متلاشی
محفلین
محمد سعد بھائی شاید آپ میری بات سمجھے نہیں ۔۔۔ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں یہ جو سمپل 4 کریکٹر بیسڈ فونٹ کا اصول ہے یہ ہر عریبک پرشین اسکرپٹ کی لکھائی یا فونٹس کا بیسک اصول ہے نہ کہ نسخ کا ۔۔۔۔ نستعلیق، کوفی ، ثلث، دیوانی ، رقعہ ، غرض ہر پرشین عریبیک اسکرپٹ کا بنیادی اصول 4 کریکٹر بیس ہی ہے ۔۔۔ اس لیے جو بھی فونٹ صرف اور صرف اسی اصول کو فالو کرتے ہیں انہیں نسخ کا فونٹ کہنا نسخ کے ساتھ زیادتی ہے ۔۔۔ اور ضرورت یا ٹیکنالوجی کی لیمٹیشنز کے تحت ذرا سی ترامیم کا میں بھی قائل ہوں لیکن جہاں تک ڈرائیڈ عریبک نسخ یا نسیم فونٹ کا سوال ہے تو ان میں صرف اور صرف پرشین عریبک اسکرپٹ کا بیسک اصول یعنی 4 کریکٹرز فالو کیا گیا ہے ۔۔۔ نسخ ، نستعلیق ، ثلث، دیوانی ، رقعہ وغیرہ کے اصول تو بعد میں آتے ہیں ۔۔ ان میں ہر اسکرپٹ میں قلم کا اینگل چینج ہوتا ہے ، پیوند کاری کے مختلف اصول ، دائروں کے مختلف اصول ہیں ، الفاظ کی لمبائی چوڑائی کے مختلف اصول ہیں ۔۔ کہاں سے کونسی شکل کتنی گولائی، کتنی چوڑائی میں ہو گی یہ سب اصول مختلف ہیں ہر خط کے ۔۔۔متلاشی
آپ کا یہ نکتہ بالکل سمجھ میں آتا ہے کہ جہاں تک ممکن ہو، نسخ اور نستعلیق کے اصولوں کا حق ادا کرنا چاہیے۔ ثقافتی ورثے کے طور پر اس کی قدر ضرور ہونی چاہیے۔ اب تو ٹیکنالوجی میں وہ بڑی بڑی رکاوٹیں بھی باقی نہیں رہیں جو کسی دور میں ہوا کرتی تھیں۔
پھر بھی آپ کا موقف کچھ زیادہ ہی سخت محسوس ہوتا ہے کہ ضرورت کے تحت ان اصولوں میں ذرا سی ترمیم بھی اتنا بڑا جرم ٹھہرے کہ "جاؤ تم ہم میں سے ہو ہی نہیں"۔
بہرحال۔ ایک اور سوال ذہن میں آیا کہ کیا ایسے ٹائپ فیس کے لیے "نسخ نما" یا "نیو نسخ" سے بہتر کوئی اصطلاح موجود نہیں؟ جو پہلے سے مستعمل بھی ہو؟ مطلب میرا یہ ہے کہ کوئی خوبصورت سا نام ہونا چاہیے۔ نسخ نما کہنا عجیب لگتا ہے۔
سو نسخ کے بنیادی اصول تو شروع ہی 4 کریکٹر بیس کے بعد ہوتے ہیں اگر انہیں کو فالو نہ کیا گیا ہو تو پھر وہ فونٹ نسخ کہلائے جانے کا حقدار کیسے بن سکتا ہے ؟؟؟ اس لیے محض 4 کریکٹر بیس پر مبنی ہر فونٹ کو نسخ کا فونٹ نہیں کہا جا سکتا ۔۔۔ کیوں کہ 4 کریکٹر بیس نسخ کا بنیادی اصول نہیں بلکہ ہر پرشین عریبک اسکرپٹ کا بنیادی اصول ہے ۔۔۔
امید ہے اب آپ میرا نقطہ نظر سمجھ گئے ہوں گے ۔
رہا دوسرا سوال تو آپ کلاسیکل ناموں کی بجائے جو مرضی نام استعمال کر لیں کسی بھی خطاط کو اس پر کوئی اعتراض نہ ہو گا۔۔ اعتراض صرف اس وقت ہوتا ہے جب کسی غیر کلاسیکل اشکال اور اصولوں پر مبنی فونٹ کو کسی کلاسیکل خط کا نام دے دیا جاتا ہے ، چونکہ اس سے اس رسم الخط کی جو ایک خاص پہچان ہے وہ مجروح ہوتی ہے ۔۔