الف عین
لائبریرین
دلچسپ رہی ہے بحث۔ لیکن میں کمال ابدالی سے متفق نہیں پاتا۔ نسخ سے زیادہ ان کی حمایت رسم الخط کی تبدیلی کی سمت لگ رہی ہے۔
رہا سوال یائے معروف اور مجہول کا تو، تو ہمارے رحمت یوسف زئی صاحب اپنے مشین ٹرانسلیشن پروجیکٹ میں ’مےل‘ لکھنا پسند کر رہے ہیں، اسے ’میل‘ سے جدا کرنے کے لئے۔
البتہ جہاں تک فانٹ فیس کا سوال ہے، وہاں مجھے بھی کیریکٹر بیسڈ فانٹ ہی پسند ہیں۔ arifkarim نے جس طرح نستعلیق نما فانٹ کا حوالہ دیا ہے، اس سے اور فارسی اوپن فانٹ (شاید، اس کا پورا نام بھول رہا ہوں) لا علم رہ کر میں نے ہی ’نسق‘ فانٹ بنایا تھا، جسے نسق اور پھر نقش کا نام دیا تھا، اور اسی کو ’سمت‘ میں اپلائی کیا تھا۔ علوی میں نسبتاً کم اور جمیل میں زیادہ جوڑوں کی پرابلمس ہیں۔ چاہے وہ فانٹ کی ہوں یا رینڈرنگ انجن کی ۔
رہا سوال یائے معروف اور مجہول کا تو، تو ہمارے رحمت یوسف زئی صاحب اپنے مشین ٹرانسلیشن پروجیکٹ میں ’مےل‘ لکھنا پسند کر رہے ہیں، اسے ’میل‘ سے جدا کرنے کے لئے۔
البتہ جہاں تک فانٹ فیس کا سوال ہے، وہاں مجھے بھی کیریکٹر بیسڈ فانٹ ہی پسند ہیں۔ arifkarim نے جس طرح نستعلیق نما فانٹ کا حوالہ دیا ہے، اس سے اور فارسی اوپن فانٹ (شاید، اس کا پورا نام بھول رہا ہوں) لا علم رہ کر میں نے ہی ’نسق‘ فانٹ بنایا تھا، جسے نسق اور پھر نقش کا نام دیا تھا، اور اسی کو ’سمت‘ میں اپلائی کیا تھا۔ علوی میں نسبتاً کم اور جمیل میں زیادہ جوڑوں کی پرابلمس ہیں۔ چاہے وہ فانٹ کی ہوں یا رینڈرنگ انجن کی ۔