یہ ہماری سرزمین، کلچر اور نوجوانوں کے مستقبل کے تحفظ کا معاملہ ہے۔
برینٹن ٹیرنٹ اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر لگاتار یورپ اور دیگر ممالک میں تبدیل ہوتے کلچر اور ان تہذیبوں پر پناہ گزینوں کی آمد سے پیدا ہونے والی تبدیلیوں پر غم و غصے سے بھری پوسٹیں شیئر کیا کرتا تھا
مسلمانوں کے خلاف نفرت واضح دیکھی جا سکتی تھی۔
بھائی مسئلہ چمڑی کا نہیں آئیڈیولوجی کا ہے۔ دیسی لبرل مغربی لبرلز سے مرعوب ہیں۔ ان کے خلاف بات کریں گے تو منفی ریٹنگ ملے گی۔عجیب خود ساختہ محبت کا رشتہ ہے کچھ براؤنیز کا گوری چمڑی سے کہ بات گورے کو کرو آگ براؤنیز کو لگتی ہے۔
ناروے اور دیگر لبرل ممالک میں تو ایسا نہیں ہو سکا۔ بلکہ ہر ایسے حملے کے بعد شدت پسندوں کے سپورٹر ہی بڑھے ہیں۔ دیکھتے ہیں نیوزی لینڈ والے کیا کرتے ہیں۔دہشت گرد انسان نے بڑی چالاکی سے آسٹریلیا سے آ کر نیوزی لینڈ میں نفرت کا بیج بونے کی کوشش کی ہے لیکن اب یہ نیوزی لینڈ کی حکومت کا امتحان ہے کہ وہ کیسے اس سانحے کے اثرات کو ریورس کرنے میں کامیاب ہوتی ہے اور ملٹی کلچرل ازم کو مزید مضبوط کرتی ہے۔
ذہنی غلام پھر بھی "معتدل مزاج" ہی کہلاتے ہیں۔دیسی لبرل مغربی لبرلز سے مرعوب ہیں
اس کی وجہ یہ ہے کہ سیکولر ازم سے پہلے مذہب موجود تھا اور سیکولر ازم کے آنے کے بعد بھی مذہب موجود ہے۔ناروے اور دیگر لبرل ممالک میں تو ایسا نہیں ہو سکا۔ بلکہ ہر ایسے حملے کے بعد شدت پسندوں کے سپورٹر ہی بڑھے ہیں۔ دیکھتے ہیں نیوزی لینڈ والے کیا کرتے ہیں۔
عین متفق!بنیادی مسئلہ وہی ہے کہ لبرل، سیکولر سیاست میں مذہب کی آمیزش کو ترقی پسند (progressive) معاشرے کی ضد سمجھتے ہیں۔ جبکہ قدامت پسند (conservative) قدیم زمانہ سے قائم معاشرتی روایات واقدار کو بحال رکھنا چاہتے ہیں۔ اسی نظریاتی ٹکراؤ کی وجہ سے دونوں اطراف انتہا پسند پیدا ہوتا ہے، اور ہوتا رہے گا۔ کیونکہ ان دو متضاد نظریات کے درمیان خلا کو منطقی انداز سے پُر کرنا ممکن نہیں۔مسئلے کا حل مذہب کو چھوڑ کر سیکولر ازم کی طرف جانا نہیں بلکہ مختلف مذاہب کے مابین مثبت مکالمہ اور پر امن بقائے باہمی کی طرف رجوع کرنا ہے۔
جہاں مذہب کی بنیاد پر انتہا پسند موجود ہوتا ہے وہیں سیکولر بنیادوں پر بھی انتہا پسندی ہوتی ہے۔عین متفق!بنیادی مسئلہ وہی ہے کہ لبرل، سیکولر سیاست میں مذہب کی آمیزش کو ترقی پسند (progressive) معاشرے کی ضد سمجھتے ہیں۔ جبکہ قدامت پسند (conservative) قدیم زمانہ سے قائم معاشرتی روایات واقدار کو بحال رکھنا چاہتے ہیں۔ اسی نظریاتی ٹکراؤ کی وجہ سے دونوں اطراف انتہا پسند پیدا ہوتا ہے، اور ہوتا رہے گا۔ کیونکہ ان دو متضاد نظریات کے درمیان خلا کو منطقی انداز سے پُر کرنا ممکن نہیں۔
ہائے یہ سچائی برائلرز کو کون سمجھائےوہیں سیکولر بنیادوں پر بھی انتہا پسندی ہوتی ہے
کون سمجھائے؟ہائے یہ سچائی سیکولرز کو کون سمجھائے
اسرائیلی جمہوریہ میں اس حوالے سے پچھلے 10 سالوں میں مسلسل دائیں بازو کی یہودی مذہبی جماعتیں حکومت کر رہی ہیں۔ مگر نتائج کسی بہتری کی سمت نہیں جا رہے۔ اصولاً مذہبی جماعتوں کی سیاست میں شمولیت سے معاشرہ میں یہود اور دیگر مذاہب کے ساتھ ہم آہنگی بڑھنی چاہئے۔ لیکن شماریات بتاتے ہیں کہ اس سے معاشرہ میں اتفاق کی وجہ بجائے ٹوٹ پھوٹ اور انتہا پسندی بڑھ گئی ہے۔ جس سے اسرائیل کی عرب اقلیت کے حقوق مجروح ہوئے ہیں۔اگر آپ پائیدار ترقی چاہتے ہیں تو سیکولر ازم پر مبنی ترقی پسندی میں مذہب کی اہمیت کو تسلیم کرنا شامل کریں اور معاشرہ و ریاست میں اس کو جگہ دیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل پر امن بقائے باہمی کا اصول بھول چکا ہے اور فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم کر رہا ہے۔اسرائیلی جمہوریہ میں اس حوالے سے پچھلے 10 سالوں میں مسلسل دائیں بازو کی یہودی مذہبی جماعتیں حکومت کر رہی ہیں۔ مگر نتائج کسی بہتری کی سمت نہیں جا رہے۔ اصولاً مذہبی جماعتوں کی سیاست میں شمولیت سے معاشرہ میں یہود اور دیگر مذاہب کے ساتھ ہم آہنگی بڑھنی چاہئے۔ لیکن شماریات بتاتے ہیں کہ اس سے معاشرہ میں اتفاق کی وجہ بجائے ٹوٹ پھوٹ اور انتہا پسندی بڑھ گئی ہے۔ جس سے اسرائیل کی عرب اقلیت کے حقوق مجروح ہوئے ہیں۔
اسرائیلی جمہوریہ میں اس حوالے سے پچھلے 10 سالوں میں مسلسل دائیں بازو کی یہودی مذہبی جماعتیں حکومت کر رہی ہیں۔ مگر نتائج کسی بہتری کی سمت نہیں جا رہے۔ اصولاً مذہبی جماعتوں کی سیاست میں شمولیت سے معاشرہ میں یہود اور دیگر مذاہب کے ساتھ ہم آہنگی بڑھنی چاہئے۔ لیکن شماریات بتاتے ہیں کہ اس سے معاشرہ میں اتفاق کی وجہ بجائے ٹوٹ پھوٹ اور انتہا پسندی بڑھ گئی ہے۔ جس سے اسرائیل کی عرب اقلیت کے حقوق مجروح ہوئے ہیں۔
میں اس سے متفق نہیں ہوں ۔ کیونکہ 1993 میں اسی اسرائیل کی بائیں بازو کی لبرل جماعتوں نے عرب جماعتوں کے ساتھ مل کر فلسطین کے ساتھ اوسلو امن معاہدہ کیا تھا۔ جسے اسرائیلی عوام کی اکثریت کے ساتھ ساتھ اقوام عالم میں بھی بہت پذیرائی ملی تھی۔ لیکن اس ڈویلپمنٹ سے دائیں بازو کے مذہبی جنونی خوش نہیں تھے۔ جس کے بعد ان میں سے کسی ایک دہشت گرد نے امن معاہدہ پر دستخط کرنے والے وزیر اعظم کو پبلک ریلی میں گولیوں سے چھننی کر دیا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل پر امن بقائے باہمی کا اصول بھول چکا ہے اور فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم کر رہا ہے۔