بہت معلوماتی کالم شریک محفل کیا ،نہ جانے اس کالم کے جواب میں اخبارات میں کیا آیا ۔ لیکن جس بات سے مجھے اتفاق نھیں ہوپا رہا وہ یہ کہ
- " اس خاندان کا شجرہ نسب ایک مغل شہزادے غیاث الدین غازی سے شروع ہوتا ہے جو1857کی جنگ آزادی (انگریزوں کی نظر میں بغاوت)کے وقت دلی شہر کا کوتوال تھا اور بہادر شاہ ظفر ہندوستان کا حکمران تھا۔ اس دور میں مغل حکمران کوئی بھی اہم عہدہ کسی ہندو کو نہیں دیتے تھے۔ ا س دور میں شہر کا کوتوال خصوصاً دلی شہر کا کوتوال اہم ترین عہدہ تھا لہٰذاوہ کسی مغل خاندان کے فرد کو ہی دیا جا سکتا تھا "
- " ۱۸۵۷کی شکست کے بعد انگریزوں نے دلی میں مغلوں کا قتل عام شروع کیا تو غیاث الدین غازی نے ہندوانہ لباس زیب تن کیا۔ اپنا نام گنگا دھر رکھا۔ اسکا گھر لال قلعہ دلی کے نزدیک ایک نہر کے کنارے تھا۔ اسی مناسبت سے اس نے نام کےساتھ لفظ ”نہرو“ کا اضافہ کیا اور یوں یہ ” گنگا دھر نہرو“ بن کر اپنی فیملی کے ساتھ آگرہ کی طرف بھاگ کھڑا ہوا۔ اپنے خدوخال کی وجہ سے راستے میں یہ شخص پکڑا گیا لیکن اپنے آپ کو کشمیری پنڈت ظاہر کرکے بچ نکلا۔"
- "لیکن نہرو شدید سیاسی مصروفیات کی وجہ سے بیٹی کےلئے وقت ہی نہ نکال سکا۔ جب اس نوجوان جوڑے کے تعلقات خطرناک حد تک بڑھ گئے تو نوجوان اندرا مسلمان ہوگئی اور لندن کی ایک مسجد میں دونوں نے شادی رچالی۔ شادی کے بعد اندرا پریادرشی نہرو نے اپنا نام تبدیل کرکے اسلامی نام میمونہ بیگم رکھا۔ اندرا کی والدہ کمالہ نہرو اس شادی کی سخت مخالف تھی لیکن اندرا نے اسکی ایک نہ سنی "
۱۸۵۷ کی تاریخ کوئی اتنی پرانی نہیں کہ تاریخ بھلا دی جائے اس دور کے نامور دانشور ، سیاستدان اور مورخین نے کہیں بھی ایسا ذکر نہیں کیا موتی لال نہرو {۱۸۶۱ ۔ ۱۹۳۱ } ، جواہر لال نہرو {۱۸۸۹۔ ۔ ۱۹۶۴ } کا عرصہ تھا
اب یہ نام دیکھیں : سرسید احمد خان { ۱۸۱۷ ۔ ۔ ۱۸۹۸ } ، دادا بھائی نوروجی { ۱۸۲۵ ۔ ۔ ۱۹۱۷ }،محسن الملک {۱۸۳۷ ۔ ۔ ۱۹۰۷ }، الطاف حسین حالی {۱۸۳۷ ۔ ۔۱۹۱۴ }، ، شبلی نعمانی {۱۸۵۷ ۔ ۔۱۹۱۴ } لالہ لاجپت رائے { ۱۸۶۵۔ ۱۹۲۸ }، مولوی عبدالحق {۱۸۷۰ ۔ ۔۱۹۶۱ } ، قائد اعظم {۱۸۷۶ ۔ ۔ ۱۹۴۸}، علامہ اقبال { ۱۸۷۷۔ ۔ ۔۱۹۳۸ ] ، نوابزادہ لیاقت علی خان {۱۸۹۶۔ ۔ ۱۹۵۱ ] ، سروجنی نائیڈو{۱۸۷۹ ۔ ۔ ۱۹۴۹ } ، اشتیاق حسین قریشی {۱۹۰۳ ۔ ۔ ۱۹۸۱}
یہ وہ اصحاب تھے جنہوں نے نہرو خاندان کا عروج بھی دیکھا اور کسی نہ کسی طور پر ان سے شناسائی بھی تھی ،، مگر مندرجہ بالا انکشافات کے متعلق ان اصحاب کی رائے نظر نہیں آتی ۔ بہر حال جو میرے تحفظات تھے میں نے لکھ دیے ۔