مہ جبین
محفلین
کوئی ممنونِ فرنگی کوئی ڈالر کا غلام
دھڑکنیں محکوم ان کی لب پہ آزادی کا نام
ان کو کیا معلوم کس عالم میں رہتے ہیں عوام
یہ وزیرانِ کرام
ان کو فرصت ہے بہت اونچے امیروں کے لئے
ان کے ٹیلیفون قائم ہیں سفیروں کے لئے
وقت ان کے پاس کب ہے ، ہم فقیروں کے لئے
چھو نہیں سکتے انہیں ہم، ان کا اونچا ہے مقام
یہ وزیرانِ کرام
صبح چائے ہے یہاں تو شام کھانا ہے وہاں
کیوں نہ ہوں مغرور ، چلتی ہے میاں انکی دکاں
جب یہ چاہیں ریڈیو پر جھاڑ سکتے ہیں بیاں
ہم ہیں پیدل ، کار پر یہ، کس طرح ہوں ہمکلام
یہ وزیرانِ کرام
قوم کی خاطر اسمبلی میں یہ مر جاتے بھی ہیں
قوتِ بازو سے اپنی بات منواتے بھی ہیں
گالیاں دیتے بھی ہیں ، اور گالیاں کھاتے بھی ہیں
یہ وطن کی آبرو ہیں ، کیجئے انکو سلام
یہ وزیرانِ کرام
انکی محبوبہ ، وزارت، داشتائیں کرسیاں
جان جاتی ہے تو جائے، پر نہ جائیں کرسیاں
دیکھئے یہ کب تلک یونہی چلائیں کرسیاں
عارضی انکی حکومت، عارضی انکا قیام
یہ وزیرانِ کرام
حبیب جالب
دھڑکنیں محکوم ان کی لب پہ آزادی کا نام
ان کو کیا معلوم کس عالم میں رہتے ہیں عوام
یہ وزیرانِ کرام
ان کو فرصت ہے بہت اونچے امیروں کے لئے
ان کے ٹیلیفون قائم ہیں سفیروں کے لئے
وقت ان کے پاس کب ہے ، ہم فقیروں کے لئے
چھو نہیں سکتے انہیں ہم، ان کا اونچا ہے مقام
یہ وزیرانِ کرام
صبح چائے ہے یہاں تو شام کھانا ہے وہاں
کیوں نہ ہوں مغرور ، چلتی ہے میاں انکی دکاں
جب یہ چاہیں ریڈیو پر جھاڑ سکتے ہیں بیاں
ہم ہیں پیدل ، کار پر یہ، کس طرح ہوں ہمکلام
یہ وزیرانِ کرام
قوم کی خاطر اسمبلی میں یہ مر جاتے بھی ہیں
قوتِ بازو سے اپنی بات منواتے بھی ہیں
گالیاں دیتے بھی ہیں ، اور گالیاں کھاتے بھی ہیں
یہ وطن کی آبرو ہیں ، کیجئے انکو سلام
یہ وزیرانِ کرام
انکی محبوبہ ، وزارت، داشتائیں کرسیاں
جان جاتی ہے تو جائے، پر نہ جائیں کرسیاں
دیکھئے یہ کب تلک یونہی چلائیں کرسیاں
عارضی انکی حکومت، عارضی انکا قیام
یہ وزیرانِ کرام
حبیب جالب