میں نے کبھی ٹریفک قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
گاڑی کیسے چلاتے ہیں۔ کون سا سائن بورڈ کیا کہتا ہے۔ کہاں رکنا ہے کہاں جانا ہے۔ کہاں آہستہ چلانی ہے گاڑی، کہاں تیز چلانی ہے، آگے آبادی ہے، کچھ فاصلے پر پل ہے، سڑک کے سائیڈ پر پیلی لائن کا کیا مطلب ہے، سفید لائن اور ڈاٹ والی لائن کا کیا مطلب ہے۔ سرخ ، زرد اور سبز بتی (سگنل) کا کیا مطلب ہے۔ بریک کب لگانی چاہے ان سب باتوں کا مجھے اچھی طرح پتہ ہے میں جانتا ہون یہ سب کیسے ہوتا ہے۔ اور اگر ان سب باتوں کا خیال رکھا جائے تو میرے خیال سے کبھی بھی ٹریفک قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوسکتی۔ ہمیشہ خلاف ورزی دو وجوہات کی وجہ سے ہوتی ہے ایک جب انسان مستی کر رہا ہوں اور دوسرا جب انسان جلدی میں ہو۔ لیکن گاڑی چلاتے ہوئے اس بات کا خیال رکھنا چاہے کہ جلد کی خاطر کہیں بہت زیادہ جلدی نا ہو جائے اس لیے دیر سے گھر پہنچا بہتر ہے کبھی نا پہنچنے کے۔
میں نے اپنی زندگی میں کبھی ٹریفک قانون کی خلاف ورزی نہیں کی
کیونکہ مجھے گاڑی چلانا نہیں آتی :grin:
لیکن مجھے ٹریفک قانون کے بارے میں بہت کچھ پتہ ہے آپ کو بھی پتہ ہونا چاہے
 

شمشاد

لائبریرین
موٹر سائیکل تو چلانی آتی ہے ناں۔ اور موٹر سائیکل چلاتے وقت بھی وہی سارے قانون لاگو ہوتے ہیں جو گاڑی چلاتے وقت ہوتے ہیں۔
 
بہت خوب، خرم صاحب! اے کاش کہ ہم سب آپ کی طرح قوانین کی پاسداری کرنےوالے ، اچھے شہری بن جائیں۔ ہم اپنے آپ کو اچھا مسلمان تو کہتے ہیں، عبادات اور رسوم کا خاص خیال رکھتے ہیں، لیکن شہریت ہمیں چھو کر بھی نہیں گئی۔ حقوق العباد کا ہمیں ذرا بھی پاس نہیں۔ میں نے یورپ کے کئی ملکوں ( جرمنی، ہالینڈ، انگلینڈ، بلجیئم وغیرہ) میں دیکھا ہے۔ ان لوگوں نے ہر صورتحال کے لیے قوانین بنائے ہیں اور ان کی پاسداری کرتے ہیں۔ سڑک پر موٹرگاڑیوں کے لیے، موٹر سائیکلوں کے لیے الگ قوانین، سائیکلوں کے لیے الگ راستے اور قوانین، بلکہ الگ سگنل۔ پیدل چلنے والوں کے لیے الگ قوانین ۔اور وہ سب لوگ ان قوانین کی سختی سے پابندی کرتے ہیں۔ پیدل چلنے والے صرف سگنل اور زیبرا کراسنگ سے ہی سرک پار کرتے ہیں۔ پیدل چلتے ہوئے کوئی رک جائے تو اسے دھکا دے کر نہیں گزرتے بلکہ راتسہ کاٹ جاتے ہیں۔ کوئی گاڑی کسی وجہ سے رک جائے تو بے سبری کے ساتھ ہارن نہیں بجاتے بلکہ آرام کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں اور اس کے چلنے کا انتظار کرتے ہیں۔ رات کو گاڑی والے ہائی بیم جلا کر نہیں چلتے۔
میں نے وہاں کبھی بھی ہارن کی آواز نہیں سنی۔ کسی گاڑی کو ہائی بیم جلا کر چلتے ہوئے نہیں دیکھا۔ فٹ پاتھوں پر دکانیں سجی ہوئی نہین دیکھیں۔ لوگوں کو فٹ پاتھوں پر پیدل چلتے ہوئے دیکھا۔ کیا یہ اچھی اقدار نہیں ہیں ۔ کیا یہ ان کے مذہب اور تہذیب کا حصہ ہیں اور ہمارے مذہب نے ہمیں صرف عبادات سکھائی ہیں۔ سوچئیے اور بتائیے۔ ہم دعوا کرتے ہیں کہ اسلام ایک مکمل دین ہے۔ ہمارے علما تو ہمیں بس عبادات ہی سکھا رہے ہیں۔ کیا ملکی قوانین غیر اسلامی ہونے کی قجہ سے یا حکمرانوں کے غیر اسلامی طرزَ عمل نے ہمیں ان قوانین کی خلاف ورزی کا جواز فراہم کردیا ہے۔
وما علینا الا البلاغ المبین۔
 

شمشاد

لائبریرین
اس لیے تو مثال مشہور ہو گئی ہے کہ یورپ میں اسلام ہے مسلمان نہیں، پاکستان میں مسلمان ہیں لیکن اسلام نہیں۔
 
قانون ۔ بنتے ہیں معاشرے میں انسانوں کی حفاظت کے لیئے لیکن اغلب الاحیان انکی خلاف ورزی انسان ہی کرتے ہیں ۔ ویسے بھی کسی سیانے کا کہنا ہے ۔ جہاں قانون شکنی بالکل نہیں ہوتی شک ہوتا ہے کہ وہ معاشرہ انسانوں کا ہو ۔
 

میم نون

محفلین
آپکی اسی بات سے مجھے ایک واقعہ یاد آ گیا، کچھ سال قبل جب پاکستان گیا تو ایک دن موٹر سائیکل پر گھر جا رہا تھا اور شام ہونے والی تھی لیکن ابھی کافی روشنی تھی۔
ایسے میں، میں نے موٹر سائیکل کی بتی جلا لی، یہ اس لئیے کہ یہاں پر دن میں بھی گاڑی کی بتی جلا کر رکھنا لازمی ہے، یہ ایک اضافی حفاظتی قدم ہے، حالانکہ دن میں اسکی ضرورت نہیں ہوتی لیکن پھر بھی اگر کسی کو درست نظر نا آ رہا ہو (حاصکر بڑی سڑکوں پر) تو بتی کی وجہ سے انھیں پتہ چل جائے کہ کوئی گاڑی آ رہی ہے۔
اب میں بتی جلائے جا رہا تھا کہ ایک جگہ پر رکنا پڑا وہاں پر موجود ایک لڑکے نے مجھے بتایا کہ تمہاری موٹر سائیکل کی بتی جل رہی ہے، اس نے یہ سوچا کہ شائد میں بند کرنی بھول گیا ہوں۔
 

میم نون

محفلین
جی نہیں یہ فضول خرچہ نہیں بلکہ ایک حفاظتی قدم ہے، اس سے کہیں زیادہ خرچہ موٹر سائیکل پر فالتو گھومنے والے یا اسے سٹارٹ کر کے ریس دے دے کر شور مچانے والے کرتے ہیں :)
 

شمشاد

لائبریرین
حفاظتی قدم اپنی جگہ، پاکستان میں تو رات میں بھی بتی نہیں آتی، دن میں کہاں سے جلائیں۔
 

عثمان

محفلین
جب میں پردیس نیا آیا تھا تو سڑکوں پر بڑی حیرت انگیز بات یہ دیکھی کہ یہاں کوئی ہارن نہیں بجاتا۔ ہاں اگر کوئی سنگین غلطی کا ارتکاب کرنے لگے تو کوئی دوسرا ڈرائیور ناگواری کا اظہار ہلکا سا ہارن بجا کر کر دے گا۔ ہارن بجانے والے کو فٹ پاتھ اور ارد گرد کے لوگ گھور کر دیکھتے ہیں۔ بس یوں سمجھ لیں کہ اکثر اوقات گاڑیوں کے چلنے کی سر سر آواز ہی سڑک پر سنائی دیتی ہے۔
اب تو مجھے بھی عادت سی ہوگئی ہے۔ اگر کہیں ہارن کی آواز سنائی دے تو ناگواری سے مڑ کر اس گاڑی پر نظر ڈالتا ہوں۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہاں کئی ایک سعودیوں کی گاڑی کے ہارن کا کنکشن اشارے کی سبز بتی کے ساتھ ہوتا ہے۔ جیسے ہی اشارے کی سبز بتی جلے گی، وہ ہارن بجانا شروع کر دے گا بھلے ہی اس کی گاڑی کے آگے بیس گاڑیاں کھڑی ہوں۔

ورنہ کسی دوسرے ڈرائیور کی سنگین غلطی پر ناگواری یا غصے کے طور پر ہارن بجاتے ہیں۔ پاکستان کی طرح شوقیہ ہارن نہیں بجاتے اور نہ ہی مختلف قسم کے ہارن گاڑیوں میں لگواتے ہیں۔
 

mfdarvesh

محفلین
کیابات ہے خرم بھائی، خود چلاتے نہیں ہیں اور دوسروں کو قانون سیکھا رہے ہیں، آپ چلائیں گے تو پتہ چلے گا
میرا ایک دوست ہمیشہ کہتا ہے کہ آرام سے چلایا کرو، اشارہ دیکھو اور جب خود ڈرائیونگ سیٹ پہ ہوتا ہے تو آندھی اور طوفان کی طرح دوڑاتا ہے کچھ بھی نہیں دیکھنا اور پھر کہتاہے یار کوئی مسئلہ ہے یہ گاڑی دوڑتی نہیں ہے :)
 

mfdarvesh

محفلین
یہاں کئی ایک سعودیوں کی گاڑی کے ہارن کا کنکشن اشارے کی سبز بتی کے ساتھ ہوتا ہے۔ جیسے ہی اشارے کی سبز بتی جلے گی، وہ ہارن بجانا شروع کر دے گا بھلے ہی اس کی گاڑی کے آگے بیس گاڑیاں کھڑی ہوں۔

ورنہ کسی دوسرے ڈرائیور کی سنگین غلطی پر ناگواری یا غصے کے طور پر ہارن بجاتے ہیں۔ پاکستان کی طرح شوقیہ ہارن نہیں بجاتے اور نہ ہی مختلف قسم کے ہارن گاڑیوں میں لگواتے ہیں۔

یہاں تو ہارن اگنیشن کے ساتھ ہی منسلک ہوتا ہے :)
 

mfdarvesh

محفلین
آپکی اسی بات سے مجھے ایک واقعہ یاد آ گیا، کچھ سال قبل جب پاکستان گیا تو ایک دن موٹر سائیکل پر گھر جا رہا تھا اور شام ہونے والی تھی لیکن ابھی کافی روشنی تھی۔
ایسے میں، میں نے موٹر سائیکل کی بتی جلا لی، یہ اس لئیے کہ یہاں پر دن میں بھی گاڑی کی بتی جلا کر رکھنا لازمی ہے، یہ ایک اضافی حفاظتی قدم ہے، حالانکہ دن میں اسکی ضرورت نہیں ہوتی لیکن پھر بھی اگر کسی کو درست نظر نا آ رہا ہو (حاصکر بڑی سڑکوں پر) تو بتی کی وجہ سے انھیں پتہ چل جائے کہ کوئی گاڑی آ رہی ہے۔
اب میں بتی جلائے جا رہا تھا کہ ایک جگہ پر رکنا پڑا وہاں پر موجود ایک لڑکے نے مجھے بتایا کہ تمہاری موٹر سائیکل کی بتی جل رہی ہے، اس نے یہ سوچا کہ شائد میں بند کرنی بھول گیا ہوں۔

اس کو تو نخرہ ہی کہیں گے
اگر سامنے کھڑا بیل دن کی روشنی میں نظر نہ آئے تو علاج ضروری ہے:grin:
 

شمشاد

لائبریرین
لیکن دن میں بتی اس سڑکوں پر جلاتے ہوں گے جو ایک ہی سڑک آنے جانے کے لیے استعمال ہوتی ہو۔ اگر آنے جانے کے لیے الگ الگ سڑکیں ہیں اور دونوں سڑکوں کے درمیان بھی اچھا خاصا فاصلہ ہے تو پھر دن میں بتی جلانے کا فائدہ نظر نہیں آتا۔
 

mfdarvesh

محفلین
اسلام آباد میں تو 500 لگ جاتے ہیں، ہاں پنڈی میں اشارہ نامی چیز کم ہی نظر آتی ہے یا لوگ دیکھتے ہیں، ہاں جہاں بڑا چوک ہے وہاں میں نے پابندی دیکھی ہے
 
Top