ناروے میں اسلام مخالف ریلی

یہ آپ کا ماننا ہے کیونکہ آپ اہل ایمان لوگ ہیں۔ دہریے ان چیزوں سے ماورا ہیں۔ ان کے نزدیک قرآن، بائبل، تورات اور دیگر آسمانی صحیفہ باقی کتب جیسی ہیں۔
ٹھیک ہے، آسمانی صحیفوں کے علاوہ کون کون سی کتب ان دہریوں نے اب تک جلائی ہیں ؟
 

سید عمران

محفلین
یہ آپ کا ماننا ہے کیونکہ آپ اہل ایمان لوگ ہیں۔ دہریے ان چیزوں سے ماورا ہیں۔ ان کے نزدیک قرآن، بائبل، تورات اور دیگر آسمانی صحیفہ باقی کتب جیسی ہیں۔
فزکس یا کیمسٹری کی کوئی کتاب کیوں نہیں جلاتے؟؟؟
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ آپ کا ماننا ہے کیونکہ آپ اہل ایمان لوگ ہیں۔ دہریے ان چیزوں سے ماورا ہیں۔ ان کے نزدیک قرآن، بائبل، تورات اور دیگر آسمانی صحیفہ باقی کتب جیسی ہیں۔
درست۔ لیکن ان کو جلانا صرف اس لیے نہیں ہے کہ ان کی خرید کردہ کتب کی طرح انکی کوئی ذاتی کتاب ہے جس کے ساتھ جو چاہے کریں۔ یہ جلانا کسی وجہ سے ہے، چاہے وہی ہو جس پر آپ زور دے رہے ہیں کہ جواب میں مسلمان مشتعل ہوں اور یہ بدنام کریں۔ خدا کا خوف کریں یہ معاملات اتنے سادہ نہیں ہیں جتنے آپ بیان کر دیتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
آپ بھی تو ناروے میں ہیں جاسم صاحب، کہیے محفوظ ہیں یا آپ کو بھی کوئی گزند پہنچائی ان فتنہ پسندوں نے!
جی بھائی یہ لوگ کچھ عرصہ قبل ہمارے شہر بھی آئے تھے احتجاج کرنے۔ البتہ اس دن تیز بارش کے باعث قرآن پاک جلا ہی نہیں۔ غصے میں بس زمین پر پٹخ دیا۔ ہمارے مسلمان بھائی اس پر بھی مشتعل ہو گئے اور حصار توڑ کر ان پر حملہ آور ہو گئے۔ پھر پولیس نے بچ بچاؤ کر وایا۔
 
خدا کا خوف کریں یہ معاملات اتنے سادہ نہیں ہیں جتنے آپ بیان کر دیتے ہیں۔
ان کے اندر کہیں ایک ڈر چھپا ہوا ہے، کہ ناروے والے مسلمانوں یا مذہبیوں کی سائیڈ لینے پر کہیں انھیں ’کڈھ‘ ہی نا دیں۔ اس لیے خوامخواہ ہی صفائیاں کرتے رہتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
آپ کا مطلب ہے خاموشی سے سب کچھ ہوتا دیکھتے رہیں ؟
جب تک قوانین میں تبدیلی نہیں ہوتی کچھ بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ماضی میں ناروے میں توہین مذہب قانون ہوتا تھا۔ البتہ مذہب کی توہین کے باوجود کبھی کسی نے اس قانون کا استعمال نہیں کیا۔ شاید ابھی مسلمان نہیں آئے تھے ملک میں۔ بعد میں اسے ختم کر دیا گیا کیونکہ ویسے ہی اکثریتی آبادی دہریہ ہو چکی تھی اور اس قانون کی ضرورت باقی نہ رہی تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
ان کے اندر کہیں ایک ڈر چھپا ہوا ہے، کہ ناروے والے مسلمانوں یا مذہبیوں کی سائیڈ لینے پر کہیں انھیں ’کڈھ‘ ہی نا دیں۔ اس لیے خوامخواہ ہی صفائیاں کرتے رہتے ہیں۔
ارے بھائی ناروے کا محکمہ زراعت سوشل میڈیا پر اتنا ایکٹو نہیں ہے۔ بے فکر رہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ویسے ہی اکثر آبادی دہریہ ہو چکی تھی اور اس قانون کی ضرورت باقی نہ رہی تھی
دہریہ ہونے سے اس درجے شدید حسد کی آگ کہاں سے آگئی ۔ کیا یہ دہریت کی ایمانی صداقت کا ایسا طوفانی جذبہ ہے جو مذہب کی تبلیغ والوں کو بھی میسر نہیں ۔
ان شرارتوں اور اشتعال انڈیوس کرنے کے محرکات کے پیچھے کیا جذبہ کارفرما ہے اور اس کے ڈانڈے حقیقتاََ کہاں سے ملتے ہیں ؟
اس پر کچھ بات ہو جائے ۔ ماضی کے نمایاں واقعات کی روشنی میں ۔
 

جاسم محمد

محفلین
ارے پھر بھی یار کچھ تو ہوگا ۔یہ تو یقین ہی نہیں آتا ۔ توہین کا لفظ تو ہے ان کی زبانوں میں پھر اس کے کیا معنی ہیں اور مقصد کیا ہے ؟
بھائی یہ قانون ناروے کے آئین میں ۲۰۱۵ تک موجود تھا لیکن بالکل مردہ حالت میں۔ یعنی اس کا آخری بار استعمال ۱۹۳۳ میں ہوا۔ ناروے کی پارلیمان ایسے قوانین گاہے بگاہے ختم کردیتی ہے جو طویل عرصہ سرد خانہ میں پڑے رہیں
Blasphemy law - Wikipedia
 

جاسم محمد

محفلین
ٹھیک ہے، آسمانی صحیفوں کے علاوہ کون کون سی کتب ان دہریوں نے اب تک جلائی ہیں ؟
۲۰۰۶ میں مسیحیوں کی مقدس کتاب بائیبل جلائی گئی تھی۔ گو کہ ملک کی ایک اقلیت کٹر مسیحی ہے البتہ انہوں نے کوئی احتجاج نہیں کیا۔ نہ ہی توہین مذہب کا مقدمہ دائر کیا۔ موقع پر آگ بجھانے کیلئے پولیس بھی موجود نہیں تھی۔
اگر وہ بھی اسی طرح مشتعل ہوتے تو بار بار بائیبل کی توہین ہوتی۔ مسیحیوں نے کوئی سخت رد عمل ہی نہیں دیا اور اس کے بعد ایسا کوئی واقعہ دوبارہ پیش بھی نہیں آیا۔

یہاں عوام کی اکثریت بالکل بھی مذہب کو سیریس نہیں لیتی۔ یہ چیز پاکستانیوں کیلئے سمجھنا کافی مشکل ہے جہاں ۹۹ فیصد لوگ کٹر مسلمان ہیں۔ :)
 
ارے بھائی ناروے کا محکمہ زراعت سوشل میڈیا پر اتنا ایکٹو نہیں ہے۔ بے فکر رہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ :)
پائین۔۔۔پہلے یہ غلط فہمی دور فرما لیں کہ پاکستان کے محکمہ زراعت والے بھی پاکستان سے کسی کو نہیں نکالتے، کیونکہ ان کے پاس تازہ ترین ماڈل کے ڈبل کیبن ڈالے موجود ہیں۔:winking:

البتہ یا تو آپ بھی دہریوں کے رنگ میں رنگے جا چکے ہیں بس ابھی تک رنگ چوکھا نہیں چڑھا یا پھر ڈرپوک ہیں کہ مرمت نہیں تو کم از کم مذمت ہی کر سکیں۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
یہ جلانا کسی وجہ سے ہے
بالکل وجہ موجود ہے۔ ناروے ماضی میں پاکستان کی طرح کا کٹر مذہبی ملک ہوتا تھا۔ یہاں موجود مفکروں، ادیبوں، سرخوں نے پوری ایک صدی لگا کر اس ملک کو مذہبی انتہا پسندی سے آزاد کیا۔ آئین سیکولر کیا۔ مکمل انفرادی آزادی، مذہبی آزادی اور آزادی اظہار کے حقوق دلوائے۔
اب یہاں شدت پسند مسلمان آگئے ہیں جو کہتے ہیں اسلامی شریعت پر چلو۔ ہم ناروے کے قانون اور ضابطے نہیں مانتے۔ ان مسلمانوں کے اس دقیانوسی رویہ سے تنگ آ کر یہ لوگ ایسے احتجاج کرنے نکلے ہیں۔ حالانکہ یہاں ہندو، سکھ، یہودی اور دیگر مذاہب کے لوگ بھی آباد ہیں۔ ان کے خلاف تو کوئی ایسا سخت ردعمل مقامی آبادی کی طرف سے نہیں آتا۔ یعنی مسئلہ مسلمانوں میں ہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ن شرارتوں اور اشتعال انڈیوس کرنے کے محرکات کے پیچھے کیا جذبہ کارفرما ہے اور اس کے ڈانڈے حقیقتاََ کہاں سے ملتے ہیں ؟
یہ سب ہمارے اپنے مسلمان بہن بھائیوں کا کیا دھرا ہے۔ ہم کہاں جا کر روئیں؟
مسکم دنیا سے آئے پیشتر تارکین وطن اوّل تو یہاں آکر مقامی زبان نہیں سیکھتے۔ اور اگر زور لگا کر سیکھ لیں تو کام کاج نہیں کرتے۔ سارا وقت فارغ بیٹھے رہتے ہیں اور سوشل بینیفٹ پر پلتے ہیں۔
مقامیوں کے زیادہ سے زیادہ دو بچے۔ ہماری اوسط ماشاءاللہ چار سے اوپر۔ کوشش یہی ہوتی ہے کہ بس محنت نہ کرنی پڑے اور اللہ کا دیا رزق بینک اکاؤنٹ میں پہنچ جائے۔ جتنے زیادہ بچے اتنا زیادہ بچوں کا سرکاری الاؤنس ملتا ہے۔
پھر آجائیں سکولوں کا حال۔ بچیوں کو سکول بھیجنا ہے تو تنگ سا حجاب پہنا کر۔ نارویجن ماحول میں اپنے بچوں کو مکس نہیں ہونے دینا کہ دہریے ہو جائیں گے۔ سکول کی کسی غیر نصابی ایکٹیویٹی میں شامل نہیں ہونے دیتے۔ پھر بچے بھی بڑے ہو کر باغی نکلتے ہیں۔ آدھے مسلمان آدھے دہریا۔ نہ دین میں کامیاب نہ دنیا میں۔ ریاست پہ بوجھ۔
ٹیکس چور ہم، کام چور ہم، غبن اور دھوکہ بازی میں اوّل نمبر ہمارا، جیلوں میں سب سے زیادہ قیدیوں کی تعداد ہماری۔ سب سے زیادہ پرتشدد جرائم میں ہم ملوث۔ پھر اگر مقامی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف احتجاج کریں تو برے بھی وہ!!!
 

سید عمران

محفلین
یہ سب ہمارے اپنے مسلمان بہن بھائیوں کا کیا دھرا ہے۔ ہم کہاں جا کر روئیں؟
مسکم دنیا سے آئے پیشتر تارکین وطن اوّل تو یہاں آکر مقامی زبان نہیں سیکھتے۔ اور اگر زور لگا کر سیکھ لیں تو کام کاج نہیں کرتے۔ سارا وقت فارغ بیٹھے رہتے ہیں اور سوشل بینیفٹ پر پلتے ہیں۔
مقامیوں کے زیادہ سے زیادہ دو بچے۔ ہماری اوسط ماشاءاللہ چار سے اوپر۔ کوشش یہی ہوتی ہے کہ بس محنت نہ کرنی پڑے اور اللہ کا دیا رزق بینک اکاؤنٹ میں پہنچ جائے۔ جتنے زیادہ بچے اتنا زیادہ بچوں کا سرکاری الاؤنس ملتا ہے۔
پھر آجائیں سکولوں کا حال۔ بچیوں کو سکول بھیجنا ہے تو تنگ سا حجاب پہنا کر۔ نارویجن ماحول میں اپنے بچوں کو مکس نہیں ہونے دینا کہ دہریے ہو جائیں گے۔ سکول کی کسی غیر نصابی ایکٹیویٹی میں شامل نہیں ہونے دیتے۔ پھر بچے بھی بڑے ہو کر باغی نکلتے ہیں۔ آدھے مسلمان آدھے دہریا۔ نہ دین میں کامیاب نہ دنیا میں۔ ریاست پہ بوجھ۔
ٹیکس چور ہم، کام چور ہم، غبن اور دھوکہ بازی میں اوّل نمبر ہمارا، جیلوں میں سب سے زیادہ قیدیوں کی تعداد ہماری۔ سب سے زیادہ پرتشدد جرائم میں ہم ملوث۔ پھر اگر مقامی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف احتجاج کریں تو برے بھی وہ!!!
یہ صرف مسلمان کرتے ہیں یا دیگر تارکین وطن بھی؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
کس کو کہتے ہیں، غیر مسلموں کو یا مسلمانوں کو؟؟؟
دونوں کو۔ دیگر یورپی ممالک کی طرح ناروے میں بھی سعودیہ، ترکی، ایران، پاکستان وغیرہ سے مساجد کی فنڈنگ ہوتی ہے۔ جہاں خاص سیاسی ایجنڈے والا اسلام مقامی مسلمانوں کو پڑھایا جاتا ہے۔ میں جب یہاں آیا تھا تو کبھی سڑکوں پر حجاب اور برقعے نظر نہ آتے تھے۔ اب کوئی گلی نہیں جہاں یہ سب عام نہ ہو۔ بچوں کے سکولوں میں اتنا سخت پردہ ہوتا ہے جو ابھی تک پاکستان میں رائج نہ ہو سکا۔ پچھلے کچھ سالوں سے مسلمانوں کی حلال خورانی کی ڈیمانڈ اتنی بڑھ چکی ہے کہ بہت سے مقامات پر مقامی سور کا گوشت کھانے کو ترس گئے ہیں۔ یہ ملک نارویجن عوام کا ہے اور مسلمان یہاں اپنا لچ تل رہے ہیں۔ ردعمل تو آئے گا اور آ رہا ہے۔ ساتھ والے ملک سویڈن میں اینٹی تارکین وطن پارٹی سب سے بڑی پارٹی بن چکی ہے۔ وہاں کے حالات تو ناروے سے بھی زیادہ خراب ہو چکے ہیں۔
Far-Right Sweden Democrats party top Swedish poll for first time
 
ٹیکس چور ہم، کام چور ہم، غبن اور دھوکہ بازی میں اوّل نمبر ہمارا، جیلوں میں سب سے زیادہ قیدیوں کی تعداد ہماری۔ سب سے زیادہ پرتشدد جرائم میں ہم ملوث۔
یہ ’ہماری‘ سے کیا مراد ہے ؟ آپ تو ان سب میں سے نہیں ہیں۔
 
Top