پریشانیاں اور حوادث انسان کی تخلیقی صلاحیتوں کو بڑی حد تک متاثر کرتے ہیں۔ لیکن اس کا مثبت پہلو یہ ہوتا ہے کہ انسان کے اندر مشاہدے کی قوت تیز ہو جاتی ہے جو بالآخر اس کی صلاحیتوں کو مزید نکھار دیا کرتی ہے۔ جب لکھنے کو دل نہ چاہے تو مت لکھو بلکہ زبردستی لکھنے کی ہرگز کوشش نہ کرو۔ پورا دھیان اپنی ذات پر دو اور اس چیزپر توجہ کرو جو آپ کوا س عمل سے عارضی طور پر دور کرچکی ہے اور اپنی جملہ صلاحیتیں خود کو پھر سے یکسو کرنے پر صرف کر دو۔ جب ہم اپنی زندگی میں آنے والی بعض تبدیلیاں اور ان کے تقاضوں کو مناسب طور پر سمجھ نہیں پاتے یا اپنی ذات میں خلا محسوس کرتے ہوئے بھی اپنے پر توجہ نہیں کرتے تو ہماری صلاحیتیں کمزور پڑنا شروع ہو جاتی ہیں۔ جب جب آپ ان تبدیلیوں اور خلا پر غور کر کے خود کو بہتر کرنے کی کوشش کرو گے تب تب آپ کو احساس ہو گا کہ آپ پہلے سے کہیں بہتر صلاحیتوں کے مالک بنتے جا رہے ہو۔ شاید فطرت کے ہمیں تعلیم دینے کے اپنے تقاضے و طریقے ہیں جن پر ہم بہت کم غور کرتے ہیں۔
(میرے ذاتی تجربے سے جو میں نے سیکھا وہ لکھ دیا۔)