جاویداقبال
محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
"نئی پودسے چندباتیں"(1)
"جاویدنامہ" کے آخرمیں اقبال(رحمۃ اللہ)نے"نئی پودسے چندباتیں" کہی ہیں۔ 'بعض اشعارکاترجمہ درج ذیل ہے:
1- مومن(اپنے جیسے)بندوں کی چاکری کرے؟ مومن غداری،نفاق اورافلاس میں مبتلاہو؟
2۔وہ مومن جواللہ تعالی ہی کواپناسازوسامان سمجھتاتھا،آج مال کی محبت اورموت کاخوف اس کے لئے فتنہ بنے ہوئے ہیں۔
3۔ جب نماز روزے کے اندرسے روح جاتی رہی توفردکاضبط نفس ختم ہوگیااورملت کانظام جاتارہا۔
4۔ سینے قرآن پاک کی تعلیم کی حرارت سے خالی ہیں،ایسے لوگوں سے بھلائی کی کیاامیدہے؟
5۔ وہ سجدہ جس سے زمین لرزجاتی تھی اورجس میں کی گئی دعاکی برکت سے مہروماہ سجدہ کرنے والے کی مرضی کے مطابق کردش اختیارکرلیتے تھے۔
6۔ اگرپتھرپراس سجدہ کانشان پڑتا،تووہ ریزہ ریزہ ہوکردھوئیں کی مانندہوامیں تحلیل ہوجاتا۔
7۔ آج اس سجدہ میں سرجھکانے کے علاوہ اورکچھ نہیں رہا،اب وہ صرف بڑھاپے کی کمزوری کانشان ہے۔
8۔ چونکہ ہم وہ نہیں رہے، اس لئے ہمارے سجدوں میں بھی ربی الاعلی کاوہ شکوہ باقی نہیں رہا۔
9۔ آج ہم سے ہرشخص اپنی ڈگرپر(بگٹٹ)دوڑتاجارہاہے۔ہماراہرناقہ بغیرنکیل کے اورآوارہ گردہے۔
10۔ قرآن پاک ہمارے پاس موجودہے،مگرہم ذوق طلب سے تہی ہیں۔ کس قدرحیرانی کی بات ہے۔
11۔اگراللہ تعالی تجھے نظرعطافرمائیں توزمانے کودیکھ جوآرہاہے۔
12۔ لوگوں کی عقل بے باک اوردل بے گذارہے۔آنکھیں حیات بیگانہ اوربتان مجازمیں غرق ہیں۔
13۔ علم وفن ہویادین وسیاست، یاعقل و دل، بس گروہ درگروہ حسینوں کے طواف میں مشغول ہیں۔
14۔ اس دورکاانسان ملاؤں اورسیاستدانوں کاشکاہے۔اس کی سوچ کاآہولنگڑالولاہوچکاہے(یعنی وہ طبعزادفکربلندسے محروم ہے)
15۔ وہ اپنی عقل ودانش ، ناموس وننگ اوردین ومذہب سب کچھ فرنگیوں کے سامنے ہارچکا
16۔ ملاکے نزدیک اللہ تعالی کامنکرکافرہے۔ میرے نزدیک اپنایعنی اپنی قوت واستبدادکامنکراس سے بڑاکافی ہے۔اس کے بعدعلامہ اقبال(رحمۃ اللہ علیہ)اس دورکے مسلمان کوچندنہایت قیمتی باتیں بتاتے ہیں۔
17- اخلاص (یعنی ہرکام میں اللہ تعالی کی خوشنودی پیش نظررکھا) کے طریقہ کومضبوطی سے تھام لے اورسلطان و حاکم سے بے خوف ہوجا۔
18- دوست ودشمن سے عدل کر۔ افلاس و امارت دونوں میں میانہ روی نہ چھوڑو۔(مال تجھ میں غروراورافلاس تیرے اندربے چارگی پیدانہ کردے)۔
19۔ حکم مشکل ہوتواس کی تاویلیں کرنے کی کوشش نہ کرصرف اپنے دل سے فتوی لے۔
20- روح کی حفاظت بے حساب ذکروفکرسے ہے۔
نوربصیرت
نئی پودسے باتیں (2)
"جاویدنامہ" کے آخرمیں اقبال(رحمۃ اللہ علیہ)نے نئی پودسے چندباتیں" کہی ہیں۔ 'بعض اشعارکاترجمہ درج ذیل ہے:
1- روح کی حفاظت ذکروفکربے حساب سے ہے اوربدن کی حفاظت کے لئے ضروری ہے کہ جوانی میں ضبط نفس اختیارکیاجائے۔
2- اوردنیاوآخرت کی سرفرازی حفظ روح و بدن پرموقوف ہے۔
3- زندگي آگے بڑھنے کے شوق کے سوائے اورکچھ نہیں۔آشیانہ بنانا(ایک مقام سے وابستہ ہوجانا)اس کی فطرت کوراس نہیں آتا۔
4- دین کاراززبان کی سچائی اورحلال کمائی میں مضمرہے۔ایساشخص خلوت و جلوت میں جمال ذات الہی کامشاہدہ کرتاہے۔
5- دین کی راہ میں الماس کی طرح سخت زندگی بسرکر۔اللہ تعالی سے دل لگاکے ہرقسم کے خوف سے آزادہوجا۔
6- دین یہ ہے کہ حق تعالی کی طلب میں خودکوبالکل سوختہ دیاجائے۔دین کی انتہاعشق ہے اورآغازادب۔
7-پھول کی آبرواس کے رنگ اورخوشبوسے ہے۔بےادب بے رنگ وبوہے،اس لئے بے آبروہے۔
8- جب میں کسی نوجوان کوبے ادب دیکھتاہوں،تومیرادن رات کی مانندہوجاتاہے۔
9- میرے سینے میں اضطراب بڑھ جاتی ہے اورمجھے حضوراکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کادورمبارک یادآجاتاہے۔
10- میں اپنے اس دورسے شرمسارہوکراپنے آپ کوگزشتہ زمانہ میں چھپالیتاہوں۔
11- کیونکہ عورت کاستراس کاخاوندیاقبرہے جبکہ مردکاستربرے دوستوں سے اپنے آپ کوبچاناہے۔
12- برالفظ زبان پرلاناغلطی ہے۔کافرہوں یامومن، سب اللہ تعالی کی مخلوق ہیں۔
13- آدمیت احترام آدمی سے عبارت ہے۔تجھے آدمی کے مقام بلندسے آگاہ ہوناچاہیئے۔
14- بندہ عشق اللہ تعالی کی راہ اختیارکرتے ہوئے مومن کافرہردوپرشفیق ہوتاہے۔
15- کئی داناونیندہ لوگ کثرت نعمت کے باعث اندھے ہوجاتے ہیں۔
16- کثرت نعمت کے باعث دلگذارسے محروم ہوجاتاہے اوربندہ نیازمندی کی بجائے تکبراختیارکرلیتاہے۔
17- میں دنیامیں سالہاسال پھراہوں۔مگرمجھے دولت مندوں کی آنکھ میں نمی بہت کم نظرآئی ہے۔
18- میں اس پرقربان جودرویشانہ زندگی بسرکرے۔افسوس اس پرجواللہ تعالی سے غفلت میں دن گزارے۔
اگلے چنداشعارمیں موجودہ دورکے مسلمانوں کانقشہ کھینچاہے۔
19-اس دورکے مسلمانوں میں وہ ایمان ویقین اورادب وشائستگی اورذوق وشوق تلاش نہ کر۔
20- آج کل کے عالم قرآن پاک کے علم سے لاپرواہیں۔آجکل کے صوفی بال بڑھائے ہوئے ہیں۔
بشکریہ نوائے وقت نور بصیرت
والسلام
جاویداقبال
"نئی پودسے چندباتیں"(1)
"جاویدنامہ" کے آخرمیں اقبال(رحمۃ اللہ)نے"نئی پودسے چندباتیں" کہی ہیں۔ 'بعض اشعارکاترجمہ درج ذیل ہے:
1- مومن(اپنے جیسے)بندوں کی چاکری کرے؟ مومن غداری،نفاق اورافلاس میں مبتلاہو؟
2۔وہ مومن جواللہ تعالی ہی کواپناسازوسامان سمجھتاتھا،آج مال کی محبت اورموت کاخوف اس کے لئے فتنہ بنے ہوئے ہیں۔
3۔ جب نماز روزے کے اندرسے روح جاتی رہی توفردکاضبط نفس ختم ہوگیااورملت کانظام جاتارہا۔
4۔ سینے قرآن پاک کی تعلیم کی حرارت سے خالی ہیں،ایسے لوگوں سے بھلائی کی کیاامیدہے؟
5۔ وہ سجدہ جس سے زمین لرزجاتی تھی اورجس میں کی گئی دعاکی برکت سے مہروماہ سجدہ کرنے والے کی مرضی کے مطابق کردش اختیارکرلیتے تھے۔
6۔ اگرپتھرپراس سجدہ کانشان پڑتا،تووہ ریزہ ریزہ ہوکردھوئیں کی مانندہوامیں تحلیل ہوجاتا۔
7۔ آج اس سجدہ میں سرجھکانے کے علاوہ اورکچھ نہیں رہا،اب وہ صرف بڑھاپے کی کمزوری کانشان ہے۔
8۔ چونکہ ہم وہ نہیں رہے، اس لئے ہمارے سجدوں میں بھی ربی الاعلی کاوہ شکوہ باقی نہیں رہا۔
9۔ آج ہم سے ہرشخص اپنی ڈگرپر(بگٹٹ)دوڑتاجارہاہے۔ہماراہرناقہ بغیرنکیل کے اورآوارہ گردہے۔
10۔ قرآن پاک ہمارے پاس موجودہے،مگرہم ذوق طلب سے تہی ہیں۔ کس قدرحیرانی کی بات ہے۔
11۔اگراللہ تعالی تجھے نظرعطافرمائیں توزمانے کودیکھ جوآرہاہے۔
12۔ لوگوں کی عقل بے باک اوردل بے گذارہے۔آنکھیں حیات بیگانہ اوربتان مجازمیں غرق ہیں۔
13۔ علم وفن ہویادین وسیاست، یاعقل و دل، بس گروہ درگروہ حسینوں کے طواف میں مشغول ہیں۔
14۔ اس دورکاانسان ملاؤں اورسیاستدانوں کاشکاہے۔اس کی سوچ کاآہولنگڑالولاہوچکاہے(یعنی وہ طبعزادفکربلندسے محروم ہے)
15۔ وہ اپنی عقل ودانش ، ناموس وننگ اوردین ومذہب سب کچھ فرنگیوں کے سامنے ہارچکا
16۔ ملاکے نزدیک اللہ تعالی کامنکرکافرہے۔ میرے نزدیک اپنایعنی اپنی قوت واستبدادکامنکراس سے بڑاکافی ہے۔اس کے بعدعلامہ اقبال(رحمۃ اللہ علیہ)اس دورکے مسلمان کوچندنہایت قیمتی باتیں بتاتے ہیں۔
17- اخلاص (یعنی ہرکام میں اللہ تعالی کی خوشنودی پیش نظررکھا) کے طریقہ کومضبوطی سے تھام لے اورسلطان و حاکم سے بے خوف ہوجا۔
18- دوست ودشمن سے عدل کر۔ افلاس و امارت دونوں میں میانہ روی نہ چھوڑو۔(مال تجھ میں غروراورافلاس تیرے اندربے چارگی پیدانہ کردے)۔
19۔ حکم مشکل ہوتواس کی تاویلیں کرنے کی کوشش نہ کرصرف اپنے دل سے فتوی لے۔
20- روح کی حفاظت بے حساب ذکروفکرسے ہے۔
نوربصیرت
نئی پودسے باتیں (2)
"جاویدنامہ" کے آخرمیں اقبال(رحمۃ اللہ علیہ)نے نئی پودسے چندباتیں" کہی ہیں۔ 'بعض اشعارکاترجمہ درج ذیل ہے:
1- روح کی حفاظت ذکروفکربے حساب سے ہے اوربدن کی حفاظت کے لئے ضروری ہے کہ جوانی میں ضبط نفس اختیارکیاجائے۔
2- اوردنیاوآخرت کی سرفرازی حفظ روح و بدن پرموقوف ہے۔
3- زندگي آگے بڑھنے کے شوق کے سوائے اورکچھ نہیں۔آشیانہ بنانا(ایک مقام سے وابستہ ہوجانا)اس کی فطرت کوراس نہیں آتا۔
4- دین کاراززبان کی سچائی اورحلال کمائی میں مضمرہے۔ایساشخص خلوت و جلوت میں جمال ذات الہی کامشاہدہ کرتاہے۔
5- دین کی راہ میں الماس کی طرح سخت زندگی بسرکر۔اللہ تعالی سے دل لگاکے ہرقسم کے خوف سے آزادہوجا۔
6- دین یہ ہے کہ حق تعالی کی طلب میں خودکوبالکل سوختہ دیاجائے۔دین کی انتہاعشق ہے اورآغازادب۔
7-پھول کی آبرواس کے رنگ اورخوشبوسے ہے۔بےادب بے رنگ وبوہے،اس لئے بے آبروہے۔
8- جب میں کسی نوجوان کوبے ادب دیکھتاہوں،تومیرادن رات کی مانندہوجاتاہے۔
9- میرے سینے میں اضطراب بڑھ جاتی ہے اورمجھے حضوراکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کادورمبارک یادآجاتاہے۔
10- میں اپنے اس دورسے شرمسارہوکراپنے آپ کوگزشتہ زمانہ میں چھپالیتاہوں۔
11- کیونکہ عورت کاستراس کاخاوندیاقبرہے جبکہ مردکاستربرے دوستوں سے اپنے آپ کوبچاناہے۔
12- برالفظ زبان پرلاناغلطی ہے۔کافرہوں یامومن، سب اللہ تعالی کی مخلوق ہیں۔
13- آدمیت احترام آدمی سے عبارت ہے۔تجھے آدمی کے مقام بلندسے آگاہ ہوناچاہیئے۔
14- بندہ عشق اللہ تعالی کی راہ اختیارکرتے ہوئے مومن کافرہردوپرشفیق ہوتاہے۔
15- کئی داناونیندہ لوگ کثرت نعمت کے باعث اندھے ہوجاتے ہیں۔
16- کثرت نعمت کے باعث دلگذارسے محروم ہوجاتاہے اوربندہ نیازمندی کی بجائے تکبراختیارکرلیتاہے۔
17- میں دنیامیں سالہاسال پھراہوں۔مگرمجھے دولت مندوں کی آنکھ میں نمی بہت کم نظرآئی ہے۔
18- میں اس پرقربان جودرویشانہ زندگی بسرکرے۔افسوس اس پرجواللہ تعالی سے غفلت میں دن گزارے۔
اگلے چنداشعارمیں موجودہ دورکے مسلمانوں کانقشہ کھینچاہے۔
19-اس دورکے مسلمانوں میں وہ ایمان ویقین اورادب وشائستگی اورذوق وشوق تلاش نہ کر۔
20- آج کل کے عالم قرآن پاک کے علم سے لاپرواہیں۔آجکل کے صوفی بال بڑھائے ہوئے ہیں۔
بشکریہ نوائے وقت نور بصیرت
والسلام
جاویداقبال