زونی
محفلین
کتاب بہترین دوست ہوتی ھے یہ مقولہ ہم نے بارہا سنا ھے لیکن موجودہ دور میں جیسے جیسے عام آدمی کیلئے جدید ٹیکنالوجی تک رسائی ممکن ہوتی جا رہی ھےپاکستان میں کتب دوستی دم توڑتی جا رہی ھے ،،،کتابوں کی جگہ انٹرنیٹ اور ٹیلی ویژن معلومات کا فوری ذریعہ بن چکے ھے ،،،تفریح کے جدید ذرائع کی موجودگی میں کتب بینی صرف لائبریریوں یا چند اہل ذوق تک محدود ہو گئی ھے خاص طور پہ نوجوان نسل اور بچوں میں کتب بینی سے لا تعلقی اور غیر سنجیدہ رویہ پایا جاتا ھے ،،، میں اکثر سوچتی ہوں کہ کیا نوجوان نسل وقت کی کمی کے باعث اس لا تعلقی کا شکار ھے یا کتابوں سے دوری بھی اقدار سے دوری کی طرح ہمارا قومی رویہ بنتا جا رہا ھے ؟؟؟؟ اس ضمن میں آپ کی رائے درکار ھے کہ نوجوان نسل اور خصوصی طور پہ بچوں کو اس طرف لانے کے لیے کتب کو عملی زندگی کا جزو بنانے کیلئے کیا اقدامات کیے جائیں کہ انفرادی رویوں میں مثبت تبدیلی لائی جا سکے ؟؟؟؟