وزیرستان‘ امریکی ڈرون حملے میں تین خطرناک دہشتگرد مارے گئے(تصاوہر)

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

فواد صاحب اگر یہ بچے آپ کے ہوتے تو کیا تاثر ہوتا۔
دل سے بتائیں


اس ميں کوئ شک نہيں کہ معصوم بچوں اور بے گناہ افراد کی ہلاکت کی تصاوير رنج وغم کا سبب بنتی ہيں۔ ليکن يہ دکھ اور تکليف کا يہ احساس اس سے مختلف نہيں ہے جو 911 کو نيويارک کی تباہ شدہ عمارات کے ملبے سے لاشيں نکالتے وقت محسوس کيا گيا تھا۔ اسی طرح لندن ميں زير زمين ٹرين ميں دھماکے کے بعد جو مناظر سامنے آئے تھے وہ بھی اسی تکليف کو اجاگر کرتے ہيں جو پاکستان کے مختلف شہروں ميں درجنوں خود خوش حملوں کے نتيجے ميں سينکڑوں بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کے وقت محسوس کيے گئے تھے۔

ميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ بے گناہ افراد کی موت جائز يا قابل قبول ہے۔ ميں نے صرف واقعات کے پس منظر، تاريخی حقائق اور مخصوص تناظر کی نشاندہی کی ہے۔ دنيا بھر ميں دہشت گردی کے حوالے سے ايک فريق بے گناہ افراد کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے اور دوسرا فريق ہر اس موقع کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کے ذريعے سے زيادہ سے زيادہ بے گناہ انسانوں کو ہلاک کيا جا سکے۔ دانشمندی اور منطق کا تقاضا ہے کہ غم و غصے کا اظہار ان کی طرف کيا جانا چاہيے جو دانستہ بے گناہ افراد کو ہلاک کرنا چاہتے ہيں نا کہ ان کی جانب جو بے گناہ انسانوں کے بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

امريکہ حکومت پاکستان اور افواج پاکستان کے ساتھ مل کر ان جاری کوششوں کے ضمن ميں ہر ممکن مدد فراہم کر رہا ہے جن کا مقصد اس عفريت کا خاتمہ ہے جو ان تصاوير کا موجب بن رہے ہيں جن کا ريفرنس آپ نے ديا ہے۔ امريکی تعاون محض مالی امداد تک محدود نہيں ہے۔ فوجی سازوسامان، ٹريننگ اور لاجسٹک سپورٹ بھی دونوں ممالک کے مابين اسٹرٹيجک تعاون کا حصہ ہے۔

حاليہ برسوں میں پاکستانی فوج کی جانب سے کی جانے والی درخواست اور اس کے جواب ميں امريکی فوج کی جانب سے مہيا کيا جانے والا فوجی سازوسامان اور اس کی کچھ تفصيل

Helicopters 10 MI-17s delivered (refurbished, Russian-made "medium lift" troop transports)

2 Bell 412s being procured (refurbished, without gun emplacements)

Night-Vision Devices 300 sets delivered

100 sets en route

200 sets in production

Body Armor 6,500 plates, 1,000 sets (armor plates and vests), 1,000 helmets being procured

Ammunition 112,000 rounds of 20mm delivered

30,000 rounds of 12.7mm delivered

308,000 rounds of 7.63mm delivered

300,000 rounds of 20mm being procured

Communications and Jamming Equipment 215 VHF and UHF/VHF radios being procured

110 Symphony IED jammers being procured

851 Multiband Personal Secure Radios being procured

اس کے علاوہ کچھ ديگر سازوسامان جو ترسيل کے مختلف مراحل ميں ہے اس ميں ہيلی کاپٹر مينٹينس پيکج، ايم – آئ 17 اوور ہال، بيل 412 اپ گريثز، 2 کنگ ائر کرافٹس کے علاوہ دہشت گردی کی روک تھام اور فضائيہ کے حوالے سے ٹريننگ ٹيميں شامل ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
اتنے دنوں میں آپ کے سٹاف نے ایک سوال کا جواب بمشکل سے سوچا جس سے ریاست ہائے متحدہ کی بے گناہی ثابت ہوتی نظر آرہی ہے ۔
 

arifkarim

معطل
ليکن يہ دکھ اور تکليف کا يہ احساس اس سے مختلف نہيں ہے جو 911 کو نيويارک کی تباہ شدہ عمارات کے ملبے سے لاشيں نکالتے وقت محسوس کيا گيا تھا۔
ہاں اگر آپکی حکومت وہ بلڈنگ کی ڈیمو لیشن عوام کو بتا کر کرتی تو آپکو وہ لاشیں نہ دیکھنی پڑتیں!
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team - US State Department

ہاں اگر آپکی حکومت وہ بلڈنگ کی ڈیمو لیشن عوام کو بتا کر کرتی تو آپکو وہ لاشیں نہ دیکھنی پڑتیں!

کچھ تجزيہ نگاروں کے ليے امريکہ ايک ايسا "ورسٹائل ولن" ہے جو ہر کہانی، ہر بحث اور ہر دليل ميں بالکل فٹ بيٹھتا ہے۔ کبھی کبھار تو اس ولن کو بحث سے متعلقہ متضاد رائے زنی ميں دونوں طرف کے دلائل ميں استعمال کيا جاتا ہے۔ ضرورت پڑنے پر امريکہ ايک ايسا ولن ہے جس کے بارے ميں کہا جاتا ہے کہ

"امريکی حکومت کے نزديک صرف اپنے شہريوں کی حفاظت اور آئينی حقوق کا تحفظ مقدم ہے"۔

مگر جب 11 ستمبر 2001 کے حادثے کے حوالے سے سازش کے ضمن ميں دليل کی ضرورت پڑے تو پھر يہ کہا جاتا ہے کہ

"امريکی حکومت فائدے کے ليے اپنے ہی ہزاروں شہريوں يا اعلی عہدوں پر فائز سفارتی اہلکاروں کو ہلاک کرنے ميں کوئ عار محسوس نہيں کرتی"۔

کبھی يہ ولن ايک ايسے عيار منصوبہ ساز کے طور پر پيش کيا جاتا ہے جس کے بارے ميں دعوی کيا جاتا ہے کہ

"امريکی تھنک ٹينک اور فيصلہ ساز ادارے دنيا کے کسی خطے ميں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے ليے بڑی طويل منصوبہ بندی کرتے ہيں"۔ اس ضمن ميں سازشی نقشوں کو دليل کے طور پر پيش کيا جاتا ہے۔

کبھی يہ چالاک ولن ايک ايسے غير ذمہ دار اور "بدمست ہاتھی" کے طور پر استعمال کيا جاتا ہے جس کے بارے ميں کہا جاتا ہے کہ

"امريکہ زمينی حقائق کا تدارک کيے بغير گولی پہلے چلاتا ہے اور نشانہ بعد ميں ليتا ہے۔"

آپ کو يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ 911 کا واقعہ محض ايک واقعہ نہيں تھا بلکہ اس سے بہت پہلے القائدہ کی جانب سے امريکہ کے خلاف باقاعدہ جنگ کا اعلان کيا جا چکا تھا۔ دنيا بھر ميں ايسے بے شمار واقعات رونما ہوئے تھے جس ميں امريکی سفارت کاروں سميت امريکی املاک پر حملے کيے گئے جن ميں سينکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔


ميں آپ کو ياد دلانا چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز عراق اور افغانستان ميں فوجی کاروائ سے نہيں ہوا تھا۔ اس جنگ کا آغاز 911 کے واقعات سے بھی نہيں ہوا تھا۔ القائدہ نے قريب 10 سال پہلے امريکہ کے خلاف باقاعدہ جنگ کا اعلان کيا تھا جس کے بعد دنيا بھر ميں درجنوں امريکی املاک پر براہراست حملے کيے گئے تھے۔

حقيقت يہ ہے کہ يہ الزام لگايا جا سکتا ہے کہ امريکہ نے القائدہ کے خلاف اس وقت زيادہ موثر کاروائ نہيں کی جب القائدہ اپنی تشکيل کے ابتدائ مراحل ميں تھی۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
آپ پتہ نہیں کس قسم کے انسان ہیں ایک مسلمان ہوتے ہئے صیہونیوں کے آلہ کار بنےہوئے ہیں۔ اللہ آپ پر رحم کرے
 

عسکری

معطل
ویسے یہودیوں کو تو بتا دیا تھا پر کیا اب ڈنکے کی چوٹ پر سب کو بتاتے تو اسامہ کو کون ولن بناتا یار سمجھا کرو امریکی وہ ہیں جو کچھ بھی کر سکتے ہیںً سوائے اچھے کے وہ بول سکتے ہیں سوائے سچ کے :grin:
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ویسے یہودیوں کو تو بتا دیا تھا پر کیا اب ڈنکے کی چوٹ پر سب کو بتاتے :grin:


گيارہ ستمبر 2001 – 4000 گمشدہ يہوديوں کا معمہ

گيارہ ستمبر 2001 کے واقعے کے بعد يہ افواہ گردش کرنے لگی کہ اس دن 4000 يہودی کام پر نہيں آئے۔ جس سے اس تاثر کو تقويت ملی کہ اس حادثے کے پيچھے اسرائيل کی خفيہ ايجينسيوں اور امريکی حکومت کا ہاتھ تھا۔

سب سے پہلے اس بات کا ذکر حزب اللہ کے ٹی – وی نيٹ ورک ال منار پر 17 ستمبر 2001 کو کيا گيا۔ ٹی – وی پر ايک خبر چلائ گئ جس ميں يہ دعوی کيا گيا کہ 4000 يہودی معجزانہ طور پر ورلڈ ٹريڈ سينٹر سے غير حاضر رہے۔ يہوديوں کی اس تعداد کا حوالہ ايک اداريے سے ليا گيا تھا جس کا عنوان تھا "11 ستمبر کے واقعے ميں سينکڑوں اسرائيلوں کی گمشدگی"۔ يہ اداريہ جيروسلم پوسٹ کے 12 ستمبر 2001 کے انٹرنيٹ ايڈيشن ميں شائع کيا گيا تھا۔ اس اداريے کے مطابق "جيروسلم کے دفتر خارجہ کو اب تک 4000 اسرائيلوں کے نام موصول ہوئے ہيں جو حملے کے وقت پينٹاگون اور ورلڈ ٹريڈ سينٹر کے آس پاس موجود تھے"۔ يہ اداريہ آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://www.fpp.co.uk/online/02/10/JerusPost120901.html

المنار ٹی- وی نے اس خبر کو اس طرح سے شائع کيا کہ اس کا سياق وسباق ہی تبديل ہو گيا۔ اور اس خبر نے ايک افواہ کی شکل اختيار کر لی۔ 11 ستمبر 2001 کو ہلاک ہونے والے افراد ميں سے ورلڈ ٹريڈ سينٹر ميں کام کرنے والے افراد 2071 تھے۔ 11 اکتوبر 2001 کو وال اسٹريٹ جرنل ميں شائع ہونے والے ايک اداريے کے مطابق قريب 1700 افراد نے اپنا مذہب رجسٹر کروايا تھا جس ميں سے 10 فيصد يہودی تھے۔ 5 ستمبر 2002 کو ماہنامہ جيوش کے ايک اداريے کے مطابق "نيويارک ٹائمز نے مرنے والے افراد کے جو نام اور ديگر اعداد وشمار حاصل کيے ہيں اس کے مطابق قريب 400 يہودی اس حادثے ميں ہلاک ہوئے۔" اس حساب سے 11 ستمبر 2001 کو ہلاک شدگان ميں 15 فيصد يہودی شامل تھے۔ کينٹر فٹزجيرلڈ نامی صرف ايک کمپنی کے 658 ميں سے 390 ملازمين اس حادثے ميں مارے گئے جس ميں سے 49 يہودی تھے، جس کا تناسب 12 سے 13 فيصد بنتا ہے۔ ان 49 ملازمين کے نام اور انکی آخری رسومات کہاں ادا کی گئيں اسکی تفصيلات اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://myfriendsphotos.tripod.com/cf.html

دو ہزار دو (2002) ميں نيويارک کی مجموعی آبادی ميں يہودی آبادی کا تناسب 12 فيصد تھا۔ ورلڈ ٹريڈ سينٹر ميں 10 سے 15 فيصد يہوديوں کی ہلاکت عددی اعتبار سے نيورک ميں مقيم يہودی آبادی کے تناسب کے عين مطابق ہے۔

ورلڈ ٹريڈ سينٹر کے ہلاک شدگان ميں 76 يہودی ايسے تھے جو عمارت کے ان حصوں ميں کام کرتے تھے جہاں پر ہوائ جہاز ٹکرايا تھا۔ اس ميں کينٹر فٹزجيرلڈ کے علاوہ مارش اينڈ مکلينن کے 295 اور اون کارپوريشن کے 176 ملازمين لقمہ اجل بنے۔ ان ہلاک شدگان ميں سے بيشتر کی تصاوير اور ذاتی کوائف آپ اس ويب لنک پو ديکھ سکتے ہيں۔

http://projects.washingtonpost.com/911victims/

"گيارہ ستمبر 2001 – 4000 گمشدہ يہوديوں کا معمہ" - ان سينکڑوں بلکہ ہزاروں "سازشی داستانوں" ميں سے ايک ہے جو 11 ستمبر 2001 کے حوالے سے انٹرنيٹ پر موجود ہيں۔ جيسا کہ ميں نے پہلے کہا کہ اگر ہر الزام کا جواب دينے کی کوشش کی جائے تو اس کے ليے تو کئ کتابيں لکھی جا سکتی ہيں۔ ليکن حقيقت يہی ہے کہ اس حادثے کے حوالے سے اٹھائے جانے والے ہر سوال کا جواب سائنسی تحقيق اور اعداد وشمار کی روشنی ميں ديا جا سکتا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

اظفر

محفلین
اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ کسی بھی معرکے اور جنگ ميں بے گناہ شہريوں کی ہلاکت قابل مذمت ہے۔ کسی بھی جنگ کے دوران اس تلخ حقيقت سے انکار ممکن نہيں ہے۔ ليکن ميں يہ واضح کر دوں کہ حکمت عملی کے اعتبار سے امريکہ کو بے گناہ شہريوں کی ہلاکت سے کوئ فائدہ حاصل نہيں ہوتا بلکہ اس کے برعکس سفارتی لحاظ سے بے شمار مشکلات پيدا ہوتی ہيں۔ اس کے برعکس بےگناہ شہريوں کی ہلاکت سےدہشت گردوں کو جذبات بھڑکانے، معاشرے کو دھمکانے اور واقعے کو "استعمال" کرنے کا موقع فراہم ہو جاتا ہے۔ اس بات کو سمجھنے کے ليے آپ ان تنظيموں کے پوسٹرز، بينرز، ويب سائٹس اور ديگر اشتہاری مواد کا جائزہ ليں۔ يہ محض اتفاق نہيں ہے کہ دہشت گردوں کے پراپيگينڈے کا بنيادی مرکز اور خيال ہميشہ وہ تصاوير ہوتی ہيں جن ميں عورتوں اور بچوں کو ظلم کا شکار دکھايا جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ ان واقعات کے حوالے سے حقائق اور اصل صورت حال کی تصديق کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہيں کی جاتی۔

يہ بات ياد رہنی چاہيے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا مقصد ابتدا ميں بھی اور اس وقت بھی بے گناہ شہريوں کی جان کی حفاظت ہے۔ اس ميں مسلمان اور غير مسلم دونوں شامل ہيں۔ اس کے برعکس دہشت گرد دانستہ بے گناہ شہريوں کو حکمت عملی کے تحت نشانہ بناتے ہيں اور اس کے بعد بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کو اپنی کاروائيوں کے جواز کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔


دہشت گردی ايک بيماری ہے اور اس بيماری کا علاج نہ تو طے شدہ ہے اور نہ ہی مکمل۔ اگر آپ اس بيماری کا علاج روک ديں تو اس صورت ميں اس بيماری کی روک تھام ممکن نہيں اور يہ پورے جسم کو اثر انداز کرے گی۔ اس تناظر ميں آپ اس بيماری کے علاج کو ترک نہيں کر سکتے تا کہ کاميابی کا امکان برقرار رہے بصورت ديگر دہشت گردی کا مرض يقينی طور پر پھيلے گا اور سارے سماج پر اثرانداز ہو گا۔ اس کی ايک مثال ہم نے چند ماہ قبل سوات ميں ديکھی جب مسلح افراد نے تھوڑے ہی عرصے ميں باجوڑ اور دير کی طرف پيش قدمی شروع کر دی اور اس سے بھی آگے اپنے اثرو رسوخ ميں اضافے کے لیے ارادے ظاہر کر ديے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ ميں سب سے بڑا چيلنج يہ ہے کہ دہشت گرد کسی مخصوص يونيفارم ميں اپنے آپ کو منظر عام پر لے کر نہيں آتے اور نہ ہی وہ کسی عسکری معرکے ميں طے شدہ اصول و ضوابط کی پيروی کرتے ہيں۔ اس معرکے کے ليے کوئ ميدان جنگ بھی مخصوص نہيں ہے۔ دہشت گرد ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ اپنے آپ کو نہ صرف عام شہريوں کی صف ميں شامل رکھيں بلکہ ضرورت پڑنے پر انھيں بطور ڈھال بھی استعمال کريں۔

ظاہر ہے کہ پاکستانی، امريکی اور نيٹو افواج کی جانب سے کيے جانے والے ہر فوجی آپريشن کی تفصيل ميرے پاس نہيں ہے۔ اس ليے اس تھريڈ پر پوسٹ کی جانے والی تصاوير کی حقيقت کے حوالے سے ميری رائے حقائق پر نہيں بلکہ قياس کی بنياد پر ہو گی۔ ليکن اس کے باوجود ميں يہ بات آپ کو پورے وثوق کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ امريکی افواج مشترکہ آپريشن سے پہلے وہ تمام ممکنہ اقدامات اٹھاتی ہيں جس کے نتيجے ميں شہريوں کی جان و مال کا تحفظ يقينی بنايا جا سکے۔ اس کے مقابلے ميں طالبان اور عسکريت پسند دانستہ عام شہريوں ہی کو اپنی کاروائيوں کا نشانہ بناتے ہيں۔

يہ کوئ ڈھکی چپھی بات نہيں ہے کہ امريکہ اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف باہم اتحادی ہيں۔ انکی باہمی تعاون اور وسائل کا اشتراک اس حکمت عملی کا حصہ ہےجس کا مقصد افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں کے دونوں طرف موجود اس مشترکہ دشمن کا خاتمہ ہے جو بے گناہ افراد کو بے دريخ قتل کر رہا ہے۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

فواد سچ بتانا ۔ کبھی اکیلے بیٹھے اپنی آپ کو سوچتے ہو تو شرم تو آتی ہو گی یا نہیں؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لعنت ہو ہر جھوٹے انسان پر

اس میں کوئی شک نہیں کہ جدید سائنس نے آلات جنگ میں اتنی ترقی کی ہے کہ اب کم سے کم مدت میں دشمن کو مہلک سے مہلک ہتھیار سے تباہ و برباد کیا جاسکتا ہے۔ یہ بات بھی مد نظر رکھنی چاہئے کہ اس ترقی کی بدولت اب دشمن کے اہم ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر غیر جنگی آبادی کا قتل عام یا جانی نقصان کم سے کم رکھا جا سکتا ہے، مگر اب بھی اس نظام میں بہتری کی گنجائش ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ ، جو کہ جمہوری اصولوں کی بنیاد پر ظہور میں آئی، کے بنیادی اصولوں میں سے ایک اصول یہ بھی ہے کہ انسانی حقوق کی پاسداری کی جائے، اس کے لئے آپ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا ریکارڈ ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
دنیا میں جہاں کہیں بھی انسان حقوق کی پامالی ہوئے اس کی مذمت میں آپ یو ایس اے کو آگے آگے پائیں گے مثلا ، افغانستان، ایران، کیوبا،شمالی کوریا، اور دوسرے ممالک۔ اس فہرست میں فلسطینیوں کو کچھ بدگمان لوگ شامل کرنا چاہتے ہیں، مگر میں آپ کو یہ بتاتا چلوں کہ ہمارے ریکارڈ میں فلسطینیوں کی طرف سے بے گناہ اسرائیلیوں کو ہلاک کرنے کے ثبوت تو ہیں مگر اسرائیلی جارحیت کے پروپیگنڈے کا کوئی ثبوت نہیں، لہٰذا اس اصولی مؤقف کی بنیاد پر ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے ہر وہ قرارداد اقوام متحدہ میں ویٹو کی ہے جو اسرائیل کے خلاف پیش کی گئی۔
ہمارا ریکارڈ اتنا شاندار ہے مگر افسوس کچھ بدظن لوگ مسلسل سیاستہائے متحدہ امریکہ کے خلاف پروپیگنڈا کئے جا رہے ہیں۔ رہ گئی ان تین بچوں کی بات تو یہ اُس معاشرے میں‌رہ رہے تھے جہاں تعلیم ، خواتین کے حقوق، خواتین کی تعلیم اور بہت سی دوسری باتیں ایسی تھیں جن پر ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو تشویش تھی اور اس ضمن میں حکومت پاکستان کو بار ہا مطلع کیا گیا۔ واضح رہے کہ ڈرون حملوں میں القاعدہ کی بڑی قیادت کی اکثریت ماری جا چکی ہے جو کہ اس پالیسی کے مؤثر ہونے کا بین ثبوت ہے۔
یہ گھٹیا لوگ معصوم انسانوں کو اپنی ڈھال بنا لیتے ہیں اور ہم نے دنیا کو ان لوگوں‌سے پاک کرنے کی قسم کھا رکھی ہے ، پس،
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔

ہاں تم نے ٹھیک کہا۔ یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہے ۔
 

اظفر

محفلین
چلو جب محفل والے نکال دیں مجھے بتانا:rollingonthefloor:
میں نے بھی نیا نیا ایک فورم بنایا ہے
 

arifkarim

معطل
امریکہ کی Rockefeller فیملی کو سب واقعہ کا پہلے سے پتا تھا۔ اب یہودیوں، صیہونیوں یا آپکو نہ پتا تو ہم کیا کر سکتے ہیں:
اسی طرح Illuminati Card Game کھیلنے والوں کو بھی ۱۹۹۵ سے پتا تھا:
Terrorist_nuke.jpg

یاد رہے کہ آپکے امریکی ہتھکنڈے اہل محفل پر کام نہیں آئیں گے، بیشک آپ جتنی مرضی اے بی سی کر لیں!
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

نوکری بیشک نہ چھوڑیں۔ کم از کم اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو اتنا تو خبردار کر سکیں گے کہ محفل کے پاکستانی الو نہیں بنائے جا سکتے! :notlistening:


ميں نے کبھی بھی يہ دعوی نہيں کيا کہ ميں آپ کو يا ديگر پڑھنے والوں کو قائل کرنا چاہتا ہوں۔ اس کے علاوہ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کا مقصد امريکہ کی خارجہ پاليسی اور اس ضمن ميں کيے جانے والے فيصلوں کے ليے حمايت حاصل کرنا نہيں ہے۔ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی حيثيت سے ميں صرف آپ کو تاثر اور قياس سے عاری وہ حقائق اور پاليسی بيان کر رہا ہوں جو سرکاری بيانات، رپورٹس اور دستاويزات کی بنياد پر ہيں۔

آج کل کچھ افراد کے ليے يہ بہت آسان ہے کہ وہ پاکستانی ٹاک شوز ميں آ کر بغير کسی ثبوت کے بڑے بڑے بيانات اور بے سروپا سازشی کہانيوں کی تشہير کر سکتے ہيں۔ آپ خود ديکھ سکتے ہيں کہ اردو کے قريب تمام فورمز پر زيادہ تر دلائل اسی گفتگو پر مبنی ہوتے ہيں جو لوگ ان شوز ميں ديکھتے اور سنتے ہيں۔

ميں قابل تحقيق بيانات، حکومتی دستاويزات اور حقائق کی بنياد پر بحث کا دوسرا رخ آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔ يہ کوئ سازش نہيں ہے۔ کسی بھی فورم پر ايک تعميری بحث کے ليے حقائق کی پڑتال اور اس کا تجزيہ سب سے اہم اصول ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
Top