نوے کی دہائی کی آخری کڑی

دینا گامجے پربوتھ مہیلا ڈی سلوا جے وردھنے کا بہترین اسکور374 جنوبی افریقہ کیخلاف
374 دائیں ہاتھ کے بلے باز کی جانب سے بہترین ٹیسٹ اسکور ہے اب تک ہے۔
 
مہیلا کیساتھ کمارا سنگاکارا نے بھی اسی میچ میں جنوبی افریقن باؤلرز کی خوب کلاس لی اور 287 رنز کی بہت ہی عمدہ اننگ کھیلی۔
مہیلا سنگا نے ملکر 624 رنز کی لاجواب شراکت بنائی۔
 
گزشتہ روز یعنی 17 اپریل کو جناب متیاہ مرلی دھرن نے اپنی 44ویں سالگرہ منائی۔
مرلی دھرن نے کیرئیر کے آغاز میں محض 100 ٹیسٹ وکٹ حاصل کر نے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
لیکن جب مرلی کے کیرئیر ختم کرنے کا فیصلہ لیا تو انکے کھاتے میں 800 ٹیسٹ وکٹ اور 534 ون ڈے وکٹس تھیں۔
یوں ٹیسٹ اور ون ڈے دونوں طرز کی کرکٹ میں فلحال مرلی سب سے زیادہ وکٹس لینے والے باؤلر ہیں۔
تو آج انکے عظیم کیرئیر میں سے چند جھلکیاں اس دھاگے میں شامل کرتے ہیں۔
پہلے تو یہ ایک ویڈیو ۔
 

arifkarim

معطل
مرلی دھرن اور شین وارن بلاشبہ ۹۰ کی دہائی کے چیمپئن تھے۔ اگر یہ ایک ٹیم میں ہوتے تو مخالف ٹیم ۱۰۰ سے زیادہ اسکور کبھی نہ کر پاتی
 
رکی تھامس پونٹنگ نے اپنے 100ویں میچ کی دونوں اننگز میں سینچری اسکور کی۔
اس میچ کی اہم بات یہ بھی رہی کہ اس میچ کی دونوں اننگز میں جنوبی افریقہ نے اننگ ڈیکلئیر کی۔ اور پھر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ایسا غالباً دو دفعہ ہوا ہے اور دونوں دفعہ جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی مدمقابل تھیں۔
پہلی اننگ
دوسری اننگ
 
سچن ٹنڈولکر ، برائن لارا اور انضمام الحق کا کرکٹ کیریئر لگ بھگ ایک ساتھ شروع ہوا
ٹیکنیک کے حساب سے انضی بھائی ان دونوں سے اچھے تھے لیکن افسوس انھیں وہ عزت نہ ملی جو سچن اور لارا کو ملی
 
یونس خان کو دور حاضر کے عظیم کرکٹ میں تو شمار کیا جاسکتا ہے لیکن انھیں 80ء اور 90ء کی دہائی کے کھلاڑیوں میں شمار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ انکا کرکٹ کیریئر 2000 میں شروع ہوا تھا ۔
بات چونکہ 80ء اور 90ء کی دہائی کی ہورہی ہے تو ایسے میں ووین رچرڈز ، عمران خان ، عبدالقادر ، گیری سوبرز ، ظہیر عباس ، جاوید میانداد ، مارٹن کروو، سنیل گواسکر ، کپیل دیو ، کلایو لائیڈ ، گرام ہک ، اینڈریو کیڈک ، ڈیمین مارٹن وغیرہ کا ذکر نہ کرنا ناانصافی ہوگی
اور بھی بہت سے کھلاڑی ہیں جن کا متبادل آج تک کرکٹ کو نہ مل سکا ہے اور نہ ہی مل پائیگا ۔۔۔
 
لگتا ہے ادارہ لڑی بنانے میں کافی عجلت کر گیا تھا کہ
خانزادہ جی نے کم بیک کرتے ہوئے فئیرویلوی میچ چند دن پہلے کھیلا-
جبکہ رنگنا ہیراتھ اور شعیب ملک جی ہنوز کھیل رہے- یعنی آخری کُڑی ہلے نہیں گئی-


میں ایسا تصور کر رہا کہ موہالی میں خانزادہ کا آخری میچ تھا،اگرچہ انہوں نے اسکا باقاعدہ اعلان نہیں کیا،بہرکیف امید ہے کہ آخری ہی ثابت ہوگا
 
Top