ہمارے دوست ہیں محترم @
فاروق احمد
اپنی غزل تنقید کے لئے پیش کرنا چاہ رہے ہیں۔ میں نے اپنے تئیں ان کی یوں مدد کر دی ہےکہ ان کی غزل یہاں پوسٹ کر رہا ہوں۔
امید واثق ہے کہ اہلِ نظر توجہ فرمائیں گے
۔۔۔۔
کون تیری دلِ بیمار مسیحا ئی کرے
دورِ حاضر کے بتوں کو تو جبیں سائی کرے
خامیاں اپنی کسی طور نظر آئیں تجھے
حق کسی روز تجھے تیرا تماشا ئی کرے
کام کی بات ترے پاس نہیں ہے کوئی
حسرتِ خام !کوئی تیری پذیرا ئی کرے
تیرے بے کار خیالوں کو نہیں پڑھتا کوئی
کارِ بے کار میں تو صرف توانا ئی کرے
اس زمانے میں ترا ساتھ کوئی کیا دے گا
درد احمدؔ ہے جو اک تجھ سے شناسا ئی کرے