واہ جی بٹ صاحب کیا خوب دھاگہ بنایا آپ نے
مجھ سے رہا نہیں گیا اور میں ایک بہت بڑا سیکرٹ شیئر کر رہا ہوں (ذلالت کو راز ہی رکھا جاتا ہے)
یہ واقعہ میری اسکول لائف کا ہے اور میں ایک عرصہ تک بلیک میل ہوتا رہا یہاں تک کے واقعی ایک بلیک میل(سیاہ مرد) ہو گیا ڈر ڈر کے
لیکن آج ہنسی آتی ہے کہ فراز میاں تم واقعی بونگے ہی تھے اور ہو
میں اس وقت 6 کلاس میں ہوتا تھا اور شرافت اور پڑھائی میں اچھا ہونے کی وجہ سے مجھے کلاس کا مانیٹر بنا دیا گیا جو کہ میں 10 کلاس تک رہا
ایک دن کلاس میں ٹیسٹ تھا ۔ کلاس ٹیچر نے کہا کہ فراز میں میٹنگ میں ہوں تم دیکھو کلاس کو اگر کوئی نقل کرتا ہوا پکڑا جائے تو اسے فلاں
سزا دینا۔ تو جناب میں تو اکڑ گیا کہ آج فراز صاحب کلاس کو سزا دیں گے۔ خیر جی میں ویسے تو کلاس کا پسندیدہ مانیٹر تھا تو کوئی مسئلہ نہیں ہوا
میں نے کہا نقل کریں لیکن دیکھ بھال کر ۔ تو جناب نقل شروع ہوگئی۔ ایک محترمہ تھی کافی زیادہ صحت مند سی اس کا نام میں نہیں بھول سکتا
"عاتکہ" نام کی وہ تو جناب سرِعام کتاب رکھ کر نقل کرنے لگی ۔ میں نے اسے کئی بار منع کیا لیکن وہ باز نہیں آئی تو میں نے سختی سے سبکو نقل سے روک دیا ۔ اور ان محترمہ کو کھڑا کردیا اور سزا یہ منتخب کی کہ ہماری کلاس کا سب سے شریف لڑکا احسن اسے ایک تھپڑ مارے گا
تو جناب احسن صاحب ڈرتے ڈرتے آئے اور کہنے لگے فراز بھائی میں نہیں کر سکتا یہ بعد میں مجھے مارے گی کیونکہ محترمہ کی صحت ہی پہلوانوں
والی تھی ۔ تو میں نے کہا کہ کلاس ٹیچر نے مجھے اجازت دی ہے یہ کچھ نہیں کر سکتی۔ خیر جناب اس نےہلکے سے تھپڑ مارا اور اپنی سیٹ پر چلا گیا
اور محترمہ عاتکہ مجھے خون آشام نظروں سے گھورتی ہوئی چلی گئی۔
یہیں سے ہوتا ہے اس خوفناک وقت کا آغاز
ایک دن ہم لوگ فری پیریڈ میں باہر گراؤنڈ میں کھیل رہے تھے کہ میری کلاس کی ایک لڑکی نے کہا کہ فراز تمہیں مس بلا رہی ہیں
تو میں اس کے ساتھ چل پڑا ۔ اور اسکول کینٹین کی پچھلی طرف پانی کے کولر کے پاس ہم پہنچے ہی تھے کہ آفت ٹوٹ پڑی۔
مجھے یک دم دائیں اور بائیں بازو سے پکڑ کر دو لڑکیوں نے دیوار کے ساتھ کھڑا کردیا اور میں نے دیکھا کہ میری کلاس کی پانچ ،چھ لڑکیاں
مجھے کینہ توز نظروں سے دیکھ رہی ہیں۔ تو جناب میرے اوسان خطا ہوگئے کہ پتا نہیں کیا مسئلہ ہوگیا ۔
اتنے میں محترمہ عاتکہ آئیں اور زور سے ایک تھپڑ مارا پھر دوسرا، تیسرا میں تو رو پڑا کہ مجھے ایک لڑکی نے مارا
لیکن ایک نہیں مجھے پانچ لڑکیوں نے مارا یعنی ان پانچ لڑکیوں نے مجھے اس لیئے مارا کہ میں نے ایک لڑکی کو لڑکے سے تھپڑ لگوایا
اور مجھے کہا کہ آئندہ ایسا کیا تو اس سے بھی زیادہ برا ہوگا
تو جناب اس واقعے کے بعد میں ایسا ڈرا اور مجھے انہوں نے اتنا دھمکایا کہ میں نے کبھی ان کو پوچھا نہیں
اور جب میٹرک کر لیا تو سکون کا سانس لیا
کچھ عرصہ پہلے مجھے ان میں سے ایک لڑکی اتفاقاً ملی اپنے شوہر کے ساتھ لاہور فورٹریس میں اور مجھے پہچان گئی ۔ میرے پاس آکر کہنے لگی تم فراز ہو
اور فلاں اسکول میں پڑھتے تھے تو میں نے کیا ہاں آپ کو کیسے پتا تو اس نے اس واقعے کا ریفرنس دیا اور بہت ہنسی کہ فراز تم بھی بونگے
تھے ۔ اس نے اپنے شوہر کو بھی وہ واقعہ بتایا ہوا تھا ۔
اتنے عرصے بعد میں نے پھر وہی خوف محسوس کیا اور پھر خوب ہنسا کہ میں واقعی وہ تھا اور ہوں
اور واقعہ لکھتے ہوئے میں خود بھی ہنس رہا ہوں اور مجھے بہت مزہ آرہا ہے شیئر کرتے ہوئے