میں کہیں ، یاد کہیں ، خواب کہیں ہے میرا

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ایک طویل عرصے کے بعد ایک غزل احبابِ اردو محفل کے پیشِ خدمت ہے ۔ امید ہے کچھ اشعار آپ صاحبانِ ذوق کو پسند آئیں گے ۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف!

***

میں کہیں ، یاد کہیں ، خواب کہیں ہے میرا
جو نظر آتا ہے میرا ، وہ نہیں ہے میرا

میرے سر پر نہیں احسانِ کلاہ و دستار
میری توقیر تو یہ نقشِ جبیں ہے میرا

اُن کو یہ زعم کہ اُن کا ہے زمانہ سارا
مجھ کو یہ ناز کہ وہ عرش نشیں ہے میرا

دستِ ظلمت جو بجھاتا ہے چراغوں کو مرے
خود ہی جل جائے گا اک روز ، یقیں ہے میرا

دل میں رکھی ہے امانت مرے دل کی جس نے
مجھے اک روز ملے گا کہ امیں ہے میرا

جس جگہ خواب ہیں میرے وہی مٹی ہے مری
یہ الگ بات کہ رزق اور کہیں ہے میرا

میری تخلیق ہوئی تھی تو ملا تھا مجھ کو
اک علاقہ جو ابھی زیرِ زمیں ہے میرا

چلنا پھرنا نہ سہی دیس کی گلیوں میں ظہیرؔ
مرنا جینا تو ابھی تک بھی وہیں ہے میرا


***

 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
دل میں رکھی ہے امانت مرے دل کی جس نے
مجھے اک روز ملے گا کہ امیں ہے میرا

جس جگہ خواب ہیں میرے وہی مٹی ہے مری
یہ الگ بات کہ رزق اور کہیں ہے میرا
بہت خوب !
ماشاء اللہ ماشاء اللہ
جس جگہ خواب ہیں میرے وہی مٹی ہے مری
سلامت رہیے ..آمین
 
۔۔۔۔۔غزل
۔۔۔۔ظہیراحمدظہیؔر

میں کہیں ، یاد کہیں،خواب کہیں ہے میرا
جو نظرآتا ہے۔۔، میرا وہ نہیں ہے میرا
۔۔۔۔۔۔۔مرے سر پر نہیں احسانِ کُلاہ و دستار
۔۔۔۔۔۔۔مری توقیر تو ،۔یہ نقشِ جبیں ہے میرا
اُن کو یہ زُعم کے اُن کا ہے زمانہ سارا
مجھ کو یہ ناز کہ وہ عرش نشیں ہے میرا
۔۔۔۔۔۔۔دستِ ظلمت جو بجھاتا ہے چراغوں کو مرے
۔۔۔۔۔۔۔خود ہی جل جائے گا،، اک روز یقیں ہے میرا
دل میں رکھی ہے امانت مرے دل کی جس نے
مجھے۔ اِِک ۔روز ۔ملے۔ گا۔ کہ۔ امیں۔ ہے میرا
۔۔۔۔۔۔۔جس جگہ خواب ہیں میرے وہی مٹی ہے مری
۔۔۔۔۔۔۔یہ الگ۔ بات۔ کہ ۔ رزق ۔ اورکہیں ہے میرا
میری تخلیق ہوئی تھی تو ہوا تھا مرے نام
اک۔ علاقہ۔ جو ۔ ابھی۔ زیر ِ زمیں ہے میرا
۔۔۔۔۔۔۔چلنا پھرنا نہ سہی دیس کی گلیوں میں ظہیؔر
۔۔۔۔۔۔۔مرنا جینا تو ابھی تک بھی وہیں ہے میرا
محترم ظہیؔرصاحب !
یہ غزل یہاں ٹیکسٹ کے لیے دئیے گئے باکسز میں لکھی ہے اور پھر اُن ڈبوں کو مخفی کردیا گیا ہے ۔یہ ایک تجرباتی عمل ہے اور اصل میں اُس کوشش کا حصہ ہے کہ ہم یہاں دئیے گئے نوٹ پیڈ یاٹیکسٹ پیڈ کوکس طرح سے اُردُو شعرو ادب کے مزاج میں ڈھال سکتے ہیں۔یہ تو ہوئی کتابت کی بات اور جہاں تک غزل کا شعری تلذذ اور ادبی کیف وکم ہے تو اُس کے لیے یہی کافی ہے کہ یہ فکرِ ظہیؔر کا نتیجہ اور اُنہی کے رشحاتِ قلم کاخزینہ ہے۔۔
 
آخری تدوین:
خوب غزل ہے، ماشاء اللہ.

یہ اور بات کہ ہمیں اوور سیز والوں کے اس بیانیے سے کبھی اتفاق نہیں رہا :)
جس جگہ خواب ہیں میرے وہی مٹی ہے مری
یہ الگ بات کہ رزق اور کہیں ہے میرا

چلنا پھرنا نہ سہی دیس کی گلیوں میں ظہیرؔ
مرنا جینا تو ابھی تک بھی وہیں ہے میرا
 

الف نظامی

لائبریرین
واہ ، ماشاء اللہ ، بہت خوب!

میرے سر پر نہیں احسانِ کلاہ و دستار
میری توقیر تو یہ نقشِ جبیں ہے میرا

اُن کو یہ زعم کہ اُن کا ہے زمانہ سارا
مجھ کو یہ ناز کہ وہ عرش نشیں ہے میرا
 

علی وقار

محفلین
ظہیر بھائی، کیا خوبصورت غزل ہے!

آپ سے فیض یاب ہونے کا موقع کم ملتا ہے۔ میری درخواست ہے کہ باقاعدگی سے اپنے کلام کی شراکت کیا کیجیے۔
 

جاسمن

لائبریرین
واہ بھئی واہ۔ بہت خوب!
بڑی دیر کی مہرباں آتے آتے۔
لیکن کیا خوب شاہکار لائے۔
گویا دیر آید درست آید۔
:):):)
 
ایک طویل عرصے کے بعد ایک غزل احبابِ اردو محفل کے پیشِ خدمت ہے ۔ امید ہے کچھ اشعار آپ صاحبانِ ذوق کو پسند آئیں گے ۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف!

***

میں کہیں ، یاد کہیں ، خواب کہیں ہے میرا
جو نظر آتا ہے میرا ، وہ نہیں ہے میرا

میرے سر پر نہیں احسانِ کلاہ و دستار
میری توقیر تو یہ نقشِ جبیں ہے میرا

اُن کو یہ زعم کہ اُن کا ہے زمانہ سارا
مجھ کو یہ ناز کہ وہ عرش نشیں ہے میرا

دستِ ظلمت جو بجھاتا ہے چراغوں کو مرے
خود ہی جل جائے گا اک روز ، یقیں ہے میرا

دل میں رکھی ہے امانت مرے دل کی جس نے
مجھے اک روز ملے گا کہ امیں ہے میرا

جس جگہ خواب ہیں میرے وہی مٹی ہے مری
یہ الگ بات کہ رزق اور کہیں ہے میرا

میری تخلیق ہوئی تھی تو ملا تھا مجھ کو
اک علاقہ جو ابھی زیرِ زمیں ہے میرا

چلنا پھرنا نہ سہی دیس کی گلیوں میں ظہیرؔ
مرنا جینا تو ابھی تک بھی وہیں ہے میرا


***

ایک اور بہترین کلام۔ برموقع، برمحل۔ ہر شعر دردِ دل کا عکاس نظر آتا ہے بالخصوص یہ شعر:
جس جگہ خواب ہیں میرے وہی مٹی ہے مری
یہ الگ بات کہ رزق اور کہیں ہے میرا
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
۔۔۔۔۔غزل
۔۔۔۔ظہیراحمدظہیؔر

میں کہیں ، یاد کہیں،خواب کہیں ہے میرا
جو نظرآتا ہے۔۔، میرا وہ نہیں ہے میرا
۔۔۔۔۔۔۔مرے سر پر نہیں احسانِ کُلاہ و دستار
۔۔۔۔۔۔۔مری توقیر تو ،۔یہ نقشِ جبیں ہے میرا
اُن کو یہ زُعم کے اُن کا ہے زمانہ سارا
مجھ کو یہ ناز کہ وہ عرش نشیں ہے میرا
۔۔۔۔۔۔۔دستِ ظلمت جو بجھاتا ہے چراغوں کو مرے
۔۔۔۔۔۔۔خود ہی جل جائے گا،، اک روز یقیں ہے میرا
دل میں رکھی ہے امانت مرے دل کی جس نے
مجھے۔ اِِک ۔روز ۔ملے۔ گا۔ کہ۔ امیں۔ ہے میرا
۔۔۔۔۔۔۔جس جگہ خواب ہیں میرے وہی مٹی ہے مری
۔۔۔۔۔۔۔یہ الگ۔ بات۔ کہ ۔ رزق ۔ اورکہیں ہے میرا
میری تخلیق ہوئی تھی تو ہوا تھا مرے نام
اک۔ علاقہ۔ جو ۔ ابھی۔ زیر ِ زمیں ہے میرا
۔۔۔۔۔۔۔چلنا پھرنا نہ سہی دیس کی گلیوں میں ظہیؔر
۔۔۔۔۔۔۔مرنا جینا تو ابھی تک بھی وہیں ہے میرا
محترم ظہیؔرصاحب !
یہ غزل یہاں ٹیکسٹ کے لیے دئیے گئے باکسز میں لکھی ہے اور پھر اُن ڈبوں کو مخفی کردیا گیا ہے ۔یہ ایک تجرباتی عمل ہے اور اصل میں اُس کوشش کا حصہ ہے کہ ہم یہاں دئیے گئے نوٹ پیڈ یاٹیکسٹ پیڈ کوکس طرح سے اُردُو شعرو ادب کے مزاج میں ڈھال سکتے ہیں۔یہ تو ہوئی کتابت کی بات اور جہاں تک غزل کا شعری تلذذ اور ادبی کیف وکم ہے تو اُس کے لیے یہی کافی ہے کہ یہ فکرِ ظہیؔر کا نتیجہ اور اُنہی کے رشحاتِ قلم کاخزینہ ہے۔۔
شکیل احمد خان23 بھائی ، یہ جسٹیفیکیشن والا مسئلہ مجھ سے تو کبھی حل نہیں ہوا۔ آٹھ سال سے بہت کوشش کی لیکن میں نہیں سمجھتا کہ اس کا کوئی حل ہے اردو محفل کے ایڈیٹر میں ۔ میں مصرعوں میں الفاظ کو مسلسل آگے پیچھے کر کے اور کھینچا تانی کرکے لمبائی برابر کر تو دیتا ہوں لیکن پوسٹ کرنے کے بعد وہی ڈھاک کے تین پات۔
آپ کے محولہ بالا مراسلے میں کچھ مصرعوں کے تو درمیان میں خالی جگہ ہے اور کچھ میں ہر لفظ کے بعد ۔ مثلاً امانت والاشعر تو بالکل ٹھیک لگ رہا ہے ۔ لفظوں میں برابر برابر وقفہ ہے۔
ایسا کرنے کے لیے مجھ سے کمپیوٹر نابلد کے لیے آسان اورقدم بقدم طریقہ کیا ہوگا؟!
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے ماشاء اللہ
بہت بہت شکریہ ، نوازش، اعجاز بھائی! یہ آپ کی ذرہ نوازی ہے ۔ آپ کو اشعار پسند آئے تو جانیے معتبر ہوئے۔
اللہ کریم آپ کا سایا سلامت رکھے ، آپ کے وقت اور توانائی میں برکت عطا فرمائے۔ اردو کی جو بے لوث خدمت آپ کئی سطحوں پرکررہے ہیں اللہ کریم آپ کو اس کا اجرِخیر کثیر عطا فرمائے ۔ آمین
 
Top