فاروق سرور خان
محفلین
مہوش بہن ، السلام علیکم،
ہم یہ جانتے ہیں کہ مسلمانوں کے تمام عقائد کی روح قرآن حکیم ہے۔ اگر کوئی حکم قرآن حکیم میں موجود ہے تو پھر اس حکم کی تفصیلات بھی ہم کو سنت سے مل جاتی ہیں۔ نکاح کا حکم قرآن حکیم میں موجود ہے ۔
ایک مثال:
[ayah]24:32 [/ayah][arabic]وَأَنكِحُوا الْأَيَامَى مِنكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ إِن يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ [/arabic]
اور تم اپنے مردوں اور عورتوں میں سے ان کا نکاح کر دیا کرو جو (عمرِ نکاح کے باوجود) بغیر ازدواجی زندگی کے (رہ رہے) ہوں اور اپنے باصلاحیت غلاموں اور باندیوں کا بھی (نکاح کر دیا کرو)، اگر وہ محتاج ہوں گے (تو) اللہ اپنے فضل سے انہیں غنی کر دے گا، اور اللہ بڑی وسعت والا بڑے علم والا ہے
مزید مثالیں بھی کوئی مشکل کام نہین کہ یہ موضوع مسلمانوں میں بہت ہی پاپولر ہے۔
1۔ قرآن کی اس آیت کا حوالہ دیجئے جس میں اللہ تعالی نے متع یعنی وقتی شادی کرنے کا حکم دیا ہو کہ ۔۔۔۔۔ اگر ایسا ہو تو تم متع کرلیا کرو۔
قرآن کے بعد اہمیت ہے سنت رسول کی۔ کہ رسول اللہ صلعم نے خود ایک کام کیا ہو۔
2۔ رسول اللہ صلعم نے جن جن خواتین سے متع کیا تھا ان کے ناموںکی ایک لسٹ مل جائے تو بہت عنایت ہوگی۔
اس کے بعد کچھ لوگ تابعین یعنی جناب خلفاء راشدین سے سبق لیتے ہیں۔ خلفاء راشدیں نے رسول اکرم کی کس سنت کا اتباع کیا؟ اس سنت کے اتباع میں۔۔۔
3۔ خلفاء راشدین نے جن جن خواتین سے متع کیا ان کے نام کی ایک لسٹ فراہم کردیجئے۔
اللہ مجھے اپنی پناہ میں رکھے، نعوذ باللہ۔۔۔
4۔ رسول اکرم صلعم نے اور خلفاء راشدین نے اس حکم کو جاری رکھنے کے لئے ، اپنے خانوادہ کی کس کس خاتون کا متعہ دوسرے لوگوں سے کیا؟
معذرت چاہتا ہوں ، لیکن یہ بحث کسی طور بھی ایک درست بحث نہیںہے۔ یہ ایک نہی عن المنکر کا نشریہ ہے۔
بناء نکاح کسی طور بھی ایک عورت کا سے فائید اٹھانا شادی نہیں، اور ایسے کسی بھی طور طریقہ کو مسلمان حرام سمجھتے ہیں۔
میری ذاتی استدعا ہے کہ اس پر ضد پر قائم رہنے کے بجائے قرآن حکیم کو پڑھئیے اور مزید تدبر فرمائیے۔
والسلام
ہم یہ جانتے ہیں کہ مسلمانوں کے تمام عقائد کی روح قرآن حکیم ہے۔ اگر کوئی حکم قرآن حکیم میں موجود ہے تو پھر اس حکم کی تفصیلات بھی ہم کو سنت سے مل جاتی ہیں۔ نکاح کا حکم قرآن حکیم میں موجود ہے ۔
ایک مثال:
[ayah]24:32 [/ayah][arabic]وَأَنكِحُوا الْأَيَامَى مِنكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ إِن يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ [/arabic]
اور تم اپنے مردوں اور عورتوں میں سے ان کا نکاح کر دیا کرو جو (عمرِ نکاح کے باوجود) بغیر ازدواجی زندگی کے (رہ رہے) ہوں اور اپنے باصلاحیت غلاموں اور باندیوں کا بھی (نکاح کر دیا کرو)، اگر وہ محتاج ہوں گے (تو) اللہ اپنے فضل سے انہیں غنی کر دے گا، اور اللہ بڑی وسعت والا بڑے علم والا ہے
مزید مثالیں بھی کوئی مشکل کام نہین کہ یہ موضوع مسلمانوں میں بہت ہی پاپولر ہے۔
1۔ قرآن کی اس آیت کا حوالہ دیجئے جس میں اللہ تعالی نے متع یعنی وقتی شادی کرنے کا حکم دیا ہو کہ ۔۔۔۔۔ اگر ایسا ہو تو تم متع کرلیا کرو۔
قرآن کے بعد اہمیت ہے سنت رسول کی۔ کہ رسول اللہ صلعم نے خود ایک کام کیا ہو۔
2۔ رسول اللہ صلعم نے جن جن خواتین سے متع کیا تھا ان کے ناموںکی ایک لسٹ مل جائے تو بہت عنایت ہوگی۔
اس کے بعد کچھ لوگ تابعین یعنی جناب خلفاء راشدین سے سبق لیتے ہیں۔ خلفاء راشدیں نے رسول اکرم کی کس سنت کا اتباع کیا؟ اس سنت کے اتباع میں۔۔۔
3۔ خلفاء راشدین نے جن جن خواتین سے متع کیا ان کے نام کی ایک لسٹ فراہم کردیجئے۔
اللہ مجھے اپنی پناہ میں رکھے، نعوذ باللہ۔۔۔
4۔ رسول اکرم صلعم نے اور خلفاء راشدین نے اس حکم کو جاری رکھنے کے لئے ، اپنے خانوادہ کی کس کس خاتون کا متعہ دوسرے لوگوں سے کیا؟
معذرت چاہتا ہوں ، لیکن یہ بحث کسی طور بھی ایک درست بحث نہیںہے۔ یہ ایک نہی عن المنکر کا نشریہ ہے۔
بناء نکاح کسی طور بھی ایک عورت کا سے فائید اٹھانا شادی نہیں، اور ایسے کسی بھی طور طریقہ کو مسلمان حرام سمجھتے ہیں۔
میری ذاتی استدعا ہے کہ اس پر ضد پر قائم رہنے کے بجائے قرآن حکیم کو پڑھئیے اور مزید تدبر فرمائیے۔
والسلام