ماہی احمد
لائبریرین
انسان کے لاشعور میں جو کچھ بھی ہوتا ہے، لاشعوری طور پر انسان اس سب کے "ہونے" کے راستے آسان بناتا جاتا ہے، یہی سلسلہ خوابوں کی تعبیر کا بھی ہے، آپ جب ایک خواب دیکھتے ہیں وہ صرف آپ کے ذہن میں ایک دھندلی سی یاد کی طرح ہوتا ہے، جب اس کا ذکر کیا جاتا ہے تو اسے لاشعور والے خانے میں منتقل کر دیا جاتا ہے، وہاں جا کر خواب شرمندہ تعبیر ہو جاتا ہے کیونکہ انسان نہ چاہتے ہوئے بھی اور غیر ارادی طور پر اس تعبیر کی طرف چل پڑتا ہے۔خواب بنیادی طور پر نیند سے ربط رکھتے ہیں ۔
انسان چاہے تھکا ہارا پریشان ہو یاکہ خوش باش مطمئن
نیند میں گود میں جا کر خواب نگر کی سیر ضرور کرتا ہے ۔
کچھ ان خوابوں کو شدت سے محسوس کرتے ہیں ۔ اور ان کی یاد جاگنے پر ساتھ رہتی ہے ۔
کچھ دیکھا بھالا اور آنکھ کھلتے ہی بھول گئے ۔
خواب انسان کے جینے کا سہارہ ۔۔۔
خواب اچھے مگر خوابوں میں رہنا اچھا نہیں
خواب انسان کے لیئے تپتی دھوپ میں گھنا سایہ
تن من روح کی کچلی امنگیں نا آسودہ خواہشیں اگر خواب میں اپنی تکمیل نہ کر پائیں تو زندگی عذاب ہو جائے ۔
خواب سچے بھی ہوتے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔ خواب اک دھوکہ بھی ہوتے ہیں ۔ خواب آتے بھی ہیں ۔ خواب بنے جاتے بھی ہیں ۔
خواب نہ دیکھنے والے بھی خوابوں سے محروم نہیں ہوتے ۔
خواب انسان کی ذاتیات میں شامل اور صرف ان سے ہی ان کا ذکر مناسب جو کہ قابل اعتماد " اپنوں " میں شامل ہوں ۔
خواب پرندے کے پر کی مانند ہوا کے دوش پر تیرتا ہوا وقت مناسب پر اپنی منزل تک پہنچ جاتا ہے ۔
اگر کسی سے اس کی تعبیر پوچھی جائے تو پہلی تعبیر کا واقع ہونا امر محال نہیں ۔
بالکل ایسے ہی جیسے ہوا میں تیرتے پر کو پھونک مار کر کسی مخصوص سمت دھکیل دیا جائے ۔
مجھے جاگنے پر جو بھی خواب یاد رہا ۔ وہ حقیقت میں بدل جاتا رہا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
مجھے اکثر ایسے خوابوں سے واسطہ رہا جو کہ مجھ سے منسلک انسانوں کے لیئے اک پیش گوئی کی حیثیت قرار پائے ۔
خواب بن لینا انسان کے اپنے بس کی بات ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ مگر خواب دیکھنا انسان کے اپنے بس کی بات نہیں ۔
یہ شعور لاشعور تحت الشعور سے بکھرتے ایسے سگنلز ہیں جن کا منبع بارے صرف " سمیع العلیم ہستی " علم رکھتی ہے ۔
اور جسے چاہتی ہے اسے نواز دیتی ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
ایسا سب خوابوں کی ساتھ نہیں مگر اکثر خوبوں کے ساتھ ہوتا ہے، اسی لیئے اول تو خوابوں کو ذکر کرنے سے منع کیا گیا اور اگر ذکر کرنا بھی ہو تو کسی خیرخواہ یا صاحبِ علم سے، تاکہ کوئی بھی بری بات آپ کے لاشعور تک منتقل نہ کی جائے۔