نین بھیا سے ملاقات

قیصرانی

لائبریرین
میرے سفر کا پہلا مرحلہ کچھ ایسے تھا
ہیلسنکی، فن لینڈ سے کوپن ہیگن، ڈنمارک، وہاں سے بحرین اور بحرین سے اسلام آباد کا پلان تھا اور ٹکٹ بھی
دوسرا مرحلہ یہ کہ اسلام آباد سے بحرین، بحرین سے لندن ہیتھرو اور وہاں سے ہیلسنکی وانتا، فن لینڈ
یہ سفرنامہ بائی پارٹس ہوگا جیسے کسی زمانے میں میرے جیسے نالائق سٹوڈنٹ ایف ایس سی کے امتحان دیتے تھے۔ ابھی وہ مرحلہ دیکھیئے جو اسلام آباد پہنچ کر نین بھائی سے ملاقات کا ہے۔ دیگر تفصیلات بعد میں
اسلام آباد پہنچنے سے ذرا قبل نین بھائی نے پوچھا کہ کب پہنچ رہا ہوں۔ دراصل مسئلہ یہ تھا کہ بارہ ربیع الاول کی وجہ سے ایک تو ٹریفک کافی متائثر تھی دوسرا ملتان سے ڈائیوو کراچی سے بذریعہ بہاولپور آ رہی تھی۔ بہاولپور کا تذکرہ کچھ اس لئے کہ بس وہیں ٹریفک جام میں پھنستی پھنستی دو گھنٹے تاخیر سے پہنچی۔ عام طور پر ڈائیوو کا یہ شیڈیول ہوتا ہے کہ آپ بکنگ کر الیتے ہیں۔ اگر ٹکٹ کنفرم نہ ہو تو چانس نمبر مل جاتا ہے۔ ملتان ٹرمینل والے کراچی سے آنے والی بسوں کی بکنگ نہیں کرتے۔ چانس کا نمبر دے دیتے ہیں اگر بندہ ڈھیٹ بن کر ٹرمینل پر چلا جائے تو
خیر باجی اور بہنوئی چونکہ ڈیرہ پہنچ گئے تھے اس لئے اگلے دن وہ مجھے ملتان چھوڑنے آئے۔ ڈائیوو نے وہی مرغے کی ایک ٹانگ سنائی اور چانس نمبر تین سو کچھ پکڑا دیا۔ خیر آرام سے بیٹھا اور باجی اور بہنوئی صاحب سے باتیں ہونے لگیں کہ ابھی بس کو ایک گھنٹہ آفیشلی دیر تھی۔ چائے پی، باتیں کیں۔ ہمارے بہنوئی کافی مشہور پلاسٹک اینڈ لیزر سرجن ہیں، اس لئے وہ مزے مزے کے قصے سناتے رہے۔ پھر پتہ چلا کہ بس دو گھنٹے لیٹ ہے۔ میں نے باجی اور بہنوئی سے کہا کہ پلیز آپ لوگ روانہ ہو جائیں کہ آپ نے شاپنگ وغیرہ بھی کرنی ہے لیکن وہ کہنے لگے کہ وہ ڈیرہ آئے ہی مجھ سے ملنے کو ہیں تو ایسے کیسے چلے جائیں۔ خیر جب تک بس پہنچتی، میں نے نین بھائی کو اپنی تشریف آوری کا بتا دیا تھا
اللہ اللہ کر کے بس پہنچی اور باجی بہنوئی سے مل کر رخصت ہوا۔ بس کا سفر الگ داستان کا متمنی ہے۔ اس لئے اسے رہنے دیں۔ اب شارٹ کٹ کر کے براہ راست پنڈی پہنچتے ہیں۔ ساڑھے گیارہ بجے بس سے اترتے ہی نین بھائی کی کال آئی کہ کہاں ہیں۔ اب فون جیب سے نکالتے وقت میں بس کے دروازے پر اور جواب دیا کہ بس پر ہوں۔ جواب ملا کہ جی نہیں آپ بس کے باہر ہیں اور میں نے دیکھ لیا ہے۔ مڑ کر دیکھا تو ہنس مکھ اور سمائیلنگ فیس والے نین بھائی صاحب پہنچ گئے تھے اور فوراً ایک زوردار جپھی ڈال دی ہم دونوں نے ۔ یہ یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ نین بھائی زیادہ بے چین تھے کہ میں۔ لیکن کچھ بین بین سٹوری تھی۔ خیر اسی وقت نین بھیا نے کہا کہ میں سامان اٹھا لیتا ہوں۔ میں نے مزے سے اپنا سفری بیگ سامنے کیا تو نین بھائی ہکے بکے رہ گئے۔ بولے قیصرانی بھائی کیا پورا پاکستان ساتھ لے کر جا رہے ہیں۔ خیر میرے نہ نہ کرتے ہوئے بھی انہوں نے سامان کا بڑا بیگ اٹھا لیا۔ چھوٹا بیگ میری کمر پر ویسے ہی تھا۔ اسی وقت ایک بابا جی (واضح رہے کہ بابا اور جی کے درمیان ایک خالی جگہ ہے) نے کہا کہ وہ ہمیں لے جاتے ہیں۔ نین بھائی نے منزل مقصود کا پتہ بتایا اور پوچھا کہ کتنے پیسے۔ بابا جی نے آرام سے فرمایا چھ سو روپے بیٹا۔ نین بھائی نے اتنے رسان سے پوچھا کہ بابا جی، آپ بزرگ ہیں، پڑھے لکھے لگتے ہیں، سچ سچ بتائیے کہ کیا میرے ماتھے پر چغد اتنا واضح لکھا ہے؟ بابا جی کو پتہ بھی نہیں چلا کہ ان کی ٹھیک ٹھاک بستی ہو چکی ہے۔ خیر نین بھائی نے واضح کر دیا کہ دو کلومیٹر کے چھ سو روپے واقعی میں کوئی چغد ہی دے گا۔ باہر نکلے دو تین سے بات کرتے کرتے ایک بندے سے بات طے ہو گئی اور ہم اس کی کیب میں گھس گئے۔ دس منٹ میں نین بھائی کے گھر کے قریب۔ وہاں راستے میں نین بھیا نے ایک کوٹھی دکھا کر کہا کہ ان کے گھر روشنی دیکھ کر مجھے ایک بات یاد آتی ہے۔ میں نے لقمہ دیا کہ
یہ اللہ کے وہ دو نیک بندے ہیں جنہوں نے یو پی ایس لگوایا ہوا ہے (بشکریہ حکایت نیرنگ)
نین بھائی بولے نہیں، اس بندے کا ابا شاید واپڈا میں ہے۔ گھر کے کونے کونے میں بلب جل رہے تھے۔ میں نے توجہ دلائی کہ کوئی چھوٹا موٹا افسر لگتا ہے کہ سارے ہی انرجی سیور ہیں۔خیر نین بھائی کے گھر پہنچے اور اندازہ کریں سب سے پہلے کس نے استقبال کیا۔ عشو رانی اسی وقت نیند سے بیدار ہوئی تھیں اور اتنی پیاری اور اتنی کیوٹ بچی، ماشاء اللہ، اللہ چشم بد سے بچائے، اٹھتے ہی ہنسنے مسکرانے لگ گئیں۔ میرا فیس دیکھ کر بھی انہیں کوئی پریشانی نہیں ہوئی ورنہ آدھی رات کو اگر گھر اجنبی شکل آ جائے تو نیند سے بیدار ہونے والا بچہ کیا کچھ نہیں کرتا، آپ بخوبی جانتے ہیں
پھر بھائی جی نے پوچھا کہ چائے پہلے کہ کھانا۔ میں نے کہا کہ کھانا پہلے، چائے بعد میں۔ کھانا آیا تو نین بھائی ہاتھ جھاڑ کر بیٹھ گئے کہ میں کھا چکا کچھ دیر قبل کزن کے ساتھ۔ ابھی آپ کھایئے۔ چلئے جی ڈھکن ہٹایا تو مٹر قیمہ۔ بے ساختہ قہقہہ نکلا کہ نین بھائی، اس سارے ٹرپ پر جو میری کھانوں کی فہرست تھی، اس میں سے صرف یہ مٹر قیمہ رہ گیا تھا جو خواہش کے باوجود نہیں کھا سکا۔ الحمدللہ کہ آپ نے وہ سامنے لا کر رکھ دیا۔ اچھا ایک راز کی بات۔ چونکہ مجھے بھی کُکنگ سے کچھ شغف ہے اس لئے میں جانتا ہوں کہ کہنے کو تو مٹر قیمہ کافی آسان ہے لیکن اس میں درحقیقت دیگر سالنوں کی نسبت زیادہ محنت اور احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر پیاز یا ٹماٹر ذرا سا کم یا زیادہ گل جائیں یا قیمہ اچھی طرح نہ بھونا جائے یا مٹر پوری طرح نہ گلائے جائیں تو ہرگز مزہ نہیں آتا۔ پتہ نہیں بھابھی کتنی اچھی کُکنگ کرتی ہیں کہ وللہ جتنی روٹیاں سامنے تھیں، ایک کے بعد ایک ہضم ہوتی گئیں اور وہ حال ہوا کہ پیٹ میں جگہ نہیں اور نیت پھر بھی پوری نہیں بھری۔ خیر اللہ اللہ کر کے روٹیاں ختم کیں کیونکہ میں نے گھر سے نکلتے وقت ناشتہ کیا تھا اور اب رات گئے جا کر دوبارہ کھانا ملا۔ الحمدللہ۔ اچھا بنا ہوا گھر کا کھانا کتنی بڑی نعمت ہے
کھانا ختم ہو اتو نین بھائی چائے لے آئے۔ واہ۔ چھوٹی الائچی کی خوشبو والی چائے، نین بھیا سے باتیں اور عشو رانی کی شرارتیں/معصومیتیں۔ خیر اسی دوران میں نے نین بھیا کو کہا کہ تصاویری سیشن ہو جائے ورنہ تو بہت "بستی" ہونی ہے محفل پر جا کر۔ فوٹو کھینچے پھر اپنی بہن کی ساس صاحبہ کے ہاتھ کے بنے لڈو پیش کئے۔
DSC01973_zpse5ca6c09.jpg

DSC01974_zps1ed08333.jpg

DSC01975_zpsa58317b9.jpg

DSC01976_zps7f806326.jpg

تصویر میں یہ لڈو ان کے ہاتھ میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد ہماری عشبہ اور نین بھائی کی تین کونوں والی "گول میز" کانفرنس شروع ہو گئی۔ پہلے پہل عشو رانی نے تھوڑا سا لاڈ کیا کہ چچا کی گود میں نہیں آنا، لیکن پھر کچھ دیر بعد مان گئیں۔ باری باری اب وہ میری اور نین بھیا کی گودی میں آنے جانے لگ گئیں۔ ہم نے پتہ نہیں کیا کیا کچھ نہیں بولا۔ ساری محفل، اہل محفل اور اہل پاکستان سے لے کر اہل دنیا تک کی خیر خبر حال احوال ہوا۔ اب مزے کی بات یہ کہ نین بھیا کا خیال تھا کہ میں چند گھنٹے رکوں گا اور صبح چھ بجے وہ مجھے ائیرپورٹ پر روانہ کر دیں گے۔ میں نے بتایا کہ چھ پچاس پر میری فلائٹ ہے اور ایک دوست سے ائیرپورٹ پر ملنا ہے۔ تین بجے سے پہلے پہلے اگر ائیرپورٹ پہنچ جاؤں تو کیا کہنے۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں سے ایک گھنٹہ سفر ہے ائیرپورٹ کا۔ اگر ابھی کوئی کیب مل گئی تو ٹھیک، ورنہ مشکل ہو جائے گی۔ خیر ۔ پھر اتنی گپ شپ کے دوران مقدس آپی سے بات ہوئی، ان کی فرمائش کے مطابق نین بھائی کے کان کھینچنے تھے اور پٹائی کرنی تھی۔ شکر ہے کہ انہوں نے پہلے بتایا دیا تھا کہ کھانا کھا کر پٹائی کرنی ہے ورنہ کھانا نہیں ملے گا
خیر پھر نین بھائی نے کہا کہ نکلتے ہیں ذرا کوئی کیب پکڑتے ہیں۔ باہر نکلے تو میں نے جیکٹ نہیں پہنی کیونکہ بحرین سے آگے زیادہ سرد مقامات آہ و فغاں میرے منتظر تھے۔ باہر نکلے تو نین بھائی نے کہا کہ اوہو قیصرانی بھائی، غلطی ہو گئی، چوکیدار کو فون کرنا تھا کہ وہ بائیک پر جا کر کوئی کیب پکڑ لیتا۔ خیر تھوڑا دور اور آگے گئے تو نین بھیا کو یاد آیا کہ اگر ہم اس کیب والے کو ہی اس وقت آنے کا کہہ دیتے جو ہمیں گھر تک چھوڑنے آیا تھا تو بھی آسانی رہتی۔ میں نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا کہ نین بھائی، تب تک تو آپ کو بھی میرے پروگرام کا علم نہیں تھا کہ میں نے علی الصبح نہیں بلکہ علی الشب جانا ہے۔ خیر یہ ساری داستان جو ہم نے گپ شپ کرتے ہوئے کیا کیا کیا، وہ صیغہ راز میں ہے تاکہ نین بھائی جب مناسب سمجھیں اس سے دو تین عمدہ عمدہ کہاوتیں نکال کر انہیں جدت بخش سکیں۔ خیر پھر نین بھائی نے اپنے جاننے والے کو بلوا لیا جس نے مجھے صبح سویرے لے جانا تھا۔ وہ شریف بندہ آدھی رات کو اٹھ کر فوراۢ سے بھی بیشتر پہنچ گیا۔ اللہ اسے بھی جزائے خیر دے
خیر گھر پہنچ کر ہم نے ایک اور دور چائے کا چلایا اور پھر اجازت لی اور روانگی پکڑی
 

حسان خان

لائبریرین
زبردست :) بہت اچھی روداد لکھی ہے۔
ویسے بابا جی چھ سو روپے کس خوشی میں مانگ رہے تھے؟ کیا وہ آپ دونوں کو شہر کے باہر کا اجنبی بندہ سمجھ رہے تھے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
زبردست :) بہت اچھی روداد لکھی ہے۔
ویسے بابا جی چھ سو روپے کس خوشی میں مانگ رہے تھے؟ کیا وہ آپ دونوں کو شہر کے باہر کا اجنبی بندہ سمجھ رہے تھے؟
ڈائیوو سے اترنے والے ہر بندے سے یہی پیسے مانگے جاتے ہیں۔ داؤ ہے نا، چل گیا تو پو بارہ، ورنہ
دنیا میں احمقوں کی کمی نہیں فراز
ایک ڈھونڈو ہزار ملتے ہیں
 

قیصرانی

لائبریرین
آپ پاکستان کتنے دنوں کے لیے آئے تھے؟ اور کن کن شہروں میں وقت گزارا؟
18 کو نکلا اور 26 کو واپس گھر :)
لاہور کہ وہاں فلائٹ پہنچی، وہاں سے ڈیرہ غازی خان تک سب شہروں کے گذرا، پھر واپسی پر ملتان اور اسلام آباد :)
 

زبیر مرزا

محفلین
تصویر تو میں نے یہاں(نمائندہ تصویر) کئی بار لگائی ہے :) نقاب پوش نہیں ہوں :) لہذا کوئی پرواہ نہیں
پاکستان میں قیام صرف دوہفتوں کا ہے؟
 

شمشاد

لائبریرین
بہت اچھی روداد لکھی ہے۔

اور تصاویر اور تصاویر میں عشبہ رانی ماشاء اللہ ماشاء اللہ بہت پیاری

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اسے دونوں جہان کی نعمتیں عطا فرمائے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
تصویر تو میں نے یہاں(نمائندہ تصویر) کئی بار لگائی ہے :) نقاب پوش نہیں ہوں :) لہذا کوئی پرواہ نہیں
پاکستان میں قیام صرف دوہفتوں کا ہے؟
جی ایک جمعہ کو نکلا اور اگلے ہفتے اور اتوار کی رات واپس۔ یعنی آٹھ نو دن
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
شروع کی تحریر میں یہ سوچ رہا تھا کہ خط پیشانی کا تذکرہ کیا کہ نہیں۔ اور خوب کر دیا۔۔۔ :laugh:
قیصرانی بھائی آپ سے ملکر اتنا اچھا لگا۔ اور سب کچھ آپ نے لکھ دیا۔ اب میں کیا لکھوں گا :)
 
Top