انیس الرحمن
محفلین
وہ بھی بغیر پانی کے۔۔۔۔ویسے بھی مردوں کو پورے کپڑوں میں ہی نہانا چاہیے۔
وہ بھی بغیر پانی کے۔۔۔۔ویسے بھی مردوں کو پورے کپڑوں میں ہی نہانا چاہیے۔
وہ بھی بغیر پانی کے۔۔۔۔
بجا فرمایا آپ نے۔ لیکن، وہ 'اردو' ادب تھا۔پرانا اردو ادب پڑھیں تو پتہ چلتا ہے کہ لوگ اپنے باتھ روم میں نہانے کے لئے بھی باقاعدہ تہمد باندھ کر نہاتے تھے
ویسے بھی مردوں کو پورے کپڑوں میں ہی نہانا چاہیے۔
بے شک۔ ابھی کچھ اور پروگرام ملتوی کر رکھے ہیں۔ رمضان کریم کے بعد ان شاءاللہ مزید کچھ اسلام آباد کے گردونواح کے مقامات شامل کروں گا۔
باباجی نے لطف دوبالا کر دیا تھا۔ بانسری بجانے پر ان کو ملکہ حاصل تھا۔
بہت شکریہ ملک صاحب
بجا فرمایا آپ نے۔ لیکن، وہ 'اردو' ادب تھا۔
مزہ تب ہے جو کہیں 'پنجابی' ادب میں سے بھی کوئی ایسا اقتباس ڈھونڈ نکالیں، نئے، پرانے کی کوئی قید نہیں
جی بالکل۔ لیکن وہ پانی سالٹ مائنز کی وجہ سے نمکین ہے۔ کوئی بھی ایسا پانی جس میں نمکیات وافر مقدار میں ہوں۔ جلدی امراض کے لئے بےحد مفید رہتا ہے۔ یہ جو نیلا واہن اپنے آب شفا چشمے کے لئے مشہور ہے۔ (جس پر ہم گئے نہیں۔) اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ اس پانی میں نمکیات وافر مقدار میں ہیں۔ یہ جو تین چشمے نیچے ہیں۔ یہ اور وہ والا چشمہ چاروں کا پانی ایک ہی ہے۔ لیکن مشہور وہ اس لئے ہے کہ بالکل اوپر ہی ہے۔۔۔ اگر آپ کے جسم پر دانے یا الرجی ہے تو اس پانی میں نہانے سے وہ جاتی رہتی ہے۔ کم از کم میرا تجربہ یہی ہے۔ویسے میں ہوتا تو ان باباجی کے پاس وقت گزارتا۔
ویسے جس علاقہ میں آپ گئے اس کے قریب ہی ایک اور علاقہ ہے کلر کہار انٹرچینج سے اگلا انٹر چینج ہے "للہ" انٹرچینج ادھر سے اتر کر براستہ "للہ" جانا پڑتا ہے اور جگہ کا نام ہے "پِیر دا کھارا"۔
ایک رستہ شاید کلر کہار سے براستہ چوآسیدن شاہ بھی جاتا ہے ادھر کو۔
یہاں ایک ولی اللہ کا دربار شریف ہے اس دربار کے ساتھ پہاڑی میں سے کھارے یعنی نمکین پانی کا چشمہ نکلتا ہے ۔
اسی مناسبت سے اسے "پیر دا کھارا" کہا جاتا ہے۔ یہ پانی پینے سے معدے سے متعلقہ بہت سے امراض سے شفا ہوتی ہے۔ اور اس پانی میں نہانے سے جلد سے متعلقہ متعدد امراض سے شفا حاصل ہوتی ہے۔ یہ چیز میری بارہا آزمودہ ہے ۔ اللہ بخشے دادا ابو حیات تھے تھے سال چھ مہینے بعد مجھے لے کر اس چشمے پر جاتے تھے اور میں خوب مزے سے نہاتا تھا ادھر اور واپسی پر ہم ایک دو کین اس پانی کے بھی لے آتے تھے۔ اور جب کبھی گھر میں کسی کو معدے سے متعلقہ کوئی مسئلہ ہوتا تو اس پانی کا آدھا گلاس پینے سے بہت جلد آرام آ جاتا۔
اب اسے کوئی ان ولی اللہ کی کرامت سمجھے یا اس پانی میں موجود نمکیات و معدنیات کی ایک مخصوص آمیزش ، کیوں کہ یہ سالٹ رینج میں واقعہ ہے ۔ دونوں صورتوں میں یہ پانی بہت فائدے کی چیز ہے۔
دنیا کی مصروفیات میں ایسے الجھے کے دوبارہ اس طرف جانا ہی نہیں ہوا۔ کچھ راستے کی دشواریاں بھی حائل تھیں۔
بچپن میں چچامرحوم صبح سویرےکھیتوں میں رہٹ یا ٹیوب ویل پر نہانے کے لئے جاتےوقت ہمیں اپنے ساتھ لے جایا کرتے تھے۔ نہانے کی سہولت کے لیے کنویں سے نکلنے والی پانی کی دھار کے آگے نہانے کی سہولت کے لیےٹیوب ویلوں پر تو پختہ اور رہٹوں پر برائے نام سے ’ چبچ چے‘ (ایک چاردیواری) بنے ہوتے تھے۔ اکثر لوگ تو’کچھے‘ لے کر جاتے تھے۔ لیکن چند ایک’قدرتی لباس‘ میں نہانے میں بھی کوئی جھجک محسوس نہیں کرتے تھے۔ ان میں سے ایک بزرگ مجھے یاد ہیں۔ جو ’آپنے آپنےدھیان بھائی لوگو‘ کا نعرہ لگا کر ہاتھوں سےاپنے تہہ بند کو ایک دو مرتبہ جُھلا کر آرام سے پانی کی دھار کے آگے بیٹھ جایا کرتے تھے اور باقی لوگ ذرا پرے ہٹ کر ان کے باہر آنے تک انتظار کیا کرتے تھے۔ کیا زمانے تھے!
اس چاردیواری کی بات کر رہے ہیں سر۔۔۔ یہ ہماری زرعی زمین پر لگا ہوا ٹیوب ویل ہے۔
شکریہ سرخوبصورت اور ریفریشنگ۔۔۔۔
جی کافی خوبصورت جگہ ہے۔ بہت ہی ٹھنڈا پانی ہے یہواہ۔ کافی خوبصورت جگہ معلوم ہوتی ہے اور چشمے میں نہانے سے تو گرمی کا زور کم ہو گیا ہو گا۔
ڈرپوک جانبازشور اس قدر زیادہ تھا کہ آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ اور بہاؤ اس قدر شدید کہ ٹک کر کھڑے ہونا پڑا۔۔۔
یار میری بھی ایک تصویر
ایک اور
ایسا ایک سگریٹ کا اشتہار آتا تھا۔ رینجر جانبازوں کا انتخاب۔۔۔ وہی بنانے کی کوشش
جی۔ ابھی گنگا نہیں نہائے تو ہر جگہ نہا لیتے ہیں۔بہت اعلی
شکریہ
لیکن اشنان کے لئے اتنی محنت۔
ڈرپوک جانباز
شکریہ عینی مینی۔واااااااووو بیٹیوفل پکچرز خیال بھائی اٹ از ایڈمیٹد دیٹ نو ایسٹ نو ویسٹ پاکستان از بیسٹ
مقامی زبان میں رودکوہی کو 'واہن' کہتے ہیں