میں سوچ رہا / رہی ہوں کہ۔۔۔ 3

شمشاد

لائبریرین
ہاہاہاہاہا میں چھٹیاں نہیں کر تی جی یہ بات آپ بھی اچھے سے جان تے ہیں میں بس یہاں نہیں آتی
یہ بھی تو بتاؤ ناں کہ کیوں نہیں آتیں۔

چلو میں سبکو بتا دیتا ہوں۔ وہ کیا ہے کہ میں اسے تھوڑے تھوڑے وقفے بعد مکھی بنا کر دیوار سے چپکا دیتا ہوں۔ اس لیے یہ یہاں نہیں آ سکتی۔
 
بارش ہو رہی تھی، ہم نے ہیٹر جلا لیئے، گرم گرم مونگ پھلی لے آئے اور مووی دیکھتے ہوئے کھانے لگے، کچھ دیر بعد پکوڑے اور چائے پھر شام کو گرما گرم سوپ کا پروگرام۔
کیا سب اتنے ہی سکون سے گھروں میں بیٹھے ہیں؟؟؟
میں اٹھا کمبل لپیٹا، چھتری اور کیمرہ لیا، گرم جوتے اور ٹوپی پہن کر باہر نکل آیا۔
اور گھومتا رہا گھومتا رہا اور اسلام آباد کا تقریباََ پورا G7 سیکٹر گھوما اور دیکھا تو جانا کہ سکون سے ہیں یا نہیں پر تقریباََ سبھی لوگ گھروں میں ہیں،
ہم ہینڈ واش اور جَرم کِلر صابن کے نخرے اٹھاتے نہیں تھکتے اور وہاں نالوں کے اوپر گھر بنے ہیں، نالہ صحن کا آدھا حصہ ہے، تو کیا انہیں جراثیم کچھ نہیں کہتے، ان کی کپڑے اور ٹاٹ کی چھت ٹپکتی نہیں ہو گی۔
ان کی ٹین کی دیوار سے کوئی اندر نہیں آتا ہو گا، یا انہیں کسی کی تاڑم تاڑی کا سامنا نہیں ہو گا۔

میں سوچتا ہوں کہ اقلیت اقلیت اور اقلیت کے حقوق حقوق چلانے والے ممالک، این جی اوز اور وہ سب لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے وہ یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ ہر معاشرے میں جہاں زندگی کا معیار اتنا گِرا دیا جائے کسی بھی فرد کا خواہ وہ کسی مذہب یا معاشرے سے تعلق رکھتا ہوں تو اس کو لازماََ ناروا رویوں کا سامنا رہتا ہے اس میں اقلیت یا اکثریت کا کوئی سوال نہیں۔

آپ بجائے، ڈھنڈورا پیٹنے کے اور دوستی اور خیر سگالی کے جذبات ابھارنے پہ اربوں روپے پھونکنے کے آپ کسی بھی اقلیت کے رہن سہن کو بہتر بنانے میں خرچ کریں اور اگر آپ ان کا رہن سہن بہتر بنا پاتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ انہیں معاشرے میں برابری کا مقام نہ ملے۔

پر پھر آپ کو کیچڑ اچھالنے کا مواد کہاں سے ملے گا۔

میں سوچ رہا تھا کہ اس پہ علیحدہ سے ایک لڑی پرو دوں اور کل کی وہ ساری تصاویر بھی شریک کروں جنہوں نے مجھے یہ سب سوچنے پہ مجبور کیا۔
 
Top