وزیراعظم کے پسندیدہ ڈرامے ‘ارطغرل غازی’ نے دھوم مچادی

صحیح فرمایا۔ دور کو قریب آنے دیں۔
آپ نے تو پریشان کر دیا ہے۔

یہ جو عمران خان بیک وقت دو بالکل الگ الگ کیمیائی تاثیر رکھنے والے طبقوں (قادیانی و اہلحدیث) کے بعض گروہوں کو ساتھ ملانے میں لگا ہے، یہ کون کون سے ہیں ؟ ذرا ان کی بابت بتا دیجیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ جو عمران خان بیک وقت دو بالکل الگ الگ کیمیائی تاثیر رکھنے والے طبقوں (قادیانی و اہلحدیث) کے بعض گروہوں کو ساتھ ملانے میں لگا ہے، یہ کون کون سے ہیں ؟ ذرا ان کی بابت بتا دیجیے۔
ملک کے وسیع تر مفاد میں ان گروہوں کا ذکر خفیہ رکھا جائے :)
 
پائین۔۔۔ اس وقت لڑی میں انتہائی نازک صورتحال پر گفتگو چل رہی ہے، کیا آپ کچھ وقت کے لیے مسکراہٹیں بکھیرنا موقوف نہیں کر سکتے۔ شکریہ:(
 

سید رافع

محفلین
آپ نے تو پریشان کر دیا ہے۔

یہ جو عمران خان بیک وقت دو بالکل الگ الگ کیمیائی تاثیر رکھنے والے طبقوں (قادیانی و اہلحدیث) کے بعض گروہوں کو ساتھ ملانے میں لگا ہے، یہ کون کون سے ہیں ؟ ذرا ان کی بابت بتا دیجیے۔

تفصیل سے لکھنا تو مشکل ہے۔ اس کے لیے تو شاید ایک کتاب چاہیے۔

مختصر یہ کہ برٹش راج چرچ کا خاتمہ کر کے یورپ سے نمودار ہوا تھا۔ اس نے ہند میں قادیانی اور اہل حدیث کل مسلمانوں کے خلاف بنائے تاکہ دنیا سے مذہب کا جلد از جلد خاتمہ ہو۔ ایک نیا نبی لاتا ہے تو دوسرا مسلمانوں کو مشرک سمجھتا ہے۔ ان کا کیمیائی اثر ایک ہے کہ مسلمان قتل ہوں اور محبت رسول ﷺ ختم ہو۔ جب محبت ہی العیاذ باللہ نہ ہو گی تو قرآن محض ایک کتاب ہو گی کہ جس کی جیسا دل چاہے عقل کی بنیاد پر موڑ لے۔

اس وقت عیسائیت دم توڑ چکی ہے اور اسلام نزع کی حالت میں ہے۔ عمران کو 20 سال برطانیہ میں رہنے کے بعد اچھی طرح اسکا اندازہ ہے۔ برصغیر میں روحانی سلسلوں کی ایک تہہ چڑھی ہے جس کی وجہ سے پچھلی صدی میں راج کو کامیابی نہ مل سکی۔ یہ ایک ادھورا کام ہے جس کو تکمیل تک پہچانا ہے۔ عمران اپنے کرکٹ کے زمانے میں ہی ان فری میسن تنظیموں سے جڑ چکا تھا جس نے اسکو وومنائزر جیسے خطاب کے تحت شہرت دلائی اور ایک یہودی خاندان میں شادی کا بندوبست بھی کیا۔ تاکہ فری میسن ہر جگہ حاکم ہے کا خواب پورا رہے۔ یہ باتیں انسان کے عمل سے بین السطور ہی دیکھی جا سکتیں ہیں۔

اس وقت ترقی کا مطلب مذہب کو چھوڑنا ہے۔ ایک مذہبی ملک میں لوگوں کو مذہب چھوڑنے کو کیسے کہا جائے؟ یہ ہے اصل مسئلہ۔

پاکستان کی موجودہ انٹیلی جینس راج کے اس حصے سے آئی ہے جس کا کام بڑصغیر میں مختلف قومیتوں کو تقسیم کر کے رکھنا تھا۔ راج کا اصول تھا کہ تقسیم کرو اور حکومت کرو۔ اس وقت بھی پاکستان میں اگر کوئی اس مذہبی تقسیم کو ختم کر کے متحد ہونے کی کوشش کرے تو اسے قتل کر دیا جائے گا جیسا کہ عشق رسول ﷺ کا جلسہ کرنے کے بعد مولانا سمیع الحق۔ راج کی پرانی تقسیم کو جو بھی ختم کرے گا قتل ہو گا۔ مفتی تقی عثمانی پر قتل کرنے کے لیے حملہ لیکن قتل نہ کرنا اور وارننگ دے کر نکل جانا۔ آپ خود ہی سمجھ جائیں یہ کس کا کام ہے۔ یعنی عمران جس مشن پر ہے اس پر ہمارے فرشتوں میں بھی بہت سے ہیں۔

اس کے اور بھی بہت سے پہلو ہیں۔ لیکن ان اشارات پر ہی اکتفا کرتا ہوں۔
 
تفصیل سے لکھنا تو مشکل ہے۔ اس کے لیے تو شاید ایک کتاب چاہیے۔

مختصر یہ کہ برٹش راج چرچ کا خاتمہ کر کے یورپ سے نمودار ہوا تھا۔ اس نے ہند میں قادیانی اور اہل حدیث کل مسلمانوں کے خلاف بنائے تاکہ دنیا سے مذہب کا جلد از جلد خاتمہ ہو۔ ایک نیا نبی لاتا ہے تو دوسرا مسلمانوں کو مشرک سمجھتا ہے۔ ان کا کیمیائی اثر ایک ہے کہ مسلمان قتل ہوں اور محبت رسول ﷺ ختم ہو۔ جب محبت ہی العیاذ باللہ نہ ہو گی تو قرآن محض ایک کتاب ہو گی کہ جس کی جیسا دل چاہے عقل کی بنیاد پر موڑ لے۔

اس وقت عیسائیت دم توڑ چکی ہے اور اسلام نزع کی حالت میں ہے۔ عمران کو 20 سال برطانیہ میں رہنے کے بعد اچھی طرح اسکا اندازہ ہے۔ برصغیر میں روحانی سلسلوں کی ایک تہہ چڑھی ہے جس کی وجہ سے پچھلی صدی میں راج کو کامیابی نہ مل سکی۔ یہ ایک ادھورا کام ہے جس کو تکمیل تک پہچانا ہے۔ عمران اپنے کرکٹ کے زمانے میں ہی ان فری میسن تنظیموں سے جڑ چکا تھا جس نے اسکو وومنائزر جیسے خطاب کے تحت شہرت دلائی اور ایک یہودی خاندان میں شادی کا بندوبست بھی کیا۔ تاکہ فری میسن ہر جگہ حاکم ہے کا خواب پورا رہے۔ یہ باتیں انسان کے عمل سے بین السطور ہی دیکھی جا سکتیں ہیں۔

اس وقت ترقی کا مطلب مذہب کو چھوڑنا ہے۔ ایک مذہبی ملک میں لوگوں کو مذہب چھوڑنے کو کیسے کہا جائے؟ یہ ہے اصل مسئلہ۔

پاکستان کی موجودہ انٹیلی جینس راج کے اس حصے سے آئی ہے جس کا کام بڑصغیر میں مختلف قومیتوں کو تقسیم کر کے رکھنا تھا۔ راج کا اصول تھا کہ تقسیم کرو اور حکومت کرو۔ اس وقت بھی پاکستان میں اگر کوئی اس مذہبی تقسیم کو ختم کر کے متحد ہونے کی کوشش کرے تو اسے قتل کر دیا جائے گا جیسا کہ عشق رسول ﷺ کا جلسہ کرنے کے بعد مولانا سمیع الحق۔ راج کی پرانی تقسیم کو جو بھی ختم کرے گا قتل ہو گا۔ مفتی تقی عثمانی پر قتل کرنے کے لیے حملہ لیکن قتل نہ کرنا اور وارننگ دے کر نکل جانا۔ آپ خود ہی سمجھ جائیں یہ کس کا کام ہے۔ یعنی عمران جس مشن پر ہے اس پر ہمارے فرشتوں میں بھی بہت سے ہیں۔

اس کے اور بھی بہت سے پہلو ہیں۔ لیکن ان اشارات پر ہی اکتفا کرتا ہوں۔
ابھی آپ نے تفصیل نہیں لکھی تو مراسلہ اتنا لمبا ہو گیا کہ سمجھنے کے لیے ایک دو مکمل دن چاہییں۔

آپ کے پاس تو بہت معلومات ہیں، کہاں سے حاصل کرتے ہیں؟ کوئی کتاب وغیرہ سے یا عمران خان کے اردگرد اپ نے اپنے جاسوس چھوڑ رکھے ہیں؟ بتائیے گا ضرور۔


باقی باتوں پر پھر آہستہ اہستہ گفتگو کریں گے، فی الحال مجھے ''ہمارے فرشتوں' والی اصطلاح کی سمجھ نہیں آئی۔ اس کا کیا مطلب ہوا۔
 

سید رافع

محفلین

سید رافع

محفلین
کون سمجھتا ہے ایسے۔ عوام؟ میڈیا؟ سیاستدان؟ میں تو فوج کو فرشتہ نہیں بدمعاش سمجھتا ہوں۔

ہمیں لوہار کے ہتھوڑے کے بجائے سنار کی ہتھوڑیا بننا پڑے گا تاکہ صحیح عدل ہو سکے۔ پاکستانی بدمعاش ہیں، یورپی بدمعاش ہیں، فوج بدمعاش ہے، انڈیا بدمعاش ہے، امریکہ بدمعاش ہے ایک وسیع ضرب ہے۔ جیسا آپکا محلہ ہے ویسی ہی فوج بھی ہے۔ اچھے لوگ بھی ہیں اور بہت برے لوگ بھی ہیں اور ایک تیسری قسم جو سب سے اہم ہے غافل لوگ بھی ہیں۔ انہی غافل لوگوں کو جو بھی پیار سے اپنا دوست بنا لے دنیا اسکی۔ اگر دنیا کی آبادی 7 ارب ہے تو شاید ایک کروڑ اچھے لوگ ہوں گے اور ایک ہی کروڑ برے لوگ ہوں گے ہاں غافلین کے سمندر کے سمندر ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
’ارطغل‘ کی پاکستانی مداحوں کو اردو میں عید کی مبارکباد
222228_9069672_updates.jpg

میرے پاس آپ سب کی ناقابل یقین محبت اور پذیرائی کا شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں: انجن التن—فوٹو فائل

شہرہ آفاق ترکش سیریز ’ارطغرل غازی‘ کے مرکزی کردار ’ارطغل‘ نے پاکستانی مداحوں کی جانب سے والہانہ محبت ملنے پر عیدالفطر کی خصوصی مبارک باد دی ہے۔

ارطغل کا مقبول کردار نبھانے والی ترک اداکار انجن التن نے پاکستانی مداحوں کے لیے اپنے خصوصی ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’السلام علیکم بہن بھائیوں! میرے پاس آپ سب کی ناقابل یقین محبت اور پذیرائی کا شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں جو آپ پی ٹی وی کے ’ارطغل غازی‘ اردو کو دے رہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں پاکستان ٹیلی ویژن کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے ارطغل کو آپ سب تک پہنچایا‘۔

بعدازاں انہوں نے خصوصی طور پر اردو میں تمام پاکستانی مداحوں کو کہا کہ ’آپ سب کو میری طرف سے عید مبارک‘۔

آخر میں اداکار نے تمام پاکستانی مداحوں کے لیے نیک تمناؤں کا بھی اظہار کیا۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی خواہش پر پاکستان میں اردو ڈبنگ کے ساتھ نشر ہونے والے تاریخ پر مبنی ترک ڈرامے ’ارطغرل غازی‘ نے پاکستانی مداحوں کو اپنا اسیر کر لیا ہے اور پاکستان میں اس ڈارمے کی مقبولیت نے ترکی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

جب کہ سیریز میں مرکزی کردار ادا کرنے والے ارطغل کی بہادری، مضبوط ایمان، حوصلہ، سب لوگوں کی مخالفت کے باوجود اپنے مقصد پر کھڑے رہنا جیسی خوبیوں نے پاکستانیوں کے دلوں میں گھر کر لیا ہے۔
 

سروش

محفلین
اسکو اتنی زیادہ ویور شپ اردو میں ہونے کی وجہ سے ملی ہے کیونکہ یہ اس وقت ہندوستان میں بھی دیکھا جارہا ہے۔ نیٹ فلیکس پاکستان پر بھی پہلے نمبر پر ہے
 

آورکزئی

محفلین
قصور میں قاری خلیل الرحمن قصوری کے حافظ قرآن بیٹے کو عید کے دن پولیس کانسٹیبل نے بری نیت سے دوستی اور برائی نا کرنے پر قتل کر دیا انا للہ وانا الیہ راجعون سمیع الرحمن نے اس بار پہلی دفعہ تراویح سنائی تھی مجرم کو قرار واقعی سزا دلوانے کے لئے پورے پاکستان کو ہم آہنگ ہونا چاہیے
 
Top