سیم کے خالق،
ٹائٹس نیمتھ، نے ۲۰۱۳ میں اپنا پیایچڈی مقالہ بعنوان ’مشینی دور میں عربی ٹائپ سازی: عربی ٹائپ پر ٹیکنالوجی کے اثرات، ۱۹۰۸ تا ۱۹۹۳‘ لکھا تھا۔ اس مقالے میں ایک پورا باب فارسی ٹائپوگرافی کے موضوع پر ہے، اور اس میں آپ کےکچھ سوالوں کے جوابات موجود ہیں۔ اور نہ صرف فارسی نسخ ٹائپوگرافی، بلکہ نوری نستعلیق اور (میرا پسندیدہ)
لائنوٹائپ شیراز فونٹس کی ڈویلپمنٹ کے بارے میں بھی اس مقالے کے متعلقہ حصے بہت دلچسپ ہیں۔
(اس مقالے کی ویب پر دستیابی کے بارے میں فارسی ٹائپوگرافی گروپ کی
ایک پوسٹ کے ذریعے علم ہوا تھا، البتہ اُس پوسٹ کے کچھ ہی دنوں کے بعد نجانے کیوں اس مقالے کو ہٹا لیا گیا۔ اگر آپ یا دیگر احباب اسے پڑھنا چاہیں تو مجھ سے ذاتی پیغام میں رابطہ کر سکتے ہیں۔
)