شاہ صاحب کا فرمانا ہے کہخود کشی اور خود کش حملے کا فرق تو سمجھتے ہیں نا بھائی صاحب آپ؟
ایک حالات سے تنگ آ کر اپنی زندگی سے جان چھڑا رہا ہے ۔
اور
دوسرا نہ جانے کتنی زندگیوں کے چراغ گل کرنے کے درپے ہے۔
زمین آسمان کا فرق ہے۔
شاید اسی لئے اٹک کے اس پار ایکسیڈنٹ زیادہ ہوتے ہیں۔مجھے کیا معلوم تھا۔وہ پشتو میں کہتے ہیں کہ اگر کوئی سیدھا آپ کی طرف آرہا ہو تو بچنے کے بجائے بغلگیر ہوجانا ہی ٹھیک ہے۔
حالانکہ اس بات پر آپ کو بڑا سا "کاٹا" دینا چاہیے تھامحمد وارث ٹھیک ہے آپکی دوستانہ فرمائش پر میں ویک اینڈ کیلئے ٹرولنگ سے چھٹی کر لیتا ہوں۔
حالانکہ اس بات پر آپ کو بڑا سا "کاٹا" دینا چاہیے تھا
ہمارے مشاہدے کے مطابق تو آپ نے چھٹی کی ہی نہیں۔ آگے آپ خود سمجھ دار ہیں۔آپ کہتے ہیں تو ٹرولنگ کی چھٹی مؤخر کر دیتے ہیں
وہی تو سب سے زیادہ کرتے ہیں۔ مذہب ہمیشہ معاشرت اور اخلاقیات پہ زور دیتا ہے۔ سیکولرزم اور لبرلزم انفرادیت کو پروموٹ کرتے ہیں اور یہ انفرادیت خود کشی کی راہ میں ایک بڑی وجہ ہے۔سیکولر اور لبرل ایسی حرکتیں نہیں کرتے
محبوب کی اوقات جوتے کے برابر ہےایتھے رکھ نا۔
عامل بنگالی باوا کس دن کام آئے گا۔ محبوب آپ کے قدموں میں۔
اور ایسا جوتا ہمارے سر آنکھوں پر جناب!محبوب کی اوقات جوتے کے برابر ہے
قدموں سے سر آنکھوں تک۔ دونوں ہی آخری حدیں ہیں۔ محبوب کی حکومت مرکز میں ہو تو اچھا ہے۔اور ایسا جوتا ہمارے سر آنکھوں پر جناب!
تیرے (مطلب آپ کے نہیں) عشق کی انتہا چاہتا ہوں، وغیرہ وغیرہ!قدموں سے سر آنکھوں تک۔ دونوں ہی آخری حدیں ہیں۔ محبوب کی حکومت مرکز میں ہو تو اچھا ہے۔
اب آپ خود ہی شاہ صاحب کو شہ دے رہے ہیں۔حالانکہ اس بات پر آپ کو بڑا سا "کاٹا" دینا چاہیے تھا
یعنی کہ بڑا ہی انتہاپسند وغیرہ ہوں۔تیرے (مطلب آپ کے نہیں) عشق کی انتہا چاہتا ہوں، وغیرہ وغیرہ!
اور سادہ لوح بھی!یعنی کہ بڑا ہی انتہاپسند وغیرہ ہوں۔
مری (مطلب میری ہی) سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں۔تیرے (مطلب آپ کے نہیں) عشق کی انتہا چاہتا ہوں، وغیرہ وغیرہ!
چاہے وہ سیدھا آنے والا بعد میں ٹانگ پر کاٹ لے! حد ہو گئی خان صاحب!
محبوب کی حکومت ہو ہی کیوں۔ محبوب اپوزیشن میں ہی رہے تو اچھا ہے۔قدموں سے سر آنکھوں تک۔ دونوں ہی آخری حدیں ہیں۔ محبوب کی حکومت مرکز میں ہو تو اچھا ہے۔