وادی سوات کی مہوڈنڈ جھیل میں چند لمحے

فرقان احمد

محفلین
بہت خوب صورت تصاویر ہیں بھئی، شراکت کا شکریہ۔ :) یہاں چند ارب روپے (ڈھنگ سے) لگائے جائیں تو یقینی طور پر کھربوں روپے کمائے جا سکتے ہیں۔ سیاح اس سے کہیں زیادہ بڑی تعداد میں اِس طرف اُمڈ آئیں تاہم حکومت کی توجہ اک ذرا کم ہے۔ پاکستان میں سیاحت کو صحیح معنوں میں صنعت کا درجہ دیا ہی نہیں گیا۔ سیکورٹی کی صورت حال کے باعث سیاح بھی پاکستان کا رُخ کم ہی کرتے ہیں۔ بعض علاقوں میں بنیادی انفراسٹرکچر بھی موجود نہیں۔ جس قدر خوب صورت خطہ ہے، اسی قدر بدانتظامی ہے۔
 

ابن توقیر

محفلین
مہوڈنڈ جھیل کو جاتے دشوارگزار راستے پر ہمیں ایک جانب روڈ کے شہزادے بھی کھڑے نظر آئے۔

34941175293_fae116253b_h.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
ہم کولڈ ڈرنکس کے مکمل طور پر مخالف ہیں،جبکہ ہمیں ان میں سے کسی نے سپانسر بھی نہیں کیا پھر بھی اس قدرتی فریج کی تصویر شیئر کیے بنا نہیں رہ سکے۔

34909581314_ff1b459d8e_h.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
مزید آگے نکلے تو ڈرائیور نے ایک آبشار کے پاس گاڑی روک دی۔کہنے لگا یہاں بھی کچھ تصاویر بنالیں،لہذا ہم ان کی بات ٹال نہ سکے۔

35619473171_d3a159ec4a_h.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
اس احساس کو کیسے بھلایا جائے کہ اُوشو اور مہوڈنڈ جھیل کے درمیان ایک آبشار میں ہمارے نام کا پتھر آرام فرما ہے۔

35619465871_8ec5e6d58f_h.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
ان تصاویر میں ہمارے لیے دلچسپی کچھ اور ہی تھی مگر مقامی لوگ اسے ’’چشمہ شفاء‘‘ کہہ رہے تھے۔ڈرائیور سے اس بابت جب سوال کیا تو اس نے ’’قصہ کہانی‘‘ سناناچاہا مگر ہم اردگرد کے منظر میں اس طرح گم تھے کہ اس قصے پر دھیان نہیں دے سکے۔

35710428566_78b1c73e4c_h.jpg

35581459502_0b1ce50409_h.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
ہم حسین مناظر میں گم آگے بڑھتے رہے تب ڈرائیور جی نے ایک نیا شوشہ چھوڑ دیا۔کہنے لگے اگر ایک ’’نوٹ‘‘ مزید دیں تو وہ ہمیں جھیل مہوڈنڈ سے آگے ایک اور جھیل پر بھی لے جائے گا جس کا فاصلہ مہوڈنڈ سے مزید آدھے گھنٹے کا تھا۔

35710416206_60f6a527a9_h.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
ہم مزید ایک نوٹ دینے پر قائل ہوئے ہی تھے کہ ڈرائیور جی نے ایک اور ’’شُرلی‘‘ چھوڑ دی کہ وہ جو پہاڑ نظر آرہا ہے وہ ’’کے ٹو‘‘ ہے۔اس ’’سنگین‘‘ معاملے میں ہماری معلومات صفر تھیں اس لیے ہمیں سمجھ ہی نہیں آئی کے اس بات پر ’’ھاسا‘‘ نکالیں یا اس منظر سے لطف اندوز ہوں۔

35363134150_35c226f09d_h.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
یہ مت سمجھیے گا کہ ہم اپنے کاروبار کی وجہ سے بولان کی تشہیر کررہے ہیں بلکہ اس تصویر کا مقصد پانی میں کھڑی گاڑی کے ڈرائیور جی پر غصہ کرنا تھا،جن کی گاڑی گرم ہوگئی تھی جس کی سزا وہ راستہ روک کرہمیں دے رہے تھے۔

35363259030_abd7b3a304_h.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
ابھی ہم مہوڈنڈ جھیل کے نزدیک ہی پہنچے تھے کہ ڈرائیور نے ان تین حضرات کے قریب گاڑی روک کر ’’کوہستانی‘‘ زبان میں کچھ سوال جواب کیے۔جب ہم نے ڈرائیور سے معاملے کا پوچھا تو اس نے بتایا کے عید کے دوسرے یا تیسرے روز چند بدنصیب سیاحوں کی کشتی انجن بند ہوجانے کی وجہ سے الٹ گئی تھی۔ان میں سے دو کے جسم مل گئے تھے جب کہ ایک کی تلاش ابھی تک جاری تھی۔ہمارے لیے فضاسوگوار ہوگئی تھی۔

35581446512_eed530e764_h.jpg
 

فرقان احمد

محفلین

سید عمران

محفلین
ہم مزید ایک نوٹ دینے پر قائل ہوئے ہی تھے کہ ڈرائیور جی نے ایک اور ’’شُرلی‘‘ چھوڑ دی کہ وہ جو پہاڑ نظر آرہا ہے وہ ’’کے ٹو‘‘ ہے۔اس ’’سنگین‘‘ معاملے میں ہماری معلومات صفر تھیں اس لیے ہمیں سمجھ ہی نہیں آئی کے اس بات پر ’’ھاسا‘‘ نکالیں یا اس منظر سے لطف اندوز ہوں۔

35363134150_35c226f09d_h.jpg
یہ پہاڑ فلک سیر ہے...
 

ابن توقیر

محفلین
ایک نوٹ کے اضافے کے بعد ڈرائیور ہمیں مہوڈنڈ سے اگلی جھیل لے جانے کے لیے تیار ہوگیا۔اس جھیل کا نام ڈرائیور نے ’’جھیل سیف اللہ‘‘ بتایا۔ڈرائیور نے یہ بھی کہا کے ابھی تپتی دوپہر ہے تو مہوڈنڈ پر رُکے بغیر پہلے جھیل سیف اللہ چلتے ہیں،وہاں بہت زیادہ ٹھنڈ ’’ہوگی‘‘،وہاں سے واپسی پر مہوڈنڈ آئیں گے۔اس طرح موسم ہمارے لیے قابلِ برداشت رہے گا۔

35750732895_9240feec3c_h.jpg
 
Top