میں لکھ نہیں پاتی۔

عسکری

معطل
اور آپ نے میری تحریر کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا نا لالہ ، چلیں اب مجھے سزا کے طور پر آئسکریم کھلائیں پھر ؟:rolleyes:
آئسکریم ؟ میں نے خود آئسکریم کب کھائی تھی آخری بار یاد نہیں میں تو کنگلا ہوں کوئی ادھار دے تو کھلاؤں بھی اور کھاؤں بھی ۔ ہمیں تو روٹی کے لالے پڑے ہیں بہن جی :bighug:
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
میرے خیال سے تو آپ نے بہت اچھا فیصلہ کیا ہے۔ انگریزی ادب میں ماسٹرز کرنے والے اردو کے ادیب اور صرف اردو پڑھ کر بننے والے اردو کے ادیب میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ انگریزی میں نہ صرف یہ کہ انگریزی کا وسیع ادب موجود ہے، بلکہ انگریزی زبان میں دنیا بھر کی زبانوں کا ادب بھی موجود ہے۔ جبکہ اردو میں جو انگریزی کے علاوہ دیگر زبانوں کا ادب موجود ہے، وہ انگریزی کے ترجمہ کا ترجمہ ہے۔ ترجمہ در ترجمہ میں اصل ادب کہیں دور رہ جاتا ہے کہ اول تو ادب کا کسی دوسری زبان میں بعینہ ترجمہ ممکن نہیں ہوتا۔ کلام اقبال و غالب کا بہترین سے بہترین انگریزی ترجمہ بھی کلام اقبال و غالب کا ہم پلہ نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح شیکسپیئر، ولیم ورڈز ورتھ اور دیگر انگریز ادباء و شعراء کے تخلیق کردہ انگریزی ادب کا عمدہ سے عمدہ اردو ترجمہ میں بھی وہ لطف نہیں آسکتا، جو اسے اصل انگریزی زبان میں پڑھنے سے ملتا ہے۔ کیونکہ علم اور اطلاعات کا تو سو فیصد درست ترجمہ ممکن ہے۔ لیکن ”ادب“ چیز دیگر است۔ اس کی ایک اور اعلیٰ ترین مثال ”عربی قرآن“ ہے۔ یہ عربی زبان کا ایک بہترین، سدا بہار اور ناقابل نقل ”ادبی نمونہ“ بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ”قرآنی علم اور ایمان“ سےمحروم محض عربی زبان جاننے والا فردبھی جب یہ ”عربی ادب“ سنتا یا پڑھتا ہے تو اس کے دل پر براہ راست اثر کرتا ہے۔ جبکہ ”قرآنی علم اور ایمان“ سے بہرہ ور لیکن عربی زبان نہ جاننے والے ہم عجمی مسلمان بھی جب اسی قرآن کے اردو، انگریزی یا دیگر تراجم پڑھے ہیں تو ہمارے دلوں پر (الا ماشا ء اللہ) کوئی خاص اثر نہیں پڑتا۔
لہٰذا میں آپ کو اس ”عقلمندی“ پر مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آپ نے اردو کا لکھاری بننے کےلئے انگریزی ادب میں ماسٹرز کرنے کو چنا۔آپ اردو ادب کے ساتھ ساتھ انگریزی ادب اور انگریزی زبان میں ’موجود‘ دیگر زبانوں کے ادب کا خوب خوب مطالعہ کیجئے۔ ان شاء اللہ آپ کی اردو کی تحریر میں فکر کی وسعت اور خیالات کی روانی خود بخود آجائے گی۔
پس نوشت: اس طویل ”بھاشن“ پر معذرت خواہ ہوں۔ لیکن کیا کروں کہ : چھٹتی نہیں ہے، منہ سے (بھاشن دینے کی) یہ عادت لگی ہوئی :)


آپ نے مجھے اچھی انفارمیشن دی لالہ ، اب میرے پاس ایک دلیل تو ہو گی شاکر بھائی کو قائل کرنے کے لئے کہ میرا فیصلہ غلط نہیں تھا :) اور اس سب پر معذرت کرنے کی کیا ضرورت تھی ، انسان ہر کسی سے کچھ نا کچھ سیکھتا ہی ہے ، کیونکہ ہر ایک کے پاس سب کچھ نہیں ہوتا لیکن سب کے پاس کچھ نا کچھ ضرور ہوتا ہے جو ہماری زندگی میں ہمارے کام آتا ہے :)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
آئسکریم ؟ میں نے خود آئسکریم کب کھائی تھی آخری بار یاد نہیں میں تو کنگلا ہوں کوئی ادھار دے تو کھلاؤں بھی اور کھاؤں بھی ۔ ہمیں تو روٹی کے لالے پڑے ہیں بہن جی :bighug:
یعنی مجھے لینے کے دینے پڑ گئے ؟ خیر بتائیں کتنے پیسے چاہیئں ؟؟؟:rolleyes:
 

باباجی

محفلین
تصویرِ یار ہے دل میں موجود
جب ذرا سر جھکایا اور دیکھ لی

کہاں ڈھونڈنا اور کیسا ڈھونڈنا
سر جھکاؤ اور باتیں کرو ، جو جواب ملے عمل کرو
ہمیں بھی بتاؤ، تاکہ ہمیں بھی کچھ راہنمائی ملے
لکھو بے شک لکھو مگر
حق لکھو

اللہ آپ کو خوش رکھے
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
تصویرِ یار ہے دل میں موجود
جب ذرا سر جھکایا اور دیکھ لی

کہاں ڈھونڈنا اور کیسا ڈھونڈنا
سر جھکاؤ اور باتیں کرو ، جو جواب ملے عمل کرو
ہمیں بھی بتاؤ، تاکہ ہمیں بھی کچھ راہنمائی ملے
لکھو بے شک لکھو مگر
حق لکھو

اللہ آپ کو خوش رکھے

یہی تو چاہتی ہوں کہ حق لکھوں لالہ ذرا سر جھکانے پر اگر وہ مل جائے تو تلاش اور جستجو ختم ہو جائے ۔ پر وہ ملتا نہیں ہے نا کب سے ڈھونڈ رہی ہوں ۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
تلاش کا یہ سفر اتنی آسانی سے ختم نہیں ہوتا۔۔
آنکھیں زار روتی ہیں
اشک پیازی ہونے لگتے ہیں تب منزل کے آثار نمایاں ہونے لگتے ہیں
لیکن اس سفر کی تھکن میں جو لذت ہے وہ منزل کے آثار نظر آنے تک اتنی پیاری لگنے لگتی ہے کہ تب منزل کا ملنا نہ ملنا بے معنی سا لگنے لگتا ہے۔
جستجو اور کھوج کے اس سفر میں جب ہم آخری سیڑھی پر پہنچتے ہیں تو لگتا ہے سفرِ نو شروع ہوگیا۔۔۔۔
دوبارہ پہلی سیڑھی سے شروع کرو یہی اشارہ ملتا ہے۔۔۔
اسے تلاش کا یہ سفر بہت پسند ہے ۔۔!
وہ جھلک دکھا کر چھپ جاتا ہے پھرچھپ جاتا ہے اور ڈھونڈنے والوں کو مسکرا کر دیکھتا رہتا ہے۔۔۔۔!
اس سفر میں کبھی اپنے پاؤں کے چھالوں کو گننے نہیں بیٹھنا۔۔۔۔!
زخموں کی گنتی کرنے سے نشانِ منزل کھو جاتی ہے۔۔!
 

یوسف-2

محفلین
آئسکریم ؟ میں نے خود آئسکریم کب کھائی تھی آخری بار یاد نہیں میں تو کنگلا ہوں کوئی ادھار دے تو کھلاؤں بھی اور کھاؤں بھی ۔ ہمیں تو روٹی کے لالے پڑے ہیں بہن جی :bighug:
ہاں نا! آئس کریم جیسی حلال شئے پر کون پیسے ”ضائع“ کرے۔ دو چار آئس کریم کے پیسے جمع ہوجائیں تو بندہ ایک آدھ پیک ہی پی لے۔:devil:
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
مجھے لگتا ہے جیسے بڑا عرصہ ہوا میں نے لکھنا چھوڑ دیا ہے ، حالانکہ یہ کوئی اتنی بھی پرانی بات نہیں ، میری عادت تھی کہ میں دل میں جو بھی ہوتا تھا کسی نا کسی سے شئیر کر لیتی تھی ، لیکن پھر لکھنا شروع کیا ، لفظ خود بہ خود ساتھ دیتے گئے ، جو بھی محسوس کرتی اس پر تقریر جھاڑ دیتی ، لیکن اب مجھے یوں لگتا ہے جیسے کسی نے میری لفظ صلب کر لیے ہوں ، ایک دن مجھے نایاب لالہ نے کہا کہ ناعمہ بٹیا آپ لکھا کریں اور میں نے ان سے وعدہ کیا کہ ہاں میں لکھوں گی ، لیکن بہت عرصہ سوچنے کے بعد بھی میں یہ فیصلہ نہیں کر پائی کہ میں کیا لکھوں ! میرا موضوع اکثر لوگوں کا رویہ ہوتا تھا ، جب بھی مجھے محسوس ہوتا میں لکھتی تھی ، اس طرح دل کی بھڑاس نکل جایا کرتی تھی ، اور دل صاف ہو جاتا تھا ، تو پھر بھول جاتی تھی ۔
لیکن جب سے بھائی گیا ہے زندگی بدل گئی ہے۔
ہم لوگ سب وہی کام کرتے ہیں ، ہنستے بھی ہیں روتے بھی ہیں ، کھاتے ، پیتے ،پڑھتے سب کچھ کرتے ہیں لیکن اندر جو ایک کسک ہے ، جو ایک کمی ہے وہ ہر وقت محسوس ہوتی ہے ، زندگی میں بہت سی تبدیلیاں آئیں ہیں ، اور سب سے بڑی تبدیلی یہ کہ اندر کی بنیاد کھوکھلی ہو گئی ہے ۔
مگر یہ سب زندگی کا حصہ ہے ۔ ہاں میں یہی سوچ کو خود کو بہلاتی ہوں ، میں چاہتی ہوں کہ میں ہر وہ کام کروں جو میں پہلے کرتی تھی ، اور لکھنا اس میں سے ایک ہے۔
پر آج کل خود پر عجب کشمش سوار رہتی ہے ! مجھے لگتا ہے مجھے عقل آرہی ہے ، حالانکہ ایک دن مقدس بتا رہی تھی کہ اس کی عقل داڑھ نکل رہی ہے ، تو داڑھ تو اس کی نکل رہی ہے مجھے کیسے عقل آسکتی ہے بھلا ؟ دراصل آج کل میں اللہ جی کو ڈھونڈنے کی اپنی سی سعی کر رہی ہوں ، یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ ہمارے اندر رہتے ہیں میرا دل کرتا ہے آسمان کھول کر دیکھوں شاید وہ وہاں مل جائیں ! لیکن میں کون کا جن ہوں جو آسمان تک پہنچ جاؤں گی ! کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ مجھے کوئی ایسا فارمولا مل جائے کہ جس سے اللہ جی میرے اندر مجھے دکھنے لگیں ! آہ !!!! میرے پاس کوئی فارمولا نہیں ہے ۔ ہاں مجھے نایاب لالہ نے ایک بار کہا تھا کہ ناعمہ بٹیا آپ رب زدنی علما کا ورد کیا کریں ۔ تو بڑے زرو شور سے میں اس کا ودر کرتی ہوں ، اور تو اور اپنی پرانی عادت ابھی تک برقرار رکھی ہے ، کہیں بھی اکیلے بیٹھ کر اللہ جی سے باتیں کرنا ، میں جب بھی اکیلی بیٹھتی ہوں تو مجھے یقین ہوتا ہے کہ اللہ جی میرے پاس بیٹھے ہیں پھر میں ساری باتیں ان سے کرتی ہوں ، سب کی شکایتیں لگاتی ہوں اپنی خامیوں کا ذکر بھی کرتی ہوں اور پھر یہ بھی کہتی ہوں کہ اللہ جی آپ تو یہ سب کر سکتے ہیں نا پھر آپ یہ سب کچھ ٹھیک کر دیں ۔
لیکن آج کل پرانی والی عادت سے بھی تسلی نہیں ہوتی ۔
یہ تو خیر میں نا لکھنے کی وجہ بیان کر رہی ہوں کہ میں نارمل ہوں گی تب ہی لکھوں گی نا !!! اور مسئلہ تو یہ ہے کہ میں کبھی بھی نارمل نہیں ہوتی ہمیشہ ابنارمل ہی رہتی ہوں ! آج ہی دراصل کسی نے مجھ سے جانے کس بات پر یہ بولا کہ یہ تو وہ کہے جو جناب کو جانتا نہ ہو اور میں نے جواب دیا کہ مجھے تو کوئی بھی نہیں جانتا بلکہ میں تو خود بھی خود کو نہیں جانتی ہی ہی ہی ۔
خیر آپ میں سے ہی کوئی مجھے ٹوٹکا بتا دے کہ لکھنا کیسے شروع کروں پھر سے ؟:rolleyes:

بہت آسان ناعمہ، بس سر جھکا کے دل میں جھانک لیں
 
Top