محمد خرم یاسین
محفلین
حاضر برائے تنقید و اصلاح
تم نہیں
تم نہیں
تمہارے بعد!
۔۔۔۔کہانی ہے
جو کہ بڑی سہانی ہے
حاضر برائے تنقید و اصلاح
تم نہیں
تمہارے بعد!
۔۔۔۔کہانی ہے
جو کہ بڑی سہانی ہے
بھائی محمد خرم یاسین صاحب ! محفل میں خوش آمدید!!
تبصرہ تو یہ کہ گیارہ الفاظ پر مشتمل یہ ’’نثری نظم‘‘ ٹھیک ہے ۔ اور تنقید اس پر یہ ہے کہ متاثر نہیں کیا ۔ بھئی ’’ نثری نظم‘‘ کا مطلب تو یہ کہ تحریر ہر قسم کی پابندیوں سے آزاد ہے ۔ اور جب مصنف کو اتنی آزادی حاصل ہو تو پھر بات کوئی لاجواب قسم کی ہی ہونی چاہیئے۔ مضمون اچھوتا ہو ، لفظیات اعلیٰ ہوں، پیرایہ خوبصورت ہو۔ وغیرہ وغیرہ ۔ یعنی ایسی بات ہو کہ سننے والا واہ واہ کہہ اٹھے ۔ صرف ایسی ہی کسی صورت میں وزن سے آزادی کو ’’جائز‘‘ قرار دیا جاسکتا ہے ۔لیکن وہی بات کرنی ہے کہ جو دوسرے لوگ وزن کی پابندی کے ساتھ کر رہے ہیں تو پھر نثری نظم کا کیا جواز؟! پھر تو یہ سہل انگاری والی بات ہوگئی ۔ امید ہے اس بے لاگ رائے کا برا نہیں مانیں گے ۔
یٰسین صاحب ایک مشورہ ہے کہ اسے ہائیکو کی کٹیگری میں شما ر کرلیں جیسے تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ ایک اس طرح سے بھی کے
تم تھے تو زندگی تھی حسین
اور تمہارے بعد!
اک یاد جو کہ بڑی سہانی ہے
مرشد! اب آپ اس کے قائل نہیں ہیں ۔۔۔۔ تو ہماری کیا مجال کہ آئندہ اس بارے میں سوچیں بھیہ
ویسے میں تو نثری نظم کا قائل ہی نہیں ہوں
مرشد! اب آپ اس کے قائل نہیں ہیں ۔۔۔۔ تو ہماری کیا مجال کہ آئندہ اس بارے میں سوچیں بھی
خرم صاحب، یہ بھی انوکھی بلکہ عجیب منطق ہے۔ دیکھیے صاحب آپ کے پہلے قاری ہم ہیں جو اردو سمجھتے ہیں اور یہاں کی ریت روایتوں میں گندھے اشعار سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور آپ کو یہ فکر کھائی جا رہی ہے کہ آپ کی نظم کا کوئی ایسا ترجمہ ہو سکے کہ اس سے، کسی پب میں بیٹھا گورا، بیئر کی چسکیاں لیتے ہوئے، لطف اندوز ہو یا کسی افریقی ملک کا کوئی باسی اپنے لوک گیت چھوڑ کر آپ کی نظم کے گن گا سکے، کیا خوب کہا ہے کسی نے کہ ایں خیال است و محال است و جنوںبہت شکریہ، اور شکرِ خدا کہ پہلی بار کسی نے ایسا تبصرہ کیا ۔ میں کڑی تنقید سننے کا انتہائی شائق ہوں۔ آپ کا ممنون ہوں۔ صرف ایک گزارش کرنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ میں نثری نظم کو آسان پیرائے میں بیان کرنا چاہتا ہوں۔ میں ادب برائے زندگی کا قائل ہوں۔ اور یہ بھی چاہتا ہوں کہ کل کو یہ غزل کی طرح مختلف زبانوں میں تراجم سے محروم نا رہ جائے بلکہ اسے ترجمہ کیا جاسکے۔ آپ کی آرا کا ڈھیر سارا شکریہ، فیس بک پر آپ کو میسج کیا تھا اور یہاں جواب موصول ہوا۔ ایک بار پھر ممنون ہوں اور اس سے زیادہ کڑے تبصرے کا شدت سے انتظار کروں گا۔ مزید یہ کہ اسے متاثر کن بنانے کے لیے کوئی رائے پیش کیجیے۔ جزاک اللہ ۔
ارے بھائی ! اب ایسے بھی کافر نہیں ہیں ہم۔
ہم نے نثری نظم پر اپنی اُلٹی سیدھی رائے اپنے بلاگ پر مع ایک عمدہ نثری نظم کے یہاں درج کی ہوئی ہے۔ سو آپ بھی دیکھیے۔
آپ کی نثری نظم کے تو یوں بھی اہلِ محفل شیدائی ہیں۔
باقی نئے آنے والوں کے لئے ظہیر بھائی کا بیان کردہ معیار مشعلِ راہ ہو سکتا ہے۔
یٰسین صاحب ایک مشورہ ہے کہ اسے ہائیکو کی کٹیگری میں شما ر کرلیں جیسے تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ ایک اس طرح سے بھی کے
تم تھے تو زندگی تھی حسین
اور تمہارے بعد!
اک یاد جو کہ بڑی سہانی ہے
آپ کے بلاگ پر لکھی عمدہ نثری نظم میں سے جب غیر ضروری "انٹر" ختم کئے تو "تحریر " زیادہ رواں معلوم ہوئی۔
خرم صاحب، یہ بھی انوکھی بلکہ عجیب منطق ہے۔ دیکھیے صاحب آپ کے پہلے قاری ہم ہیں جو اردو سمجھتے ہیں اور یہاں کی ریت روایتوں میں گندھے اشعار سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور آپ کو یہ فکر کھائی جا رہی ہے کہ آپ کی نظم کا کوئی ایسا ترجمہ ہو سکے کہ اس سے، کسی پب میں بیٹھا گورا، بیئر کی چسکیاں لیتے ہوئے، لطف اندوز ہو یا کسی افریقی ملک کا کوئی باسی اپنے لوک گیت چھوڑ کر آپ کی نظم کے گن گا سکے، کیا خوب کہا ہے کسی نے کہ ایں خیال است و محال است و جنوں
خرم صاحب، یہ بھی انوکھی بلکہ عجیب منطق ہے۔ دیکھیے صاحب آپ کے پہلے قاری ہم ہیں جو اردو سمجھتے ہیں اور یہاں کی ریت روایتوں میں گندھے اشعار سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور آپ کو یہ فکر کھائی جا رہی ہے کہ آپ کی نظم کا کوئی ایسا ترجمہ ہو سکے کہ اس سے، کسی پب میں بیٹھا گورا، بیئر کی چسکیاں لیتے ہوئے، لطف اندوز ہو یا کسی افریقی ملک کا کوئی باسی اپنے لوک گیت چھوڑ کر آپ کی نظم کے گن گا سکے، کیا خوب کہا ہے کسی نے کہ ایں خیال است و محال است و جنوں
ہمارے ہاں ایک سیاسی نعرہ دیواروں پر نظر آتا ہے۔
ہم نہ ہوں
ہمارے بعد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ نظم پڑھ کر وہ یاد آگیا۔
----
تفنن برطرف:
ویسے میں تو نثری نظم کا قائل ہی نہیں ہوں لیکن ظہیر بھائی کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ نثری نظم بھی گوارہ کر لیں اگر واقعتاً کوئی اچھوتی بات کہی گئی ہو اور سلیقے سے کہی گئی ہو۔
ممکن ہے کہ خرم بھائی نے یہ سوچا ہو کہ "اپنے" تو پہلے ہی ناقدری کے حوالے سے "مشہور" ہیں۔ شاید دور دیس والوں سے ہی دادِ ہنر مل جائے۔
پہلی بات تو یہ کہ ظہیر احمد صاحب خود بہت اچھے نثم نگار ہیں۔ دوسری بات یہ کہ طریقہ سلیقہ صرف نثم تک ہی محدود نہیں غزل کے لیے بھی نہایت ضروری ہے۔ خیر سے تمام غزلیں اس قابل نہیں ہوتیں کہ ان میں نثم میں بیان کی گئی تمام خصوصیات مل سکیں ، شاید چند ہی غزلیں ہی اس معیار پر پورا اتر سکیں
ارے بھائی !
غزل تو پابند ہوتی ہی ہے شاعر اس سے بھی کہیں زیادہ پابند ہوتا ہے، سو غزل کا یہاں کیا ذکر!
دراصل کچھ لوگ فطری طور نثر / نثری نظم کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں تاہم کچھ لوگ پابند نظم یا غزل کی پابندیوں سے بچنے کے لئے دانستہ نثری نظم کی طرف راغب ہوتے ہیں۔
بہرکیف ہر دو طرح کے لوگوں کے لئے (میری رائے میں) ظہیر بھائی نے یہ کہا ہے کہ جب آپ نے نظم کی پابندیوں سے نجات پا ہی لی ہے تو اپنی تمام تر توجہ خیال / مواد پر لگا دی جائے اور "فن پارے" کو اتنا چمکا دیا جائے کہ نثری نظم پر اعتراض کرنے والے بھی تعریف پر مجبور ہو جائیں۔
بہت شکریہ، اور شکرِ خدا کہ پہلی بار کسی نے ایسا تبصرہ کیا ۔ میں کڑی تنقید سننے کا انتہائی شائق ہوں۔ آپ کا ممنون ہوں۔ صرف ایک گزارش کرنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ میں نثری نظم کو آسان پیرائے میں بیان کرنا چاہتا ہوں۔ میں ادب برائے زندگی کا قائل ہوں۔ اور یہ بھی چاہتا ہوں کہ کل کو یہ غزل کی طرح مختلف زبانوں میں تراجم سے محروم نا رہ جائے بلکہ اسے ترجمہ کیا جاسکے۔ آپ کی آرا کا ڈھیر سارا شکریہ، فیس بک پر آپ کو میسج کیا تھا اور یہاں جواب موصول ہوا۔ ایک بار پھر ممنون ہوں اور اس سے زیادہ کڑے تبصرے کا شدت سے انتظار کروں گا۔ مزید یہ کہ اسے متاثر کن بنانے کے لیے کوئی رائے پیش کیجیے۔ جزاک اللہ ۔
پہلی بات تو یہ کہ ظہیر احمد صاحب خود بہت اچھے نثم نگار ہیں۔ دوسری بات یہ کہ طریقہ سلیقہ صرف نثم تک ہی محدود نہیں غزل کے لیے بھی نہایت ضروری ہے۔ خیر سے تمام غزلیں اس قابل نہیں ہوتیں کہ ان میں نثم میں بیان کی گئی تمام خصوصیات مل سکیں ، شاید چند ہی غزلیں ہی اس معیار پر پورا اتر سکیں