محمد یعقوب آسی
محفلین
معذرت تو میری طرف سے ہونی چاہیے استادِ محترم نہ کہ آپ کی طرف سے مجھے تو سیکھنا ہے تو اگر کوئی کوتاہی میری طرف سے ہوئی ہے تو میں اس کے لئے معذرت خواہ ہوں
شکریہ
معذرت تو میری طرف سے ہونی چاہیے استادِ محترم نہ کہ آپ کی طرف سے مجھے تو سیکھنا ہے تو اگر کوئی کوتاہی میری طرف سے ہوئی ہے تو میں اس کے لئے معذرت خواہ ہوں
آ بھی جا دل کے نگر اے ساقی
دید کا جام پلا دے مجھ کو
آ بھی جا دل کے نگر اے ساقی
دید کا جام پلا دے مجھ کو
جو تاثر مجھے ملا اس شعر سے وہ یہ ہے کہ عاشق اپنے محبوب کے دیدار کا تمنائی ہے اور التجا کرتا ہے " آ بھی جا سامنے تو اے ساقی " لیکن پہلے مصرع میں جو "دل کہ نگر" کے الفاظ ہیں ان سے کچھ ابہام ہو رہا ہے یعنی اگر محبوب دل کا مکین ہی نہیں تو محبوب کیونکر ہوا ؟ پھر یہ کہ دید کا جام اگر ظاہری چیز ہے تو ساقی کو دل کے نگر کیوں بلایا جا رہا ہے ؟
اساتذہ اور ماہرین اگر توجہ دیں تو میری اصلاح ہو سکے
پھونک دے راکھ بنا دے مجھ کو
تیرگی عہدِ رواں کی ہے عجب
صبح کا تارا دکھا دے مجھ کو
آ بھی جا دل کے نگر اے ساقی
دید کا جام پلا دے مجھ کو
زندگی تلخ ہے ذہرابہِ ناب
عشق تریاق، پلا دے مجھ کو
مصلحت تیری عجب ہے ساقی
ہوش کی تُو نہ سزا دے مجھ کو
ہمسفر کون بنے ہے میرا
تو ہی اب ہاتھ ذرا دے مجھ کو
جو آپ نے نقل کیا، اس میں تو "کہ" نہیں، "کے" ہے۔
1
آتشِ عشق جلا دے مجھ کو
پھونک دے راکھ بنا دے مجھ کو
2
تیرگی عہدِ رواں کی ہے عجب
صبح کا تارا دکھا دے مجھ کو
3
آ بھی جا دل کے نگر اے ساقی
دید کا جام پلا دے مجھ کو
4
زندگی تلخ ہے ذہرابہِ ناب
عشق تریاق، پلا دے مجھ کو
5
مصلحت تیری عجب ہے ساقی
ہوش کی تُو نہ سزا دے مجھ کو
6
ہمسفر کون بنے ہے میرا
تو ہی اب ہاتھ ذرا دے مجھ کو
راہنمائی فرمانے کے لئے بہت بہت شکریہ استادِ محترمتکرار کی صنعت بہت احتیاط کی متقاضی ہے، ضروری نہیں کہ ہر جگہ اچھی لگے۔
تن فشانی، پر فشانی، جاں فشانی؛ ان کے معانی کے پرتو دیکھ لیجئے، کچھ نہ کچھ فرق ضرور ہے۔
اس تناظر میں ’’عجب مشق و ریاضت ہو رہی ہے‘‘ ۔۔۔۔
اس غزل کی بحر ہے: مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن (ہزج مثمن اخرب سالم)ایک غزل برائے تنقید صاحبانِ علم
یہ مصرع اسی حالت میں وزن میں نہیں، یوں کر لیں تو وزن میں آجائے گا: لا دے کوئی گوہر تو اے واقفِ فکر و فنکوئی لا دےگوہر تو اے واقفِ فکر و فن
یہ مصرع بھی وزن میں نہیں، یوں کر لیں تو وزن برقرار رہے گا: میں ان سے ہوں نا واقف، ہے خام گمان و ظننا آشنا میں ان سے ہے خام گمان و ظن
عہد کہن بھی وزن میں نہیں۔ فعلاتن کے وزن پر کچھ چاہیے۔ میرے ذہن میں کوئی صورت فی الحال نہیںلوٹا ئے کوئی کیسے پھر شوکتِ عہد کُہن
یہاں بھی زبانِ دہن وزن میں نہیں۔ دوسری بات یہ کہ زبانِ دہن کی ترکیب بہت اوچھی ہے۔میں محوِ تماشا ہوں، خاموش زبانِ دہن
عیش و دھن کی ترکیب بھی غلط ہے۔ فارسی اور عربی الفاظ (جیسے عیش) ہندی الفاظ (جیسے دھن) کے ساتھ ترکیب نہیں بناتے۔تعلیم و ہنر ہے یاں بس زینہِ عیش و دھن
اس مصرع میں بھی آسانی کا مد گر رہا ہے، جو کہ ذرا اچھا نہیں لگ رہا۔اس جہدِ مسلسل کا مقصود آسانیِ تن
صبح کا تلفظ بھی ٹھیک نہیں باندھا گیا۔ بحر سے خارج ہو رہا ہے۔کب چین مجھے صبح ،کب چین مجھے شب کو
مصرع بحر میں نہیں!وہ فقرِ جسور و غیور، تھا کانپتا جس سے رن
ایک غزل برائے تنقید صاحبانِ علم
جملۂ معترضہ: بہت سی لسانی اور بدیعی اغلاط موجود ہیں جن کی طرف اور لوگ اشارہ کریں گے، ہم نے وزن پر بات کی ہے۔
بہت بہت شکریہ جناب آپ نے قابلِ التفات سمجھا اور اپنی گراں قدر آرا سے نوازااس غزل کی بحر ہے: مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن (ہزج مثمن اخرب سالم)
یہ مصرع اسی حالت میں وزن میں نہیں، یوں کر لیں تو وزن میں آجائے گا: لا دے کوئی گوہر تو اے واقفِ فکر و فن
یہ مصرع بھی وزن میں نہیں، یوں کر لیں تو وزن برقرار رہے گا: میں ان سے ہوں نا واقف، ہے خام گمان و ظن
عہد کہن بھی وزن میں نہیں۔ فعلاتن کے وزن پر کچھ چاہیے۔ میرے ذہن میں کوئی صورت فی الحال نہیں
یہاں بھی زبانِ دہن وزن میں نہیں۔ دوسری بات یہ کہ زبانِ دہن کی ترکیب بہت اوچھی ہے۔
عیش و دھن کی ترکیب بھی غلط ہے۔ فارسی اور عربی الفاظ (جیسے عیش) ہندی الفاظ (جیسے دھن) کے ساتھ ترکیب نہیں بناتے۔
اس مصرع میں بھی آسانی کا مد گر رہا ہے، جو کہ ذرا اچھا نہیں لگ رہا۔
صبح کا تلفظ بھی ٹھیک نہیں باندھا گیا۔ بحر سے خارج ہو رہا ہے۔
مصرع بحر میں نہیں!
جملۂ معترضہ: بہت سی لسانی اور بدیعی اغلاط موجود ہیں جن کی طرف اور لوگ اشارہ کریں گے، ہم نے وزن پر بات کی ہے۔
جی استادِ محترم جیسا آپ کا حکممتفق! تنقید کا مرحلہ ابھی دور ہے حضرت! مہدی نقوی حجاز کے کہے پر توجہ دیجئے اور جیسا میں نے بالمشافہ ملاقات میں بھی کہا تھا: زبان کی اغلاط شاعری میں ناقابلِ معافی ہوا کرتی ہیں۔ فی الحال تجربات سے گریز کیجئے اور آسان تر زبان میں بات کرنے کی کوشش کیجئے۔ بہت وقت پڑا ہے تجربوں کو!
واقعی اتنے سارے مسائل بیان کر ڈالے میں نے یقین نہیں ہو رہا میں ذرا غور سے دوبارہ پڑھ لوں ؟ بہت شکریہ جناب حوصلہ افزائی کا وہ کیا کہتے ہیں کے اصل میں حسن دیکھنے والے کی نظر میں ہوتا ہےفاروق بھائی ، تخیل کا جواب نہیں - یعنی کہیں امت مسلمہ کے مسائل ، کہیں معاشرتی تنزلی کی طرف اشارہ ، کہیں جذب و کیف کی قلبی واردات ، کہیں انسانیت کی پوری علمی و سماجی ترقی کے محرکات کی طرف اشارہ - بہت خوب بھئی - واہ واہ -
ارے حضورانشاء الله اگر محترم یعقوب آسی صاحب کی رہنمائی میں یہ سفر آگے بڑھے گا توکامیابی قدم چومے گی اور جیسا کہ استاد آسی نے کہا کہ آسان زبان میں کوشش کی جائے تو اسے گرہ سے باندھنا چاہیے - میں نے بھی یہ بات اپنے ذہن میں محفوظ کرلی ہے -
نوازش جناب کوشش کروں گا کے آپ کے حسن ظن پہ پورا اتروں پر وہ کیا ہے کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتےمجموئی لحاظ سے یہ غزل آپکی صلاحیتوں روشناس کرانے میں کامیاب رہی ہاں جیسا کہ حجاز صاحب نے بتایا کہ کچھ چیزیں بہتر ہو جائیں تو بعید نہیں کے اس محفل میں ایک قابل ذکر شاعر کا اضافہ ہو -