میرے پسندیدہ اشعار

سید فصیح احمد

لائبریرین
حکیم مومن خاں مومن کی غزل سے چند پسندیدہ اشعار ،،
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی یعنی وعدہ نباہ کا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو لطف مجھ پہ تھے پیش تر، وہ کرم کہ تھا میرے حال پر
مجھے سب یاد ہے ذرا ذرا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

کبھی بیٹھے جو سب میں روبرو ، تو اشاروں ہی میں گفتگو
وہ بیان شوق کا برملا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

کوئی ایسی بات ہوئی اگر کہ تمہارے جی کو بری لگی
تو بیاں سے پہلے ہی بھولنا ،تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

کبھی ہم میں تم میں بھی چاہ تھی ، کبھی ہم میں تم میں بھی راہ تھی
کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ بگڑنا وصل کی رات کا، وہ نہ ماننا کسی بات کا
وہ نہیں نہیں کی ہر آن ادا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

 

showbee

محفلین
میرے مولا نے مجھ کو چاہتوں کی سلطنت دے دی
مگر پہلی محبت کا خسارہ یاد رہتا ہے


بھنور کی گود میں جیسے کنارہ ساتھ رہتا ہے
کچھ ایسے ہی تمھارا اور ہمارا ساتھ رہتا ہے

محبت ہو کہ نفرت ہو اُسی سے مشورہ ہوگا
میری ہر کفیت میں استخارہ ساتھ رہتا ہے

سفر میں عین ممکن ہے میں خود کو چھوڑ دوں لیکن
دُعائیں کرنے والوں کا سہارا ساتھ رہتا ہے

میرے مولا نے مجھکو چاہتوں کی سلطنت دے دی
مگر پہلی محبت کا خسارہ ساتھ رہتا ہے

اگر سید میرے لب پر محبت ہی محبت ہے
تو پھر یہ کس لیے نفرت کا دھارا میرے ساتھ رہتا ہے ۔ ،، ۔
 

طاہر شیخ

محفلین
دل اُٹھا زندگی سے یوں جیسے
آپ کا اعتبار اُٹھتا ہے!

دل جلاتا ہے وہ تو حیرت کیا؟
سنگ ہی سے شرار اُٹھتا ہے!

سرور عالم
 

بلال رضا

محفلین
#دسمبر
دسمبر چل پڑا گهر سے
سنا ہے پہنچنے کو ہے
مگر اس بار کچهہ یوں ہے
کہ میں ملنا نہیں چاہتا
ستمگر سے
میرا مطلب--- دسمبر سے
کبهی آزردہ کرتا تها
مجهے جاتا دسمبر بهی
مگر اب کے برس ہمدم
بہت ہی خوف آتا ہے
مجهے آتے دسمبر سے
دسمبر جو کبهی مجهکو
بہت محبوب لگتا تها
وہی سفاک لگتا ہے
بہت بیباک لگتا ہے
ہاں اس سنگدل مہینے سے
مجهے اب کے نہیں ملنا
قسم اسکی... نہیں ملنا
مگر سنتا ہوں یہ بهی میں
کہ اس ظالم مہینے کو
کوئی بهی روک نہ پایا
نہ آنے سے، نہ جانے سے
صدائیں یہ نہیں سنتا
وفائیں یہ نہیں کرتا
یہ کرتا ہے فقط اتنا
سزائیں سونپ جاتا ہے
 

زیرک

محفلین
سانس لینے سے بھی بھرتا نہیں سینے کا خلا
جانے کیا شے ہے جو بے دخل ہوئی ہے مجھ میں​
 

قیصر خلیل

محفلین
تم جو ہنستے ہو تو پھولوں کی ادا لگتے ہو
اور چلتے ہو تو اک بادِ صبا لگتے ہو

کچھ نہ کہنا میرے کندھے پہ جھکا کر سر کو
کتنے معصوم ہو، تصویرِ وفا لگتے ہو
...
بات کرتے ہو تو ساگر سے کھنک جاتے ہیں
لہر کا گیت ہو، کوئل کی صدا لگتے ہو

کس طرف جاؤ گے زلفوں کے یہ بادل لے کر
آج مچلی ہوئی ساون کی گھٹا لگتے ہو

تم جسے دیکھ لو، اُسے پینے کی ضرورت کیا ہے؟
زندگی بھر جو رہے، ایسا نشہ لگتے ہو

میں نے محسوس کیا تم سے دو باتیں کر کے
تم زمانے میں زمانے سے جدا لگتے ہو

--------------------------
شاعر کا نام معلوم ہو کسی کو تو بتائے ۔۔؟
پرانی پوسٹ ہے لیکن ابھی ایک شاعری کے گروپ میں یہ غزل دیکھی اور تیسرے شعر میں جہاں ساغر آنا چاہئیے تھا ساگر لکھا دیکھ کر سرچ کیا۔ یہاں بھی یہ غلطی موجود ہے۔ اور یہاں مخاطَب مذکر ہے۔ لگتا ہے کئی سالوں سے اس غزل کے دونوں روپ کاپی پیسٹ ہو رہے ہیں۔ شکریہ۔
 

شمشاد خان

محفلین
images.jpg

کانوں میں ڈال کر دو موتیے کے پھول
سونے کا بھاؤ اس نے گرایا ابھی ابھی
 

شمشاد خان

محفلین
یہ جو نشہ ہے رقص کا اک مری ذات تک نہیں
کوزہ بہ کوزہ گل بہ گل ساتھ خدا ہے رقص میں
(رضی اختر شوق)
 

شمشاد خان

محفلین
وہ کہ جن کے ہاتھ میں تقدیرِ فصل گُل رہی
دے گئے سوکھے ہوئے پتوں کا نذرانہ ہمیں
(پروین شاکر)
 

مومن فرحین

لائبریرین
خوب بھی تجھ سا ہے نایاب بھی تیرے جیسا
زندگی خواب ہے اور خواب بھی تیرے جیسا
اتنی ہمت ہے کہاں مجھ میں کہ دونوں سے لڑوں
تو بھی اس سا دل بے تاب بھی تیرے جیسا
 

شمشاد خان

محفلین
کسے اپنا بنائیں کوئی اس قابل نہیں ملتا
یہاں پتھر بہت ملتے ہیں لیکن دل نہیں ملتا
(مخمور دہلوی)
 

شمشاد خان

محفلین
جو ابر ہے وہی اب سنگ و خشت لاتا ہے
فضا یہ ہو تو دلوں میں نزاکتیں کیسی

یہ دور بے ہنراں ہے بچا رکھو خود کو
یہاں صداقتیں کیسی کرامتیں کیسی
(عبید اللہ علیم)
 
Top