متلاشی
محفلین
متفق مگر انہیں نام بھی نیا دیا جاتا ہے ۔۔۔۔ نہ کہ وہی پرانا ۔۔۔۔مگر یہ تو روز ہوتا ہے۔ کپڑوں کے نت نئے ڈیزائن سامنے آتے رہتے ہیں۔
متفق مگر انہیں نام بھی نیا دیا جاتا ہے ۔۔۔۔ نہ کہ وہی پرانا ۔۔۔۔مگر یہ تو روز ہوتا ہے۔ کپڑوں کے نت نئے ڈیزائن سامنے آتے رہتے ہیں۔
آج کی شرٹ اور سو سال پہلے کی شرٹ میں بہت فرق ہے۔متفق مگر انہیں نام بھی نیا دیا جاتا ہے ۔۔۔۔ نہ کہ وہی پرانا ۔۔۔۔
سیم اسی طرح آج کے نستعلیق اور سو سال پہلے کے نستعلیق میں بھی فرق ہے ۔۔۔آج کی شرٹ اور سو سال پہلے کی شرٹ میں بہت فرق ہے۔
کیا مقبولیت اور وہ بھی قبولیتِ عام معیار ٹھہرا کسی کو تسلیم کرنے یا رد کرنے کا؟ استادانِ فن کے بعد کیا تبدیلی کے دروازے بند ہو گئے؟اب یہ 4 مستند طرزِ نستعلیق بن چکے ہیں اب اگر کوئی ان سے ہٹ کر ان سے الگ کوئی نیا طرزِ نستعلیق ایجاد کرے اور وہ مقبولیت کا ایسا ہی درجہ حاصل کرے جیسا کہ ان چاروں کے پاس ہے تو پھر اسے بھی انہی کی طرح ایک طرزِ نستعلیق مان لیا جائے گا۔۔۔
دیکھیں خطاطی اور جتنے بھی فنون ہیں ان سب کا تعلق انسانی کی جمالیاتی حس سے ہے ۔۔۔ یہ ایک الگ بحث ہے کہ ہماری قوم کی جمالیاتی حس اب تقریبا ختم ہو چکی ہے ۔۔۔ فن اور اساتذانِ فن کے قدر دان اب بہت کم رہ گئے ہیں ۔۔۔ کسی بھی چیز کی اصل قدرو قیمت تو اس کے قدر دان اور اہلِ ذوق حضرات ہی جانتے ہیں ۔۔۔ ہیرے کی قدر جوہری جانتا ہے سبزی والا نہیں ۔۔۔ اس لیے قبولیت عام سے پہلے قبولیت خاص (اس فن کے ماہرین اور قدردان ) کو معیار ٹھہرایا جائے گا۔کیا مقبولیت اور وہ بھی قبولیتِ عام معیار ٹھہرا کسی کو تسلیم کرنے یا رد کرنے کا؟ استادانِ فن کے بعد کیا تبدیلی کے دروازے بند ہو گئے؟
لیکن بے شمار ایسی اشکال ہیں جو کلاسیکل نسخ کی اشکال سے بالکل نہیں ملتیں بلکہ کلاسیکل خطاطی کی اشکال اور ان کے اصولوں سے جان بوجھ کر انحراف کیا گیا ہے ۔۔۔ مثال کے طور پر
اونچے شوشے کا نہ ہونا ۔۔۔ نسخ کا بنیادی اصول ہے جب بھی تین شوشے اکھٹے آ جائیں تو درمیان والا شوشہ اونچا لکھا جاتا ہے ۔۔۔ لیکن ایسا نہیں ہے ۔۔۔ اسی طرح میر مین وغیرہ کے الفاظ میں ن اور ر کا پیوند اوپر سے ملتا ہے نہ کہ بیس لائن سے ۔۔۔ اسی طرح بی نی یی آئسولیٹڈ اور ی فائنل والنے سارے الفاظ نسخ میں اونچے لکھے جاتے ہیں ۔۔ اور بھی بہت کچھ ہے :۔۔۔
تفصیل اور مثالوں کے لیے میرے اردو نسخ فونٹ کا یہ تعارف ملاحظہ کریں :۔ یہی الفاظ نسیم یا ڈرائیڈ وغیرہ میں لکھ کر دیکھیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ اصولوں سے بہت زیادہ انحراف کیا گیا ہے ۔۔۔
جی دیکھا ہے ۔۔۔ اچھا فونٹ ہے لیکن اردو کے حوالےسے اس میں کئی مسائل ہیں ۔۔۔1۔ کیا آپ نے مامون صقال کا Arabic Typesetting (جو کہ مائکروسوفٹ کے لئے ڈئزائن کیا گیا تھا) استعمال کر کے دیکھا ہے؟
ان باکس میں رابطہ کر لیں ۔۔۔2۔ مہر اردو نسخ کی دستیابی کی صورتحال کیا ہے؟
آپ کا یہ سوال بالکل بجا ہے۔ میں وضاحت کرتا ہوں:سمپلفائیڈ عریبک ، ایریل یا تاہوما وغیرہ میں جوڑوں کے جو اصول ہیں سیم وہی اصول نسیم اور ڈرائیڈ نسخ میں بھی ہیں ۔۔۔۔
پھر آخر کیا وجہ ہے کہ کہ آپ سمپلیفائیڈ عریبک وغیرہ کو تو نسخ فونٹ نہیں مانتے جبکہ نسیم اور ڈرائیڈ نسخ کو مانتے ہیں ۔۔۔۔ ؟؟؟؟؟
اور:کلاسیکی نسخ کے اصول اور ان کی اہمیت اپنی جگہ، لیکن خطاطی سے ٹائپ فیس کے سفر کے دوران ٹائپ ڈیزائنرز اکثر ان اصولوں میں اپنے ٹائپ فیس کی ضروریات کے مطابق ترامیم کرتے ہیں۔
نسیم کا مقصد خبروں یا میگزین کی ٹائپ سیٹنگ ہے جہاں متن کی سطروں میں زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا، جبکہ ڈرائیڈ عریبک نسخ کا مقصد سکرینز پر چھوٹے پوائنٹ سائز میں پڑھے جانے کے قابل ہونا ہے۔ ان دونوں کیسز میں نسخ کے پیچیدہ اصولوں (جیسے شوشے وغیرہ) کو نظر انداز کیا جانا کم از کم میرے نزدیک اتنی بڑی خامی نہیں ہے۔اگرچہ کہیں کہیں (۲) کے اصولوں میں بھی (۱) کی غیر موجودگی کی وجہ سے ترمیم مل سکتی ہے۔
کل رات ہی ٹائپوگرافیکا کے ذریعے کلاسیکی نسخ پر مبنی ’بُستانی‘ فونٹ کا علم ہوا۔ انتہائی شاندار ہے!
جی دیکھا ہے ۔۔۔ اچھا فونٹ ہے لیکن اردو کے حوالےسے اس میں کئی مسائل ہیں ۔۔۔
کم از کم یہ مسئلہ تو اس میں نہیں ہے-اسی طرح میر مین وغیرہ کے الفاظ میں ن اور ر کا پیوند اوپر سے ملتا ہے نہ کہ بیس لائن سے ۔۔۔
سعادت بھائی آپ کا یہ جملہ توجہ طلب ہے :آپ کا نقطۂ نظر سمجھ میں ضرور آتا ہے (آپ جسے ’نسخ نما‘ کہتے ہیں، جان ہڈسن اسے ’neo-naskh‘ کہتے ہیں)، لیکن میری ناقص رائے میں ٹائپوگرافی کو اتنی چھوٹ تو دینی ہی چاہیے کہ وہ خطاطی کے اصولوں کو اپنی ضروریات کے مطابق ڈھال سکے۔
نہیں دستیاب نہیں۔۔۔ میں نے بھی ٹائپو فائل پر اس کا چرچا سنا تھا ۔۔۔ اب تو عرصہ ہوا ٹائپو فائل ہی بند پڑی ہےجی، ٹائپوفائل پر کافی عرصہ پہلے اس کے بارے میں پڑھا تھا، لیکن بعد میں کہیں نظر نہیں آیا۔ کیا یہ ویب پر دستیاب ہے؟
واقعی خوبصورت فونٹ ہے، لیکن یہ نسخ کے اُس اصول کی پابندی نہیں کرتا جس کی نشاندہی آپ نے کی تھی:کلاسیکی نسخ میں سلطان نسخ فونٹ بھی کمال کا فونٹ ہے ۔۔۔
اسی طرح میر مین وغیرہ کے الفاظ میں ن اور ر کا پیوند اوپر سے ملتا ہے نہ کہ بیس لائن سے ۔۔۔
آپ اس میں اردو ٹیکسٹ لکھ کر دیکھ لیں آپ کو خود ہی اندازہ ہو جائے گا ۔۔۔ نہیں تو کوئی صفحہ عریبک ٹائپ سیٹنگ میں ٹائپ کر کے یہاں محفل پر لگا دیں میں اس میں موجود مسائل کی نشاندہی کر دوں گا۔۔اگر آپ ان مسائل پر روشنی ڈالیں تو ممنون ہوں گا-
آپ ذرا غور فرمائیں اس اصول پر پورا اترتا ہے یہ فونٹ تاہم جدید عریبک نسخ جس میں بیس لائن سے الفاظ اوپر اٹھتے ہیں اس کی پابندی نہیں اس میں ۔۔۔واقعی خوبصورت فونٹ ہے، لیکن یہ نسخ کے اُس اصول کی پابندی نہیں کرتا جس کی نشاندہی آپ نے کی تھی: