نظریہ مفرد اعضاء۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذرا بچ کے

hakimkhalid

محفلین
جس طرح دین اسلام میں فتنہ قادیانیت نے سر اٹھایا بعینہ طب یونانی میں نظریہ مفرد اعضاء کی حیثیت ہے۔۔۔۔۔۔۔اس کا موجد کالی چائے کا رسیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نتیجتاً اس نام نہاد طریقہ علاج میں بھی چائے کا استعمال انتہائی کروایا گیا ہے۔۔۔۔۔
اگر کوئی حکیم نما فرد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔علاج کے دوران دیسی گھی،کالی چائے،مربے اورڈرائی فروٹ بادام پستہ وغیرہ کا استعمال کرواتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔تو یقیناً اس کا تعلق عطائیوں کے اسی گروہ سے ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ لوگ سمیات یعنی زہروں کا بے انتہا استعمال کرواتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس سے وقتی فائدہ ہو بھی سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن بعدازاں نہ مرض رہتا ہے۔۔۔۔۔۔۔اور نہ مریض۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر ان کے نسخہ میں دی گئی دوا عضلاتی اعصابی اکسیر شامل ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو سمجھ لیں کہ آپ آرسینک یعنی سنکھیا کھا رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غدی اعصابی تریاق نامی دوا کی شکل میں یہ نیلا تھوتھا ،جمالگوٹہ اور آک کا دودھ کہ جس میں قدرتی طور پر سنکھیا پایا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔کا استعمال کرواتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غدی عضلاتی اکسیر کے ذریعے یہ لوگ پارہ یعنی مرکری بدن انسانی میں اتارتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔
یہ صرف چند ایک مثالیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ان سمیات کے استعمال سے صرف لاہور جیسے شہر میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں

اور زنگ آلود کنستروں کے مربہ جات سے امراض جگر و لبلبہ خصوصاً یرقان ہیپاٹائٹس کا شکار ہو چکے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کولیسٹرول کی زیادتی کے مریض دیسی گھی کا استعمال کر کے ہائپرٹینشن اور اس سے آگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔برین ہیمریج کا شکار ہو چکے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قہوے اور چائے و ڈرائی فروٹ کے استعمال سے کئی دیگر امراض کا شکار ہو کر راہی ملک عدم ہو چکے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔طب یونانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔طب اسلامی اور ہربل سسٹم اف میدیسن سے ان لوگوں کا کوئی تعلق نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آگاہ رہیں۔۔۔۔۔

یہ بحث افتخار راجہ صاحب کے شروع کیے گئےایک دھاگے پر روحانی بابا نے شروع کی۔۔۔۔۔۔۔جسے دھاگے کے مضمون سے عدم مطابقت کی وجہ سے یہاں منتقل کر دیا گیا ہے۔سابقہ مباحثہ یہاں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے
 

dxbgraphics

محفلین
روحانی بابا اور حکیم خالد بھائی آپ دونوں کی بحث ذاتیات پر مبنی نہیں البتہ تعمیری ضرور ہے۔ یعنی مزید علمی نقطے سامنے آرہے ہیں۔ اردو ادب کے دائرے میں رہتے ہوئے اسے ضرور جاری رہنا چاہیئے۔
 
جناب حکیم خالد صاحب میں آپ مسلسل حکیم صابر ملتانی جیسے گوہر نایاب کی تذلیل و تنقیص کیئے جارہے ہیں اور یہ کالی چائے کے رسیا ہونے کی بھی خوب کہی جناب یہ سب پروپیگنڈا کا کمال ہے اور میری پچھلی تمام تحریر پڑھ لیں اگر میں کہیں بھی حکیم صابر ملتانی کے نسخہ جات کی تعریف کی ہو میں نے تو صرف ان کے طریقہ تشخیص کا مداح ہوں اور انہوں نے جو تحاریک کا فن دیکر کر دنیائے طب پر احسانِ عظیم کیا ہے اس کا آج نہیں تو کل ضرور دنیا کو علم ہو جائے گا۔ لیکن طب یونانی کی آنکھوں سے تعصب کی پٹی اترے تو تب کی اُن کی سمجھ شریف میں بات آئے گی۔
ایک بار پھر آپ کو واضح کردوں کے میں کبھی بھی کسی بھی صورت میں خود اپنی ذات پر کسی مادی دوائی کا استعمال نہیں کرتا بلکہ سپر نیچرل میڈیسن یعنی ہومیو کی میڈیسن ہی استعمال کرتا ہوں۔
جہاں تک فخرالدین رازی، جالینوس اور بوعلی سینا کی بات ہے تو یہ بتائیے کہ اب تک آپ نے بوعلی سینا کی القانون کے علاوہ اور کتنی کتب پڑھ رکھی ہیں اس کے علاوہ یہ سب ماضی کے کتبے علم فلکیات بھی جانتے تھے اور انہوں اپنی کتابوں میں دوا کے استعمال کا وقت ساعات اور طالع برج کے تحت دیا ہے۔ کیا یہ فن آپ نے سکیھا ہے یا آپ کے کسی استاد کو آتا ہے یہ بھی تو ان مذکورہ بقول آپ کے طب کے اجدادِ اسلاف کا معمول رہا ہے یا صرف آپ ان لوگوں کی مثالیں دیتے ہیں میرے پاس آپ کے ان اسلاف کی کتب بحمد للہ مؤجود ہیں جن میں جڑی بوٹی کا باقاعدہ ستارہ/برج اور طالع وقت(جس وقت زمین مخصوص برج کے نیچے آجاتی ہے) تک لکھا ہوا ہے جس میں بوٹی کو اکھاڑنا ہوتا ہے۔
والسلام روحانی بابا
 

hakimkhalid

محفلین
جناب حکیم خالد صاحب میں آپ مسلسل حکیم صابر ملتانی جیسے گوہر نایاب کی تذلیل و تنقیص کیئے جارہے ہیں اور یہ کالی چائے کے رسیا ہونے کی بھی خوب کہی جناب یہ سب پروپیگنڈا کا کمال ہے اور میری پچھلی تمام تحریر پڑھ لیں اگر میں کہیں بھی حکیم صابر ملتانی کے نسخہ جات کی تعریف کی ہو میں نے تو صرف ان کے طریقہ تشخیص کا مداح ہوں اور انہوں نے جو تحاریک کا فن دیکر کر دنیائے طب پر احسانِ عظیم کیا ہے اس کا آج نہیں تو کل ضرور دنیا کو علم ہو جائے گا۔ لیکن طب یونانی کی آنکھوں سے تعصب کی پٹی اترے تو تب کی اُن کی سمجھ شریف میں بات آئے گی۔
ایک بار پھر آپ کو واضح کردوں کے میں کبھی بھی کسی بھی صورت میں خود اپنی ذات پر کسی مادی دوائی کا استعمال نہیں کرتا بلکہ سپر نیچرل میڈیسن یعنی ہومیو کی میڈیسن ہی استعمال کرتا ہوں۔
جہاں تک فخرالدین رازی، جالینوس اور بوعلی سینا کی بات ہے تو یہ بتائیے کہ اب تک آپ نے بوعلی سینا کی القانون کے علاوہ اور کتنی کتب پڑھ رکھی ہیں اس کے علاوہ یہ سب ماضی کے کتبے علم فلکیات بھی جانتے تھے اور انہوں اپنی کتابوں میں دوا کے استعمال کا وقت ساعات اور طالع برج کے تحت دیا ہے۔ کیا یہ فن آپ نے سکیھا ہے یا آپ کے کسی استاد کو آتا ہے یہ بھی تو ان مذکورہ بقول آپ کے طب کے اجدادِ اسلاف کا معمول رہا ہے یا صرف آپ ان لوگوں کی مثالیں دیتے ہیں میرے پاس آپ کے ان اسلاف کی کتب بحمد للہ مؤجود ہیں جن میں جڑی بوٹی کا باقاعدہ ستارہ/برج اور طالع وقت(جس وقت زمین مخصوص برج کے نیچے آجاتی ہے) تک لکھا ہوا ہے جس میں بوٹی کو اکھاڑنا ہوتا ہے۔
والسلام روحانی بابا

روحانی بابا جی

جب صابر ملتانی کے پیروکاروں کے ڈسے ہوئے افراد میرے پاس آتے ہیں تو اس شخص سے متعلق چاہتے ہوئے بھی منہ سے اچھے الفاظ نہیں نکل پاتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نظریہ مفرد اعضاء رکھنے والے عطائی حکیموں نے طب یونانی کو بدنام کر رکھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انہی کی وجہ سے پنجاب ہیلتھ کئیر بل میں کوالیفائیڈ حکیموں پر پابندی لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی ہیلتھ پنجاب اسمبلی اور وزیراعلی پنجاب سے ملاقات میں ناچیز نے طب یونانی سے متعلق ترامیم پیش کی ہیں جن کی منظوری کے بعد انشاءاللہ نظریہ مفرد اعضاء میں پریکٹس کرنے والوں پر پابندی عائد ہو گی۔

نظریہ مفرد اعضاء کے پیروکار پیشاب کو دیکھ کر مرض کی تشخیص کرتے ہیں جو عوام کے ساتھ دھوکہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیوں؟؟؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو جواب یہ ہے کہ اگر میں سربیکس یا کوئی ملٹی وٹامن گولی کھاتا ہوں تو پیشاب کی رنگت ڈارک ییلو ہو گی اب صرف دیکھنے سے تو یہ رنگت خدانخواستہ یرقان یا امراض جگر کی طرف اشارہ کرتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔لہذا تشخیص کےلیے لیب ٹسٹ پر انحصار ضروری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر آپ نے اپنے فن کو منوانا ہے تو اس کے لیے بین الاقوامی میعارات پر پورا اترنا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نظریہ مفرد اعضاء کا ایک نسخہ بھی عالمی میعار پر پورا نہیں اترتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور نہ ہی اس کا کوئی کلینکل ٹرائل موجود ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جی ایم پی کے پیمانے پر بھی یہ فیل ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جبکہ طب یونانی کے حوالے سے علی گڑھ یونیورسٹی،سر آغا خان یونیورسٹی،پنجاب یونیورسٹی اور دنیا بھر کی یونیورسٹیوں میں لاکھوں مطالعے اور کلینکل ٹرائلز کیے گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عالمی ادارہ صحت کے وضع کردہ جی ایم پی کے عالمی میعار پربھی طب یونانی پورا اترتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مزید برآں آئین پاکستان کے مطابق بھی صرف تین طریقہ ہائے علاج سرکاری طور پر رجسٹرڈ ہیں۔۔۔۔۔۔یعنی طب یونانی ۔۔۔۔۔۔۔ہومیوپیتھک۔۔۔۔۔ایلو پیتھک۔۔۔۔۔۔۔اس کے علاوہ کسی بھی طریق علاج میں پریکٹس غیرقانونی اور غیر آئینی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ مجھے یاد نہیں آرہا۔۔۔۔۔۔۔لیکن میں نے کہیں پڑھا تھا کہ شرعی لحاظ سے بھی پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سمیات سے علاج منع فرمایا ہے۔۔۔۔۔۔(حوالے کے سلسلے میں اہل علم سے مدد درکار ہے)

روحانی بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب مباحثے کا طریق کار یہ ہے کہ میری کہی گئی باتوں کی دلائل سے تردید کریں اور ٹو دی پوائنٹ بات کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

موجودہ دور کی طب یونانی میں اجتہاد اور ماڈرن کانسپٹ کی آمیزش کی گئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بعض چیزوں کو متروک کیا گیا ہے اور بعض اضافے کیے گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔وزارت ہیلتھ پاکستان کی جانب سے اسٹیتھو اسکوپ،تھرما میٹر،بی پی آپریٹس کی اجازت دلوائی گئی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نبض میں مہارت کے ساتھ ساتھ مندرجہ بالا تشخیص کے جدید ذرائع کے استعمال میں کوئی عار نہیں ہونا چاہئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

روحانی بابا جی یہ بات چھوڑیں کہ میرے پاس فلاں زمانے کی کتاب ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔یا فلاں مخفی نسخہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب ڈیجیٹل لائبریریوں کی سہولت کی وجہ سے صرف چند کلکس سے صدیوں پرانی کتابیں ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔۔۔۔۔اور یہ دس سال کا بچہ بھی کر لیتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔علم کسی کی میراث نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اسے عام ہونا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسے عام کیجئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ماضی کے تمام عام طبیب علم قیافہ ،چہرہ شناسی،فلکیات،نجوم کے بھی ماہر ہوتے تھے۔۔۔۔۔۔سعد اور نحس اوقات کی اصل ہے اور اس سے انکار نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن اس میں مہارت کےلیے علم تصوف میں گہرا شغف چاہئے۔۔۔۔۔۔نام نہاد ڈبہ پیری سے کام نہیں چلتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تصوف بھی ایک سائنس ہے۔۔۔۔۔۔۔جس میں مہارت کےلیے بہت کچھ چھوڑنا پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔بہرحال بحث طوالت پکڑ رہی ہے یہیں وائنڈ اپ کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔
 

hakimkhalid

محفلین
روحانی بابا اور حکیم خالد بھائی آپ دونوں کی بحث ذاتیات پر مبنی نہیں البتہ تعمیری ضرور ہے۔ یعنی مزید علمی نقطے سامنے آرہے ہیں۔ اردو ادب کے دائرے میں رہتے ہوئے اسے ضرور جاری رہنا چاہیئے۔

حسب فرمائش بحث جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
حکیم صاحب آپ بار بار ایک ہی بات دہرا رہیں کہ نظریہ مفرد اعضاء والے زہروں کا استعمال کرواتے ہیں کیا یونانی والے نہیں کرواتے ہیں کیا آپ لوگ Arsenic سنکھیا یعنی سم الفار سفید، کالی،سرخ اور زرد کے کشتہ جات نہیں بناتے ہیں کیا آپ لوگCopperas نیلا تھوتھا اور داررچکنا کا استعمال نہیں کرواتے ہیں اگر نہیں کرواتے ہیں تو مجھے لکھ دیجیو کہ ہم لوگ ایسا نہیں کرتے ہیں
آئینہ ان کو جو دکھایا تو برا مان گئے

اور یہ بات بھی آپ نے خوب کہی کہ قارورہ دیکھتے ہیں میرے بھائی کیا آپ کے سلسلے کے لوگ یوریا نہیں ملاحظہ کرتے تھے لگتا ہے کہ آپ کا طب کی تاریخ کا مطالعہ کچھ بھی نہیں ہے۔ جناب عالی حکیم صابر ملتانی تو ابھی ابھی قریبا 80 یا 70 سال پہلے گزرے ہیں یہ پیشاب وغیرہ دیکھنا تو یونانی حکیموں سے ہی منسوب تھا اور ویسے بھی یہ اردو محفل ہے ادھر برسبیل تذکرہ بات کرتا چلوں کہ یعنی تھوڑی سی تشریح قارورہ ملنا یا قارورہ دیکھنا کی بھی ہوجائے۔۔۔۔
قارورہ ملنا، یا قارورہ دیکھنا
یہ محاورہ ایک طبی اِصطلاح بھی ہے یعنی بیماری کے عالم میں بیمار کے اپنے پیشاب یا قارورے کواِس اعتبار سے دیکھنا کہ اس کا معائنہ کرنا اوریہ دیکھنا کہ بیماری کیا ہے کتنی ہے اب یہ باتیں مشین کے ذریعہ ہوتی ہیں پہلے طبیب کی نظر ہی کام کرجاتی تھی ۔ وہاں سے آگے بڑھ کر یہ محاورہ میں آئی تویہ محاورہ بناکہ ان کا قارورہ نہیں ملتا یعنی مزاج نہیں ملتا طبیعتیں نہیں ملتیں ۔ اِس سے ایک بار پھریہ بات ذہن کی سطح پر ابھرتی ہے کہ ایک فن کے محاورے لفظیات زبان کے مختلف استعمال اورموقع ومحل کے لحاظ سے کس حدتک بدلتی ہے۔
جناب خالد صاحب میں آپ سے بار بار کہہ چکا ہوں کہ میں بالکل بھی مادی دوائیں نہیں استعمال کرتا ہوں میں صرف اور صرف روحانی دوائیں یعنی ہومیو کی پوٹنیسی ہی استعمال کرواتا ہوں اور ہومیو پیتھی کی طرف رحجان بھی جناب عزت مآب حکیم صابر ملتانی کی وجہ سے ہی بنا کیونکہ انہوں نے جو نظریہ مفرد اعضاء میں تحاریک کا تصور پیش کیا وہ کلیتا الہامی تھا اور کیونکہ ہر علم اپنی ارتقائی منازل طے کرتا ہوا بہتری کی طرف جاتا ہے تو اُس کی مخالفت بہت ہوتی ہے جیسا کہ حکیم صابر ملتانی کے نظریے کی ہورہی ہے ویسے حضور من میں خود ذاتی طور پر نظریہ مفرد اعضاء والوں کی صرف پریکٹس نہیں بلکہ ان کی گردن اڑا دینے کے حق میں ہوں۔
آپ سے یہ درخواست کرونگا کہ حکیم صابر ملتانی کی شخصیت یا کردار کو نہ دیکھیں جیسا کہ ان کے بارے مشہور کردیا گیا ہے واللہ علم بالصواب
آپ لاہور میں ہو اور میں پشاور میں ہوں اور میرا خیال ہے کہ صابر ملتانی کو وفات پائے ہوئے 80 سال سے زیادہ ہوگئے ہیں تو ان کے بارے میں ہم لوگ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ چائے کے رسیا تھے یا اور کچھ وغیرہ وغیرہ
ایک مثال سے بات واضح کرونگا کہ پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی مثال لے لیں کہ کتنی بڑی علمی شخصیت ہیں واللہ میں نے علمائے ظاہر میں ان جیسا متبحر عالم آج تک نہیں دیکھا اور پھر ان کی تصانیف اور تحقیقات کو دیکھیں عقل حیران اور ششدر رہ جاتی ہے اور انسان ہکا بکا اور سناٹے میں یعنی انگشت حیرت در دہن نیمش دروں نیمش بروں والی بات لیکن اگر ہم ان کی مختلف مواقع پر سیاسی قلابازیوں اور مزید کچھ کہنے سے ایسے ہی اپنا دہن و ذہن ہی پراگندہ ہوگا پرہیز کرتا ہوں۔ اب ذرا دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کے تقریبا 50 سال کے بعد جو قاری یا عالم ان کی تصانیف پڑھے گا تو اس کے لیئے ڈاکٹر صاحب کا امیج کیا بنے گا یہ آپ بخوبی جانتے ہی ہونگے یعنی وہ ڈاکٹر صاحب کو اولیاء اللہ کی بلند درجہ والی کیٹاگری میں شمار کرے گا۔ بعینہ جناب آپ صابر ملتانی صاحب کو لیں کیونکہ حکمت مومن کی گمشدہ میراث ہے جدھر سے ملے لے لو اور کسی دانا کا قول ہے کہ یہ مت دیکھو کون کہہ رہا ہے یہ دیکھو کیا کہہ رہا ہے اسی طرح اگر صابر ملتانی صاحب نے تحاریک کا فن دیا ہے تو آپ اس پر غور کرو اور ویسے بھی میرے خیال میں جسطرح کسی مضمون میں ایم اے کیا جاتا ہے تو پھر بعد میں پی ایچ ڈی کی جاتی ہے اس میں کوئی مقالہ دیا جاتا ہے اس پر وہ اپنے تھیسس تیار کرتا ہے یعنی جن جن لوگوں نے پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے وہ بہتر جانتے ہیں اسی طرح میرے خیال میں نظریہ مفرد اعضاء کو اس تناظر میں لینا چاہیئے ہے اگر آپ کو اتفاق ہے فبہا ورنہ رہنے دیجئے۔
اور پھر سب سے اہم بات یہ ہے کہ حکیم صابر ملتانی صاحب نے جو تحاریک کا فن دیا ہے اس سے مزاج کی تشخیص میں آسانی ہوئی ہے ورنہ اس سے پہلے کے حکیموں کے پاس سوائے چہار مزاجوں میں سے کہ مریض کا مزاج کیا ہے کوئی بھی خاص طریقہ نہ تھا۔
آپ نے کہا کہ موجودہ دور میں ایک بچہ بھی کسی بھی کتاب کی ورق گردانی کرسکتا ہے بجا فرمایا لیکن آپ نے یہ نہیں بتایا کہ موجودہ دور میں کونسا حکیم علم نجوم و علم قیافہ شناسی بھی جانتا ہے اور کس حکیمی کالج میں یہ دو بہت اہم اور ضروری مصامین پڑھائے جاتے ہیں کیونکہ بقراط، افلاطون جالینوس اور بوعلی سینا بھی اس کے ماہر تھے کیا آپ نے اسلاف کے اس طریقے کو بھلا دیا ہے بقول لسان العصر سید اکبر الہ آبادی
خضر عنقا ہوگئے موذی بنے ہیں سد راہ
اونٹ رخصت ہوگئے پولو کے گھوڑے رہ گئے
 

hakimkhalid

محفلین
حکیم صاحب آپ بار بار ایک ہی بات دہرا رہیں کہ نظریہ مفرد اعضاء والے زہروں کا استعمال کرواتے ہیں کیا یونانی والے نہیں کرواتے ہیں کیا آپ لوگ Arsenic سنکھیا یعنی سم الفار سفید، کالی،سرخ اور زرد کے کشتہ جات نہیں بناتے ہیں کیا آپ لوگCopperas نیلا تھوتھا اور داررچکنا کا استعمال نہیں کرواتے ہیں اگر نہیں کرواتے ہیں تو مجھے لکھ دیجیو کہ ہم لوگ ایسا نہیں کرتے ہیں
آئینہ ان کو جو دکھایا تو برا مان گئے

اور یہ بات بھی آپ نے خوب کہی کہ قارورہ دیکھتے ہیں میرے بھائی کیا آپ کے سلسلے کے لوگ یوریا نہیں ملاحظہ کرتے تھے لگتا ہے کہ آپ کا طب کی تاریخ کا مطالعہ کچھ بھی نہیں ہے۔ جناب عالی حکیم صابر ملتانی تو ابھی ابھی قریبا 80 یا 70 سال پہلے گزرے ہیں یہ پیشاب وغیرہ دیکھنا تو یونانی حکیموں سے ہی منسوب تھا اور ویسے بھی یہ اردو محفل ہے ادھر برسبیل تذکرہ بات کرتا چلوں کہ یعنی تھوڑی سی تشریح قارورہ ملنا یا قارورہ دیکھنا کی بھی ہوجائے۔۔۔۔
قارورہ ملنا، یا قارورہ دیکھنا
یہ محاورہ ایک طبی اِصطلاح بھی ہے یعنی بیماری کے عالم میں بیمار کے اپنے پیشاب یا قارورے کواِس اعتبار سے دیکھنا کہ اس کا معائنہ کرنا اوریہ دیکھنا کہ بیماری کیا ہے کتنی ہے اب یہ باتیں مشین کے ذریعہ ہوتی ہیں پہلے طبیب کی نظر ہی کام کرجاتی تھی ۔ وہاں سے آگے بڑھ کر یہ محاورہ میں آئی تویہ محاورہ بناکہ ان کا قارورہ نہیں ملتا یعنی مزاج نہیں ملتا طبیعتیں نہیں ملتیں ۔ اِس سے ایک بار پھریہ بات ذہن کی سطح پر ابھرتی ہے کہ ایک فن کے محاورے لفظیات زبان کے مختلف استعمال اورموقع ومحل کے لحاظ سے کس حدتک بدلتی ہے۔
جناب خالد صاحب میں آپ سے بار بار کہہ چکا ہوں کہ میں بالکل بھی مادی دوائیں نہیں استعمال کرتا ہوں میں صرف اور صرف روحانی دوائیں یعنی ہومیو کی پوٹنیسی ہی استعمال کرواتا ہوں اور ہومیو پیتھی کی طرف رحجان بھی جناب عزت مآب حکیم صابر ملتانی کی وجہ سے ہی بنا کیونکہ انہوں نے جو نظریہ مفرد اعضاء میں تحاریک کا تصور پیش کیا وہ کلیتا الہامی تھا اور کیونکہ ہر علم اپنی ارتقائی منازل طے کرتا ہوا بہتری کی طرف جاتا ہے تو اُس کی مخالفت بہت ہوتی ہے جیسا کہ حکیم صابر ملتانی کے نظریے کی ہورہی ہے ویسے حضور من میں خود ذاتی طور پر نظریہ مفرد اعضاء والوں کی صرف پریکٹس نہیں بلکہ ان کی گردن اڑا دینے کے حق میں ہوں۔
آپ سے یہ درخواست کرونگا کہ حکیم صابر ملتانی کی شخصیت یا کردار کو نہ دیکھیں جیسا کہ ان کے بارے مشہور کردیا گیا ہے واللہ علم بالصواب
آپ لاہور میں ہو اور میں پشاور میں ہوں اور میرا خیال ہے کہ صابر ملتانی کو وفات پائے ہوئے 80 سال سے زیادہ ہوگئے ہیں تو ان کے بارے میں ہم لوگ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ چائے کے رسیا تھے یا اور کچھ وغیرہ وغیرہ
ایک مثال سے بات واضح کرونگا کہ پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی مثال لے لیں کہ کتنی بڑی علمی شخصیت ہیں واللہ میں نے علمائے ظاہر میں ان جیسا متبحر عالم آج تک نہیں دیکھا اور پھر ان کی تصانیف اور تحقیقات کو دیکھیں عقل حیران اور ششدر رہ جاتی ہے اور انسان ہکا بکا اور سناٹے میں یعنی انگشت حیرت در دہن نیمش دروں نیمش بروں والی بات لیکن اگر ہم ان کی مختلف مواقع پر سیاسی قلابازیوں اور مزید کچھ کہنے سے ایسے ہی اپنا دہن و ذہن ہی پراگندہ ہوگا پرہیز کرتا ہوں۔ اب ذرا دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کے تقریبا 50 سال کے بعد جو قاری یا عالم ان کی تصانیف پڑھے گا تو اس کے لیئے ڈاکٹر صاحب کا امیج کیا بنے گا یہ آپ بخوبی جانتے ہی ہونگے یعنی وہ ڈاکٹر صاحب کو اولیاء اللہ کی بلند درجہ والی کیٹاگری میں شمار کرے گا۔ بعینہ جناب آپ صابر ملتانی صاحب کو لیں کیونکہ حکمت مومن کی گمشدہ میراث ہے جدھر سے ملے لے لو اور کسی دانا کا قول ہے کہ یہ مت دیکھو کون کہہ رہا ہے یہ دیکھو کیا کہہ رہا ہے اسی طرح اگر صابر ملتانی صاحب نے تحاریک کا فن دیا ہے تو آپ اس پر غور کرو اور ویسے بھی میرے خیال میں جسطرح کسی مضمون میں ایم اے کیا جاتا ہے تو پھر بعد میں پی ایچ ڈی کی جاتی ہے اس میں کوئی مقالہ دیا جاتا ہے اس پر وہ اپنے تھیسس تیار کرتا ہے یعنی جن جن لوگوں نے پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے وہ بہتر جانتے ہیں اسی طرح میرے خیال میں نظریہ مفرد اعضاء کو اس تناظر میں لینا چاہیئے ہے اگر آپ کو اتفاق ہے فبہا ورنہ رہنے دیجئے۔
اور پھر سب سے اہم بات یہ ہے کہ حکیم صابر ملتانی صاحب نے جو تحاریک کا فن دیا ہے اس سے مزاج کی تشخیص میں آسانی ہوئی ہے ورنہ اس سے پہلے کے حکیموں کے پاس سوائے چہار مزاجوں میں سے کہ مریض کا مزاج کیا ہے کوئی بھی خاص طریقہ نہ تھا۔
آپ نے کہا کہ موجودہ دور میں ایک بچہ بھی کسی بھی کتاب کی ورق گردانی کرسکتا ہے بجا فرمایا لیکن آپ نے یہ نہیں بتایا کہ موجودہ دور میں کونسا حکیم علم نجوم و علم قیافہ شناسی بھی جانتا ہے اور کس حکیمی کالج میں یہ دو بہت اہم اور ضروری مصامین پڑھائے جاتے ہیں کیونکہ بقراط، افلاطون جالینوس اور بوعلی سینا بھی اس کے ماہر تھے کیا آپ نے اسلاف کے اس طریقے کو بھلا دیا ہے بقول لسان العصر سید اکبر الہ آبادی
خضر عنقا ہوگئے موذی بنے ہیں سد راہ
اونٹ رخصت ہوگئے پولو کے گھوڑے رہ گئے

پیارے بھائی جب آپ "کاں'کو "چٹا"کہیں گے تو بحث علمی اور تعمیری نہیں رہے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔

طب یونانی کو اکیسیوِیں صدی سے ہم آہنگ کرنے کےلیے اجتہاد طب کا اجراء ہو چکا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جیسا کہ میں ذکر کر چکا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہ ہم نے طب یونانی کی بعض معیوب باتوں کو متروک کر دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔اب زہروں سے علاج سے حتی الامکان پرہیز کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ سہل پسند عوام کے گردے اتنے طاقتور نہیں کہ انہیں استعمال کیا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جب اللہ تعالی نے ہر ایک مرض کےلیے ستر جڑی بوٹیاں عطا فرمائی ہیں تو ان قدرتی عطیات سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سمیات کی طرف کیوں جائیں؟؟؟

میں چیلنج سے کہتا ہوں کہ اتنی سمیات کوئی اور معالج استعمال نہیں کرتا۔۔۔۔۔۔۔جتنا کہ نام نہاد نظریہ مفرد اعضا کے معالجین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس طرح قادیانی اپنے آپ کو مسلمان نہیں کہہ سکتے بعینہ انہیں بھی حکیم یا طبیب کے الفاظ استعمال نہیں کرنا چاہئیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ الفاظ استعمال کر کے عوام کو دھوکہ مت دیں اپنے لیے کوئی اور الفاظ ڈھونڈھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

موجودہ دور میں طب یونانی کا کوئی بھی طبیب یورین ٹیسٹ صرف نظری نہیں کرتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں اس قباحت کا ذکر کر چکا ہوں کہ کیوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن آپ نے اس اہم نکتے کا جواب دینا گوارا نہیں کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہ اگر کوئی سربیکس یا ملٹی وٹامن کی گولی کھا کر اپنا پیشاب نظری ٹیسٹ کےلیے لےکر آتا ہے تو اس پر کس مرض یا کس تحریک کا اطلاق کریں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟
بابا جی زمانہ آگے جارہا ہے اور آپ پیچھے۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟
اگر ہوائی جہاز کا سفر ضروری ہے اور آپ کھوتے میرا مطلب گدھے پر سفر کرنے جارہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو یہ عقلمندی کا کون سا تقاضہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟یہی وجہ ہے کہ آپ کے طریق علاج کو سائنسی اہمیت حاصل نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور یہ صرف اور صرف ڈھکوسلہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں بار بار اس بات کو دہرا رہاہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔بین الاقوامی میعارات۔۔۔۔۔۔۔۔ارے بھئی اپنا ایک نسخہ ۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی ایک تھیوری لاو جسے دنیا نے تسلیم کیا ہو کلینکل ٹرائلز سے اسے پرکھا ہو؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

بابا جی آپ نے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں خود ذاتی طور پر نظریہ مفرد اعضاء والوں کی صرف پریکٹس نہیں بلکہ ان کی گردن اڑا دینے کے حق میں ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب اس دوغلے بیان کو میں کس تناظر میں لوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟

صابر ملتانی سے ڈاکٹر طاہر القادری کا تقابل غیرمناسب ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ تحاریک کا معاملہ مفروضوں پر مبنی اور ایک دیوانے کی بڑ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔یاد رکھنا چاہئے کہ طب ایک سائنس ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔انہیں سائنسی طور پر کیوں نہیں ثابت کرتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟
اور ثابت ہو بھی نہیں سکے گا۔۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ اس کی کوئی اصل نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ سے درخواست ہے کہ اگر آپ کوالیفائیڈ طبیب ہیں تو نظریہ مفرد اعضا کی پریکٹس سے کنارہ کش ہو کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اپنے اصل یعنی طب یونانی و اسلامی کی طرف لوٹ آئیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو انبیاء کی میراث ہے۔۔۔۔۔۔جس کی ادویات کے بارے میں اللہ پاک خود قرآن میں ذکر فرما رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور طبیب روحانی و جسمانی پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اس سلسلے میں راہنمائی فرمائی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں سمجھتا ہوں کہ انٹرنیٹ نے کسی بھی شعبے میں مہارت پیدا کرنے میں بہت آسانیاں پیدا کر دی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔علم طب اور اس سے متعلقہ علوم کے بارے بھی یہاں اتنا مواد موجود ہے کہ زندگیاں ختم ہو جائیں۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن یہ مواد ختم نہ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ تعالی آپ کو اور مجھے مسیحائی کے پیشے سے صحیح انصاف کرنے کی توفیق دے۔۔۔۔۔آمین
 
محمود احمد غزنوی صاحب یہ انسانی جسم میں ہونے والی تبدیلیوں کو کہتے ہیں جو کہ بیماری یا صحت کہلاتی ہیں اس سے پہلے طب یونانی صرف مزاجوں تک محدود تھی طبیب اعظم جناب عزت مآب رئیس الاطباء صابر ملتانی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ نے جسم انسانی میں ہونے والی تحریک کو ایک نظریہ کے طور پر پیش کیا ہے (جس کو ہم نے علم الاسماءکے تحت مزید پھیلا کر مزاجوں کی تشخیص جو کہ ہنوز تشنہ اور عام بندہ جو کہ نبض کا فن نہ جانتا ہو کہ لیئے ناممکن تھی کو ممکن بنادیا ہے اب ہر بندہ اپنا مزاج معلوم کرسکتا ہے انشاءاللہ مزید اس علم کو اتنا سہل اور آسان کردیں گے کہ ہر بندہ اپنا علاج خود کرسکے گا) نظریہ مفرد اعضاءکے نظریے کو جہاں تک میں سمجھ پایا ہوں اجمالی شکل (Recapitulate/Compact)میں پیش خدمت ہے۔
ہر جسم میں کچھ مادے ہوتے ہیں جس کو ہم عناصر (Elements)
کہتے ہیں ۔ان میں تین صورتیں یا تغیرات پیدا ہوتی رہتے ہیں ۔
-1 تحریک
-2 تحلیل
-3 تسکین
-1 تحریک کاربن گیس (Carbon Gas)زیادہ ہونے سے یعنی ہوا سے پیدا ہوتی ہے۔
-2 تحلیل ہائیڈروجن گیس (Hydrogen Gas) زیادہ ہونے سے یعنی گرمی سے واقع ہوتی ہے۔
-3 تسکین آکسیجن گیس (Oxygen Gas) زیادہ ہونے سے یعنی سردی سے پیدا ہوتی ہے ۔
یہی تسکین،تحلیل اور تسکین ہی جسم انسانی میں عناصر (Elements) میں تبدیلیاں پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔اور ان کی گرمی سردی اور رطوبات ہی کے اعتدال کا نام صحت اور اور بے اعتدالی کا نام مرض یا موت ہے ۔ بقول شاعر
زندگی کیا ہے عناصر میں ظہورِ ترتیب
موت کیا ہے انہی اجزاءکا پریشاں ہونا
دردِ دل ،پاسِ وفا، جذبہئِ ایماں ہونا
آدمیت ہے یہی اور یہی انسان ہونا
جسم انسانی میں موجود یہی تحریک، تحلیل یا تسکین انسان کے حیاتی یا بنیادی اعضاءپر اثرات مترتب کرتے ہیں ۔جب یہ مادے انسان کے بنیادی اعضاءپر اثرات کرتے ہیں توہڈیوں (Bones) ،رباط (Ligaments) اوراوتار(Tendons)پر اپنے اثرات مترتب کرتے ہیں۔ مثلاً اگر ہڈیوں(Bones) میں تحریک ہوگی تو رباط(Ligaments) میں تحلیل اور اوتار(Tendons) میں تسکین ہوگی۔ایسے ہی اگر اوتار(Tendons)میں تحریک ہوگی توہڈیوں(Bones)میں تحلیل اور ضعف اور رباط(Ligaments) میں تسکین اور اگر رباط(Ligaments) میں تحریک ہوگی تو اوتار(Tendons) میں تحلیل اور ہڈیوں (Bones) میں تسکین ہوگی ۔
والسلام روحانی بابا
 
حکیم خالد صاحب آپ خود ہی کوے کو سفید کررہے ہیں جناب کچھ تو خدا کا خوف کریں آپ ذرا اپنی پچھلی پوسٹیں ملاحظہ فرمائیں آپ بار بار ایک ہی بات دہرارہے ہیں نظریہ مفرد اعضاءوالے زہروں کا استعمال کرواتے ہیں ۔
لگتا ہے آپ کو اردو پڑھنی نہیں آتی ہے یا میں سنسکرت میں بات کررہا ہوں میں آپ کو بار بار ایک ہی بات کررہا ہوں کہ صابر ملتانی کے نظریے کو صحیح معنوں میں پھیلے ہوئے بمشکل 30سال بھی نہیں ہوئے ہیں اور آپ کی طب یونانی ہی کے طریقوں کے مطابق وہ زہروں کو کشتہ کرتے ہیں اور عوام الناس کا بیڑہ غرق کرتے ہیں اس تباہی میں طب یونانی اور اور طب جدید یعنی نظریہ مفرد اعضاءایک برابر ہیں کیونکہ کشتہ جات کے فارمولے حکیم صابر ملتانی کی اپنی کوئی ذاتی ایجاد نہیں تھے بلکہ طب یونانی کی کتب کشتہ سازی کی تراکیب سے بھری پڑی ہوئی ہیں ۔
آپ نے کہا کہ نظریہ والے صرف قارورہ کو دیکھتے ہیں میرے بھائی یہ سنت کس کی چلی آرہی ہے طب یونانی کی یا نظریہ مفرد اعضاءکی ۔یقینا طب یونانی کی ہی چلی آرہی ہے کیونکہ نظریہ کو تو کچھ عرصہ ہی ہوا ہے اور میں نے تو صرف آپ کے منہ سے یہ بات سنی ہے ادھر پشاور میں صوفی بشیر صاحب نظریہ کے بندے ہیں اور اسناد وغیرہ بھی جاری کرتے ہیں ان کے کلینک میں جدید قسم کی لیباٹری ہے جس میں یوریا اور خون کا ہر قسم کا ٹیسٹ ہوتا ہے ۔
آپ نے کہا کہ تحاریک کا فن ایک مفروضہ ہے دراصل آپ نے نظریہ کو پڑھا ہی نہیں ہے ذرا تعصب کی پٹی اتار کر دیکھیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ تحاریک کیا چیز ہے ۔ تعصب کی عینک اتار کر مطالعہ کیجئے۔
جس کو آپ خلط صفرا کہتے ہیں اور جس کا مزاج آپ لوگ گرم خشک رکھتے ہیں اس تحریک کو غدی عضلاتی کہتے ہیں
جس کو آپ خلط خون کہتے ہیں اور جس کا مزاج آپ لوگ تر گرمرکھتے ہیں اس تحریک کو غدی عضلاتی کہتے ہیں
جس کو آپ خلط بلغم کہتے ہیں اور جس کا مزاج آپ لوگ سرد تررکھتے ہیں اس تحریک کواعصابی عضلاتی کہتے ہیں
جس کو آپ خلط سودا کہتے ہیں اور جس کا مزاج آپ لوگ سرد خشک رکھتے ہیں اس تحریک کو عضلاتی اعصابی کہتے ہیں۔
حکیم صابر ملتانی نے یہ نیا کام کیا کہ جس چیز کو آپ لوگ مزاج کا نام دیتے تھے اس کو انہوں تحریک کا نام دیا کیونکہ بدن انسانی کا مزاج ایک ہوتا ہے یہ کبھی بدلتا نہیں ہے اور جو کیفیت بدل لے یا بدلتا رہے وہ مزاج نہیں ہوتا بلکہ ایک تحریک ہوتی ہے جو کہ انسانی جسم میں چلتی ہے اور ادویہ یا اغذیہ کے اثر سے ختم ہوجاتی ہے۔
اور آپ بار بار طب یونانی کو طب اسلامی کیوں کہہ رہے ہیں کیوں شریعت محمدی سے پہلے طب نہیں تھی؟؟؟؟؟اور آپ نے جو دین اسلام میں فتنہ قادیانیت کے حوالے سے جو تطبیق نظریہ مفرد اعضاءکو دی ہے اس پر میں یہ ہی کہوں گا کہ بہت نزدیک کی کوڑی لائے ہیں آپ۔ اب میری دور کی کوڑی سنیئے اور سَر کو دھنیئے۔
درحقیقت حکیم صابر ملتانی کی حیثیت طب کی دنیا میں ایسی ہے جیسا کہ کسی معتقد نے سید شیخ عبدالقادر جیلانی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ کے بارے میں کہا کہ
غوث الاعظم درمیانِ اولیاء
چون محمد درمیان انبیاء
ابن جوزی کی تلبیس ابلیس پڑھیں تو آپ کو فلسفہ یونانی کی بہت سی اساطیر ملیں گی جن کواس جگہ پر نقل کرنا ممکن نہیں ہے یہ چہار عناصر کا فلسفہ جس نے بہت تباہی مچائی ادھر اس کی رنگا رنگی دیکھئے ۔ ایسے ہی صابر ملتانی کی مثال ا س دور میں طب کی متعلقات میں ابراہیم علیہ السلام کی ہے بقول شیخ اقبال لاہوری
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں لا الہٰ الااللہ
میری اس بات کا جواب ہنوز تشنہ ہے کہ آپ نے بڑے طمطراق کے ساتھ فخر الدین رازی ،جالینوس، بقراط ،الفلاطون اور بوعلی سینا کے حوالے دیئے لیکن جب میں نے آپ سے پوچھا کہ ان کے ساتھ تو طب کے حوالے سے اور علوم مثلاً علم الفلکیات اور قیافہ شناسی بھی لازم و ملزوم تھے کیا یہ ادھر بھی پڑھائے جاتے ہیں یا ابھی ان علوم کی آپ کے اساتذہ تک کو ہوا بھی نہیں لگی اور مجھے یہ بتائیں کہ آپ کی طب یونانی جس کے پاکستا ن بھر میں صرف 32کالجز ہیں جس میں سوائے فیصل آباد ،لاہور اور بہاولپور اور چند ایک اور کالجز کے علاوہ سب بھوت کالجز ہیں جن میں سارے سال میں صرف ایک دن جس دن مجاہد برکاتی صاحب یا شفیق احمد برق صاحب Inspectionکرنے آتے ہیں حاضری ہوتی ہے اور پھر صرف امتحان دینے وہ لڑکے جو کہ حکیموں کی اولاد ہوتے ہیں یا چاچے مامے یا بھتیجے بھانجے ہوتے ہیں وہ آتے ہیں اور باقی وہ ہوتے ہیں جو طب یونانی کی میڈیسن کی دکانوں میں سیلز مین ہوتے ہیں اور سارا دن اشتہاری۔۔۔۔۔۔۔کی گولیاں اور طلا فروخت کرتے رہتے ہیں ۔طب یونانی کی سند لینے کے لیئے صرف میٹرک کا پاس ہونا ضروری ہوتا ہے چاہے صرف ایک نمبر کے فرق سے ہی پاس ہوا ہو آپ باتیں طب بنوی کی کرتے ہیں اور حال یہ ہے کہ وہ لڑکے جن کی سارے سال کی حاضری صرف ایک دن ہوتی ہے ان سے آپ لوگ امتحان لیتے ہیں اور پھر ان سے فی لڑکا 1800یا 2000ہزار روپے لیکر ان کو نقل کی کھلی اجازت دی جاتی ہے یہ لوگ طب یونانی کے اصل وارث ہوتے ہیں یہ کیا طب کی اور طب نبوی کی خدمت کریں گے اب خاموشی بہتر ہے ورنہ ایسا نہ ہو کہ کچھ اور راز بھی منہ سے نکل جائیں اور میرا دوست حکیم طبقہ مجھ سے ناراض ہوجائے۔
والسلام روحانی بابا
 

شمشاد

لائبریرین
میرا یہاں دخل دینا بنتا تو نہیں لیکن سب اراکین اس پر متفق ہوں گے کہ روحانی بابا کے بات کرنے کا انداز جارحانہ ہے۔ جہاں تک حکیم خالد صاحب نے بات کی ہے انہوں نے کہیں بھی ذاتیات کو نشانہ نہیں بنایا جبکہ روحانی بابا ذاتیات پر اُتر آئے ہیں۔

ایک صحت مند بحث کو جاری و ساری رکھیں۔ دوسرے کی عزت کریں اور اپنی عزت کروائیں۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ اپنی عزت اپنے ہاتھ ہوتی ہے۔ آپ کی بحث و دلائل سے بہت سارے اراکین مستفیذ ہوں گے۔
 
شمشاد ایک بات ذہن میں رکھ لو کہ میرا مزاج ایسا ہی ہے لیکن ادھر بات کسی کی ذات کی نہیں بلکہ نظریات کی ہورہی ہے حکیم خالد صاحب کو نہ میں نے کبھی دیکھا ہے اور نہ جانتا ہوں پھر ذاتیات کیسی اور ویسیے بھی میرا کسی کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں ہے آپ نے باز کا اوتار تو بنا رکھا ہے لیکن نظر باز کی سی نہیں ہے میرا انداز بے شک جارحانہ ہے لیکن میں بندہ بندہ دیکھ کر بات کرتا ہوں ادھر دو بندے ایسے ہیں جن کو میں اپنے تئیں فضول انسان قرار دے چکا ہوں اسی لیئے ان کی کسی تھریڈ اور پوسٹ میں دخل نہیں دیتا ہوں اگر آپ واقعی باز کی سی نظر رکھتے ہو تو آپ کو معلوم ہونا چاہیئے ہے دوسری بات یہ ہے کہ آپ اس فورم کے ایک اعلیٰ عہدے پر فائز ہو آپ کو جانبداری سے کام نہیں لینا چاہیئے ہے آپ کو میرے انداز تحریر کی کاٹ تو نظر آتی ہے لیکن جانبداری میں یہ نظر نہیں آرہا ہے کہ میرے دلائل و براہین کیسے ہیں آپ کو اچھی طرح علم ہے کہ میری اور خالد کی بحث کوئی ذاتی نہیں ہے بلکہ یہ نظریات کی بحث ہے لیکن آپ نے جان بوجھ کر دخل در معقولات اس لیئے کیا ہے کہ ادھر جو لوگ مجھ سے دلیل اور براہین سے بات نہیں کرسکتے ان کو بات کرنے کا موقع مل جائے اگر آپ لوگوں سے میرا لہجہ برداشت نہیں ہوتا ہے تو ٹھیک ہے مجھے کہہ دو کہ آپ ادھر مت آیا کرو میں نہیں آونگا آپ کے لیئے ممبرز بہت میرے فورمز بہت۔ میری اس فورم پر شائد یہ آخری تحریر ہو کیونکہ جب اعلیٰ عہدے دار ہی جانبداری سے کام لیں گے تو پھر چھوٹوں کا تو خدا ہی حافظ ہے
ہم نے سوچا تھا کہ قاضی سے کریں گے فریاد
وہ بھی کمبخت تیرا چاہنے والا نکلا
والسلام روحانی بابا
 

hakimkhalid

محفلین
طبیب اعظم جناب عزت مآب رئیس الاطباء صابر ملتانی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ نے جسم انسانی میں ہونے والی تحریک کو ایک نظریہ کے طور پر پیش کیا ہے

قارئین محترم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

طبیب اعظم صرف اور صرف پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مانتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن روحانی بابا نے یہ لقب صابر ملتانی جیسے رسوا زمانہ عطائی کےلیے استعمال کیا۔۔۔۔۔۔۔:mad:

ایک ایسے بدبخت انسان کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہ جس کی وجہ سے سینکڑوں لوگ موت سے ہمکنار ہو گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ہو رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسے کن سے ملایا جا ریا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:mad:قارئین ملاحظہ فرمائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔روحانی بابا کیا کہہ رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


درحقیقت حکیم صابر ملتانی کی حیثیت طب کی دنیا میں ایسی ہے جیسا کہ کسی معتقد نے سید شیخ عبدالقادر جیلانی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ کے بارے میں کہا کہ
غوث الاعظم درمیانِ اولیاء
چون محمد درمیان انبیاء

احباب جانتے ہیں کہ میں انا پرست نہیں ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔عقل کل کادعویدار بھی کسی صورت نہیں ہو سکتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے کوئی ذاتی طور پر کچھ بھی کہے میں اس کی پرواہ نہیں کیا کرتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن جب کسی بحث کرنے والے کی تحریر میں شعائر اسلام کی توہین کا پہلو نکلنے لگے تو میں اس شخص سے گفتگو آگے نہیں بڑھایا کرتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لہذا روحانی بابا سے اپنا مکالمہ یہیں ختم کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔

تاہم احباب کے ذہن میں کوئی سوال پیدا ہو تو علمی پیاس بجھانے کی حتی المقدور کوشش کروں گا۔۔۔۔۔۔۔۔

قارئین اندازہ لگا سکتے ہیں کہ میں نے نظریہ مفرد اعضاء کو فتنہ قادیانیت سے کیوں تشبیہ دی اور یہ کس حد تک درست ثابت ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ دور کے ہر فرد میں سچ اور جھوٹ کو پرکھنے کی صلاحیت موجود ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔سائبر ورلڈ پر نظریہ مفرد اعضاء کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی تنقیدی یا تائیدی مواد موجود نہ تھا اس حوالے سے اردو محفل کو انفرادیت حاصل ہے کہ اب اس پر دونوں قسم کی معلومات موجود ہیں جن میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔انشاء اللہ
 
جہاں جعلی ڈگریوں والے اسمبلی کے ممبر بن جاتے ہیں، بعید نہیں کہ وہاں روحانی بابا کا یہ انکشاف سچ لگنے لگ پڑہے کہ مشکل سے میٹرک پاس کرنے والے بھی سند یافتہ طبیب بن سکتے ہین۔
یہاں ایک علمی اور تعمیری بحث کی بجائے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا اور اپنی بات کو بغیر کسی دلیل کے دوسرے سے منوانے پر اصرار کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ انّا للہ و انّا الیہ راجعون۔
 

hakimkhalid

محفلین
جہاں جعلی ڈگریوں والے اسمبلی کے ممبر بن جاتے ہیں، بعید نہیں کہ وہاں روحانی بابا کا یہ انکشاف سچ لگنے لگ پڑہے کہ مشکل سے میٹرک پاس کرنے والے بھی سند یافتہ طبیب بن سکتے ہین۔
یہاں ایک علمی اور تعمیری بحث کی بجائے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا اور اپنی بات کو بغیر کسی دلیل کے دوسرے سے منوانے پر اصرار کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ انّا للہ و انّا الیہ راجعون۔

محترم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ درست کہہ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پنجاب میں کئی جگہ ڈاکٹر کے طور پر سرکاری ہسپتالوں میں کام کرنے والے بعض افراد کی انکوائری ہوئی تو وہ میٹرک پاس بھی نہ نکلے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور روحانی بابا کا یہ انکشاف نیا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دیگر اداروں کی ناگفتہ بہ حالت کی طرح طب کے شعبہ بھی انحطاط پذیر ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن آپ نے روحانی بابا کی اس بات پر غور نہیں کیا جوکہ چور مچائے شورکے مصداق ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ادھر پشاور میں صوفی بشیر صاحب نظریہ کے بندے ہیں اور اسناد وغیرہ بھی جاری کرتے ہیں

اسی طرح لاہور، موڑ ایمن آباد اور دیگر علاقوں میں میٹرک کیا مڈل اور ان پڑھوں کے پاس بھی نظریہ مفرد اعضاء کی جاری کردہ غیر قانونی اور غیر آئینی اسناد موجود ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔اس سلسلے میں لائحہ عمل تیار کر لیا گیا ہے اور جلد ہی کریک ڈاون ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔

یاد رہے کہ طب یونانی اسلامی مشرقی کا امتحان فیڈرل گورنمنٹ لیتی ہے اس کے تینتیس طبیہ کالج چارسالہ ڈپلومہ کورس کرواتے ہیں جبکہ ہمدرد یونیورسٹی ،اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ایف ایس سی میرٹ کے ساتھ ڈگری کورس کرواتی ہیں پنجاب یونیورسٹی میں بھی طب یونانی اسلامی مشرقی کا شعبہ قائم کیا جا چکا ہے اور اسناد کا اجرا نیشنل کونسل فارطب وفاقی وزارت صحت جاری کرتی ہے اس کے علاوہ کسی کی بھی جاری کردہ سند جعلی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

علمی بحث تبھی آگے بڑھ سکتی تھی جب موصوف ایک بھی نسخہ یا ایک بھی تھیوری کا کوئی کلینکل ٹرائلزجو کسی تعلیمی ادارے کسی یونیورسٹی میں زیر مطالعہ رہا ہو پیش کر سکتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
حکیم صاحب مجحے تو یہ محسوس ہو رہا ہے کہ جس طرح پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اپنے سوا باقی تمام طریق ہائے علاج بشمول طب یونانی کو بوگس عطائیت، غیرسائنسی اور انسانیت کیلئے خطرہ سمجھتی ہے، اور جس طرح پاکستان انجینئرنگ کونسل بی ٹیک انجینئرس اور ای ایم آئی ای انجینئرز کو حقارت کی نظر سے دیکھتی ہے، بعینہ آپ بھی کسی حکیم صابر ملتانی اور انکے سکول آف تھاٹ کے پیچھے لٹھ لیکر پڑے ہیں۔
آپکا ان لوگوں کو قادیانیوں سے اور طب یونانی والوں کو مسلمانوں سے تشبیہہ دینا بھی بچگانہ اور سطحی سی بات لگتی ہے۔
روحانی بابا نے اپنے موقف کیلئے دلائل دئے ہیں اور آپکے دونوں اعتراضات کا جواب بھی دیا ہے لیکن آپ نے انکے دلائل کے جواب میں کوئی ٹھوس بات نہیں۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ جب روحانی بابا نے حکیم صابر کو ‘طبیب اعظم‘ قرار دیا تو آپ اتنے طیش میں آگئے کہ انہیں توہیں رسالت کا مرتکب قرار دینے لگے۔ آپکا یہ استدلال بہت نچلے درجے کے آئی کیو لیول لوگوں کو تو شائد پسند آجائے لیکن معزرت سے کہوں گا کہ اس میں کوئی وزن نہیں۔ اس منطق کی رو سے تو محمد علی جناھ کو قائدِ اعظم کہنے والے بھی معاذ اللہ گستاخان رسول میں شامل ہوگئے۔ ۔۔ یہ بات آپ جیسے شخص کو زیب نہیں دیتی۔
والسلام
 

سویدا

محفلین
روحانی بابا اور حکیم صاحب کے درمیان اس علمی مباحثے سے بہت سی معلومات میں اضافہ ہوا
ان دونوں حضرات اور اردو محفل کا شکریہ
 

راج

محفلین
درست فرمایا میں نے بھی اسے علمی بحث کے طور پر دیکھا اور بہت ہی مفید بحث ہورہی ہے - اس سے زیادہ کچھ نہ کہوں گا-
 
Top