جامعہ نیعیمہ میں ہونے والی اس تقریب میں شریک سنیئر صحافی سہیل وڑائچ نے بی بی سی اردو سروس کے ریڈیو پروگرام سیربین میں بتایا کہ وہ اس واقع کے چشم دید گواہ ہیں اور انھیں لگا کہ یہ ایک منظم واقعہ تھا۔
بعد ازاں مفتی راغب نعیمی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے متعلقہ حکام اور سکیورٹی ایجنسیز سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جائے اور ان عناصر کو بے نقاب کیا جائے جو اس واقعہ میں ملوث ہیں۔
انھوں نے کہا کہ نواز شریف سے پہلے انھیں تقریر کے لیے بلایا گیا تھا اور اُس وقت تک یہ مجمع نہایت منظم نظر آ رہا تھا اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آنے کا کوئی اندیشہ نہیں تھا۔ انھوں نے کہا کہ جب نواز شریف کو تقریر کے لیے سٹیج پر مدعو کیا گیا تو اس وقت نواز لیگ کے چند کارکنوں نے نواز شریف کے حق میں نعرے لگانے شروع کر دیے۔
سہیل وڑائچ کے مطابق نواز شریف جیسے ہی تقریر کے لیے مائک کے سامنے کھڑے ہوئے اچاناک ایک طرف سے ایک جوتا پھینکا گیا جو نواز شریف کے کاندھے پر لگا اور اس کے ساتھ ہی دوسری طرف سے بھی ایک جوتا سٹیج کی طرف پھینکا گیا۔ اس کے بعد کئی اطراف سے یہ کوشش کی گئی۔
انھوں نے بتایا کہ جوتا پھینکے والے طلبا کو جب پکڑا گیا تو انھوں نے لبیک لبیک کے نعرے لگانا شروع کر دیے اور ہال میں موجود دیگر طلبا بھی اس نعرے بازی میں شریک ہو گئے۔
ان کے بقول یہ کیفیت کافی دیر تک جاری رہی جس کے بعد مفتی راغب نیعمی کو خود سٹیج پر آ کر بڑی سختی سے طلبا کو آرام سے بیٹھنے کے لیے کہا۔
’ کئی جوتے پھینکے گئے، یہ ایک منظم واقعہ لگتا ہے‘