ام نور العين
معطل
يہ بات درست ہے کہ ايك حد تك مسلمانوں كو تعصب كا سامنا بھی ہے ليكن اس بات كو بہانہ بنا كر ترقى كى كوشش نہ كرنا بھی غلط روش ہے۔ بدترين حالات ميں بھی جدوجہد جارى ركھنا اصل كم يابى ہے ۔ يہ بات واقعى حقيقت ہے کہ :
عمل سے فارغ ہوا مسلماں بنا کے تقدير كا بہانہ
مسلمان اپنے بہترين وسائل بے دردى سے ضائع كر رہے ہيں : دنيا كا سب سے بلند مينار ، سب سے بڑی مسجد ، سونے چاندی سے مزين قرآن مجيد بنانے كا حكم كسى مذہبی كتاب ميں نہيں دیا گيا ، بلكہ اسلام ميں بلند و بالا عمارتوں اور اسراف كى حد تك مزين مساجد سے منع كيا گيا ہے، ليكن ہم اسلام كى سنتے كب ہيں ؟ ہم اس كو جاننے كى كوشش كب كرتے ہيں؟ مسلمان پس ماندہ ہيں يہ ایک حقيقت ہے اور ايك دوسرى حقيقت يہ ہے کہ مسلمان کسی مذہبی روايت كى اتباع كى وجہ سے پسماندہ نہيں ہوئے بلكہ مذہب کی اصل روح سے دورى كى وجہ سے پچھڑ گئے ہيں۔ اسلام علم کے حصول اور تحقيق سے نہيں روكتا بلكہ يہ كتاب كا مذہب ہے جس کی پہلی وحی پڑھنے کے حکم كے ساتھ نازل ہوئی ۔ جو بار بار غور و فكر ، تدبر كا حكم ديتا ہے ۔ اس صورت ميں ذمہ دار كون ہے ؟ ظاہر ہے کہ ہم خود اس تنزلى كے ذمہ دار ہيں۔۔۔۔ البتہ اس تنزلى كى بنياد پر اپنے مذہبی شناخت پر شرمندہ ہونا بھی غلط روش ہے۔
ہر انسان كى ذات كے کئی پہلو ہوتے ہيں كسى غير مسلم كى ايك ميدان ميں صلاحيت كا اعتراف كرلينے سے ميرا نہيں خيال كہ اسلام پر حرف آتا ہے يا انسان دائرہ اسلام سے باہر نكل جاتا ہے ۔ غير مسلم ہونا اور اسلام كا ناقد ہونا ايك الگ بات ہے اور گستاخى اور صورت مسخ كرنا الگ بات ۔ دونوں ميں واضح فرق ہے۔ مسلمان اسلام پر علمى تنقيد كا علمی جواب ہميشہ ديتے رہے ہيں ، حتى كہ مستشرقين اور قاديانيوں وغيرہ کے شرانگيز سطحى لٹريچر كا انتہائى شائستہ رد بھی آپ كو مسلم علمى شخصيات كى جانب سے ملتا ہے ۔ اسى ليے ميرے خيال ميں مسلمانوں کو كسى قاديانى كى نفرت انگيز بات کے جواب ميں صرف قاديانيت کے شائستہ انداز ميں علمی رد پر توجہ مركوز ركھنی چاہیے۔
آخرى بات : ڈاكٹر عبدالسلام نے کبھی خود کو پاكستانى اور مسلمان تسليم نہيں كيا تو اس كو پاكستانى اور مسلم سائنسدان کہنے كى كيا منطق ہے؟ وہ ايك نوبل انعام يافتہ سائنس دان ہے اور بس ۔ پاكستان اور اسلام كسى كى نظر كرم كے محتاج نہيں، ان كے قابلِ فخر فرزند بہت ہيں اور بہتيرے پيدا ہوتے رہيں گے ان شاء اللہ تعالى ۔