محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
بہت سے لوگ سوچتے ہیں کہ جوانی کی زندگی مزے اور لاپروائی کی ہوتی ہے اور نوجوانوں کو کسی بھی طرح کے مسائل اور پریشانیاں نہیں ہوتیں مگر یہ سچ نہیں۔ آج کل کے نوجوان بہت زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ تناؤ، پریشانی اور ڈپریشن کی لپیٹ میں آجاتے ہیں اور بعض اوقات خودکشی بھی کر لیتے ہیں۔ جو نوجوان تناؤ ، پریشانی اور ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں مندرجہ ذیل علامات نمایاں طور پر نظر آتی ہیں: وہ ہر وقت دکھی رہتے ہیں اوران کا کسی بھی چیز میں دل نہیں لگتا۔ وہ بے چینی محسوس کرتے ہیں، چھوٹی اور غیر ضروری باتیں ان کو غصہ دلاتی ہیں۔ وہ لوگوں میں رہ کر بھی خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنی جان کی پروا کرنا چھوڑ سکتے ہیں اور شدید مایوسی کی کیفیت میں خودکشی کے خیالات ان کے ذہن میں آنے لگتے ہیں۔ ان میں سے چند خودکشی کر لیتے ہیں۔
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ایسا سوچنے اور محسوس کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ یہ جسمانی، نفسیاتی اور سماجی ہو سکتی ہیں اوران عوامل کا مجموعہ بھی ہوسکتی ہیں،
۱) وراثت ان میں سب سے پہلی وجہ ہو سکتی ہے۔ اگر خاندان میں کسی نے بھی گزشتہ زندگی میں ڈپریشن کا سامنا کیا ہے، تو امکانات ہیں کہ آنے والی نسلوں میں بھی اس کے اثرات منتقل ہوں۔
۲) غذائیت کی کمی بھی ذہنی امراض بشمول ڈپریشن کی وجہ بنتی ہے۔
۳) شدید جسمانی مرض جیسے ہائی بلڈپریشر، ذیابیطس، کینسر اور پارکنسن وغیرہ سبب ہو سکتے ہیں۔
۴) کسی بھی قسم کی زیادتی یا بدسلوکی ان کیفیات کو پیدا کر سکتی ہے جن کا نتیجہ ڈپریشن کی صورت میں نکلے۔
۵) مختلف طرح کے مسائل، جیسا کہ مالی وسائل کی کمی، اقلیت ہونے کی وجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا، گھر یلو مشکلات ، توقعات پر پورا اترنے میں ناکامی یاسیت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔
۶ ) زندگی میں کوئی اچانک آنے والی تبدیلی، جیسے ملازمت کا چلا جانا یا کسی قریبی ساتھی سے علیحدگی۔
۷) تعلیمی دباؤ ۔
آج کل کے نوجوانوں کے سامنے جو مشکلات ہیں ان میں سے بہت سارے ان سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ انہیں دوسروں کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈپریشن ایک ایسا مرض ہیں جو پوری دنیا میں ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے لوگوں کی روز مرہ کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ 15 سے 29 سال کی عمر کے افراد میں ڈپریشن، موت کا دوسرا اہم سبب ہے۔ اکثر ڈپریشن کی تشخیص نہیں ہوتی کیونکہ اس کو بیماری نہیں سمجھا جاتا۔ پاکستان میں سالانہ ہزاروں افراد اپنی جان لے لیتے ہیں۔ خودکشی کی بڑی وجہ ڈپریشن ہے جو خودکشی کرنے کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔ ڈپر یشن سے لڑنے اور خودکشی سے بچاؤ کے لئے ضروری ہے کہ والدین اپنے بچوں سے بات کریں، ان کی مشکلات کو سمجھیں اور ان کو یقین دلائیں کہ ان کی ہر مشکل میں وہ ان کے ساتھ ہیں۔ اگر ڈپریشن کی علامات بہت زیادہ ہوں تو ان کا علاج جلد سے جلد شروع کروائیں۔ اس میں کسی قسم کی شرم یا ہچکچاہٹ محسوس کرنے کی ضرورت نہیں۔ نوجوانوں کو اپنی ذات سے ہمدردی کی تعلیم دینی چاہیے، یعنی خود سے محبت کرنا سکھانا چاہیے ۔ خود سے ہمدردی کو بنیاد بنا کر انسان تین اہم باتیں سیکھ سکتا ہے، احساس، انسانیت اور محبت۔ یوں اپنی جان لینے کے خیالات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
جسنتا مارسلیس