شمشاد بھائی آپ سے اس دن یہ گفتگو کرکے جب میں نماز پڑھنے چلا گیا تو ایک بوڑھا بابا مجھے دیکھ کر دور سے مسکرا رہا تھا۔اب چونکہ میں اسکو جانتا تھا ،اسلئے میں بھی مسکرایا اور پھر اپنے کام میں مگن،کہ وہ آکر میرے ساتھ بیٹھ گیا ،اور کہنے لگا کہ میرے بیٹے کیلئے رشتہ ڈھونڈنے میں میری مدد کرو۔
اور یہ اسلئے کہا تھا کہ اس رمضان میں بھی اس نے مجھے کہا تھا کہ کوئی رشتہ ڈھونڈو میرے بیٹے کیلئے۔میں نے اسکو کہا تھا کہ میں تو اپنی دوسری شادی کیلئے ڈھونڈ چکا ہوں۔
اب وہ میرے پیچھے پڑا کہ جو تم اپنے لئے ڈھونڈ چکے ہو ،وہ میرے بیٹے کیلئے رہنے دو اور تم کوئی اور ڈھونڈ۔
میں نے اسکو کہا بھی کہ میں دوسری شادی کرونگا تو یا افغانی کرونگا یا ٹھنڈے علاقوں میں۔لیکن وہ پھر بھی مصر تھا۔
ادھر اسکے شوق کو دیکھ کر مجھے ہنسی بھی آرہی تھی۔خیر پھر میں نے اسکو دو تین اور جگہیں بتائی کہ آپ اپنی خواتین کو وہاں بھیجیں ، شائد کام ہوجائے۔لیکن وہ پھر بھی میرے پیچھے پڑا تھا۔
اخر خدا خدا کرکے بڑی مشکل سے اس سے جان چھڑائی۔