سید عاطف علی
لائبریرین
محترم شاعر کا صاحب کا نیل کنٹھ اپنی نیلی کنٹھی چھپانے کو مکمل طورپر غریق ِ رابن نیل ہو گیا ہے ۔حضرتِ شاعر اپنے نیل کنٹھ کے چوزے کے ساتھ محفل میں موجود ہیں۔
آپ کی رائے بہت متوازن ہے۔
محترم شاعر کا صاحب کا نیل کنٹھ اپنی نیلی کنٹھی چھپانے کو مکمل طورپر غریق ِ رابن نیل ہو گیا ہے ۔حضرتِ شاعر اپنے نیل کنٹھ کے چوزے کے ساتھ محفل میں موجود ہیں۔
آپ کی رائے بہت متوازن ہے۔
استاد گرامی جناب محمد یعقوب آسی صاحب میرے لئے اِستاد رہنا ذرا مشکل ہے۔ تو ایک اور غزل تنقید کے لئے پیش کرتا ہوں امید ہے اپنی گراں قدر آرا سے ضرور نوازیں گے۔ اور آپ کے توسط سے محفل کے دیگر صاحب علم حضرات سے بھی آرا پیش کرنے کی امید رکھتا ہوں
ہم سے تسخیرِ انا ہو نہ سکی
پھر سے تعمیرِ وفا ہو نہ سکی
ہم نے سمجھایا بہت دل کو مگر
درد کی اسکے دوا ہو نہ سکی
موسمِ گل کی خبر پھیل گئی
چاک غنچوں کی قبا ہو نہ سکی
شہر میں ظلم و ستم ہوتا رہا
نظم اک ہم سے ادا ہو نہ سکی
جبر کی رت سے میں آزردہ ہوا
سُبکی اس دل سے جدا ہو نہ سکی
ہاتھ پھیلائے بہت ہم نے مگر
تھی جو صر صر وہ صبا ہو نہ سکی
دل سے احمدؔ تَو کہی تُو نے غزل
پر یہ غفلت کی قضا ہو نہ سکی
آہا، سید صاحب! میرا ذہن اس طرف نہیں گیا تھا؛ آپ کا مشاہدہ قابلِ داد ہے۔ صاحبِ غزل بہتر بتا سکتے ہیں۔ایک خاص بات ۔پھیل گئی ۔ والے مصرع کے علاوہ دیکھا جائے تو ذو بحرین غزل ہے ۔ بلکہ میں تو تعجب کر رہا تھا کہ شاعر کو اوزان کا اچھا خاصا پختہ شعور لگتا ہے تو پھر یہ کیا بوالعجبیست؟ فاعلاتن فاعلاتن فاعلن۔فاعلن فاعلتن فاعتن
باقی بعد میں۔
رمل مسدس مخبون مخذوفآہا، سید صاحب! میرا ذہن اس طرف نہیں گیا تھا؛ آپ کا مشاہدہ قابلِ داد ہے۔ صاحبِ غزل بہتر بتا سکتے ہیں۔
تاہم ۔۔۔ بحرِ رمل مسدس محذوف (فاعلاتن فاعلاتن فاعلن) کی صورت میں ہمیں ’’ہو نہ سکی‘‘ (ردیف) میں ’’نہ‘‘ کو ہر جگہ دوحرفی پڑھنا پڑے گا، جو مستحسن نہیں ہے۔
دیگر عناصر بھی آپ کی توجہ چاہتے ہیں۔
رمل مسدس مخبون محذوفایک خاص بات ۔پھیل گئی ۔ والے مصرع کے علاوہ دیکھا جائے تو ذو بحرین غزل ہے ۔ بلکہ میں تو تعجب کر رہا تھا کہ شاعر کو اوزان کا اچھا خاصا پختہ شعور لگتا ہے تو پھر یہ کیا بوالعجبیست؟ فاعلاتن فاعلاتن فاعلن۔فاعلن فاعلتن فاعتن
باقی بعد میں۔
کافی تفصیلی بات تو زبان و بیان اور لب و لہجے کے اعتبار سے ہو چکی ۔ تاہم اجمالی طور پر بس یہ کہا جاسکتا ہے کہ شعری لطافت میں ذرا سی کمی ہے۔ عموماً جہاں تخیل خود عام سا ہو تو شعر کو بلند کرنے کے لیے کچھ تخیل کے کسی پہلو کو لفظی بیان کی نزاکت یا اسلوب کے کسی زاویئے وغیرہ سے سہارا دیا جانا چاہیے۔ مطلع میں دونوں مصرع بہترین لگے مگر باہم اچھی طرح پیوستہ نہیں اس لیے مطلع (مجھے ) کچھ بکھرا بکھرا سا لگا ذرا جاندار ہونا چاہیے ۔۔ ۔آہا، سید صاحب! میرا ذہن اس طرف نہیں گیا تھا؛ آپ کا مشاہدہ قابلِ داد ہے۔ صاحبِ غزل بہتر بتا سکتے ہیں۔
تاہم ۔۔۔ بحرِ رمل مسدس محذوف (فاعلاتن فاعلاتن فاعلن) کی صورت میں ہمیں ’’ہو نہ سکی‘‘ (ردیف) میں ’’نہ‘‘ کو ہر جگہ دوحرفی پڑھنا پڑے گا، جو مستحسن نہیں ہے۔
دیگر عناصر بھی آپ کی توجہ چاہتے ہیں۔
آپ شاید ’’فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلن‘‘ لکھنا چاہ رہے تھےغزل کی بحر رمل مسدس مخبون مخذوف ہے
فاعلاتن فاعلاتن فَعِلن
موسمِ گل کی خبر پھیل گئی
چاک غنچوں کی قبا ہو نہ سکی