نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر حملہ، متعدد افراد ہلاک
تصویر کے کاپی رائٹREUTERS
Image captionپولیس اور امدادی عملہ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے لے جا رہے ہیں
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں حکام کا کہنا ہے کہ ایک مسجد پر جمعے کی نماز کے اجتماع پر فائرنگ سے متعدد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق اب تک چار افراد، جن میں ایک عورت بھی شامل ہے، کو اب تک حراست میں لیا جا چکا ہے۔
وزیرِ اعظم جاسنڈا آرڈرن نے اسے ’نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن‘ قرار دیا ہے۔
پولیس کمیشنر مائیک بُش کے مطابق ڈین ایوینیو اور لِن ووڈ ایوینیو کی مساجد سے ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔
پولیس نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ جائے وقوعہ کے قریبی علاقوں سے دور رہیں، جبکہ اردگرد کے تمام سکول اور ہسپتال بند کر دیے گئے ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ جمعے کے نماز کے دوران کیا گیا اور وہ حملہ آور سے اپنی جان بچا کر بھاگے۔
ایک غیر مصدقہ ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جو مبینہ طور پر حملہ آور کی بنائی ہوئی ہے۔ اس میں اسے لوگوں پر فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
موہن ابراہیم حملے کے دوران اسی علاقے میں تھے۔ انھوں نے نیوزی لینڈ ہیرلڈ کو بتایا ’پہلے ہمیں لگا کہ کوئی بجلی کا جھٹکا ہے، لیکن پھر سب لوگ بھاگنے لگے۔'
'میرے دوست ابھی تک اندر ہیں۔'
'میں اپنے دوستوں سے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن ابھی بھی کئی لوگوں سے رابطہ نہیں ہوا۔ میں ان کے لیے بہت فکر مند ہوں۔'
مسجد النور میں کیا ہوا؟
کرائسٹ چرچ کی مسجد النور میں موجود عینی شاہدین نے بتایا کہ انھوں نے مسجد کی عمارت کے باہر زخمی لوگوں کو زمین پر لیٹا دیکھا ہے، لیکن پولیس یا مقامی انتظامیہ نے اس خبر کی ابھی تک تصدیق نہیں کی۔
مسجد النور میں موجود عینی شاہد عوام علی نے حملے کا آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے ریڈیو نیوزی لینڈ کو بتایا ’اس شخص نے فائر کرنا شروع کر دیا، ہم سب نے بس بچنے کے لیے پناہ لی۔‘
’جب ہمیں گولیاں چلنے کی آواز آنا رک گئی تو ہم کھڑے ہوئے اور ظاہر ہے کچھ لوگ مسجد سے باہر بھاگ گئے۔ جب وہ واپس آئے تو وہ خون سے لت پت تھے۔ ان میں سے چند لوگوں کو گولیاں لگیں تھیں اور تقریباً پانچ منٹ بعد پولیس موقعے پر پہنچ گئی اور وہ ہمیں باحفاظت باہر لے آئے۔‘
تصویر کے کاپی رائٹGOOGLE
Image captionمسجد النور کرائسٹچرچ کے ہیگلی پارک کے قریب ڈین ایونیو پر واقع ہے
پولیس نے نزدیکی کیتھیڈرل سکوائر بھی خالی کروا لیا ہے، جہاں پر ہزاروں بچے موسمیاتی تبدیلی کے سلسلے میں ریلی نکال رہے تھے۔
پولیس کمشنر مائیک بُش کا کہنا ہے ’اس وقت کرائسٹ چرچ میں ایک حملہ آور موجود ہے جس کی وجہ سے حالات سنگین ہیں اور ان میں تبدیلی آ رہی ہے۔‘
’پولیس حالات سے نمٹنے کے لیے اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ جوابی کارروائی کر رہی ہے، لیکن خدشات اب بھی بہت زیادہ ہے۔‘
پولیس نے ہدایات دی ہیں کہ کرائسٹ چرچ کے رہائشی تا حکم ثانی اپنے اپنے گھروں کے اندر رہیں اور باہر نکلنے سے گریز کریں۔ اسی طرح شہر کے سکول بھی بند کر دیے گئے ہیں۔
حملے کی زد میں کون کون آیا؟
عینی شاہدین نے کچھ لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات دی ہیں۔
نیوزی لینڈ کے دورہ پر آئی بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی تمیم اقبال نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ پوری ٹیم جان بچا کر نکلنے میں کامیاب ہوگئی۔
ہ
ٹیم کی کورریج کرنے والے ایک رپورٹر نے ٹویٹ کی کہ ٹیم کے ارکان ’ہیگلی پارک کے قریب واقع اس مسجد سے بچ کر نکلے ہیں جہاں پر حملہ آور موجود ہیں۔‘
تصویر کے کاپی رائٹTWITTER/MOHAMMADISAM
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ترجمان جلال یونس کا کہنا ہے کہ ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑی بس کے ذریعے سے مسجد گئے تھے اور اس وقت مسجد کے اندر جانے والے تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔
انھوں نے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا ’وہ محفوظ ہیں۔ لیکن وہ صدمے میں ہیں۔ ہم نے ٹیم سے کہا ہے کہ وہ ہوٹل میں ہی رہیں۔‘