فاتح
لائبریرین
حضرت علامہ پروفیسر ڈاکٹر سید ضمیر اختر نقوی مد ظلہ العالی نامور پاکستانی جید عالم و مذہبی رہنما و خطیب ہیں جو اردو شاعر بھی ہیں اور 50 سے زائد کتب کے مصنف بھی۔
انگریزی وکی پیڈیا پر علامہ سید ضمیر اختر نقوی کا صفحہ: https://en.wikipedia.org/wiki/Zameer_Naqvi
علامہ سید ضمیر اختر نقوی کی ویب سائٹ: http://allamazameerakhtar.com/
(فرانس کے پاس حسین پہلے ہی پہنچ چکے تھے اس لیے کہ سب سے مشہور بادشاہ کون ہے فرانس کا جس کا نام آپ فوراً لے سکتے ہیں؟
۔۔۔برطانیہ نے یعنی انگلینڈ حملہ کیا فرانس پر۔ فوجیں گھس رہی ہیں فرانس میں، انگریز لڑ رہا ہے فرانسیسیوں سے۔ اور نپولین کے ملک پر حملہ ہے اور قلعے میں وہ ہے۔ اب صبح لڑائی کا فیصلہ ہے۔ نپولین ایک مشہور بادشاہ فرانس کا جو ٹہل رہا ہے قلعے میں۔ اب وہ چرچ نہیں جا رہا کہ دعا مانگے۔ وہ یہ نہیں کہہ رہا "اے گاڈ میرے ملک کو بچا لے"۔ یعنی پوری رات ٹہل کے اس نے ایک فیصلہ کیا کہ میں کس کو پکاروں ۔
میری جو تمہید تھی وہ اب یہاں پر ختم ہو رہی ہے، میری تقریر ختم ہو رہی ہے۔۔۔
رات بھر ٹہل کے فرانسیسی زبان میں اس نے ایک درخواست امام حسین کو پیش کی۔ اب ظاہر ہے کہ فرنچ اگر میں سناتا تو وہ آپ کے کیا سمجھ میں آتی، اس کا منظوم ترجمہ جو نپولین نے امام حسین کی بارگاہ میں درخواست پیش کی ۔۔۔ فرانس کا مشہور بادشاہ۔۔۔ کیا مسلمان بات کر رہے ہیں۔۔۔ ارے ہم وہاں کی باتیں کر رہے ہیں کہ دیکھو تو حسین ہیں کہاں؟ نپولین، نپولین، نپولین)
(غور نہیں کیا؟ یعنی اس فرانس کے بادشاہ کو معلوم ہے کہ حسین کو وہ رتبہ ملا کہ جس کی ہوس انبیا نے کی کہ کاش ہمیں حسین والا رتبہ یعنی شہادت ملتی۔ آپ دیکھیے کہ وہ کہاں تک پہنچے ہوئے ہیں معرفت میں)
(دیکھیے! اور وہ بتا رہا ہے کہ کیا پیغام حسین نے دیا۔۔۔ دنیا کو کیا پیغام دیا، نپولین کہہ رہا ہے)
(اب کیا کمال کرتا ہے کہ عیسائی ہے نا وہ تو اس کا بھی تو ایک رہنما ہے لیکن حسین جب اس کی نظر میں آئے تو کیا کہتا ہے)
دیکھیے! عیسیٰ کا معجزہ رک گیا۔ جب تھے تو ہاتھ رکھتے تو مریض اچھا ہو جاتا تھا۔ حسین مرض کا علاج چھوڑ گئے خاکِ شفا کی شکل میں۔ تو اب کیا کہتا ہے)
(ارے مسلمان بادشاہ تو یہ کہتا نہیں کہ یہ تخت و تاج حسین کے صدقے میں ملا ہے اور فرانس کا بادشاہ یہ کہہ رہا ہے۔ میرا موضوع ہی یہ ہے کہ آپ موازنہ کر سکیں غیر اقوام میں اور مسلمانوں میں کہ ساری دنیا کے لوگ حسین کو مان کیسے رہے ہیں۔
میرا یہ موضوع شرم دلانے کے لیے ہے)
(اور آخری شعر ہے، کہتا ہے نپولین۔۔۔)
(یہ فرنچ میں بھی میرے پاس ہے۔ ترجمہ اس لیے کہ تا کہ بچوں کی سمجھ میں آئے۔
تو آپ نے دیکھا کہ حسین کہاں کہاں پہنچے ہوئے ہیں؟)
نپولین علی بونا پارٹ کی جانب سے حضرت امام حسین کی خدمت میں کی جانے والی اس فریاد کی بابت کچھ تفصیل انگریزی میں:
https://www.facebook.com/karvanemurtaza/posts/554486194593521
انگریزی وکی پیڈیا پر علامہ سید ضمیر اختر نقوی کا صفحہ: https://en.wikipedia.org/wiki/Zameer_Naqvi
علامہ سید ضمیر اختر نقوی کی ویب سائٹ: http://allamazameerakhtar.com/
شہنشاہِ فرانس نپولین علی بونا پارٹ کی فریاد بحضورِ تاجدارِ سید الشہدا امامِ حسین ؒ۔ فرانسیسی سے اردو منظوم ترجمہ از حضرت علامہ پروفیسر ڈاکٹر سید ضمیر اختر نقوی مد ظلہ العالی
(فرانس کے پاس حسین پہلے ہی پہنچ چکے تھے اس لیے کہ سب سے مشہور بادشاہ کون ہے فرانس کا جس کا نام آپ فوراً لے سکتے ہیں؟
۔۔۔برطانیہ نے یعنی انگلینڈ حملہ کیا فرانس پر۔ فوجیں گھس رہی ہیں فرانس میں، انگریز لڑ رہا ہے فرانسیسیوں سے۔ اور نپولین کے ملک پر حملہ ہے اور قلعے میں وہ ہے۔ اب صبح لڑائی کا فیصلہ ہے۔ نپولین ایک مشہور بادشاہ فرانس کا جو ٹہل رہا ہے قلعے میں۔ اب وہ چرچ نہیں جا رہا کہ دعا مانگے۔ وہ یہ نہیں کہہ رہا "اے گاڈ میرے ملک کو بچا لے"۔ یعنی پوری رات ٹہل کے اس نے ایک فیصلہ کیا کہ میں کس کو پکاروں ۔
میری جو تمہید تھی وہ اب یہاں پر ختم ہو رہی ہے، میری تقریر ختم ہو رہی ہے۔۔۔
رات بھر ٹہل کے فرانسیسی زبان میں اس نے ایک درخواست امام حسین کو پیش کی۔ اب ظاہر ہے کہ فرنچ اگر میں سناتا تو وہ آپ کے کیا سمجھ میں آتی، اس کا منظوم ترجمہ جو نپولین نے امام حسین کی بارگاہ میں درخواست پیش کی ۔۔۔ فرانس کا مشہور بادشاہ۔۔۔ کیا مسلمان بات کر رہے ہیں۔۔۔ ارے ہم وہاں کی باتیں کر رہے ہیں کہ دیکھو تو حسین ہیں کہاں؟ نپولین، نپولین، نپولین)
شہنشاہِ فرانس نپولین بونا پارٹ کی فریاد بحضورِ تاجدارِ سید الشہدا امامِ حسین ؒ
تعریف کروں کیا تری احمد کے نواسے
نسبت ہے تری ذات کو محبوبِ خدا سے
تُو وہ ہے کہ جس کا نہیں ثانی دو جہاں میں
پہنچی ہے خبر ہم کو یہ شاہِ دو سرا سے
حسرت تھی رسولانِ گرامی کو بھی جس کی
ہے مرتبہ تجھ کو وہ ملا ذاتِ خدا سے
تعریف کروں کیا تری احمد کے نواسے
نسبت ہے تری ذات کو محبوبِ خدا سے
تُو وہ ہے کہ جس کا نہیں ثانی دو جہاں میں
پہنچی ہے خبر ہم کو یہ شاہِ دو سرا سے
حسرت تھی رسولانِ گرامی کو بھی جس کی
ہے مرتبہ تجھ کو وہ ملا ذاتِ خدا سے
(غور نہیں کیا؟ یعنی اس فرانس کے بادشاہ کو معلوم ہے کہ حسین کو وہ رتبہ ملا کہ جس کی ہوس انبیا نے کی کہ کاش ہمیں حسین والا رتبہ یعنی شہادت ملتی۔ آپ دیکھیے کہ وہ کہاں تک پہنچے ہوئے ہیں معرفت میں)
اے وہ کہ ترے ہاتھ میں کوثر کے پیالے
اے وہ کہ ترے دست میں تسنیم کے کاسے
اے وہ کہ ترے نام سے اعزازِ شہادت
فردوس میں جاتا ہے تُو مستانہ ادا سے
تو محسنِ اسلام ہے تو مشفقِ انسان
دیں تُو نے ہی آزاد کیا قیدِ جفا سے
اے وہ کہ ترے دست میں تسنیم کے کاسے
اے وہ کہ ترے نام سے اعزازِ شہادت
فردوس میں جاتا ہے تُو مستانہ ادا سے
تو محسنِ اسلام ہے تو مشفقِ انسان
دیں تُو نے ہی آزاد کیا قیدِ جفا سے
(دیکھیے! اور وہ بتا رہا ہے کہ کیا پیغام حسین نے دیا۔۔۔ دنیا کو کیا پیغام دیا، نپولین کہہ رہا ہے)
اقوام کو تُو نے ہے غلامی سے چھڑایا
ادیان کو ملی مخلصی آلام و بلا سے
ادیان کو ملی مخلصی آلام و بلا سے
(اب کیا کمال کرتا ہے کہ عیسائی ہے نا وہ تو اس کا بھی تو ایک رہنما ہے لیکن حسین جب اس کی نظر میں آئے تو کیا کہتا ہے)
جو ہو نہ سکا تھا دمِ عیسیٰ سے شفایاب
پائی ہے شفا اس نے تری خاکِ شفا سے
پائی ہے شفا اس نے تری خاکِ شفا سے
دیکھیے! عیسیٰ کا معجزہ رک گیا۔ جب تھے تو ہاتھ رکھتے تو مریض اچھا ہو جاتا تھا۔ حسین مرض کا علاج چھوڑ گئے خاکِ شفا کی شکل میں۔ تو اب کیا کہتا ہے)
کر مجھ پہ بھی کچھ لطف و کرم شاہِ شہیداں
کرتی ہے نظر تیری معاً شاہ و گدا سے
میں بندۂ ناچیز ہوں مولا ہے مرا تو
شاہی ہے ملی مجھ کو فقط تیری ولا سے
کرتی ہے نظر تیری معاً شاہ و گدا سے
میں بندۂ ناچیز ہوں مولا ہے مرا تو
شاہی ہے ملی مجھ کو فقط تیری ولا سے
(ارے مسلمان بادشاہ تو یہ کہتا نہیں کہ یہ تخت و تاج حسین کے صدقے میں ملا ہے اور فرانس کا بادشاہ یہ کہہ رہا ہے۔ میرا موضوع ہی یہ ہے کہ آپ موازنہ کر سکیں غیر اقوام میں اور مسلمانوں میں کہ ساری دنیا کے لوگ حسین کو مان کیسے رہے ہیں۔
میرا یہ موضوع شرم دلانے کے لیے ہے)
آلام نے گھیرا ہے مجھے چار طرف سے
دے مجھ کو نجات اے شہِ دیں، رنج و بلا سے
افرنگ کی افواج نے محصور کیا ہے
چھٹکارا دلا تو مجھے دشمن کی جفا سے
دے مجھ کو نجات اے شہِ دیں، رنج و بلا سے
افرنگ کی افواج نے محصور کیا ہے
چھٹکارا دلا تو مجھے دشمن کی جفا سے
(اور آخری شعر ہے، کہتا ہے نپولین۔۔۔)
دکھلا میرے اعدا کو وہی قوتِ بازو
ہے تجھ کو ملی جو کہ علی شیرِ خدا سے
ہے تجھ کو ملی جو کہ علی شیرِ خدا سے
(یہ فرنچ میں بھی میرے پاس ہے۔ ترجمہ اس لیے کہ تا کہ بچوں کی سمجھ میں آئے۔
تو آپ نے دیکھا کہ حسین کہاں کہاں پہنچے ہوئے ہیں؟)
نپولین علی بونا پارٹ کی جانب سے حضرت امام حسین کی خدمت میں کی جانے والی اس فریاد کی بابت کچھ تفصیل انگریزی میں:
https://www.facebook.com/karvanemurtaza/posts/554486194593521
آخری تدوین: