دنیا کی سب سے ذہین قوم یعنی ساؤتھ کوریا نے تو کب کا کتابی زمانہ ختم کر دیا۔ وہاں اسکولوں تک میں ڈیجیٹل کُتب ہوتی ہیں۔ ہمیں معلومات چاہییں، اوراق میں ہوں یا اسکرین پر، کیا فرق پڑتا ہے؟اس ضمن میں آپ کی رائے درکار ھے کہ نوجوان نسل اور خصوصی طور پہ بچوں کو اس طرف لانے کے لیے کتب کو عملی زندگی کا جزو بنانے کیلئے کیا اقدامات کیے جائیں کہ انفرادی رویوں میں مثبت تبدیلی لائی جا سکے ؟؟؟؟
درست لیکن جہاں ابھی کمپیوٹر اور بجلی دونوں اتنے عام نہیں ہیں وہاں ہارڈ بائنڈنگ ہی سب سے بہتر آپشن ہے۔دنیا کی سب سے ذہین قوم یعنی ساؤتھ کوریا نے تو کب کا کتابی زمانہ ختم کر دیا۔ وہاں اسکولوں تک میں ڈیجیٹل کُتب ہوتی ہیں۔ ہمیں معلومات چاہییں، اوراق میں ہوں یا اسکرین پر، کیا فرق پڑتا ہے؟
امید ہے اگر ایسی کتابیں آپ کو ملی تو ہم سے بھی شیئر کرینگےایک اور با ت ہے کہ اردو زبان میں ناولوں کی کوئی کمی نہیں لیکن اگر آپ سیلف ہیلپ ور موٹییویشنل کتابیں ڈھونڈیں گے تو آپ کو اردو زبان میں بہت کم ملیں گی۔جبکہ انگلش میں ان کتابوں کی بھرمار ہوتی ہے۔
علوی صاحب ،آپ کے درج کردہ گڈریڈ کے ربط کی پیروی کرتے ہوئے جب میں اس ویب سائٹ پر گیا تو بلاشبہ وہاں پر انگریزی کتب تو بکثرت پائیں مگر ان کتابوں کوآن لائن پڑھنے یا ڈاؤنلوڈ کرنے کاکوئی آپشن ندارد ہے۔زونی اس کا ایک بہترین حل تو ڈیجیٹل کتب ہیں اور اسی سلسلے میں اردو ویب پر لائبریری کا کام بھی ہوتا ہے اور اس میں دلچسپی لینے والوں کی تعداد دیکھ کر لگتا ہے کہ لوگوں کو کتابوں تک رسائی دی جائے تو ان میں شوق اب بھی موجود ہے۔
اس کے علاوہ آپ سوشل میڈیا اور آن لائن سائٹس اور ایپ استعمال کرکے بھی یہ شوق پیدا کر سکتے ہیں یا پہلے سے موجود شوق کو مہمیز کر سکتے ہیں۔
ایک بہت ہی عمدہ کتب بینی اور اس کے فروغ کی سائٹ کا پتہ درج کر رہا ہوں، اسے دیکھنا ذرا بلکہ رجسٹر کر لینا۔
Good Reads
آپ کو نہ سہی، کچھ افراد، جن کو مسلسل اسکرین دیکھنے کی عادت نہ ہو، کو فرق پڑتا ہےدنیا کی سب سے ذہین قوم یعنی ساؤتھ کوریا نے تو کب کا کتابی زمانہ ختم کر دیا۔ وہاں اسکولوں تک میں ڈیجیٹل کُتب ہوتی ہیں۔ ہمیں معلومات چاہییں، اوراق میں ہوں یا اسکرین پر، کیا فرق پڑتا ہے؟
بقول وسیم بریلویکتاب کی صورت بدل گئی ہے۔ اب کتاب کاغذ پر کم اور سکرین پر زیادہ پائی جاتی ہے۔ جس شخص کے اندر کچھ نہ کچھ جان لینے کا جذبہ ہے وہ پڑھ لیتا ہے چاہے کاغذ پر ہو، چاہئے پردہء سیمین پر۔ بلکہ ہماری اولادیں اور ان کی اولادیں پردہء سیمین سے ہماری نسبت زیادہ مانوس ہیں۔
مسئلہ اصل میں یہ نہیں ہے کہ کتاب کی ہیئت کیا ہے، اصل مسئلہ، میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا، انفارمیشن بلاسٹ کا ہے۔ میں ایک خاص موضوع یا کسی خاص کتاب بھی تلاش میں ہوں، وہ مجھے ملے نہ ملے اس سے ہٹ کر اتنا کچھ مل جاتا ہے کہ وہ کتاب ’’خاص‘‘ کا مقام کھو دیتی ہے۔ ہمیں اپنے لئے بھی اور اپنے بعد آنے والوں کے لئے بھی سمتیے متعین کرنے ہوں گے، اور یہ وہ جسے کہتے ہیں مسائل کا مرکب ہے۔
اس پر گفتگو کیجئے ، یعنی سمتیوں کا تعین کیسے ہو۔
کچھ عادات ہوا کرتی ہیں، اور ان کے پیچھے بندے کی اپنی ایک منطق بھی ہوتی ہے۔ میں کوئی کتاب پڑھ رہا ہوں تو کچی پنسل ساتھ رکھتا ہوں، کہ اس کا لکھا بعد میں آسانی سے مٹایا جا سکتا ہے۔ لکھنا بھی کیا ہوتا ہے؛ کہ کہیں کسی لفظ پر دائرہ لگا دیا، کہیں زیر خط کشیدہ کر دیا، کہیں سوالیہ نشان بنا دیا۔ کتاب کی دوسری تیسری خواندگی میں مجھے یاد آ جاتا ہے کہ ان علامات کا مقصد کیا رہا تھا۔معذرت موضوع سے تھوڑا ہٹ کر بات کر رہاہوں، کم از کم میرے لیے کتاب کی ہیئت زیادہ اہم ہے، کہ کتاب کے اوراق اور حاشیہ پر لکھنے کی عادت ہے کہ ،اگر ایک کتاب پڑھوں اور وہ صاف رہ جائے اور دوسرا بندہ اس کو آسانی سے پڑھ لے ، یہ بہت مشکل ہے،
پڑھتے وقت ساتھ ساتھ عنوانات، تبصرہ، خط کشیدہ کرنے سے یہ ہوتا ہے کہ کتاب کے پڑھنے کے بعد یہ سوچ میں اضافہ اور علم کا باعث ضرور بنتی ہے،
یہ بات سافٹ کاپی میں اتنی اسان نہیں ہے کم از کم میرے لیے ابھی تک۔ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے،
ہاں یہ ضرور ہے کہ سافٹ کاپی کے اپنے فوائد ہیں، جگہ کی بچت، اسانی سے حصول ، وغیرہ،
ہائی لائٹ نوٹس وغیرہ تو ای بکس میں بہت آسان ہیں۔معذرت موضوع سے تھوڑا ہٹ کر بات کر رہاہوں، کم از کم میرے لیے کتاب کی ہیئت زیادہ اہم ہے، کہ کتاب کے اوراق اور حاشیہ پر لکھنے کی عادت ہے کہ ،اگر ایک کتاب پڑھوں اور وہ صاف رہ جائے اور دوسرا بندہ اس کو آسانی سے پڑھ لے ، یہ بہت مشکل ہے،
پڑھتے وقت ساتھ ساتھ عنوانات، تبصرہ، خط کشیدہ کرنے سے یہ ہوتا ہے کہ کتاب کے پڑھنے کے بعد یہ سوچ میں اضافہ اور علم کا باعث ضرور بنتی ہے،
یہ بات سافٹ کاپی میں اتنی اسان نہیں ہے کم از کم میرے لیے ابھی تک۔ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے،
ہاں یہ ضرور ہے کہ سافٹ کاپی کے اپنے فوائد ہیں، جگہ کی بچت، اسانی سے حصول ، وغیرہ،
میرا خیال ہے کہ ناصر علی مرزا نے پی ڈی ایف فارمیٹ کا ذکر کیا ہے اور آپ اصلی والی ای بکس (کنڈل یا اسی طرح کی فارمیٹ)ہائی لائٹ نوٹس وغیرہ تو ای بکس میں بہت آسان ہیں۔
ای کتاب سستی اور قابلِ رسائی ضرور ہے لیکن اس کے مطالعے میں وہ لطف نہیں جو اصل کتاب کو ہاتھوں میں تھام کر پڑھنے میں ہے۔ ہمیں تو استادِ محترم ابھی تک ای کتا ب پڑھنے کی عادت ہی نہیں ہوپارہی۔