مجھے افسوس ہے کہ احباب مزاح کو مزاح کے طور پر نہیں لے سکے۔ یہ تو واضح ہی تھا کہ خلیل واقعی کوئی نئی صنف سخن ایجاد نہیں کر رہے ہیں۔ اس لئے آسی بھائی اور دوسروں کو اتنی سنجیدگی سے اسے نہیں لینا چاہئے تھا میرے خیال میں۔
کہا ہم دل تمہیں دے دیں، کہا تم دل ہمیں دے دو
کہا نقصان کا ڈر ہے ، کہا نقصان تو ہوگا
کہا سرحد پہ جابیٹھیں، کہا سرحد پہ جابیٹھو
کہا افغان کا ڈر ہے، کہا افغان تو ہوگا
کہا گنگا چلے جائیں، کہا گنگا چلے جاؤ
کہا اشنان کا ڈر ہے، کہا اشنان تو ہوگا
کہا ہم اونٹ پر بیٹھیں، کہا تم اونٹ پر بیٹھو
کہا کوہان کا ڈر ہے، کہا کوہان تو ہوگا
کہا ہم چین جاپہنچیں ، کہا تم چین جاپہنچو
کہا جاپان کا ڈر ہے، کہا جاپان تو ہوگا
کہا مسجد چلے جائیں، کہا مسجد چلے جاؤ
کہا قرآن کا ڈر ہے، کہا قرآن تو ہوگارستم کیانی
کہا ہم معذرت کرلیں، کہا تم معذرت کر لو
کہا (خلیل) رحمٰن کا ڈر ہے، کہا رحمٰن تو ہوگا
کہا ہم بھی کمنٹ کرلیں، کہا تم بھی کمنٹ کرلو
کہا طوفان کا ڈرہے، کہا طوفان تو ہوگا
کہا ہم نیک بن جائیں کہا تم نیک بن جاؤ
کہا شیطان کا ڈر ہے کہا شیطان تو ہو گا
کہا ہم خلد میں جائیں کہا ہو خلد کے وارث
کہا دربان کا ڈر ہے کہا دربان تو ہو گا
کہا بستی میں بستے ہیں کہا بستی میں بس جاؤ
کہا انسان کا ڈر ہے کہا انسان تو ہو گاعظیم
کہا گھر اپنا بنالوں، کہا گھر اپنا بنا لو
کہا مہمان کا ڈر ہے، کہا مہمان تو ہوگا
کہا انڈوں کو ہڑپ لوں، کہا انڈوں کو ہڑپ لو
کہا یرقان کا ڈر ہے، کہا یرقان تو ہوگا
کہا کترینہ کو چھیڑوں، کہا کترینہ کو چھیڑو
کہا سلمان کا ڈر ہے، کہا سلمان تو ہوگا
کہا میں پارلر کھولوں، کہا تم پارلر کھولو
کہا نقصان کا ڈر ہے، کہا نقصان تو ہوگا
کہا ہم گھر چلے جائیں، کہا تم گھر چلے جاؤ
کہا مہمان کا ڈر ہے، کہا مہمان تو ہوگا
کہا دربار میں آئیں، کہا دربار میں آؤ
کہا دربان کا ڈر ہے، کہا دربان تو ہوگا
کہا ہم کچھ بھی کھالیں نا! کہا تم کھاؤ جو چاہو
کہا خفقان کا ڈر ہے، کہا خفقان تو ہوگا
کہا ہم سوچ میں ڈوبیں، کہا سوچوں میں بہہ جاؤ
کہا نسیان کا ڈر ہے، کہا نسیان تو ہوگا
کہا گاڑی چلالیں ہم، کہا گاڑی چلاؤ تم
کہا چالان کا ڈر ہے، کہا چالان تو ہوگا
کہا ہیں قافیہ پیما کہا پیمائی کر دیکھو
کہا فقدان کا ڈر ہے کہا فقدان تو ہو گا
کہا ہم دل گرفتہ ہیں کہا تم دل گرفتہ ہو
کہا اِس جان کا ڈر ہے کہا اے جان ! تو ؟ ہو گا !
کہا تیرے ستائے ہیں کہا اچها ستائے ہوں
کہا پہچان کا ڈر ہے کہا پہچان تو ہو گا
کہا کوئی نہیں دل میں کہا دیکهو ذرا جهانکو
کہا مہمان کا ڈر ہے کہا مہمان تو ہو گا
کہا امید کیسی ہے کہا کاہے کی امیدیں
کہا امکان کا ڈر ہے کہا امکان تو ہو گاعظیم
تو حال بھی نیرنگ والا ہوا نا۔۔۔۔ اسی بات پر ایک وزلیہ بیر۔۔۔۔نیرنگ خیال بھائی دیکھیے آپ کے رنگ میں لکھنے کی کوشش کی ہے۔
حضور وزل میں پہلا حرف نکال کرصرف واؤ گھسیڑنے کی اجازت بتائی گئی ہے آپ نے تو وزل کو بھی نئی جہت سے آشنا کر دیا ہے۔یہ تو زبردست ادب ہے۔۔۔۔ اعلی ہے خلیل بھائی۔۔۔۔
ویسے ذاتی طور پر بھی مجھے وزل ہی پسند ہے۔۔۔ سنا ہے کہ پرانے زمانے کی دال بگھارنے والی لڑکیاں عہد حاضر میں وزل بگھارا کرتی ہیں۔ اور ان "وروضی" "موانین" کے "شزن" کا خاص خیال رکھتی ہیں۔۔۔ جن سے کسی بھی "اہل تخن" کا دل لبھایا جا سکے۔۔۔۔
کیسی بحث کہاں کی اجازت جب وزل اکھیڑنا ٹھہراحضور وزل میں پہلا حرف نکال کرصرف واؤ گھسیڑنے کی اجازت بتائی گئی ہے آپ نے تو وزل کو بھی نئی جہت سے آشنا کر دیا ہے۔
آداب عرض ہے الشفاء بھائی۔ اطلاعآ عرض ہے کہ یہ’’ طنز و مزاح ‘‘ کا زمرہ وہی ہے جس میں یہ مضمون پہلے دن پیش کیا گیا تھا۔ہمیں تو خلیل بھیا کی "وزلی"تحریر بہت اچھی لگی۔ اور زمرے کی رعایت کے بعد تو یہ تحریر ادبی بھی کہلا سکتی ہے۔۔۔
کہا اک صنف تازہ غزل کی (ب) نام وزل لاؤ
کہا ظلمان کا ڈر ہے ، کہا ظلمان تو ہو گا۔۔۔
واہ وا۔ بہت خوباس صنفِ سخن میں ایک عظیم اضافہ پیشِ خدمت ہے۔ یہ انتہائی تازہ اور فی البدیہ کلام ہے۔ پیشگی آداب عرض ہے!
دیواروں سے ملنا، ٹکر کھانا، چوٹ کا آنا اچھا لگتا ہے
دل کا کیا ہے دل تو بچہ لگتا ہے
میں نے جس پھل پر بھی ہاتھ رکھا وہ بولے
یہ رہنے دو، وہ لے لو، وہ چھوڑو، یہ لے لو، بلکہ سب رہنے دو کیوں کہ مجھ کو اس ٹھیلے پر رکھا ہر پھل کچا کچا لگتا ہے
جس لمحے سے اُس نے میرے دل پر بول رکھا دھاوا
اس کا ہر اک جھوٹ، بہانہ، اور تسلی، ہر دعوا
مجھ کو سچا لگتا ہے
دیواروں سے ملنا، ٹکر کھانا، چوٹ کا آنا اچھا لگتا ہے
دل کا کیا ہے دل تو بچہ لگتا ہے
(انتباہ: اگرچہ انتباہ کی قطعی کوئی ضرورت نہیں لیکن اس دھاگے کے ابتدائی مراسلے پر احباب کا ردِّ عمل دیکھتے ہوئے واضح کیا جاتا ہے کہ یہ مراسلہ فقط مزاح کے طور پر لکھا گیا ہے۔)
(انتباہ: اگرچہ انتباہ کی قطعی کوئی ضرورت نہیں لیکن اس دھاگے کے ابتدائی مراسلے پر احباب کا ردِّ عمل دیکھتے ہوئے واضح کیا جاتا ہے کہ یہ مراسلہ فقط مزاح کے طور پر لکھا گیا ہے۔)