محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
وزیرِ اعظم پاکستان جناب عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے ڈیووس کے سفر اور ٹھہرنے کا خرچ ان کے دو کاروباری دوستوں جناب اکرام سہگل اور جناب عمران چوہدری نے اٹھایا ہے۔
ہم نے سنا تھا کہ "دیر از نو فری لنچ" ، اس مشہور کہاوت کے مصداق وزیرِ اعظم کے دوستوں کی یہ سخاوت ایک ایسی رشوت ہے جس کی وزیر اعظم پاکستان کو اجازت نہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ بحیثیت وزیر اعظم دنیا میں جہاں کہیں جائیں، حکومت پاکستان کے پیسے اور وسائل ہی کو بروئے کار لائیں۔ اس میں اگر بچت کرسکتے ہیں تو کریں ورنہ ان مراعات کا بھرپور استعمال کریں۔ ہمارا وزیرِ اعظم کوئی ٹٹ پونجیا نہیں ہونا چاہیے جو اپنے دوستوں کے خرچ پر زندگی گزارے۔
جب ان دوستوں کا احسان لیا ہے تو اس احسان کا بدلہ بھی چکانا پڑے گا۔ ظاہر ہے وزیراعظم یہ بدلہ اپنی جیب سے نہیں بلکہ ہم ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے ادا کریں گے جیسا کہ پچھلے پندرہ اٹھارہ مہینوں میں وہ اپنے ان دوستوں کے احساسات کے بدلے اتار رہے ہیں جنھوں نے الیکشن میں ان کی مدد کی تھی۔ نتیجہ کے طور پر عوام، دوائیوں کا بحران، بجلی، گیس کا بحران، آٹے چینی کا بحران سمیت کئی بحران سہہ چکے اور اپنے بچوں کے پیٹ کاٹ کر ان احسانات کا بدلہ چکایا ہے۔ اب خدارا مزید ایسا نہ کیجیے۔
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
ہم نے سنا تھا کہ "دیر از نو فری لنچ" ، اس مشہور کہاوت کے مصداق وزیرِ اعظم کے دوستوں کی یہ سخاوت ایک ایسی رشوت ہے جس کی وزیر اعظم پاکستان کو اجازت نہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ بحیثیت وزیر اعظم دنیا میں جہاں کہیں جائیں، حکومت پاکستان کے پیسے اور وسائل ہی کو بروئے کار لائیں۔ اس میں اگر بچت کرسکتے ہیں تو کریں ورنہ ان مراعات کا بھرپور استعمال کریں۔ ہمارا وزیرِ اعظم کوئی ٹٹ پونجیا نہیں ہونا چاہیے جو اپنے دوستوں کے خرچ پر زندگی گزارے۔
جب ان دوستوں کا احسان لیا ہے تو اس احسان کا بدلہ بھی چکانا پڑے گا۔ ظاہر ہے وزیراعظم یہ بدلہ اپنی جیب سے نہیں بلکہ ہم ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے ادا کریں گے جیسا کہ پچھلے پندرہ اٹھارہ مہینوں میں وہ اپنے ان دوستوں کے احساسات کے بدلے اتار رہے ہیں جنھوں نے الیکشن میں ان کی مدد کی تھی۔ نتیجہ کے طور پر عوام، دوائیوں کا بحران، بجلی، گیس کا بحران، آٹے چینی کا بحران سمیت کئی بحران سہہ چکے اور اپنے بچوں کے پیٹ کاٹ کر ان احسانات کا بدلہ چکایا ہے۔ اب خدارا مزید ایسا نہ کیجیے۔