انٹرویو نایاب بھائی سے باتیں کریں

مہ جبین

محفلین
نایاب بھائی ! آپکی داستانِ حیات کافی دلچسپ اور سبق آموز ہے
یقیناً ہم سب کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع مل رہا ہے
آپکی سچی باتوں میں بڑی شیرینی اور حلاوت ہے
سدا خوش رہیں
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
عائیشہ بٹیا کیا سچ میں خوراک بہت کم ہے ناعمہ بٹیا کی
ناشتہ میں صرف پانچ سات پراٹھے اور نہ نہ کرتے دو چار گلاس لسی ۔ اور زبردستی اک وڈا کپ چائے والا ؟
جب ناشتہ ہی اتنا کم ہوگا تو لنچ و ڈنر کا ذکر ہی کیا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
ہی ہی ہی چاچو :p
 

تعبیر

محفلین
بعض سچ تو انسان خود سے بھی چھپاتا ہے
آپ کو نہیں لگتا کہ ہر بات بتانے والی نہیں ہوتی؟؟؟

جھوٹ بولنا ایک الگ بات ہے اور سچ نہ بولنا یا سچ چھپانا ایک دوسری بات ہے۔ اگر کسی سچ سے فساد فی الارض کا خدشہ ہو تو اسے نہ بولنا اور اسے چھپانا ہی بہتر ہے۔ بلکہ ایسے موقع پر اگر سچ یا جھوٹ میں سے ایک لازماً بولنا پڑ جائے تو جھوٹ ہی بولنا چاہئے۔ اسلام بھی فساد فی الارض سے بچنے کی غرض سے جھوٹ بولنے کی اجازت دیتا ہے۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہر بات ہر ایک کو بتانے والی نہیں ہوتی۔ جیسے سسرال کی ہر بات میکہ میں یا میکہ کی ہر بات سسرال میں بتلانا کبھی بھی سود مند نہیں ہوتا۔ بالخصوص ایسی متنازعہ بات جس پر کسی ایک گھرانے کی دل شکنی کا اندیشہ ہو۔
اسی طرح مرد اگر بیوی بچوں کے ساتھ ساتھ بہن بھائیوں اور اپنے ماں باپ کی بھی ”دیکھ بھال“ کر رہا ہو تو اس دیکھ بھال کی ”جزیات“ سے بیوی کو آگاہ کرنا بھی بالعموم سود مند نہیں ہوتا :D
بہت بہت شکریہ یوسف بھائی آپکے تبصرے اور کمنٹس بڑے زبردست ہوتے ہیں ۔
آپکی آخری والی بات پر میں متفق نہیں ہوں :)
میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس کہا جاتا ہے اور یہ اعتماد کا رشتہ ہوتا ہے پھر باتیں چھپانی کیوں؟؟؟
میرے والدین آئیڈیل کپل ہیں لیکن اب بابا نے پتہ نہیں کیوں اب اپنے بھانجوں اور بھتیجوں کی چوری چھپے مدد کرنا شروع کر دی ہے ۔امی،بابا ایک ہی خاندان کے ہیں سو یہ باتیں چھپی تو نہیں رہ سکتیں اور جب امی کو پتہ چلتا تو انہیں بڑا دکھ ہوتا ہے اور اس وجہ سے ۔امی بابا کے رشتے میں دراڑیں پڑنا شروع ہو گئی ہیں اور اکثر توں توں میں میں بھی ہوتی ہے۔ہم نے بچپن سے ہی امی بابا کو سب کی خدمت کرتے اور دوسروں کی مدد کرتے دیکھا ہے سو یہ نہیں کہ سکتے کہ میری امی نہیں چاہتیں ایسا اور یہ بھی سچ ہے کہ میرے ددھیال کو بابا صرف اور صرف کام کے وقت یادآتے ہیں بس۔

یہ میں اپنی تعریف نہیں کر رہی لیکن سچ لکھ رہی ہوں کہ
میرے میاں میرے رشتہ دار نہیں ہیں اس کے باوجود میری نندیں اور دیوراور انکے بچے اپنی فرمائشیں مجھے بتاتے ہیں اور انکا کہنا ہے کہ بھائی،ماموں یا چچا، سب فرمائشیں پوری نہیں کرتے اس لیے ہم آپ سے کہتے ہیں۔ اب آپ یہ مت کہیے گا کہ میرے میاں میرے کنٹرول میں ہیں اس لیے ایسا ہوتا ہو گا جبکہ سچ یہ ہے کہ میرے میاں نے صرف ایک ہی بار میری ہاں میں ہاں ملائی تھی وہ بھی ایک ساتھ تین باربس :p
 

تعبیر

محفلین
اتفاق سے یہاں فرصت نامی کوئی صاحبہ نہیں
البتہ فرحت نامی ایک آپی ضرور ہیں آپ ان سے ہی دوستی کرلیں :)

بس ح اور ص کا ہی تو فرق ہے:ROFLMAO:

فرحت سے پکی دوستی ہو جائے تو کیا ہی بات ہے۔
فرحت سے علیک سلیک ہو جاتی ہے لیکن فرصت سے بڑی مشکل سے بات چیت ہوتی ہے سچی :)
 

شمشاد

لائبریرین
۔۔۔۔۔۔اب آپ یہ مت کہیے گا کہ میرے میاں میرے کنٹرول میں ہیں اس لیے ایسا ہوتا ہو گا جبکہ سچ یہ ہے کہ میرے میاں نے صرف ایک ہی بار میری ہاں میں ہاں ملائی تھی وہ بھی ایک ساتھ تین باربس :p

اور ان تین مواقع میں ایک یہی موقع تھا جب آپ سنجیدہ ہوئی تھیں۔
 

تعبیر

محفلین
ہاہاہا
اتنے مزے کی بات چیت چل رہی ہے یہاں اور اتنے مزے کے جوابات ہیں آپ سب لوگوں کے کہ میری ہنسی ہی نہیں رک رہی :ROFLMAO:

میری محترم بہنا
یہ " تھک جانا " لکھ کر استعارے میں مجھے بوڑھے ہونے کا احساس تو نہیں دلا رہیں ۔؟
ابھی بوڑھا نہیں ہونا مجھے ۔ ابھی تو زندگی کا بہت قرض چکانا ہے ۔
اس لیئے اب غزل سننی پڑے گی " ابھی تو میں جوان ہوں " ۔۔

ہاہاہا
اللہ آپ کو لمبی زندگی دے صحت اور سلامتی تھے ساتھ



سچ تو یہ ہے کہ ہر آدمی کا سچ الگ ہوتا ہے اور ہم سے مختلف ہوتا ہے
سچ تو سچ ہی ہوتا ہے میری بہنا
لاکھ چھپاؤ اک دن کھل جاتا ہے ۔
تو کیا فائدہ کچھ چھپانے کا ۔
ہر بات دو یا دو سے زیادہ انسانوں کے درمیان ہوتی ہے ۔
اس بات کی بنیاد " اعتماد و اعتبار " ہوتی ہے
اور اس اعتماد و اعتبار کی صرف اک ہی پکار ہوتی ہے کہ
آپس میں کچھ نہ چھپایا جائے ۔ سچ وہی چھپائے جانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔
جو کسی صورت ہماری شخصیت و کردار کی کجی سے منسلک ہوں ۔
اور ان کے افشاء ہونے سے ہمیں شرمساری کا سامنا کرنا پڑے
سچ صرف وہی چھپانا بہتر جس سے انتشار و افتراق پھیلنے کا اندیشہ ہو ۔
کسی انسان کو بلا وجہ نقصان نہ پہنچے ۔
ایسے سچ غیبت کے درجے میں آتے ہیں ۔

متفق جی متفق
نایاب بھائی یہ "کجی" کا کیا مطلب ہے؟؟؟




بال کی کھال اتارنا بھی اک فن ہے اور بہت کم اس فن میں ماہر ہوتے ہیں
اور بلاشبہ آپ مہارت رکھتی ہیں
:laugh::noxxx: :laugh:
ماشاءاللہ
سچی بات کہ انگلش کے ہجے مجھے میری بٹیا نے بتائے کہ " ای " سے لکھی جاتی ہے ۔
آپ کے نہ ماننے پر بطور شکر یہی کلمہ کہہ سکتا ہوں کہ
یہ سب میرے رب کا فضل ہے کہ " پڑھا نہ لکھا محمد فاضل " کہلایا ۔۔

آپ کسر نفسی سے کام لیتے ہیں جبکہ ماشاءاللہ آپ بہت بہت ذہین اور عالم و فاضل ہیں
اللہ آپکے علم میں اور اضافہ کرے



عمران کا کردار ابن صفی کے قلم سے ابھری اک ایسی شخصیت ہے ۔ جو ہر لحاظ سے کامل ہے ۔ مگر اس میں اک کجی ہے ۔ جو کہ اس کردار پر لکھے گئے ناولز کو پڑھنے پر ہی کھل سکتی ہے ۔ میرا مجرم بننے کا شوق کسی حد تک ایسی سوچ کا حامل تھا کہ کوئی بھی مجھے پکڑ نہ سکے ۔ عمران جیسے سراغرسانوں کو بھی چکر دے دیا کروں ۔ شکر ہے کہ یہ شوق عمل درآمد سے پہلے ہی دم توڑ گیا ۔ اور" نایاب "بننے کی سوچ نے اسیر کر لیا ۔ اس اسیری نے مطالعے اور گفتگو میں ایسی مہارت کا حامل کر دیا کہ میرے اپنے بھی مجھ سے دور دور ہی رہنا مناسب سمجھنے لگے ۔
ایسے ہی اور بہت سارے احمقانہ شوق مجھے اپنا اسیر کیئے رکھتے تھے ۔
جنوں سے دوستی کر لوں ۔
ٹیلی پیتھی سیکھ لوں ۔
ہمزاد قابو کر لوں ۔
نجومی بن جاؤں ۔
پامسٹری سیکھ لوں ۔
اور یہ میرے رب کا فضل کہ مجھ پر مہربان رہا
اور میرے بہت سے شوق و خواب کو تکمیل و تعبیر کی
منزل تک پہنچاتےمجھےمجرم بننے سے بچا لیا ۔۔

زبردست،حیرت انگیز

یہ بتائیں کہ جنہیں آپ نے احمقانہ شوق کہا ہے اور جن کا ذکر بھی کیا ہے
ان میں یہ کون کون سے فن آپ کو آتے ہیںِ؟؟؟



حسین بن منصور حلاج کے بارے اتنا ہی لکھ دینا مناسب کہ
صوفیا میں یہ ہستی اور اس کے افکار بہت اہمیت رکھتے ہیں
یہ ہستی " حلول ووحدت الوجود والشہود " کے فلسفے کی بانی کہلائی جاتی ہے
اور اکثریت کے نزدیک متنازغہ ہستی ہے ۔
یہ اپنے " سچ " کے اعتراف میں بہت مشہور ہیں اور ان کا نام اکثر
کسی " سچ " بولنے والےپر بطور مثل چسپاں کر دیا جاتا ہے ۔
ان کے بارے اکثر اشعار " اقبال و فیض " نے کہے ہیں ۔
کبھی وقت ملا تو جو اکتساب میں نے کیا ہے ان کے قصے سے
وہ تحریر کر دوں گا ۔
جی ضرور انتظار رہے گا اور مجھے ٹیگ ضرور کیجئے گا یا ذاتی پیغام میں اطلاع کر دیجئے گا
لیکن ذرا آسان زبان میں کہ مجھ جاہل کو سمجھ نہیں آتیں اب دیکھیں نا " حلول ووحدت الوجود والشہود "
یہ بھی مجھے سمجھ نہیں آیا ۔


تاکہ ان سب سے کھری کھری سن سکوں اور سنا بھی سکوں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔

مجھے آپ ملاقات کے بغیر ہی کھری کھری سنا سکتے ہیں آپ :)
ویسے آپ کمال کے مائنڈ ریڈر ہین آپ کے سامنے بولنے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی ویسے



آپ استاد کے درجے میں اس لیئے ہیں کہ آپ کی وجہ سے انگلش کا ماہر بن گیا ۔
اٹکل پچو تکے آپ کی نظر میں آبزرویشن ٹھہرے خود پر اعتماد حاصل ہوا ۔۔۔ ۔۔
مذاق برطرف ۔۔۔ میں جب اس علمی گاؤں پر آباد ان گاؤں کی سیاحت پر نکلا تو جو کہ مختلف ناموں سے اردو کی ترقی کے لیئے مصروف عمل ہیں ۔ تو مجھ میں اک احساس کمتری تھا کہ یہ سب ہستیاں اتنی پڑھی لکھی ہیں ۔ مجھ میں اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ میں ان سے گفتگو کر سکوں ۔ اپنے خیال و سوچ کو ان کے سامنے بیان کر سکوں ۔ کافی عرصہ خاموشی سے سیاحت کرتا رہا اور مصروف گفتگو ہستیوں کی گفتگو سے علم کے موتی اکٹھے کرتا رہا ۔ آپ ان محترم بہنوں کی صف میں شامل ہیں جن کے کمنٹس نے مجھے کسی بھی تحریری گفتگو میں حصہ لینے کا اعتماد دیا ۔ اک آپ اور دوسرے سیدہ شگفتہ بہنا نے میرے ڈرے ڈرے سے شروع کے دو چار کمنٹس پر حوصلہ افزا تبصرہ کیا ۔ اور مجھ میں اعتماد ابھارتے میری دعاؤں کی حقدار ٹھہریں ۔ اللہ تعالی میری سب بہنوں بیٹیوں کو سدا اپنی امان میں رکھے ۔ آمین

جزاک اللہ بھائی
شروع شروع میں بلکہ ابھی بھی مجھے بھی اکثر احساس کمتری ہوتی ہے لیکن پھر بھی میں بونگیان مارتی رہتی تھی اور مارتی رہتی ہوں :LOL: آپ زیادہ علم رکھتے ہیں تبھی تو آپ علم و ادب اور بحث و مباحثے والے زمروں میں بھی جاتے رہتے ہیں اور بحث بھی کرتے ہیں جبکہ میری عقل سے بہت بڑے ہیں وہ سیکشنز اس لیے میں چند ہی سیکشنز تک محدود ہوں۔


کبھی لمبے لمبے خطوط لکھنے کا بہت شوق تھا ۔ پھر کمپیوٹر سے آشنائی ہوئی ۔ یاہو اک واسطہ بنا میرے اور اس " پل پل دل " کے پاس رہنے والی کے درمیان ۔ رومن میں لکھی ای میلز لکھتے پڑھتے کچھ مزہ نہ آتا ۔ سو اردو کی تلاش میں " اردو لنک " جو کہ اک چیٹ روم تھا تک پہنچا ۔ اور وہاں دوران چیٹ لکھے جانے والے اشعار کو اپنے خطوط سجانے کے لیئے جمع کرنا مشغلہ بنا لیا ۔ اب اردو فونٹس کی تلاش ہوئی اور " اردو محفل " اور " القلم " تک پہنچ گیا ۔ اور 2005 سے لیکر اب تک ان تینوں فورمز کا ہی رکن ہوں ۔
یہ وہ تینوں فورمز ہیں جہاں پر اراکین کے درمیان ہونے والی گفتگو سے مجھے علم حاصل کرنے اور اپنی شخصیت سنوارنے کا موقع ملا ۔ آج کل تو صرف "محفل اردو " پر حاضری لگواتا ہوں ۔

:applause::applause: :applause:

بہت بہت شکریہ نایاب بھائی
 

تعبیر

محفلین
جلدی جلدی ایک دو سوالات پوچھ لیتی ہوں

× یہ بتائیں کہ نشے کی لت کیوں اور کن وجوہات کے بنا پر پڑتی ہے؟؟؟

×آپ کو اسمائلیز کا استعمال کرتے کبھی نہیں دیکھا اسکی کوئی خاص وجہ؟؟؟

×آپکا پسندیدہ اقتباس یا اقوال؟؟؟

×زندگی میں کوئی ایسی نعمت جس کے لیے ہر وقت اللہ کا شکر ادا کرتے ہوں؟؟؟

×سیکھنے کا عمل کبھی ختم نہیں ہوتااگر ہم سیکھنا چاہیں تو ہر ایک سے کچھ نا کچھ سیکھ سکتے ہیں خواہ وہ بچہ ہو یا جانور
تو کیا آپ نے کبھی کسی جانور سے کچھ سیکھا ۔

× کس چیز سے الجھن ہوتی ہے؟؟؟

×خود کو تین الفاظ میں بیان کریں ؟؟؟

×محفل پر آپکے آل ٹائم فیورٹ تین تھریڈ

×تین محفلین جن سے بات چیت کرنے میں مزا آتا ہےِ
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اور میری طرف سے بھی سوال لالہ :)

آپ نے اتنی زندگی گزاری آپ اپنے مشاہدےسے زندگی کو کن لفظوں میں بیان کریں کریں گے ؟

آپ نے زندگی کیا کیا سیکھا ؟

زندگی کا سب سے انمول لمحہ ؟ جس میں آپ کو لگا ہو کہ
لمحوں میں گزرا ہے صدیوں کا سفر
زندگی تیز بہت تیز چلی ہو جیسے ؟


اور کوئی ایسا لمحہ جسے یاد کرتے آج بھی نے اختیار آنسو آجاتے ہوں؟
 

یوسف-2

محفلین
بہت بہت شکریہ یوسف بھائی آپکے تبصرے اور کمنٹس بڑے زبردست ہوتے ہیں ۔
آپکی آخری والی بات پر میں متفق نہیں ہوں :)
میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس کہا جاتا ہے اور یہ اعتماد کا رشتہ ہوتا ہے پھر باتیں چھپانی کیوں؟؟؟
میرے والدین آئیڈیل کپل ہیں لیکن اب بابا نے پتہ نہیں کیوں اب اپنے بھانجوں اور بھتیجوں کی چوری چھپے مدد کرنا شروع کر دی ہے ۔امی،بابا ایک ہی خاندان کے ہیں سو یہ باتیں چھپی تو نہیں رہ سکتیں اور جب امی کو پتہ چلتا تو انہیں بڑا دکھ ہوتا ہے اور اس وجہ سے ۔امی بابا کے رشتے میں دراڑیں پڑنا شروع ہو گئی ہیں اور اکثر توں توں میں میں بھی ہوتی ہے۔ہم نے بچپن سے ہی امی بابا کو سب کی خدمت کرتے اور دوسروں کی مدد کرتے دیکھا ہے سو یہ نہیں کہ سکتے کہ میری امی نہیں چاہتیں ایسا اور یہ بھی سچ ہے کہ میرے ددھیال کو بابا صرف اور صرف کام کے وقت یادآتے ہیں بس۔

یہ میں اپنی تعریف نہیں کر رہی لیکن سچ لکھ رہی ہوں کہ
میرے میاں میرے رشتہ دار نہیں ہیں اس کے باوجود میری نندیں اور دیوراور انکے بچے اپنی فرمائشیں مجھے بتاتے ہیں اور انکا کہنا ہے کہ بھائی،ماموں یا چچا، سب فرمائشیں پوری نہیں کرتے اس لیے ہم آپ سے کہتے ہیں۔ اب آپ یہ مت کہیے گا کہ میرے میاں میرے کنٹرول میں ہیں اس لیے ایسا ہوتا ہو گا جبکہ سچ یہ ہے کہ میرے میاں نے صرف ایک ہی بار میری ہاں میں ہاں ملائی تھی وہ بھی ایک ساتھ تین باربس :p
تعبیر سسٹر!
سب سے پہلے تومیرے تبصرے اور کمنٹس پسند کرنے کا شکریہ۔ مزید شکریہ آخری والی بات (مقطع میں آن پڑی ہے سحن گسترانہ بات) سے متفق نہ ہونے کا۔:D کہ آپ کسی کی رائے سے اتفاق نہ کرکے اس بات کا ثبوت فراہم کرتی ہیں کہ آپ خود بھی ایک صاحب رائے شخصیت کی حامل ہیں۔:D
بس یہ کلیہ یاد رکھئے کہ : ہر بات ہر ایک کو بتانے والی نہیں ہوتی۔ اس کی مزید تفصیلات آپ نے اپنے تجربے، مشاہدے اور اپنے گرد و پیش کے حالات و واقعات سے خود طے کرنے ہیں۔ کسی اور نے نہیں۔ یہ کلیہ آپ کے لئے بھی اتنا ہی کارآمد ہے، جتنا میرے لئے یا کسی اور کے لئے۔ مگر ہم سب سے منسلک اور وابستہ لوگ الگ الگ ہیں ۔ ان کے مزاج بھی الگ ہیں، تعلیم و تربیت بھی الگ ہین اور ان سب کا ماحول بھی جدا جدا ہے۔ لہٰذا عین ممکن ہے کہ آپ کا اپنی ہر بات اپنی بہن اور بھائی سے شیئر کرنا درست ثابت ہو لیکن میرا ایسا کرنا درست ثابت نہ ہو یا میرے لئے ایسا کرنا درست اور آپ کے لئے درست نہ ہو ۔ یہی مثال زوجین پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ بیوی اور میاں ایک گاڑی کے دو مساوی پہیے ہونے کے باوجود ایک دوسرے سے مختلف بھی ہیں۔ میاں موٹر سائکل کا اگلا اور بیوی پچھلا پہیہ ہے۔ لہٰذا دونوں کی ذمہ داریاں بھی مختلف ہیں۔ بیوی کے لئے تو لازم ہے کہ وہ اپنے سے متعلق ہر بات لازماً اپنے شوہر سے شیئر کرے۔ لیکن شوہر کے لئے لازم نہیں کہ وہ لازماً ایسا کرے۔ اگر وہ یہ دیکھے کہ اس کی کچھ باتیں اس کی بیوی کو ناپسند ہیں، اور اس کے لئے ایسا کرنا بھی ضروری (اخلاقاً، قانوناً، شرعاً وغہرہ وغیرہ) ہو تو وہ بے شک ایسی باتیں اپنی بیوی سے شیئر نہ کرے۔ لیکن یہی رویہ بیوی کے لئے اختیار کرنا درست نہیں۔ اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے متعلق ہر بات سے اپنے شوہر کو آگاہ کرے، خواہ شوہر کو اس کی کوئی بات ناپسند ہی کیوں نہ ہو۔ مثلاً شوہر کو یہ بات ناپسند ہو کہ اس کی بیوی دروازوں پر آکر بیچنے والے سیلز مین سے خرید و فروخت کرے، خواہ آنے والی سیلز گرلز ہی کیوں نہ ہو۔ اب فرض کریں کہ بیوی نے کسی سیلز گرلز سے کچھ اچھا یا برا خرید لیا یا اسے کسی سیلز گرل یا سیلز مین نے دھوکہ دیکر زیادہ پیسے اینٹھ لئے یا کوئی غلط شئے دیدیا۔ اس کے باوجود بیوی پر لازم ہے کہ وہھ ایسی بات بھی اپنے شوہر کو ضرور بتلائے، خواہ شوہر ناراض ہی کیون نہ ہو۔
امید ہے کہ آپ میرا پوائنٹ آف ویو ضرور سمجھ گئی ہوں گی۔ سمجھنا شرط ہے۔ متفق ہونا شرط نہیں۔:D
 

فہیم

لائبریرین
فرحت سے پکی دوستی ہو جائے تو کیا ہی بات ہے۔
فرحت سے علیک سلیک ہو جاتی ہے لیکن فرصت سے بڑی مشکل سے بات چیت ہوتی ہے سچی :)

نایاب بھائی نے سوچنا ہے کہ ان کے دھاگے میں یہ کیا چل رہا ہے :)
فرحت آپی سے فرصت صاحبہ تک کی کہانیاں پہنچ گئیں۔

اور ان سے کچھ نہیں پوچھا جا رہا :)

بالکل ویسے ہی جیسے انسان کسی ریسٹورینٹ میں بیٹھ کر اپنے گھر کا لایا ہوا کھانا کھا رہا ہوں:ROFLMAO:
 

نایاب

لائبریرین
یہ "کجی" کا کیا مطلب ہے؟؟؟

انسانی شخصیت میں موجود ایسی خامی جو اس کی شخصیت میں موجود تمام خوبیوں کو دھندلا دے ۔
"کجی یا ٹیڑھ " کہلاتی ہے

آپ کسر نفسی سے کام لیتے ہیں جبکہ ماشاءاللہ آپ بہت بہت ذہین اور عالم و فاضل ہیں
اللہ آپکے علم میں اور اضافہ کرے

جزاک اللہ خیراء
اللہ تعالی اس گمان کو حقیقت میں بدل دے اور آپ کی دعا کو شرف قبولیت بخشے آمین ثم آمین

یہ بتائیں کہ جنہیں آپ نے احمقانہ شوق کہا ہے اور جن کا ذکر بھی کیا ہے
ان میں یہ کون کون سے فن آپ کو آتے ہیںِ؟؟؟

اک ڈرائیونگ نہیں آتی محترم بہنا
باقی تمام علوم سے حسب منشاء استفادہ حاصل کرتے اس سچے اللہ سمیع العلیم کا شکر ادا کرتا ہوں ۔
جس نے مجھے ان علوم کو سمجھنے کی توفیق سے نوازا ۔۔۔
ان علوم میں کامل ہونے کا درجہ رکھنے والے کس صورت حال کا شکار ہوتے ہیں اس کی وضاحت اک مختصر واقعہ سے ۔
سن 79 کی بات ہے یہ ۔ ہم کچھ آوارہ دوستوں نے مل کر ریلوے کی زمین پر قبضہ کرتے اک ڈیرہ بنا رکھا تھا ۔
منشیات کے عادی اور درویشی کے لبادے اوڑھے ملنگ اور کچھ بے سہارا بے خانماں ضعیف العمر بزرگ
اس ڈیرے کو اپنے آرام و سکون کے لیئے استعمال کرتے تھے ۔ ان میں اک شخصیت " ویلے تایا " کی بھی تھی ۔
میلے کچیلے رہنا نہ کبھی نہانا نہ کبھی منہ ہاتھ دھونا ۔ جگے تایا کہلاتے ڈیرے پہ خاموش بیٹھے رہتے وقت پاس کرنا ۔
ہم دو دوست اس ڈیرے کے روح رواں کہلاتے تھے ۔ اور ہمارا زیادہ وقت یہاں ہی گزرتا تھا ۔
اس لیئے سب ڈرامے باز قسم کے لوگ ہمارے سامنے کھلی کتاب تھے ۔
اک دن میرے دوست " یاسین بھٹی " نے کہا کہ شاہ جی
" ایس ویلے تایا بارے جاندے او ؟ اے کی شئے اے ؟"
میں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اس بوڑھے کو گھر والوں نے نکال دیا ہے اس لیئے یہاں پڑا رہتا ہے ۔
کہنے لگا کہ نہیں مجھے علم ہے کہ اس بابے کے اگے پیچھے کوئی نہیں ہے ۔ اور یہ اپنے ہاتھ دیکھنے کے فن میں کبھی کامل کہلاتا تھا ۔
صدر ایوب تک اس کی پہنچ تھی ۔ لیکن پھر جانے کیا ہوا کہ یہ نشے میں ڈوب گیا ۔ اور آوارگی کرتے زندگی گزارنے لگا ۔
اندھا کیا چاہے دو آنکھیں ۔ سو اب تایا جی پر نظر رہنے لگی ۔ جب کبھی اکیلے ہونا تایا جی کو چھیڑنا انہیں بات کرنے پر مجبور کرنا ۔
ان کی سپیشل خدمت کرنی ۔ آہستہ آہستہ ان سے بے تکلفی ہو گئی ۔
ہم چونکہ اس زمانے میں نئے نئے عشق کے اسیر ہوئے تھے ۔ اور اپنے عشق کے انجام بارے متفکر رہتے تھے ۔
اک دن کسی ایسی ہی سوچ میں مبتلا اپنے دھیان میں گم تھا ۔ یکبارگی جو نگاہ اٹھی تو دیکھا کہ
تایا جی میرے ہاتھ پر نظر جمائے ہوئے ہیں ۔میں ویسے ہی کچھ پریشان تھا چھوٹتے ہی تایا جی سے کہا کہ
ویلے تایا جی کدے ساہنوں وی کج دس دیو کہ کی بنے گا ساڈھا " یہ سن کر ہنسنے لگے اور کہنے لگے کہ
" سید بادشاہ اک عمر گزرے گی تیری اس آوارگی میں " لیکن اک دن تو راہ پر آ جائے گا ۔
عشق تیرا تجھے وہ ضرب لگائے گا کہ تو اپنے اس تجسس کی اسیر سب ذہانت و چالاکی بھول جائے گا ۔
اور کچھ ایسی حقیقتوں سے آگہی دی جو کہ سو فیصد درست تھیں ۔ اب جب وقت ملنا ان سے اسی پامسٹری کے موضوع پر
بات چیت ہونے لگی ۔ تایا جی بہت پڑھے لکھے وسیع علم کا حامل نکلے ۔ اک دن میں نے اس سے کہا کہ
تایا جی آپ کو کیا مشکل ہے جو آپ اتنے گندے رہتے ہیں نہ نہاتے ہیں نہ منہ ہاتھ دھوتے ہیں ۔
کتنی بو آتی ہے آپ میں سے ۔ لوگ آپ کے پاس بیٹھتے بھی نہیں ۔
یہ سن کر روانے لگے اور کہنے لگے کہ سید کیا بتاؤں تجھے میرا یہ منہ ہاتھ دھونا اور نہانا کیوں چھوٹ گیا ۔۔
اس ہاتھ دیکھنے کے علم نے جہاں مجھے بے انتہا عزت دی وہیں ایسی اذیت بھی دی کہ
اس سے ملی سب عزت بھی گئی اور اذیت عمر بھر کا ساتھ بنی ۔
ات چیت ہونے لگی ۔ تایا جی بہت پڑھے لکھے وسیع علم کا حامل نکلے ۔ اک دن میں نے اس سے کہا کہ
تایا جی آپ کو کیا مشکل ہے جو آپ اتنے گندے رہتے ہیں نہ نہاتے ہیں نہ منہ ہاتھ دھوتے ہیں ۔
کتنی بو آتی ہے آپ میں سے ۔ لوگ آپ کے پاس بیٹھتے بھی نہیں ۔
یہ سن کر روانے لگے اور کہنے لگے کہ سید کیا بتاؤں تجھے میرا یہ منہ ہاتھ دھونا اور نہانا کیوں چھوٹ گیا ۔۔
اس ہاتھ دیکھنے کے علم نے جہاں مجھے بے انتہا عزت دی وہیں ایسی اذیت بھی دی کہ اس سے ملی
سب عزت بھی گئی اور اذیت عمر بھر کا ساتھ بنی ۔
میں جب اپنا ہاتھ اٹھاتا تھا منہ دھونے کے لیئے ۔ تو میرے ہاتھ کی لکیریں مجھ پر ہنستی تھیں ۔
مجھے نہ چاہتے ہوئے بھی اس آگہی سے گزرنا پڑتا تھا میرا کوئی چاہنے والا تو اک بار مرتا تھا مگر مجھے اس کے نہ مرنے
تک بار بار مرنا پڑتا تھا ۔ مجھے میرے ہاتھ کی لکیریں میرے آنے والے وقت کو جیسے مجسم کر دیتی تھیں ۔
میں نے ان لیکروں سے آگہی پاکر اپنے والدین اپنے بیوی بچوں کی موت
کب کیوں کیسے ہو گی کو جان کران کی موت تک کتنی اذیت پائی ہے ۔
کہ مجھے ہاتھ اپنے سامنے کرتے ڈر لگتا تھا ۔
اللہ سچے نے انسان سے ان تمام باتوں کو چھپا رکھتے انسان پر اپنا فضل کر رکھا ہے ۔
ایسے علم جو " غیب " سے مطلع کرنے سے منسوب ہوں ان میں کاملیت حاصل کرنے کی خواہش گویا
اپنے آپ پر آگہی سے بھرپور دروازہ کھولنا جیسا ہے ۔
" غیب کا علم صرف اللہ کو ہی سزاوار ہے ۔ "
ان تایا جی ہی سے کچھ پامسٹری کے علم کا اکتساب کیا ۔
کامل تو نہیں ہوں مگر خاندان والے ہی کیا اک زمانہ مجھے ہاتھ دکھا اپنے خوابوں میں گم ہوجاتا ہے ۔
اور میرے لیئے چائے پینے کا سبب

" حلول ووحدت الوجود والشہود "
یہ مجھے سمجھ نہیں آیا ۔

حلول ۔۔۔۔ اللہ تعالی کا کسی جسم انسانی میں سما جانا
اک مردود فلسفہ ہے
وحدت الوجود ۔۔۔۔ روح کے نفخ الہی کو سب اجسام میں یکساں سمجھنا
اک اختلافی فلسفہ ہے
وحدت الشہود ۔۔۔۔۔۔۔ سب کائناتی اجسام میں خالق کی جھلک دیکھنا
یہ بھی اختلافی فلسفہ ہے

× یہ بتائیں کہ نشے کی لت کیوں اور کن وجوہات کے بنا پر پڑتی ہے؟؟؟

نشے میں مبتلا ہونے کی صرف اک وجہ ہوتی ہے
" فرد کا اپنی معاشرتی روحانی جسمانی خواہشوں کے کسی بھی صورت نامکمل اور نا آسودہ رہنے پر
اسکے شعور میں ابھرنے والی سوچ کی اذیت سے فرار "
اب یہ فرار چاہے شعوری ہو یا لاشعوری بہرصورت فرد کو اک ایسی پناہگاہ تلاش کرنے پر ابھارتا ہے
جہاں وہ اپنی کسی ناآسودگی اور کسی کمتری کے باعث دوسرے افراد کی نگاہوں سے ابھرنے
والی تضحیک و تذلیل سے بچ سکے ۔
اور نشہ اسے یہ پناہگاہ فراہم کر دیتا ہے ۔
نشہ ہے کیا ؟یہ کن کیفیات کو ابھارتا ہے ۔ ؟
" نشہ شراب میں ہوتا تو ناچتی بوتل "
نشہ کسی بھی فرد کا کسی بھی صورت کسی شئے کا سہارا لیتے اپنے شعور کو یہ آگہی دینا ہوتی ہے کہ
اس شئے کے استعمال سے اب مین نشے میں ہوں ۔ اور یہ آگہی اس قدر طاقتور ہوتی ہے کہ فرد نشے میں مدہوش دکھتا ہے ۔
اسی مدہوشی میں وہ بیرونی دنیا کے بکھیڑوں میں الجھے بنا اپنے اپ میں ڈوبا باریکیاں تلاش کرتا رہتا ہے
نشہ دراصل انسان میں موجود اس " میں " کو سلا دیتا ہے جو کہ
انسان کو دوسروں کی نظر میں اپنا آپ سنوارنے اور نمایاں کرنے کے مددگار ہوتی ہے ۔
جب یہ " میں " نشے کے زیر اثر ہوتی ہے تو فرد کو یہ پرواہ نہیں ہوتی کہ اسے کون کس نظر اور کس صورت سے دیکھ رہا ہے ۔
اور فرد نشے کے زیر اثر اک یک گونہ مستی اور اپنے آپ میں مگن رہتا ہے ۔
اور اس کی یہ مستی اور اپنے آپ میں مگن رہنے والی کیفیت اسے بیرونی دنیا سے یکسر بے نیاز کر دیتی ہے ۔
کچھ تو نشے کو مجبوری کے عالم میں اختیار کرتے ہیں ۔
اور کچھ اپنے تجسس کی تسکین کے لیئے جب کسی نشہ آور شئے کا استعمال کرتے ہیں ۔
تو وہ جسمانی طور پر اپنے آپ کو عمومی طور سے زیادہ ہشاش باش پاتے ہیں اور اس نشے کے اسیر ہوجاتے ہیں ۔
نشہ اک لعنت ہے کیونکہ یہ فرد کو تو ذہنی طور پر توانا کرتا ہے مگر جسمانی اور معاشرتی طور پر بے انتہا نقصان کا سبب بنتا ہے ۔
جسمانی عوارض تو اپنی جگہ مگر اس کی معاشرتی برائی یہ ہے کہ فرد صرف اپنے آپ میں ڈوبا
ان تمام فرائض سے غافل ہو جاتا ہے جوکہ کسی بھی معاشرے میں موجود انسانوں کے لیئے فلاح کا سبب بنتے ہیں ۔

×آپ کو اسمائلیز کا استعمال کرتے کبھی نہیں دیکھا اسکی کوئی خاص وجہ؟؟؟

اک تو مجھے ان کی سمجھ نہیں آتی
دوسرے جانے کیوں مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ میری تحریرکو سمائیلیز کی ضرورت نہیں ۔
میرا مخاطب میرے لہجے اور میری سوچ سے آگہی رکھتا ہے ۔

×آپکا پسندیدہ اقتباس یا اقوال؟؟؟

بلا تخصیص مذہب و ملت بحیثیت اک انسان کے کچھ عظیم سوچ و فکر کے مالک لکھنے والوں کی تحاریر کا نور
" ابن آدم سے انسان بننے تک کے سفر جاری میں " میرا مددگار رہتا ہے ۔
ہر وہ تحریر وہ جملہ جس میں انسانیت کی خوشبو مہک رہی ہو جو انسانوں کے درمیان پیار محبت سلوک
بڑھانے کا پیغام دے رہا ہو ۔ جو اخلاص و اخلاق کے لہجے سے مزین ہو ۔ میرا پسندیدہ ہے ۔

×زندگی میں کوئی ایسی نعمت جس کے لیے ہر وقت اللہ کا شکر ادا کرتے ہوں؟؟؟

میری بیٹی میری سچی غزل نایاب (سیدہ معیدہ فاطمہ نقوی) بلاشبہ میرے اللہ نے مجھے اپنے کرم خاص سے نواز دیا ۔ الحمد للہ

×سیکھنے کا عمل کبھی ختم نہیں ہوتااگر ہم سیکھنا چاہیں تو ہر ایک سے کچھ نا کچھ سیکھ سکتے ہیں خواہ وہ بچہ ہو یا جانور ۔۔۔
تو کیا آپ نے کبھی کسی جانور سے کچھ سیکھا ۔

بلا شبہ درست لکھا آپ نے کہ
" مہد سے لحد " تک سیکھنے کا عمل کبھی ختم نہیں ہوتااگر ہم سیکھنا چاہیں
تو ہر ایک سے کچھ نا کچھ سیکھ سکتے ہیں خواہ وہ بچہ ہو یا جانور
حیوانات سے بھی بلاشبہ بہت کچھ ملتا ہے سیکھنے کو
وفاداری اور توکل علی اللہ
کتے اور گھوڑے سے وفادری کا سبق ملا
پرندوں سے توکل علی اللہ
گائے بھینسوں اونٹوں بکریوں سے " ادلے کا بدلہ " جیسا کھلاؤ گے ویسا دودھ پاؤ گے

× کس چیز سے الجھن ہوتی ہے؟؟؟

جب کوئی مجھ پر حکم چلانے لگے

×خود کو تین الفاظ میں بیان کریں ؟؟؟

بدھو احمق بڑبولا
میں ہوں اک بھنڈار دکھوں کا میرے پاس خزانا ہے
میں نے اوروں کے دکھ میں اپنے دکھ کو پہچانا ہے
نامعلوم

×محفل پر آپکے آل ٹائم فیورٹ تین تھریڈ

سیاست ۔ مذہب ۔ بات چیت

×تین محفلین جن سے بات چیت کرنے میں مزا آتا ہےِ

اگر تو بات چیت سے مراد وہ ہستیاں جن کا نام مجھے ان کی تحاریر پڑھنے پر مجبور کر دیتا ہے
تو وہ محترم ظفری بھائی اور محترم فاروق سرور خان اور محترم عارف کریم صاحب ہیں ۔
ان کی منطق ان کے دلائل ان کا تحریری لہجہ مجھے پسند ہے
اور اگر بات چیت سے مراد " گفتگو " ہےتو یہ میرے اللہ کا کرم ہے کہ
اس عالمی گاؤں میں مجھے یہ شرف حاصل ہے کہ " لاتعداد " بہنیں اور بیٹیاں مجھے اک " مان سمان " سے نوازتے
میرے ساتھ بلا کسی جھجھک کے گفتگو کرتی ہیں اور مجھے ان سے گفتگو کرتے
ان کے خدشات و وہمات پر بحث کرتے اک عجب طرح کا سکون ملتا ہے ۔
اردو محفل پر بھی مجھے جن کی گفتگو اچھی لگی وہ( ناموں سے قطع نظر )
وہ تینوں ہی میری بہنیں میری بیٹیاں ہیں ۔ اللہ سدا ان پر مہربان رہتے
ان کے گلشن اور ان کی راہ حیات میں بہاروں کا بسیرا رکھے آمین ثم آمین
 

نایاب

لائبریرین
اور میری طرف سے بھی سوال لالہ :)

سدا خوش ہنستی مسکراتی رہو بٹیا جی

آپ نے اتنی زندگی گزاری آپ اپنے مشاہدےسے زندگی کو کن لفظوں میں بیان کریں کریں گے ؟

زندگی نام ہے اک ایسی تلاش کا جو کہ مہد سے شروع ہوتی ہے اور لحد تک پہنچ کر بھی ناتمام رہتی ہے ۔
ہر آنے والا پل ہماری تلاش کو اک نیا رخ دے دیتا ہے ۔ اور اس تلاش میں زندگی رواں دواں رہتی ہے ۔
روح اپنے مرکز کی جانب کھینچتی ہے اور جسم خاکی اپنے مرکز کی جانب ۔
اور ان دونوں کے مجموعہ میں زندگی اس تلاش میں مصروف رہتی ہے
اک طرف اس کا گھر اک طرف میکدہ


آپ نے زندگی کیا کیا سیکھا ؟

ہم جو کہ اس زندگی کی علامت ہیں ہمیں اپنے کردار و عمل سے اس زندگی کو روشن و منور رکھنا ہے
صرف اپنے لیئے ہی نہیں جینا بلکہ اوروں کے لیئے جینا ہے تاکہ کوئی ہمارے لیئے جیئے ۔ اور زندگی کا پہیہ رواں دواں رہے ۔

زندگی کا سب سے انمول لمحہ ؟ جس میں آپ کو لگا ہو کہ
لمحوں میں گزرا ہے صدیوں کا سفر
زندگی تیز بہت تیز چلی ہو جیسے ؟

ناقابل فراموش لمحہ
تیرہ سال تک جس جملے کو اپنی آگہی کے سمندر میں تیرتے پایا
اس جملے "" مجھے نفرت ہے تم سے ""
کو جب " مجسم " اپنے سامنے پایا تو

اور کوئی ایسا لمحہ جسے یاد کرتے آج بھی نے اختیار آنسو آجاتے ہوں؟

وہ لمحہ جب میں نے اپنی نسبتی بہن اور بیٹی کو دلہن بنا رخصت کیا
تو اس کے بچھڑنے کے احساس نے لاشعوری طور پر میری آنکھ نم کر دی ۔
یہ لمحہ اپنی پوری معنویت سے مجھے اپنا اسیر کیئے ہوئے ہے
اور جب بھی میں اپنی سچی غزل سے بات کرتا ہوں
یہ لمحہ اپنی پوری شدت سے مجھ پر حاوی ہوتے میری آنکھ نم کر دیتا ہے ۔
 

نایاب

لائبریرین
تعبیر سسٹر!
سب سے پہلے تومیرے تبصرے اور کمنٹس پسند کرنے کا شکریہ۔ مزید شکریہ آخری والی بات (مقطع میں آن پڑی ہے سحن گسترانہ بات) سے متفق نہ ہونے کا۔:D کہ آپ کسی کی رائے سے اتفاق نہ کرکے اس بات کا ثبوت فراہم کرتی ہیں کہ آپ خود بھی ایک صاحب رائے شخصیت کی حامل ہیں۔:D
بس یہ کلیہ یاد رکھئے کہ : ہر بات ہر ایک کو بتانے والی نہیں ہوتی۔ اس کی مزید تفصیلات آپ نے اپنے تجربے، مشاہدے اور اپنے گرد و پیش کے حالات و واقعات سے خود طے کرنے ہیں۔ کسی اور نے نہیں۔ یہ کلیہ آپ کے لئے بھی اتنا ہی کارآمد ہے، جتنا میرے لئے یا کسی اور کے لئے۔ مگر ہم سب سے منسلک اور وابستہ لوگ الگ الگ ہیں ۔ ان کے مزاج بھی الگ ہیں، تعلیم و تربیت بھی الگ ہین اور ان سب کا ماحول بھی جدا جدا ہے۔ لہٰذا عین ممکن ہے کہ آپ کا اپنی ہر بات اپنی بہن اور بھائی سے شیئر کرنا درست ثابت ہو لیکن میرا ایسا کرنا درست ثابت نہ ہو یا میرے لئے ایسا کرنا درست اور آپ کے لئے درست نہ ہو ۔ یہی مثال زوجین پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ بیوی اور میاں ایک گاڑی کے دو مساوی پہیے ہونے کے باوجود ایک دوسرے سے مختلف بھی ہیں۔ میاں موٹر سائکل کا اگلا اور بیوی پچھلا پہیہ ہے۔ لہٰذا دونوں کی ذمہ داریاں بھی مختلف ہیں۔ بیوی کے لئے تو لازم ہے کہ وہ اپنے سے متعلق ہر بات لازماً اپنے شوہر سے شیئر کرے۔ لیکن شوہر کے لئے لازم نہیں کہ وہ لازماً ایسا کرے۔ اگر وہ یہ دیکھے کہ اس کی کچھ باتیں اس کی بیوی کو ناپسند ہیں، اور اس کے لئے ایسا کرنا بھی ضروری (اخلاقاً، قانوناً، شرعاً وغہرہ وغیرہ) ہو تو وہ بے شک ایسی باتیں اپنی بیوی سے شیئر نہ کرے۔ لیکن یہی رویہ بیوی کے لئے اختیار کرنا درست نہیں۔ اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے متعلق ہر بات سے اپنے شوہر کو آگاہ کرے، خواہ شوہر کو اس کی کوئی بات ناپسند ہی کیوں نہ ہو۔ مثلاً شوہر کو یہ بات ناپسند ہو کہ اس کی بیوی دروازوں پر آکر بیچنے والے سیلز مین سے خرید و فروخت کرے، خواہ آنے والی سیلز گرلز ہی کیوں نہ ہو۔ اب فرض کریں کہ بیوی نے کسی سیلز گرلز سے کچھ اچھا یا برا خرید لیا یا اسے کسی سیلز گرل یا سیلز مین نے دھوکہ دیکر زیادہ پیسے اینٹھ لئے یا کوئی غلط شئے دیدیا۔ اس کے باوجود بیوی پر لازم ہے کہ وہھ ایسی بات بھی اپنے شوہر کو ضرور بتلائے، خواہ شوہر ناراض ہی کیون نہ ہو۔
امید ہے کہ آپ میرا پوائنٹ آف ویو ضرور سمجھ گئی ہوں گی۔ سمجھنا شرط ہے۔ متفق ہونا شرط نہیں۔:D
محترم بھائی
موٹر سائیکل کا اگلا پچھلا پہیہ ہوں یا کہ کسی گاڑی کے دونوں اگلے یا دونوں پچھلے والے پہیے ۔
اگر اک بھی پنکچر ہوگا یا کسی خرابی کا شکار ہوگا ۔ تو ڈرائیور " معاشرے یا گھر والے " یکساں پریشانی کا شکار ہوں ہوں گے ۔
بیوی گھر میں رہتی ہے اس لیئے وہ ہر بات شوہر نامدار سے شئیر کرے ۔
اور " شوہر نامدار " سارا دن باہر رہیں اور اور ان پر سب کچھ شئیر کرنا لازم نہیں ۔ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

نایاب

لائبریرین
بہت مزے کی بات چیت چل رہی ہے۔

خوش آمدید محترم ساجد بھائی

نایاب بھائی نے سوچنا ہے کہ ان کے دھاگے میں یہ کیا چل رہا ہے :)
فرحت آپی سے فرصت صاحبہ تک کی کہانیاں پہنچ گئیں۔

اور ان سے کچھ نہیں پوچھا جا رہا :)

بالکل ویسے ہی جیسے انسان کسی ریسٹورینٹ میں بیٹھ کر اپنے گھر کا لایا ہوا کھانا کھا رہا ہوں:ROFLMAO:

محترم بھائی آپ کا اس دھاگے پر آجانا ہی میرے لیئے اک اعزاز کی بات ہے ۔
اس عالمی گاؤں پر آباد اس گوشہ اردو میں سب اپنا اپنا کھانا گھر سے لاتے ہیں اور مل بانٹ خوش گپیاں کرتے کھاتے ہیں ۔
 

یوسف-2

محفلین
محترم بھائی
موٹر سائیکل کا اگلا پچھلا پہیہ ہوں یا کہ کسی گاڑی کے دونوں اگلے یا دونوں پچھلے والے پہیے ۔
اگر اک بھی پنکچر ہوگا یا کسی خرابی کا شکار ہوگا ۔ تو ڈرائیور " معاشرے یا گھر والے " یکساں پریشانی کا شکار ہوں ہوں گے ۔
بیوی گھر میں رہتی ہے اس لیئے وہ ہر بات شوہر نامدار سے شئیر کرے ۔
اور " شوہر نامدار " سارا دن باہر رہیں اور اور ان پر سب کچھ شئیر کرنا لازم نہیں ۔ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
سمجھنا شرط ہے۔ متفق ہونا شرط نہیں۔:D
بھائی! آپ سے کس نے کہا ہے کہ آپ اپنی بیوی سے سب کچھ شیئر نہ کریں۔ ضرور کیجئے۔ یہ ایک بہت اچھی بات ہے۔ لیکن ایسا کرنا لازم نہیں ہے۔ جبکہ بیوی پہ ایسا کرنا لازم ہے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
عورت پر سب سے بڑا حق اس کے شوہر کا ہے اور مرد پر سب سے بڑا حق اس کی ماں کا ہے (مستدرک حاکم

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں کسی مخلوق کے لئے سجدے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے (جامع ترمذی

حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو عورت اس حالت میں دنیا سے جائے کہ اس کا شوہر اس سے راضی اور کوش ہو تو وہ جنت میں جائے گی (جامع ترمذی
 

مقدس

لائبریرین
نایاب بھیا مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے آپ کا انٹرویو

دو انٹرویوز جن سے اتنا کچھ سیکھنے کو ملا رہا ہے ایک آپ کا اور ایک مہ جبین آنی کا
تھینک یو سو مچ
 

نایاب

لائبریرین
سمجھنا شرط ہے۔ متفق ہونا شرط نہیں۔:D
بھائی! آپ سے کس نے کہا ہے کہ آپ اپنی بیوی سے سب کچھ شیئر نہ کریں۔ ضرور کیجئے۔ یہ ایک بہت اچھی بات ہے۔ لیکن ایسا کرنا لازم نہیں ہے۔ جبکہ بیوی پہ ایسا کرنا لازم ہے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
عورت پر سب سے بڑا حق اس کے شوہر کا ہے اور مرد پر سب سے بڑا حق اس کی ماں کا ہے (مستدرک حاکم
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں کسی مخلوق کے لئے سجدے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے (جامع ترمذی
حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو عورت اس حالت میں دنیا سے جائے کہ اس کا شوہر اس سے راضی اور کوش ہو تو وہ جنت میں جائے گی (جامع ترمذی
قران پاک میں " بیوی " کو "شوہر کا لباس قرار دیا گیا ہے اور " شوہر " کو بیوی کا لباس ۔۔۔۔۔۔۔
اور لباس یکساں ڈھانپتے ہیں ۔
میرے محترم بھائی ان تینوں احادیث میں سے کون سی حدیث کو نص ٹھہرایا ہے آپ نے کہ
بیوی پر ایسا کرنا یعنی اپنے سب راز شوہر سے شئیر کرنا واجب ہے اور شوہر پر نہیں ۔
جس حدیث مبارکہ کو آپ اپنے " حکم لازم " کی دلیل بناتے ہیں اس کی نشاندھی کریں ۔
پہلی حدیث مبارکہ کو ذرا سوچیں تو " باپ اور بیوی " کسی بڑے حق کے قابل نہیں ۔۔ ؟
اور جو مرد اس حالت میں دنیا سے جائے کہ اس کی بیوی اس سے راضی اور خوش نہ ہو تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
 

یوسف-2

محفلین
قران پاک میں " بیوی " کو "شوہر کا لباس قرار دیا گیا ہے اور " شوہر " کو بیوی کا لباس ۔۔۔ ۔۔۔ ۔اور لباس یکساں ڈھانپتے ہیں ۔
(×) بالکل ٹھیک ۔ میں نے کب اس کے برعکس کہا ہے

میرے محترم بھائی ان تینوں احادیث میں سے کون سی حدیث کو نص ٹھہرایا ہے آپ نے کہ
بیوی پر ایسا کرنا یعنی اپنے سب راز شوہر سے شئیر کرنا واجب ہے اور شوہر پر نہیں ۔
(×) میرا تو خیال ہے کہ تینوں احادیث سے یہ بات واضح ہورہی ہے۔ لیکن اگر آپ میری رائے سے متفق نہیں ہیں تو آپ اپنی رائے رکھنے میں آزاد ہیں۔ مجھے آپ کی رائے کا بھی اتنا ہی احترام ہے، جتنی اپنی رائے کا۔

اور جو مرد اس حالت میں دنیا سے جائے کہ اس کی بیوی اس سے راضی اور خوش نہ ہو تو ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔؟
(×) حدیث یا قرآن میں اگر کوئی ایسی بات آپ کو ملتی ہے تو ضرور شیئر کریں کہ ۔۔۔ جو مرد اس حالت میں دنیا سے جائے کہ اس کی بیوی اس سے راضی اور خوش نہ ہو تو وہ جنت میں نہیں جائے گا :eek: ۔۔۔ مرد کی جنت اس کی ماں کی خوشنودی میں ہے ( بیوی کی خوشنودی مین نہیں) ۔ جبکہ (شادی کے بعد) بیوی کی جنت اس کے شوہر کی خوشنودی میں ہے (کسی اورکی خوشنودی میں نہیں) یہ دونوں نکات تو احادیث سے صاف واضح ہیں۔ اگر آپ مطمئن نہیں تو آپ کی مرضی بھائی۔ مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔:D
 
Top