السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
تقوی:۔
عزت کا معیار تقوی ہے اورتقوی کی پہلی پہچان حق تعالی کی خشیت اور محبت ہے ۔ جس دل میں اللہ تعالی کی خشیت و محبت نہیں وہ تقوی اور ایمان سے خالی ہے۔
تقوی کی دوسری پہچان حضوراکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کاادب واحترام ہے۔ سورۃ الحجرات میں ارشادہے(ترجمہ)اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ لوگ جورسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے سامنے ادب و احترام سے اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے قلوب کو اللہ تعالی نے تقوی کے لئے جانچ لیاہے ۔ان کے لئے(ان کے گناہوں کی) مغفرت اور(نیکیوں کا)اجر عظیم ہے(آیہ3)
جتنا حضور(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کاادب اتناہی دل میں تقوی اور جتنا تقوی اتنی اللہ تعالی کے ہاں تکریم،اس کے برعکس جودل حضور (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے ادب سے خالی ہے وہ تقوی سے خالی ہے۔
اورایسے شخص کی اللہ تعالی کے ہاں کوئی عزت نہیں۔پراپیگنڈے پرنہیں جاناچاہیے،شخصیتوں کوخود مندرجہ صدر معیاروں پر پرکھ لیناچاہیے۔اللہ تعالی نے فرمایاہے کہ شرک معاف نہیں ہوگاباقی جس کاجوگناہ اللہ تعالی چاہیں معاف فرمادیں گے۔اس لئے شرک کے ظاہر اورباطن سے بچناچاہیے اورشرک یہ ہے کہ اللہ تعالی کی ذات اور صفات میں کسی اور کو ان کے برابرسمجھاجائے۔بعض لوگ بغیرسوچے سمجھے ہربات کوشرک بنالیتے ہیں۔شرک ظلم عظیم ہے بغیرسوچے سمجھے یونہی کسی پرشرک کاالزام لگانابھی ظلم ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ حضوراکرم (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی شان میں گستاخی سے سارے اعمال ضائع ہونے کاخدشہ ہے(49-2)اس سے آنجناب(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کاپوراادب و احترام ملحوظ رکھناچاہیے۔
بدازبزرگ توئی قصہ مختصر!
اب ہم ان اعمال کاذکرکرتے ہیں جن سے تقوی پیدا ہوتاہے۔یادرہے کہ ایمان تقوی کی شرط اول ہے۔ظاہرہے کہ اللہ تعالی اورجناب رسول پاک (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) پرایمان نہ ہوتوان سے محبت وادب کاسوال ہی پیدانہیں ہوتا۔
سورۃ البقرہ میں فرمایااے لوگو! اپنے رب کی عبادت کروجس نے تمہیں اورتم سے پہلے لوگوں کوتخلیق فرمایاتاکہ تمہارے اندرتقوی پیداہو۔(آیہ21)
اگرکوئی شخص چاہتاہے کہ اس کے اندرتقوی پیداہوتواسے چاہیے کہ وہ عبادت کے ذریعہ اللہ تعالی سے اپناتعلق مضبوط کرے اوراللہ تعالی کارنگ اپنائے تاکہ اس کے اندراعلی ذوق پیداہو۔اچھے کام اس کی طبیعت کاجزوبن جائیں،برے خیالات بری باتوں اور برے کاموں سے اسے طبعانفرت ہوجائے۔اسی سورہ میں آگے چل کر فرمایا(ترجمہ)اے وہ لوگوجوایمان لائے ہو تم پرروزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پرفرض کئے گئے تھے کہ تاکہ تمہارے اندرتقوی پیداہو۔(آیہ183)
روزوں کے اس رکوع کے آخر میں پھرفرمایااس طحر اللہ تعالی(روزوں کے بارہ میں) اپنی آیات وضاحت سے بیان فرماتے ہیں تاکہ تمہارے اندرتقوی پیداہو(آیہ187)انسان کے اندرایک تواللہ تعالی کی روح میں سے پھونکی ہوئی روح ہے جوایک نورانی چراغ ہے،دوسری طرف اس کے اندرنفس ہے جوحیوانی جبلتوں کامخزن ہے۔
بشکریہ نوائے وقت
نوربصیرت
والسلام
جاویداقبال