کاشف اسرار احمد
محفلین
السلام علیکم
ایک نظم اصلاح کے لئے پیش ہے۔
کچھ دن پہلے اس نظم کے اشعار قلم بند کئے تھے ۔
بحر کامل مثمن سالم
متفاعلن متفاعلن متفاعلن متفاعلن
اساتذہء کِرام بطور خاص
جناب الف عین صاحب،
احباب محفل اور تمام دوستوں سے اصلاح ، توجہ اور رہنمائی کی درخواست ہے۔
مانیں یا نہ مانیں یہ نظم مشاہدات ہی نہیں ذاتی تجربات کا شاخسانہ بھی ہے۔
ویسے تو نظم کا عنوان "بچپن کی یاد" ہے لیکن احباب سے درخواست ہے کہ نام کے سلسلے میں بھی رہنمائی فرمائیں۔
ایک نظم اصلاح کے لئے پیش ہے۔
کچھ دن پہلے اس نظم کے اشعار قلم بند کئے تھے ۔
بحر کامل مثمن سالم
متفاعلن متفاعلن متفاعلن متفاعلن
اساتذہء کِرام بطور خاص
جناب الف عین صاحب،
احباب محفل اور تمام دوستوں سے اصلاح ، توجہ اور رہنمائی کی درخواست ہے۔
مانیں یا نہ مانیں یہ نظم مشاہدات ہی نہیں ذاتی تجربات کا شاخسانہ بھی ہے۔
ویسے تو نظم کا عنوان "بچپن کی یاد" ہے لیکن احباب سے درخواست ہے کہ نام کے سلسلے میں بھی رہنمائی فرمائیں۔
*********** --------------------***********
میں سفر میں ہوں، مری گاڑی طے کئے جا رہی ہے طوالتیں
مرے سامنے سے گزر رہے ہیں، یہ کچے گھر، وہ عمارتیں !
میں سفر میں ہوں، مری گاڑی طے کئے جا رہی ہے طوالتیں
مرے سامنے سے گزر رہے ہیں، یہ کچے گھر، وہ عمارتیں !
مرے پیچھے چھٹ گیا گاؤں بھی، وہ رہٹ پہ نیم کی چھاؤں بھی!
یہ ٹرین تیز ہے کس قدر، اڑی جا رہیں ہیں مسافتیں !
یہ ٹرین تیز ہے کس قدر، اڑی جا رہیں ہیں مسافتیں !
وہ جو وقت اپنا گزر گیا، مجھے یاد سب ہے ذرا ذرا
جو ابھی بھی ذہن میں تازہ ہیں، وہ حدیثِ دل کی ہیں آیتیں!
جو ابھی بھی ذہن میں تازہ ہیں، وہ حدیثِ دل کی ہیں آیتیں!
مری زندگی میں نہ آئے پھر، میں نے کوششوں سے نہ پائے پھر
وہ جو موج مستی کے دَور تھے، وہ جو میں نے کیں تھیں شرارتیں!
وہ جو موج مستی کے دَور تھے، وہ جو میں نے کیں تھیں شرارتیں!
کڑے زندگی کے اصول ہیں، یہ جو رات دن ہیں ملول ہیں
جو گزر گئے وہ تو خواب تھے، بچیں ساری تلخ حقیقتیں!
جو گزر گئے وہ تو خواب تھے، بچیں ساری تلخ حقیقتیں!
وہ چمن ہے دیکھو اسی جگہ، وہیں باغ ہے، وہی عیدگاہ
جو نہیں ہے باقی تو وقت وہ!، جو گزر گئیں وہی ساعتیں!
جو نہیں ہے باقی تو وقت وہ!، جو گزر گئیں وہی ساعتیں!
نہ پتنگ ہے، نہ ہی ڈور ہے، نہ وہ "کٹ گئی!" کا ہی شور ہے
نہ وہ گرم چھت کی منڈیر ہے، نہ وہ دوپہر کی طوالتیں!
نہ وہ گرم چھت کی منڈیر ہے، نہ وہ دوپہر کی طوالتیں!
نہ وہ ڈبّہ بھر کے ہیں گولیاں، نہ وہ ساتھیوں کی ہیں ٹولیاں
نہ صدا ہے، "لال کو مار دے!"، نہ وہ چُوکنے پہ ہزیمتیں!
نہ صدا ہے، "لال کو مار دے!"، نہ وہ چُوکنے پہ ہزیمتیں!
نہ اُچھلتے ناچتے "لٹّؤں" کا نظارہ، اب مرے سامنے
نہ رہی، ہوا میں ہی ہاتھ پہ، اُنھیں تھامنے کی مہارتیں!
نہ رہی، ہوا میں ہی ہاتھ پہ، اُنھیں تھامنے کی مہارتیں!
نہ وہ نرم "بَال" سے، ٹھیکروں کو گِرا کے "پِٹھّو" کا پھوڑنا
نہ وہ ٹھیکروں کو "جَما" کے، "پِٹھّو گَرم!" کے نعرے کی عجلتیں!
نہ وہ ٹھیکروں کو "جَما" کے، "پِٹھّو گَرم!" کے نعرے کی عجلتیں!
وہ گلی میں رات کو، سب کا آنکھ مچولی کھیلنا اور پھر
وہ "دَھپّا" مارنا "چور" کو، وہ شرارتیں، وہ حجامتیں!
وہ "دَھپّا" مارنا "چور" کو، وہ شرارتیں، وہ حجامتیں!
وہ جو دن تھے سارے گزر گئے ، وہ بچھڑ گئے مرے یار سب
نہ وہ ساتھ ہے، نہ وہ کھیل ہے، کہاں کھو گئیں وہ مسرّتیں!
اسی ایک پل کی تلاش میں مرے ماہ و سال گزر گئے
وہ جو دور تھا وہ غضب کا تھا، ہیں اسی سے میری عقیدتیں
مرے لب پہ بس ہے یہی دعا، اے کریم رب، اے مرے خدا
وہ شرارتیں، وہ محبتیں، عطا سب کو ہوں وہ وراثتیں!
سیّدکاشف
نہ وہ ساتھ ہے، نہ وہ کھیل ہے، کہاں کھو گئیں وہ مسرّتیں!
اسی ایک پل کی تلاش میں مرے ماہ و سال گزر گئے
وہ جو دور تھا وہ غضب کا تھا، ہیں اسی سے میری عقیدتیں
مرے لب پہ بس ہے یہی دعا، اے کریم رب، اے مرے خدا
وہ شرارتیں، وہ محبتیں، عطا سب کو ہوں وہ وراثتیں!
سیّدکاشف
*********** --------------------***********
شکریہ
آخری تدوین: