اب تک کی گفتگو بڑی دلچسپ رہی۔
کتاب کا اپنا ایک لطف ہے اور ای بکس کا بھی اپنا لطف ہے تاہم ہم اور ہمارے جیسے بہت سے لوگوں کے لئے پہلی شناسائی کاغذ پر شائع شدہ کتابوں سے ہی ہوئی سو ہمارے لئیے وہی مقدم ہے تاہم ای بکس بھی کسی حد تک نعم البدل کا کام تو کرتی ہیں۔
ہمارے ہاں کتاب لکھنا بہت کم ہوگیا ہے۔ پڑھنا اُس سے بھی کم ہو گیا ہے۔
پھر کچھ ماحول اور کتب کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث بہت سی کتابوں تک رسائی بھی نہیں ہو پاتی۔
میرے خیال میں معیاری کتب کی فراہمی بھی ایک مسئلہ ہے اور بہت سارے مسائل کے ساتھ ساتھ
ہمارے یہاں اکثر کتب جانبداری سے لکھی گئیں ہیں اور درست معلومات تک رسائی ممکن نہیں ہے، کاپی رائٹ منسوخ کا قانون بھی نہیں ہے اور ساتھ میں کتب کی قیمتیں ایک اور بڑا مسئلہ ہیں
میرے خیال میں اچھے ادب کی مقامی زبان میں فراہمی بھی ایک مسئلہ ہے۔
نیشنل بک فاؤنڈیشن اس سلسلے میں اچھا کام کر رہا ہے ۔۔
کاپی رائٹ کا واقعی ایک باقاعدہ قانون ہونا چاہیے اور ناشر کی طرف سے مصنفین کو ملنے والے معاوضے کا بھی باقاعدہ اور طے شدہ طریقہ کار ہونا چاہیے۔
نئے لکھنے والوں کو ناشر نہیں ملتے کہ وہ نئے لوگوں پر اپنا سرمایہ لگانا نہیں چاہتے۔
اور پرانے لکھنے والوں کی کتابیں یہی ناشر بارہا چھاپتے ہیں اور مصنفین کو نہ ہونے کے برابر رائلٹی ملتی ہے۔
پھر کاپی رائٹ بھی اکثر ناشر اپنے نام کرلیتے ہیں جو کہ مصنفین کے نام ہونے چاہیے۔