نواز شریف بھارت کی مدد سے پاکستان کے خلاف خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں، وزیراعظم

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف بھارت کی مدد سے پاکستان کے خلاف خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں، وزیراعظم
ویب ڈیسک 15 منٹ پہلے
2087630-imrtankhan-1601562529-672-640x480.jpg

بھارت نوازشریف کی مکمل مدد کررہا ہے،وزیراعظم فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف پاکستان کے خلاف سازش اور بہت خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں اور بھارت ان کی پوری مدد کر رہا ہے۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف بے شرمی سے جھوٹ بول کر بیرون ملک گئے، نواز شریف پاکستان کے خلاف سازش اور بہت خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں اور بھارت ان کی پوری مدد کر رہا ہے، وہ بھارت کی مدد سے فوج کے خلاف بات کررہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ فوج کا کام حکومت چلانا نہیں، مجھے فوج سے کوئی مسئلہ نہیں، میں واحد آدمی ہوں جو فوج کی کسی نرسری میں نہیں پلا، پاک فوج نہ ہوتی تو پاکستان کے 3 ٹکڑے ہوچکے ہوتے، منتخب حکومت آئین کے مطابق کام کررہی ہے، آج پاک فوج میری پالیسی کے ساتھ کھڑی ہے، پائلٹ واپس کرنے اورکرتارپورراہداری کے فیصلوں پرفوج ساتھ کھڑی ہوئی، آرمی چیف نے گلگت بلتستان پر مجھ سے پوچھ کر اپوزیشن سے میٹنگ کی تھی۔

اپوزیشن کے احتجاج پر وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں چوری کرنے کے لئے اقتدارمیں آتی ہیں، اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں آ کر استعفی نہیں دوں گا، اپوزیشن کے پاس احتجاج کرنے کا حق ہے، لیکن اُنہوں نے قانون توڑا تو پھر کسی بات کی پرواہ نہیں کی جائے گی، ان سب کو جیلوں میں ڈال دیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف بے شرمی سے جھوٹ بول کر بیرون ملک گئے، نواز شریف پاکستان کے خلاف سازش اور بہت خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں اور بھارت ان کی پوری مدد کر رہا ہے، وہ بھارت کی مدد سے فوج کے خلاف بات کررہے ہیں۔
پاناما کیس کے تفصیلی فیصلہ میں سپریم کورٹ کے 5 ججز نے نواز شریف کو تا حیات نااہل کرتے ہوئے جھوٹا اور بددیانت قرار دیا تھا۔ اس کے باوجود اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کی ملی بھگت سے سزا یافتہ قومی مجرم نواز شریف 50 روپے کے اسٹامپ پیپر پر ملک سے فرار ہو گیا۔ بیرونی دشمنوں سے نبٹنے سے پہلے اپنے گھر کے غدار ختم کرو۔
 

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف کو فوج نے پال کر سیاست دان بنایا، وزیراعظم
ویب ڈیسک 01 اکتوبر 2020

وزیراعظم عمران خان نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں فوج نے پال کر سیاست دان بنایا۔

نجی ٹی سما نیوز کے پروگرام ‘ندیم ملک لائیو’ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ‘پاکستان میں سول اور فوجی تعقات میں مسئلہ رہا ہے، اگر ماضی میں کسی آرمی چیف نے کوئی غلطی کی تو کیا ہمیشہ کے لیے پوری فوج کو برا بھلا کہیں، اگر جسٹس منیر نے غلط فیصلہ کیا تو عدلیہ کو ساری زندگی برا بھلا کہنا ہے’۔

انہوں نے کہ کہ ‘ماضی صرف سیکھنے کے لیے ہوتا ہے، ہم سیکھا ہے کہ فوج کا کام حکومت چلانا نہیں ہے، جمہوریت اگر ملک کو نقصان دے رہی تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس کی جگہ مارشل لا آجائے، اس کا مطلب جمہوریت کو ٹھیک کریں’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘اگر عدلیہ میں غلط فیصلے ہورہے ہوں، کوئی چیف جسٹس ایسا آئے جو غلط فیصلے کرے یا ملک میں کمزور کو طاقت ور سے تحفظ نہ دے سکتے تو اس مطلب یہ نہیں ہے عدلیہ کی مذمت کریں بلکہ اس کو بہتر کریں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے ملک میں عدلیہ بہتر ہوتی گئی ہے اور اسی طرح فوج بھی بہتر ہوئی ہے، میں یہ سمجھتا ہوں کہ موجودہ سول-فوجی تعلق بہتر ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی فوج ایک جمہوری حکومت کے پیچھے کھڑی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘آج اعمتاد اس لیے ہے اپنے دائرے میں کام کررہے ہیں، ایک جمہوری حکومت اپنے منشور کے مطابق کام کررہی اور فوج اس کے مطابق کام کررہی ہے’۔

عمران خان نے کہا کہ ‘آج پاکستان کی فوج میری پالیسی کے ساتھ کھڑی ہے لیکن اپوزیشن کا مسئلہ یہ ہے کہ نواز شریف کبھی جمہوری نہیں تھے، پہلے انہیں فوج نے پالا، جنرل جیلانی سے شروع ہوئےم جنرل ضیا الحق نے پالا، سب میرے سامنے ہے، کیسے ہاتھ پکڑ کر منہ میں چوسنی لگا کر انہیں ایک سیاست دان بنایا’۔

نواز شریف پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘یہ تو ایک کاروباری تھے، کیسے ڈی سیز کے دفتر کے باہر پھل کے ٹوکرے رکھا، یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے جنرل جیلانی کے سریا لگایا اور وزیرخزانہ بنے اور اب ایک دم سے بڑے جمہوری بنے’ ۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پہلے ان کا مسئلہ غلام اسحٰق سے آیا، جنرل آصف جنجوعہ، پھر جنرل پرویز مشرف کو ترقی دی لیکن مسئلہ آیا، اس کے بعد جنرل راحیل اور پھر جنرل باجوہ سے مسئلہ آیا حالانکہ خود انہوں نے منتخب کیا تھا، ہماری ایجنسیاں آئی ایس آئی اور ایم آئی ورلڈ کلاس ہیں ایجنسیاں اور چوریوں کا ان کو پتہ چلتا ہے'۔

وزیراعظم نے کہا کہ 'نواز شریف سارے سول اداروں کو قابو کرتے ہیں، نواز شریف نے عدلیہ کو کنٹرول کیا، سجاد علی شاہ کو ڈنڈے اور باقی عدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے پیسوں کے بریف کیس دیے'۔

انہوں نے کہا کہ 'فوج کو کنٹرول کرنا چاہتے تھے اور جب کنٹرول میں نہیں آتی تھی تو یہ جمہوری بن جاتے تھے اور سارا وقت فوج کو برا بھلا کہتے ہیں، بیان میں کہہ رہے تھے کہ جنرل ظہیر الاسلام نے آکر کہا کہ استعفیٰ دو، آپ وزیراعظم تھے، اس کی جرات ہے کہ آپ یہ کہنے کی، آپ سیدھے ان سے جواب طلب کریں'۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 'میں جمہوری طور پر منتخب وزیراعظم ہوں اور اگر مجھے کوئی ایسا کہے تو فوری طور پر میں اس کا استعفے کا مطالبہ کروں گا، میں ملک کا وزیراعظم ہوں اور کس کی جرات ہے کہ مجھے آکر یہ کہے'۔
 

بابا-جی

محفلین
باجوہ کی فوج پر کمانڈ کمزور لگتی ہے مُجھے؟ اس عاصم باجوہ کے ہوتے کوئی نہیں مانے گا کہ سیدھے رستے پر یہ لوگ بھی ہیں؟ کپتان بے چارہ درمیان میں پِس رہا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان
01 اکتوبر ، 2020
422_094157_reporter.JPG
ویب ڈیسک

فوج نہ ہوتی تو پاکستان کے 3 ٹکڑے ہوچکے ہوتے، وزیراعظم
231694_9449254_updates.jpg

نواز شریف دوسرے بانی ایم کیو ایم بن گئے ہیں، فوج کے خلاف مہم چلار ہے ہیں، بھارت نواز شریف کی مدد کر رہاہے، عمران خان کا انٹرویو— فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کبھی جمہوری نہیں رہے، پاک فوج جمہوری حکومت کے پیچھے کھڑی ہے، فوج نہ ہوتی تو پاکستان کے 3 ٹکڑے ہوچکے ہوتے۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو جمہوریت پسند نہیں، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) ورلڈ کلاس ایجنسی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھ سے پوچھے بغیر آرمی چیف کارگِل پر حملہ کرتے تومیں اسے فارغ کردیتا، نواز شریف امیر المومنین بنناچاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ فوج حکومت کا ادارہ ہے ، حکومت چلانے کیلئے جس ادارے کی ضرورت ہوئی استعمال کروں گا، نواز شریف فوجی نرسری میں پلے ہیں، نواز شریف کی ہر آرمی چیف سے لڑائی رہی، نواز شریف کبھی جمہوریت پسند نہیں تھے۔

عمران خان نے زمید کہ اکہ ایجنسیوں کو نواز شریف کی چوریوں کا پتہ چل جاتا تھا، یہ اقتدار میں مال بنانے کیلئے آتے ہیں،میں نواز شریف یا ذوالفقار علی بھٹو کی طرح فوج کی نرسری میں نہیں پلا، نواز شریف تمام اداروں پر کنٹرول چاہتے تھے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ منتخب وزیراعظم ہوں کس کی جرأت کہ مجھ سے استعفیٰ مانگے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سب جانتے ہیں بھارت دہشتگردی کو پروان چڑھاتا ہے، بھارت گلگت بلتستان میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہاہے، گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق چاہتے ہیں، نواز شریف ملک سے باہر بیٹھ کر فوج کے خالف مہم چلار ہے ہیں، بھارت پاکستان کو توڑنا چاہتاہے۔

عمران خان نے کہا کہ پاک فوج نہ ہوتی تو ملک کے تین ٹکڑے ہوچکے ہوتے، نواز شریف دوسرے بانی ایم کیو ایم بن گئے ہیں، فوج کے خلاف مہم چلار ہے ہیں، بھارت نواز شریف کی مدد کر رہاہے۔
 

بابا-جی

محفلین
پاکستان
01 اکتوبر ، 2020
422_094157_reporter.JPG
ویب ڈیسک

فوج نہ ہوتی تو پاکستان کے 3 ٹکڑے ہوچکے ہوتے، وزیراعظم
231694_9449254_updates.jpg

نواز شریف دوسرے بانی ایم کیو ایم بن گئے ہیں، فوج کے خلاف مہم چلار ہے ہیں، بھارت نواز شریف کی مدد کر رہاہے، عمران خان کا انٹرویو— فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کبھی جمہوری نہیں رہے، پاک فوج جمہوری حکومت کے پیچھے کھڑی ہے، فوج نہ ہوتی تو پاکستان کے 3 ٹکڑے ہوچکے ہوتے۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو جمہوریت پسند نہیں، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) ورلڈ کلاس ایجنسی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھ سے پوچھے بغیر آرمی چیف کارگِل پر حملہ کرتے تومیں اسے فارغ کردیتا، نواز شریف امیر المومنین بنناچاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ فوج حکومت کا ادارہ ہے ، حکومت چلانے کیلئے جس ادارے کی ضرورت ہوئی استعمال کروں گا، نواز شریف فوجی نرسری میں پلے ہیں، نواز شریف کی ہر آرمی چیف سے لڑائی رہی، نواز شریف کبھی جمہوریت پسند نہیں تھے۔

عمران خان نے زمید کہ اکہ ایجنسیوں کو نواز شریف کی چوریوں کا پتہ چل جاتا تھا، یہ اقتدار میں مال بنانے کیلئے آتے ہیں،میں نواز شریف یا ذوالفقار علی بھٹو کی طرح فوج کی نرسری میں نہیں پلا، نواز شریف تمام اداروں پر کنٹرول چاہتے تھے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ منتخب وزیراعظم ہوں کس کی جرأت کہ مجھ سے استعفیٰ مانگے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سب جانتے ہیں بھارت دہشتگردی کو پروان چڑھاتا ہے، بھارت گلگت بلتستان میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہاہے، گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق چاہتے ہیں، نواز شریف ملک سے باہر بیٹھ کر فوج کے خالف مہم چلار ہے ہیں، بھارت پاکستان کو توڑنا چاہتاہے۔

عمران خان نے کہا کہ پاک فوج نہ ہوتی تو ملک کے تین ٹکڑے ہوچکے ہوتے، نواز شریف دوسرے بانی ایم کیو ایم بن گئے ہیں، فوج کے خلاف مہم چلار ہے ہیں، بھارت نواز شریف کی مدد کر رہاہے۔

ہمارا کپتان پالِش کر کے تھکتا نہیں۔ یہ اپنا قد کم کر رہا ہے۔ عاصِم باجوہ کا دفاع مُمکن نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
فوج نہ ہوتی تو پاکستان کے 3 ٹکڑے ہوچکے ہوتے، وزیراعظم
ہمارا کپتان پالِش کر کے تھکتا نہیں۔ یہ اپنا قد کم کر رہا ہے۔ عاصِم باجوہ کا دفاع مُمکن نہیں۔
جتنے مرضی بوٹ پالش کر لے۔ حقائق تو نہیں مٹ سکتے کہ پاکستان کے پہلے دو ٹکڑے مشرقی پاکستان میں فوجی آپریشن کے بعد ہوئے تھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آج کل قانون بدل گیا ہے۔ اب بارِ ثبوت الزام لگانے والے پر نہیں بلکہ ملزم پر ہے!
وزیراعظم نے کہا کہ 'نواز شریف سارے سول اداروں کو قابو کرتے ہیں، نواز شریف نے عدلیہ کو کنٹرول کیا، سجاد علی شاہ کو ڈنڈے اور باقی عدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے پیسوں کے بریف کیس دیے'۔
انہوں نے کہا کہ 'فوج کو کنٹرول کرنا چاہتے تھے اور جب کنٹرول میں نہیں آتی تھی تو یہ جمہوری بن جاتے تھے اور سارا وقت فوج کو برا بھلا کہتے ہیں، بیان میں کہہ رہے تھے کہ جنرل ظہیر الاسلام نے آکر کہا کہ استعفیٰ دو، آپ وزیراعظم تھے، اس کی جرات ہے کہ آپ یہ کہنے کی، آپ سیدھے ان سے جواب طلب کریں'۔
تو جمہوری انقلابی نواز شریف وزیر اعظم کے ان الزامات کو عدالت میں جھوٹا ثابت کیوں نہیں کرتے؟ ملک سے مفرور اشتہاری کیوں بنے ہوئے ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
پہچان لیں ، یہ وہی شخص ہے جس نے پینتیس پنکچر کا الزام لگایا تھا!
اور شہباز شریف پر رشوت دینے کا الزام لگایا تھا۔ جس پر شہباز شریف کی جانب سے دائر کردہ 10 ارب روپے کا ہتک عزت کا مقدمہ ابھی تک جاری ہے۔ ہر پیشی پر عمران خان کے وکیل اگلی تاریخ لے لیتے ہیں :)
 

بابا-جی

محفلین
غداری کی باتیں ہی غَلط ہیں، وُہ عِمران پر فارن فنڈِنگ کا کیس کا حوالہ دینے لگ جائیں گے، بے کار باتیں۔ بات اِتنی ہے کہ سی پیک پر کھابے چل رہے ہیں اور سیاست دانوں کو کُچھ مِل نہیں رہا، اُوپر سب کے عاصم باجوہ بیٹھا ہے، اور خان کو فرنٹ پر رکھ لِیا ہوا ہے۔ ھاھاھا۔
 
یہ تکلیف ابھی بہت دور تلک جانی ہے۔ اس بار باجوہ ڈاکٹرائن نے اپوزیشن کا پکا بندوبست کیا ہے۔ 2028 تک یہی ہائبرڈ نظام چلے گا۔
تو گویا
1). باجوہ ڈاکٹرائن
2). مشرف مارشل لاء
3). ضیاء الحق مارشل لاء
4). یحییٰ خان مارشل لاء
5). ایوب خان مارشل لاء

ماشاءاللہ سنہری حرفوں سے لکھی جانے والی تاریخ ہے!
 

بابا-جی

محفلین
یہ تکلیف ابھی بہت دور تلک جانی ہے۔ اس بار باجوہ ڈاکٹرائن نے اپوزیشن کا پکا بندوبست کیا ہے۔ 2028 تک یہی ہائبرڈ نظام چلے گا۔
عاصِم باجوہ کے ہوتے ہوئے مُشکل ہے۔ اُسے قُربانی کا بکرا بنا دو، پھر شاید کُچھ کام چل جائے۔ عِمران جب ٹی وی پر آ جائے اور اینکرز کو بُلا لے تو سمجھو بیک ڈور پر فوج اپوزیشن سے 'معنی خیز' ڈائیلاگ میں مصرُوف ہے۔ اور، اِس کی وجہ صاف ظاہر ہے۔ اپنے ہاتھ صاف نہیں۔ اپوزِیشن سے کہانی آگے بڑھتی ہے تو کپتان چوکس ہو جاتا ہے۔ ھاھاھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
عِمران جب ٹی وی پر آ جائے اور اینکرز کو بُلا لے تو سمجھو بیک ڈور پر فوج اپوزیشن سے 'معنی خیز' ڈائیلاگ میں مصرُوف ہے۔
اس معنی خیز ڈائیلاگ میں سے نکلے گا کیا؟ ایک اپوزیشن پارٹی جرنیلوں کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی بات کرتی ہے ، تو دوسری پارٹی جرنیلوں کے احتساب کی بات کر رہی ہے، تو تیسری پارٹی پاک فوج کا وہ حال کرنا چاہتی ہے جو طالبان نے امریکی فوج کا افغانستان میں کیا۔ ان حالات میں فوج کو واحد کٹھ پتلی عمران خان پر ہی گزارہ کرنا پڑے گا :)
 

بابا-جی

محفلین
اس معنی خیز ڈائیلاگ میں سے نکلے گا کیا؟ ایک اپوزیشن پارٹی جرنیلوں کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی بات کرتی ہے ، تو دوسری پارٹی جرنیلوں کے احتساب کی بات کر رہی ہے، تو تیسری پارٹی پاک فوج کا وہ حال کرنا چاہتی ہے جو طالبان نے امریکی فوج کا افغانستان میں کیا۔ ان حالات میں فوج کو واحد کٹھ پتلی عمران خان پر ہی گزارہ کرنا پڑے گا :)
اپنا گھر صاف کرنا ہو گا۔ عاصِم باجوہ کو گھر بھیجو۔ اہم عُہدوں پر لائق فائق بندے بٹھاؤ۔ قوم نواز شریف تو کیا، بھٹو کو بھی بھُول جائے گی ورنہ لگے رہو مُنا بھائی۔
 

جاسم محمد

محفلین
تو گویا
1). باجوہ ڈاکٹرائن
2). مشرف مارشل لاء
3). ضیاء الحق مارشل لاء
4). یحییٰ خان مارشل لاء
5). ایوب خان مارشل لاء

ماشاءاللہ سنہری حرفوں سے لکھی جانے والی تاریخ ہے!
دو سویلین مارشل لاء شامل کرنا بھول گئے شاید۔
پہلا سویلین مارشل بھٹو دور میں لگا تھا جب اس نے اپنی فیڈرل سیکورٹی پولیس کو اپوزیشن کو دبانے کیلئے استعمال کیا۔
A leaf from history: FSF — the dreaded organisation - Newspaper - DAWN.COM
دوسرا سویلین مارشل لا نواز شریف کے دوسرے دور میں لگا تھا جب اس نے اپنے پالتو سیف الرحمان اور جسٹس قیوم کے ذریعہ اپوزیشن کو جیلوں میں ڈالا۔ اور سپریم کورٹ پر حملہ کرکے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو جبرا معزول کیا۔
November 28,1997: Unruly mob storms top Pakistan court
 
اس معنی خیز ڈائیلاگ میں سے نکلے گا کیا؟ ایک اپوزیشن پارٹی جرنیلوں کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی بات کرتی ہے ، تو دوسری پارٹی جرنیلوں کے احتساب کی بات کر رہی ہے، تو تیسری پارٹی پاک فوج کا وہ حال کرنا چاہتی ہے جو طالبان نے امریکی فوج کا افغانستان میں کیا۔ ان حالات میں فوج کو واحد کٹھ پتلی عمران خان پر ہی گزارہ کرنا پڑے گا :)

اپنا گھر صاف کرنا ہو گا۔ عاصِم باجوہ کو گھر بھیجو۔ اہم عُہدوں پر لائق فائق بندے بٹھاؤ۔ قوم نواز شریف تو کیا، بھٹو کو بھی بھُول جائے گی ورنہ لگے رہو مُنا بھائی۔

کیا پاکستانیوں کی قسمت میں آمریت ہی لکھی ہے؟
 
Top