بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
یہ تو آپ ان طاعوتی طاقتوں سے پوچھے جو دوسرے کے ملکوں پر قبضہ کرکے اپنی میراث سمجھتے ہیں اور جو اپنے گھر کی حفاظت اور دفع کے کرتے ہیں تو وہ دہشت گرد بن جاتے ہیں اور جو حملہ آوار ہوتے ہیں وہ مصلح پسند کیا امریکہ کی حملے سے پہلے پاکستان کے یہ حالت تھے ؟
یہود و نصاریٰ کے بچاریوں سے یہ سوال ؟
کیا خیال روس کے بارے میں ؟
ان کی تو مذمت کی جاتی ہیں لیکن اسلام ممالک پر چڑھائی ؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ اکبر کبیرا
واجد حسین ( شہید انشاء اللہ )
ان طاغوتی طاقتوں سے پوچھنے سے پہلے آپ اپنے گریبان میں جھانک کر خود پوچھئیے کہ طالبان تو خود پاکستان کی آئی ایس آئی کے حمید گل جیسے جنریلوں اور امریکی سی آئی اے کی ناجائز اولاد ہے۔
امریکہ بے وقوف نہیں بلکہ اُس نے بہت سوچ سمجھ کر ہی طالبان کو طاقت میں لانے کا فیصلہ کیا تھا اور امریکا کے بڑے عزائم یہ تھے:
1۔ اس علاقے میں ہمیشہ بدامنی رہے۔
2۔ یہاں کے لوگ [مسلمان] ہمیشہ آپس میں لڑتے مرتے رہیں۔
اور اس مقصد کے لیے طالبان سے بہتر اور کون ثابت ہو سکتا تھا جو کہ تمام مجاہدین گروپز کے مقابلے سب سے زیادہ انتہا پسند اور اپنے علاوہ دوسروں سے نفرت کرنے والے تھے۔ اور امریکا کو یہ تو پکا یقین تھا کہ افغانستان پر طالبان کا قبضہ کروا دیا جائے تو آج نہیں تو کل طالبان اور ایران کی جنگ ہونی ہی ہونی ہے اور یوں اس خطے میں بدامنی کا جو خواب امریکا دیکھ رہا تھا وہ پورا ہونا ہی ہے۔
یہی ارادہ لیے طالبان کی ناجائز پیدائش کروائی گئی اور طالبان کا ایک ناجائز باپ امریکا ہے۔
اگر امریکا نہ ہوتا تو:
1۔ نہ طالبان پیدا ہوتی۔
2۔ نہ انہیں پیدائش کے بعد کوئی پیسہ یا اسلحہ یا جہاز اڑانے کی ٹریننگ ملتی۔
3۔ نہ یہ اس قابل ہوتے کہ امریکی اسلحے کے زور پر "کئی لاکھ" دوسرے مسلمانوں کا خون کر کے افغانستان کے 90 فیصد حصے پر قابض ہو سکیں۔
امریکہ نے اپنے مقاصد کے لیے انہیں پیدا کیا، اسلحہ دیا، لاکھوں دیگر مسلمانوں کا قتل کروایا۔۔۔۔۔ اور جب طاقت کے زور پر یہ 90 فیصد افغانستان پر قبضہ کر چکے اور گیارہ ستمبر کا واقعہ ہوا تو امریکا نے اسی قوت کی بنا پر ہی ان سے افغانستان چھین لیا۔
کیا امریکہ کے آشیرواد کے بغیر انکے لیے ممکن تھا کہ یہ افغانستان میں اپنی حکومت قائم کرتے؟
/۔ افغانستان میں صرف 40 تا 45 فیصد پختون ہیں۔
/۔ بقیہ اقوام [تاجک، ازبک۔ترکمستان، ہزارہ] 55 تا 60 فیصد حصہ طالبان کا کٹر دشمن۔
/۔ اور پختونوں میں بھی آدھے سے زیادہ طالبان کے ورژن آف اسلام کے خلاف۔
تو یہ صرف اور صرف امریکہ کا اسلحہ اور آشیرواد کی طاقت تھی جس سے طالبان افغانستان کے 90 فیصد حصے پر قابض تھے اور یہاں سے بیٹھے بیٹھے پوری دنیا میں اپنے ورژن آف اسلام پھیلانے کے لیے سازشیں کر رہے تھے اور خود کش حملوں کی تعلیم دے رہے تھے۔
یہ جو انہوں نے امریکہ کی مدد سے افغانستان پر قابض ہونے کے لیے اپنے ہی کئی لاکھ افغان مسلمانوں کا خون بہایا یہ اسکا قہر امریکا کی صورت میں ان پر نازل ہوا ہے۔ [یہ امریکا کے لیے قہر ہیں اور امریکا انکے لیے قہر]
اور اگر آج انہیں امریکا سے جہاد نظر آ رہا ہے تو کل جب امریکا نے حملہ کیا تھا تو یہ اپنے نہتے معصوم شہریوں عورتوں اور بچوں کو امریکی طیاروں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر فرار ہی کیوں ہوئے تھے اور کیوں پہاڑوں میں چھپتے پھر رہے تھے٫
اور آج اگر انہیں امریکا سے لڑنا ہی ہے تو جا کر لڑیں افغانستان میں ، پر پاکستان کے قانون کو روندنے اور پاکستان کی زمین استعمال کرنے کی انہیں کوئی اجازت نہیں۔ ہم ان بے وقوف جہلا اور انتہا پسندوں کی دوسرے ممالک میں دہشت گرد کاروائیوں کے دفاع کے لیے کسی سے جنگ کرنے کے لیے تیار نہیں۔ اور نہ ہی اس بات پر تیار ہیں کہ کوئی اقلیتی ٹولہ اپنی دہشت گردی کی بنیاد پر خاموش امن پسند اکثریت کو کلاشنکوف کی دھانے پر یرغمال بنا کر اپنی شریعت اس اکثریت پر زبردستی نافذ کر دے، اور نہ اس پر تیار کہ کوئی اپنے آپ کو طاقت کے زور پر پاکستان کے قانون سے بالاتر کر کے اپنی حکومت قائم کر لے۔ کیونکہ ایسا ہوا تو امریکا کا اگلا حملہ پاکستان ہو گا اور یہ لوگ پھر اپنی جانیں بچانے کے لیے پہاڑوں پر فرار ہوتے اور چھپتے پھر رہے ہوں گے اور سارا نقصان اس اکثریت کو اٹھانا پڑ رہا ہو گا۔