نایاب
لائبریرین
* ایسا کوئی دلچسپ قصہ،یاد یا بات جو آج بھی یاد آتے ہی آپکو مسکرانے پر مجبور کر دیتی ہے/آپکو خوش کر دیتی ہے ۔
قصے تو بہت ہیں ۔ کھٹے بھی میٹھے بھی ۔ جن کی یاد اکثر لبوں پہ مسکراہٹ بکھیر دیتی ہے ۔
اہل سندھ اور اہل پنجاب بہت معصوم سی فطرت کے حامل ہوتے ہیں ۔ عام روزمرہ کی زندگی میں ۔ اور ان میں جذبہ عقیدت و احترام جیسے کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے پروردگار نے ۔ اور سادات سے نسبت رکھنے پر مجھے بچپن سے سر پر بٹھائے رکھا ہے ۔ بہت محبت بہت اعتماد ملا ہے مجھے ۔عجیب معصومیت بھری خواہشات سنتا رہا ہوں ان سے ۔
کوئی کھانے پینے پہننے اوڑھنے والی چیز کو میرے سامنے رکھنا اور کہنا کہ
" شاہ جی ذرا ایدے تے اک پھونک تے مار دیو ۔ "
اور پھر کچھ عرصے کے بعد گندم چاول سبزی گنے گڑ ستو لیکر میرے گھر پہنچ جانا ۔
اور میری پھونک شونک کی بہت تعریف کرنی ۔
اور میری والدہ نے مجھے ہزار صلواتوں سے نوازتے ان معصوم صفت لوگوں کو سمجھانا کہ
اک نمبر فراڈیا اور آوارہ گرد ہے وہ ۔ اس کی نہ سنا کرو ۔ کاش اس کو عقل آ جائے ۔
میرے والد مرحوم " اللہ کروٹ کروٹ اپنی رحمتوں سے نوازے " تو سادہ دل دررویش تھے ۔
اور انہوں نے ہمیشہ میرے تجسس کو اپنی گفتگو سے مہمیز کیا ۔
مگر میری والدہ " اللہ ان کا سایہ سلامت رکھے سدا آمین " ہمیشہ مجھے پڑھنے لکھنے اور اک کامیاب انسان بننے کا لیکچر دیتی رہیں ۔
اب جب میری گھر واپسی ہونی تو والدہ نے خوب کلاس لینی ۔
اب جب بھی کبھی ایسے واقعات یاد آتے ہیں ہنسی بن کر تو لبوں پہ پھیل جاتے ہیں ۔
مگر اک کسک بھی اٹھتی ہے اس مسکراہٹ کے ساتھ ساتھ ۔
۔