نوجوانوں کی خودکشی !

جاسمن

لائبریرین
السلام علیکم



ان ممالک پر تو کچھ نہیں کہہ سکتے مگر پاکستان میں خود کشی کوئی بھی نہیں کرتا، اس پر جتنے بھی کیسیز دیکھے کوئی بھی زہر آلود چیز کھانے کے بعد جب دم گھٹنے لگتا ہے تو کمرے سے نکل کر گھر والوں کی طرف بھاگتے ہیں جس پر طبعی امداد وقت پر ملنے سے زندگی بچ جاتی ہے، اس میں زیادہ تر قتل کئے جاتے یا جاتی ہیں، پولیس کے ساتھ مل کر اسے خودکشی قرار دیا جانتا ہے اور میڈیکل رپورٹ بھی بنوا لی جاتی ہیں۔ خود کشی!

والسلام

میرا خیال ہے کہ یہ درست نہیں۔ہمارے ہاں بھی خود کشی کے واقعات بڑھ رہے ہیں اور ضروری نہیں کہ بچانے کی کوششیں کامیاب ہوجائیں۔
اخبارات میں عموما نوجوانوں کی خودکشی کی جو خبریں آتی ہیں ان کی وجوہات اس طرح ترتیب دی جا سکتی ہیں۔
سب سے زیادہ کیسز محبت میں ناکامی،
پھر امتحان کے نتائج اپنی یا لوگوں کی توقع کے خلاف آنا،
والدین کی ڈانٹ سے دلبرداشتہ،
کسی بھائی بہن سے ان بن۔
 

جاسمن

لائبریرین
بچپن میں ہم نے بھی خود کشی کی ادھوری کوشش کی تھی۔
بہت مزے کا واقعہ ہے۔
امی نے کسی بات پہ ڈانٹا۔ میں کچھ زیادہ ہی لاڈلی تھی اور ڈانٹ کی عادت نہیں تھی سو دل پہ لے لی۔بیٹھی غمگین ہوتی رہی ،ہوتی رہی۔
چوہے مار دوا پڑی تھی۔سنا تھا کہ اسے کھا کے مر جاتے ہیں۔
فلموں میں بھی خودکشی کے سین دیکھے تھے۔ایک فلم میں شاید یوسف خان خودکشی کرتا ہے۔
بہرحال چوہے مار دوا ہاتھ میں لے لی کہ بس اب میں نے مر جانا ہے۔ میرے مرنے کے بعد پھر گھر والوں کو میری قدر ہوگی۔انہیں اپنی زیادتی کا احساس ہوگا وغیرہ وغیرہ۔
کافی دیر چوہے مار دوا ہاتھ میں لے کے بعد کے واقعات اور لوگوں کے متوقع رد عمل سوچتی رہی۔
اب یہ یاد کر کے کے بہت ہنسی آتی ہے کہ کس سب سے بڑے متوقع رد عمل نے مجھے خودکشی سے روکا۔۔۔۔
"اگر میں مر گئی تو میرا چھوٹا بھائی میرے سارے گڑیا پٹولے میری دوست روبی کو دے دے گا۔ اور وہ تو پہلے بھی ایسا کر چکا ہے۔روبی کو تو خود نہ گڑیا کے کپڑے سینے آتے ہیں، نہ ہی گڑیا کا زیور بنانا آتا ہے،نہ وہ سگریٹ کی ڈبی سے گڑیا کا پرس بنا سکتی ہے۔نہ اس کے پاس گڑیا کے برتن ہیں نہ ہی فرنیچر وغیرہ۔ اور میرے بنائے سب کپڑے،زیور، پرس اور دوسرے کھلونے بھی بھائی نے روبی کو دے دینے ہیں ۔ ہائے !!
بس پھر کیا تھا۔ چوہے مار دوا وہیں رکھی اور ہم گڑیا پٹولے کھیلنے لگے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
اب یہ یاد کر کے کے بہت ہنسی آتی ہے کہ کس سب سے بڑے متوقع رد عمل نے مجھے خودکشی سے روکا۔۔۔۔
"اگر میں مر گئی تو میرا چھوٹا بھائی میرے سارے گڑیا پٹولے میری دوست روبی کو دے دے گا۔ اور وہ تو پہلے بھی ایسا کر چکا ہے۔روبی کو تو خود نہ گڑیا کے کپڑے سینے آتے ہیں، نہ ہی گڑیا کا زیور بنانا آتا ہے،نہ وہ سگریٹ کی ڈبی سے گڑیا کا پرس بنا سکتی ہے۔نہ اس کے پاس گڑیا کے برتن ہیں نہ ہی فرنیچر وغیرہ۔ اور میرے بنائے سب کپڑے،زیور، پرس اور دوسرے کھلونے بھی بھائی نے روبی کو دے دینے ہیں ۔ ہائے !!
بس پھر کیا تھا۔ چوہے مار دوا وہیں رکھی اور ہم گڑیا پٹولے کھیلنے لگے۔
یعنی جیلیسی خود کشی پر حاوی ہو گئی۔ مستقبل میں خودکشی کا ارادہ کرنے والوں کیلئے مفید مشورہ دینے کا شکریہ
 

فاخر رضا

محفلین
پاکستان میں سب سے زیادہ خواہش یہ تھی کہ آغا خان میڈیکل کالج میں داخلہ مل جائے. خیر وہ تو نہ ملا مگر بعد میں بہت شکر ادا کیا. ہوا یہ کہ کئی واقعات اخبار میں آئے جس میں آغا خان میڈیکل کالج کے طلباء نے خودکشی کی تھی. مجھے اس زمانے میں بہت ڈر لگا اور شکر ادا کیا کہ میرا داخلہ وہاں نہیں ہوا. اب بھی وہاں لڑکے خودکشی کرتے ہیں.
پڑھائی کا بوجھ اور competition خودکشی کی بڑی وجہ ہے.
دو پاگل ریس دیکھنے گئے، ایک نے پوچھا یہ سب کیوں دوڑ رہے ہیں دوسرے نے بتایا کہ جو جیتے گا اسے میڈل ملے گا. پہلے پاگل نے پوچھا کہ پھر باقی سارے کیوں دوڑ رہے ہیں
اس لطیفے نے میری زندگی ایک ٹہراؤ میسر کیا. اب نہ تو میں دوڑ میں ہوں نہ مجھے میڈل سے مطلب ہے. میں خوبصورتی کو دیکھ کر لطف اندوز ہوتا ہوں اور اب بھی شکاگو کی اس کافی کو یاد کرتا ہوں جو میں جھیل کے کنارے بیٹھ کر پیتا تھا. آج بھی مجھے وہ منظر لطف دیتا ہے. زندگی کا بھرپور لطف اٹھائیں اور قدرت کے مناظر کو اپنے اندر جذب کریں. یقین کریں پھر زندگی اچھی لگے گی
 

محمد وارث

لائبریرین
صحیح لفظ تو ٹرمپٹ ہے البتہ استاد ہونے کی وجہ سے چھوٹ دی جاتی ہے
آپ مجھے چھوٹ دینے کی بجائے کچھ خود کو وسعت دیجیے صاحب، "ٹرمپ" ملاحظہ کیجیے! :)

jhdiag2.jpg
 

محمد وارث

لائبریرین
جی آپ نے درست کہا، سندھی میں اس کا یہی نام ہے۔ اردو میں نہ جانے کیا کہتے ہیں، فارسی میں علم ہوا کہ 'زنبورک' کہتے ہیں، عربی میں قیثار الیہود اور انگلش میں جیوز ہارپ۔ (وکی پیڈیا) اور یو ٹیوب پر سرچ کرنے سے علم ہوا کہ ہندی میں "مورچنگ" کہتے ہیں۔ پنجابی فلمی گیتوں میں اس کا استعمال کبھی بہت ہوتا تھا اور یہ بات اس کی آواز سن کر علم میں آئی۔ :)
 
آخری تدوین:

راحت زیب

محفلین
بعض کم ہمت نوجوان بے روزگاری سے تنگ آکر خودکشی کرتے ہیں۔
حالانکہ خودکشی ان لوگوں کو کرنی چاہئیے جو بے روزگاری کے خاتمے پر توجہ نہیں دیتے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
صیہونی باجا کہہ سکتے ہیں
عربی والوں نے ایسا ہی ترجمہ کیا ہے۔ ویسے اس ساز کا یہود یوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ "جاز ہارپ" بگڑ کر "جیوز ہارپ" ہوا ہے۔ لیکن اگر آپ بضد ہی ہیں تو پھر میرے اصل مراسلے میں یہی پڑھ لیں، شاید معنویت مزید آشکار ہو جائے! :)
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم

بچپن میں ہم نے بھی خود کشی کی ادھوری کوشش کی تھی۔
بہت مزے کا واقعہ ہے۔
امی نے کسی بات پہ ڈانٹا۔ میں کچھ زیادہ ہی لاڈلی تھی اور ڈانٹ کی عادت نہیں تھی سو دل پہ لے لی۔بیٹھی غمگین ہوتی رہی ،ہوتی رہی۔
چوہے مار دوا پڑی تھی۔سنا تھا کہ اسے کھا کے مر جاتے ہیں۔
فلموں میں بھی خودکشی کے سین دیکھے تھے۔ایک فلم میں شاید یوسف خان خودکشی کرتا ہے۔
بہرحال چوہے مار دوا ہاتھ میں لے لی کہ بس اب میں نے مر جانا ہے۔ میرے مرنے کے بعد پھر گھر والوں کو میری قدر ہوگی۔انہیں اپنی زیادتی کا احساس ہوگا وغیرہ وغیرہ۔
کافی دیر چوہے مار دوا ہاتھ میں لے کے بعد کے واقعات اور لوگوں کے متوقع رد عمل سوچتی رہی۔
اب یہ یاد کر کے کے بہت ہنسی آتی ہے کہ کس سب سے بڑے متوقع رد عمل نے مجھے خودکشی سے روکا۔۔۔۔
"اگر میں مر گئی تو میرا چھوٹا بھائی میرے سارے گڑیا پٹولے میری دوست روبی کو دے دے گا۔ اور وہ تو پہلے بھی ایسا کر چکا ہے۔روبی کو تو خود نہ گڑیا کے کپڑے سینے آتے ہیں، نہ ہی گڑیا کا زیور بنانا آتا ہے،نہ وہ سگریٹ کی ڈبی سے گڑیا کا پرس بنا سکتی ہے۔نہ اس کے پاس گڑیا کے برتن ہیں نہ ہی فرنیچر وغیرہ۔ اور میرے بنائے سب کپڑے،زیور، پرس اور دوسرے کھلونے بھی بھائی نے روبی کو دے دینے ہیں ۔ ہائے !!
بس پھر کیا تھا۔ چوہے مار دوا وہیں رکھی اور ہم گڑیا پٹولے کھیلنے لگے۔

سمائل! یہ تو واقع ہی فلمی سین ہو گیا، لڑکی خودکشی کرنے کے لئے گلے میں پھندا ڈال کر سوچتی رہتی ہے، یا پہاڑ کی چوٹی پر کھڑی ہو کر سمندر میں گرنا چاہتی ہے تو سوچتی رہتی ہے، اور تب تک سوچتی رہتی ہے جب تک گھر والے نہ آ ائیں، پھر جونہی چھلانگ لگانے لگتی ہے گھر والے اسے پکڑ لیتے ہیں، سمائل!

والسلام
 
Top