ابن سعید :
ان سے متعلق جو احساس سب سے قوی ہے وہ ہے اپنائیت کا۔ یہ وارم بلڈڈ واقع ہوئے ہیں۔ ماحول کے مطابق اپنا درجہ حرارت کم یا زیادہ نہیں کرتے، بلکہ حالات جیسے بھی ہوں ، کسی صورت آپے سے باہر نہیں ہوتے۔ ایسا ہم نیوز کاسٹرز کے رویے میں بھی دیکھتے ہیں مگر نیوز کاسٹرز کا لہجہ اور رویہ رسمی ہوتا ہے۔ جبکہ ان کے رویے میں ہر حال میں اپنائیت ہوتی ہے۔
میرا دل چاہتا ہے کہ ان کی پروفائل پر جہاں ''خادم'' لکھا نظر آتا ہے، اگر مجھے ''ایک دن کی حکومت، میرا مطلب ہے کہ نظامت'' ملے تو اس کی جگہ بڑی بہو لکھ دوں اور ہم سب اس بات پر مکمل مطمئن ہیں کہ حالات جیسے بھی ہوں محفل کی نظامت محفوظ ہاتھوں میں ہے اور انہوں نے اپنے اچھے اور مثبت رویے کے ساتھ ، بہت اپنائیت سے پورے گھر کو بڑی بہو کیطرح سنبھالا ہوا ہے۔
اگر مجھے ایک پلے ارینج کرنا ہو تو میں ساس بنوں گی اور ان کو بڑی بہو کا رول دوں گی۔ ساس بسترِ مرگ پر ہے۔ گھر (محفل) کو سراسر اپنا سمجھتی ہے۔ پھر اس کی ہارٹ بیٹ سیدھی لائن ہونے لگتی ہے۔
دُھوم تاناااا
دُھوم تانااااا
دُھوم تاناااااا
پھر وہ آنکھیں کھولتی ہے، بجھتے ہوئے چراغ کی لَو ایک بار پوری شدت سے پھڑپھڑاتی ہے۔وہ اپنی بہو کو کہتی ہے کہ اب مَیں چَین سےمر سکتی ہوں، اس یقین کے ساتھ کہ میرا گھر محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ ہم تمہاری ویسی قدر نہیں کر پائے جیسی چاہئیے تھی، میرے بعد سب کا خیال رکھنا اورررر۔۔۔
سانس رُکتی ہے۔۔۔۔۔
دھوم تاناااااااا۔۔۔۔دھوم تانااا۔۔۔
اور۔۔۔۔ غیر متفق کی ریٹنگ کو منفی ریٹنگز کی شماریات سے نکال دینا!
ساس آخری ہچکی لیتی ہے!
پردہ گرتا ہے!