وزیرستان‘ امریکی ڈرون حملے میں تین خطرناک دہشتگرد مارے گئے(تصاوہر)

طالوت

محفلین
پریشانی تو تب ہو جب یہ پہلی بار کسی مخصوص قوم کے ساتھ ہوا ہو ۔ انسان کی تاریخ اس سے کہیں زیادہ درندگی سے بھری پڑی ہے ۔ رہی امریکہ کی بات ،تو وہ درندگی کی اس دولت سے مالا مال ہے ۔
وسلام
 

dxbgraphics

محفلین
طالوت بھائی کیسے ہیں۔ داستان ایمان فروشوں کی پہلی جلد گوگل میں مل گئی باقی کوشش کر رہا ہوں لیکن نہیں ملی
 

طالوت

محفلین
الحمد للہ اچھا ہوں ۔ میرے پاس ساری جلدیں ہیں مگر 30-40 ایم بی سے کوئی بھی کم نہیں ۔ پھر سے تلاش کرتا ہوں کہ کہاں سے ڈاؤن لوڈ کی تھی ۔
وسلام
 

عسکری

معطل
جا کر میرا بک شیلف دیکھو یار ساری جلدیں ہیں میں چوری کا مال نہیں پڑھتا خرید کر پڑھتا ہوں نا کہ علی کی طرح مفت خورہ:grin:
 

طالوت

محفلین
جھوٹ ۔ اگر عبداللہ پی ڈی ایف بنانا نہیں جانتے تو یوں سمجھیں کہ کہ مجھے کمپیوٹر اسٹارٹ کرنا نہیں اتا ;)
وسلام
 

طالوت

محفلین
شمالی وزیرستان میں جمعہ کو ہونے والے امریکی ڈرون حملہ میں تین خطرناک دہشتگردوں سمیت بارہ افراد مارے گئے ۔


حملے میں نشانہ بننے والے خطرناک دہشتگردوں کی تصاویر
3842919423_f73bc37856.jpg



3842919545_8854f3d79e.jpg



3842919681_5a8b85139f.jpg
صبح و شام طالبان کو رونے والوں کو اس قدر توفیق بھی نہ ہو گی کہ اس پر افسوس کا اظہار ہی کر دیں ۔
بچے طالبان کے جو ہیں ۔ دوسری طرف ذرا سی بات پر ایم جناح روڈ پر گلے پھاڑتے پھرتے ہیں :mad:
وسلام
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ کسی بھی معرکے اور جنگ ميں بے گناہ شہريوں کی ہلاکت قابل مذمت ہے۔ کسی بھی جنگ کے دوران اس تلخ حقيقت سے انکار ممکن نہيں ہے۔ ليکن ميں يہ واضح کر دوں کہ حکمت عملی کے اعتبار سے امريکہ کو بے گناہ شہريوں کی ہلاکت سے کوئ فائدہ حاصل نہيں ہوتا بلکہ اس کے برعکس سفارتی لحاظ سے بے شمار مشکلات پيدا ہوتی ہيں۔ اس کے برعکس بےگناہ شہريوں کی ہلاکت سےدہشت گردوں کو جذبات بھڑکانے، معاشرے کو دھمکانے اور واقعے کو "استعمال" کرنے کا موقع فراہم ہو جاتا ہے۔ اس بات کو سمجھنے کے ليے آپ ان تنظيموں کے پوسٹرز، بينرز، ويب سائٹس اور ديگر اشتہاری مواد کا جائزہ ليں۔ يہ محض اتفاق نہيں ہے کہ دہشت گردوں کے پراپيگينڈے کا بنيادی مرکز اور خيال ہميشہ وہ تصاوير ہوتی ہيں جن ميں عورتوں اور بچوں کو ظلم کا شکار دکھايا جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ ان واقعات کے حوالے سے حقائق اور اصل صورت حال کی تصديق کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہيں کی جاتی۔

يہ بات ياد رہنی چاہيے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا مقصد ابتدا ميں بھی اور اس وقت بھی بے گناہ شہريوں کی جان کی حفاظت ہے۔ اس ميں مسلمان اور غير مسلم دونوں شامل ہيں۔ اس کے برعکس دہشت گرد دانستہ بے گناہ شہريوں کو حکمت عملی کے تحت نشانہ بناتے ہيں اور اس کے بعد بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کو اپنی کاروائيوں کے جواز کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔


دہشت گردی ايک بيماری ہے اور اس بيماری کا علاج نہ تو طے شدہ ہے اور نہ ہی مکمل۔ اگر آپ اس بيماری کا علاج روک ديں تو اس صورت ميں اس بيماری کی روک تھام ممکن نہيں اور يہ پورے جسم کو اثر انداز کرے گی۔ اس تناظر ميں آپ اس بيماری کے علاج کو ترک نہيں کر سکتے تا کہ کاميابی کا امکان برقرار رہے بصورت ديگر دہشت گردی کا مرض يقينی طور پر پھيلے گا اور سارے سماج پر اثرانداز ہو گا۔ اس کی ايک مثال ہم نے چند ماہ قبل سوات ميں ديکھی جب مسلح افراد نے تھوڑے ہی عرصے ميں باجوڑ اور دير کی طرف پيش قدمی شروع کر دی اور اس سے بھی آگے اپنے اثرو رسوخ ميں اضافے کے لیے ارادے ظاہر کر ديے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ ميں سب سے بڑا چيلنج يہ ہے کہ دہشت گرد کسی مخصوص يونيفارم ميں اپنے آپ کو منظر عام پر لے کر نہيں آتے اور نہ ہی وہ کسی عسکری معرکے ميں طے شدہ اصول و ضوابط کی پيروی کرتے ہيں۔ اس معرکے کے ليے کوئ ميدان جنگ بھی مخصوص نہيں ہے۔ دہشت گرد ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ اپنے آپ کو نہ صرف عام شہريوں کی صف ميں شامل رکھيں بلکہ ضرورت پڑنے پر انھيں بطور ڈھال بھی استعمال کريں۔

ظاہر ہے کہ پاکستانی، امريکی اور نيٹو افواج کی جانب سے کيے جانے والے ہر فوجی آپريشن کی تفصيل ميرے پاس نہيں ہے۔ اس ليے اس تھريڈ پر پوسٹ کی جانے والی تصاوير کی حقيقت کے حوالے سے ميری رائے حقائق پر نہيں بلکہ قياس کی بنياد پر ہو گی۔ ليکن اس کے باوجود ميں يہ بات آپ کو پورے وثوق کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ امريکی افواج مشترکہ آپريشن سے پہلے وہ تمام ممکنہ اقدامات اٹھاتی ہيں جس کے نتيجے ميں شہريوں کی جان و مال کا تحفظ يقينی بنايا جا سکے۔ اس کے مقابلے ميں طالبان اور عسکريت پسند دانستہ عام شہريوں ہی کو اپنی کاروائيوں کا نشانہ بناتے ہيں۔

يہ کوئ ڈھکی چپھی بات نہيں ہے کہ امريکہ اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف باہم اتحادی ہيں۔ انکی باہمی تعاون اور وسائل کا اشتراک اس حکمت عملی کا حصہ ہےجس کا مقصد افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں کے دونوں طرف موجود اس مشترکہ دشمن کا خاتمہ ہے جو بے گناہ افراد کو بے دريخ قتل کر رہا ہے۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ کسی بھی معرکے اور جنگ ميں بے گناہ شہريوں کی ہلاکت قابل مذمت ہے۔ کسی بھی جنگ کے دوران اس تلخ حقيقت سے انکار ممکن نہيں ہے۔ ليکن ميں يہ واضح کر دوں کہ حکمت عملی کے اعتبار سے امريکہ کو بے گناہ شہريوں کی ہلاکت سے کوئ فائدہ حاصل نہيں ہوتا بلکہ اس کے برعکس سفارتی لحاظ سے بے شمار مشکلات پيدا ہوتی ہيں۔ اس کے برعکس بےگناہ شہريوں کی ہلاکت سےدہشت گردوں کو جذبات بھڑکانے، معاشرے کو دھمکانے اور واقعے کو "استعمال" کرنے کا موقع فراہم ہو جاتا ہے۔ اس بات کو سمجھنے کے ليے آپ ان تنظيموں کے پوسٹرز، بينرز، ويب سائٹس اور ديگر اشتہاری مواد کا جائزہ ليں۔ يہ محض اتفاق نہيں ہے کہ دہشت گردوں کے پراپيگينڈے کا بنيادی مرکز اور خيال ہميشہ وہ تصاوير ہوتی ہيں جن ميں عورتوں اور بچوں کو ظلم کا شکار دکھايا جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ ان واقعات کے حوالے سے حقائق اور اصل صورت حال کی تصديق کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہيں کی جاتی۔

يہ بات ياد رہنی چاہيے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا مقصد ابتدا ميں بھی اور اس وقت بھی بے گناہ شہريوں کی جان کی حفاظت ہے۔ اس ميں مسلمان اور غير مسلم دونوں شامل ہيں۔ اس کے برعکس دہشت گرد دانستہ بے گناہ شہريوں کو حکمت عملی کے تحت نشانہ بناتے ہيں اور اس کے بعد بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کو اپنی کاروائيوں کے جواز کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔


دہشت گردی ايک بيماری ہے اور اس بيماری کا علاج نہ تو طے شدہ ہے اور نہ ہی مکمل۔ اگر آپ اس بيماری کا علاج روک ديں تو اس صورت ميں اس بيماری کی روک تھام ممکن نہيں اور يہ پورے جسم کو اثر انداز کرے گی۔ اس تناظر ميں آپ اس بيماری کے علاج کو ترک نہيں کر سکتے تا کہ کاميابی کا امکان برقرار رہے بصورت ديگر دہشت گردی کا مرض يقينی طور پر پھيلے گا اور سارے سماج پر اثرانداز ہو گا۔ اس کی ايک مثال ہم نے چند ماہ قبل سوات ميں ديکھی جب مسلح افراد نے تھوڑے ہی عرصے ميں باجوڑ اور دير کی طرف پيش قدمی شروع کر دی اور اس سے بھی آگے اپنے اثرو رسوخ ميں اضافے کے لیے ارادے ظاہر کر ديے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ ميں سب سے بڑا چيلنج يہ ہے کہ دہشت گرد کسی مخصوص يونيفارم ميں اپنے آپ کو منظر عام پر لے کر نہيں آتے اور نہ ہی وہ کسی عسکری معرکے ميں طے شدہ اصول و ضوابط کی پيروی کرتے ہيں۔ اس معرکے کے ليے کوئ ميدان جنگ بھی مخصوص نہيں ہے۔ دہشت گرد ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ اپنے آپ کو نہ صرف عام شہريوں کی صف ميں شامل رکھيں بلکہ ضرورت پڑنے پر انھيں بطور ڈھال بھی استعمال کريں۔

ظاہر ہے کہ پاکستانی، امريکی اور نيٹو افواج کی جانب سے کيے جانے والے ہر فوجی آپريشن کی تفصيل ميرے پاس نہيں ہے۔ اس ليے اس تھريڈ پر پوسٹ کی جانے والی تصاوير کی حقيقت کے حوالے سے ميری رائے حقائق پر نہيں بلکہ قياس کی بنياد پر ہو گی۔ ليکن اس کے باوجود ميں يہ بات آپ کو پورے وثوق کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ امريکی افواج مشترکہ آپريشن سے پہلے وہ تمام ممکنہ اقدامات اٹھاتی ہيں جس کے نتيجے ميں شہريوں کی جان و مال کا تحفظ يقينی بنايا جا سکے۔ اس کے مقابلے ميں طالبان اور عسکريت پسند دانستہ عام شہريوں ہی کو اپنی کاروائيوں کا نشانہ بناتے ہيں۔

يہ کوئ ڈھکی چپھی بات نہيں ہے کہ امريکہ اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف باہم اتحادی ہيں۔ انکی باہمی تعاون اور وسائل کا اشتراک اس حکمت عملی کا حصہ ہےجس کا مقصد افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں کے دونوں طرف موجود اس مشترکہ دشمن کا خاتمہ ہے جو بے گناہ افراد کو بے دريخ قتل کر رہا ہے۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

جناب یہ سب جانتے ہیں کہ طالبان نے کتنے قتل کئے اور یہ بھی سب جانتے ہیں کہ عراق سے لیکر افغانستان تک امریکہ نے کتنے شہید کئے۔
آپ نے امریکہ کی نمک خواری کا حق ادا کر دیا۔ آپ کو قیامت کے دن اس کا اجر ضرور ملے گا۔
اللہ سے اتنی دعا ہے کہ امریکہ کی کسی ڈرون حملے میں کسی اعتراض کرنے والے کا کوئی خاندان کا فرد جاں بحق ہوجائے تو پھر اس سے پوچھیں کہ اب بتائیں کیسے دل پر گذ رہی ہے
 

dxbgraphics

محفلین
فواد صاحب اگر یہ بچے آپ کے ہوتے تو کیا تاثر ہوتا۔
دل سے بتائیں ڈالر کی چمک کو تھوڑی دیر کے لئے بھول جائیں
 
Top